میڈیا

چین مخالف جذبات میں اضافے کے درمیان بیجنگ کا اردو میڈیا میں سرمایہ کاری میں اضافہ

از زرک خان

10 اپریل 2022 کو اسلام آباد کا ایک رہائشی سڑک کے کنارے ایک اسٹال پر رکھے ہوئے صبح کے اخبارات کو دیکھ رہا ہے۔ پاکستان میں چین کی پراپیگنڈہ کی کوششیں عالمی اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے بیجنگ کی وسیع تر مہم کا حصہ ہیں۔ [فاروق نعیم/اے ایف پی]

10 اپریل 2022 کو اسلام آباد کا ایک رہائشی سڑک کے کنارے ایک اسٹال پر رکھے ہوئے صبح کے اخبارات کو دیکھ رہا ہے۔ پاکستان میں چین کی پراپیگنڈہ کی کوششیں عالمی اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے بیجنگ کی وسیع تر مہم کا حصہ ہیں۔ [فاروق نعیم/اے ایف پی]

اسلام آباد -- تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بیجنگ چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ پر اردو زبان کی خدمات میں سرمایہ کاری کر کے پاکستان میں چین مخالف جذبات میں اضافے کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔.

گزشتہ چند برسوں سے یہ کوشش عملی شکل اختیار کر رہی ہے۔

سنہ 2018 میں، چینی حکومت نےچین کی متنازعہ بیلٹ اینڈ روڈ پہل کاری (بی آر آئی) ، جسے ون بیلٹ ون روڈ (او بی او آر) بھی کہا جاتا ہے، کے خلاف بڑھتی ہوئی ناراضگی کو کم کرنے کے لیے، گوادر پرو کا آغاز کیا، جو انگریزی اور اردو میں مواد شائع کرتا ہے۔

ویب سائٹ کا نام بلوچستان کے ایک بندرگاہی شہر گوادر کے نام پر رکھا گیا ہے، جس سے توقع ہے کہ یہ بی آر آئی کا ایک بڑا حصہ ہو گا اور اس میں ترقیاتی منصوبے لگیں گے جسے بہت سے پاکستانی اپنے ملک کے لیے نقصان دہ اور چین کے لیے مفید سمجھتے ہیں۔

چین کے ذرائع ابلاغ کے سب سے بڑے سرکاری ادارے، شنہوا خبررساں ایجنسی، نے سنہ 2019 میں پاکستان میں اردو سروس کا آغاز کیا تھا۔ [زرک خان/پاکستان فارورڈ]

چین کے ذرائع ابلاغ کے سب سے بڑے سرکاری ادارے، شنہوا خبررساں ایجنسی، نے سنہ 2019 میں پاکستان میں اردو سروس کا آغاز کیا تھا۔ [زرک خان/پاکستان فارورڈ]

ایک چینی جریدے کا صفحہ جو 29 جون کو ایک پاکستانی انگریزی اخبار میں شائع ہوا تھا۔ [زرک خان/پاکستان فارورڈ]

ایک چینی جریدے کا صفحہ جو 29 جون کو ایک پاکستانی انگریزی اخبار میں شائع ہوا تھا۔ [زرک خان/پاکستان فارورڈ]

سنہ 2019 میں، چین کے ذرائع ابلاغ سب سے بڑے سرکاری ادارے شنہوا خبر رساں ایجنسی نے پاکستان میں اُردو سروس کا آغاز کیا تھا، جس کا بنیادی مقصد بی آر آئی کے ایک پاکستانی جزو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر ناراضگی کا مقابلہ کرنا تھا۔.

سنہ 2020 میں چینی حکام نے پاکستانی سامعین و قارئین تک غلط معلومات پھیلانے کے لیے انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان (آئی این پی) سمیت متعدد پاکستانی پیغام رساں ایجنسیوں اور اشاعتوں کے ساتھ مواد کے اشتراک کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

صحافیوں کو بھیجی گئی اور پاکستان فارورڈ کی جانب سے دیکھی گئی ایک ای میل کے مطابق، اس سال، پاکستان میں چینی سفارت خانے اور اس کے قونصل خانوں نے صحافیوں کو "مغربی، چین مخالف قوتوں، این جی اوز اور ذرائع ابلاغ جنہوں نے بیجنگ میں 2022 کے سرمائی اولمپکسکو سیاست میں گھسیٹا اور بدنام کیا" تھا ان کی تردید کرنے کے لیے مواد لکھنے کے لیے رقم ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔

بیجنگ اولمپکس، جو فروری میں منعقد ہوئے تھے، سنکیانگ کے علاقے میں چین کی طرف سے یغور اور دیگر مسلم اقلیتوں، جن میں قازق اور کرغیز نسل کے افراد شامل ہیں، پر مسلسل ظلم و جبر کے درمیان تنازعات سے بھرپور تھے۔

چین مخالف جذبات میں اضافہ

پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مبصرین کے مطابق، ملک کی بی آر آئی میں شمولیت اور بنیادی ڈھانچے کے اربوں ڈالر کے منصوبے پر بڑھتے ہوئے عوامی غصے کی وجہ سے پاکستان چینی پراپیگنڈے کا ایک بڑا ہدف ہے۔

پاکستان میں بڑھتے ہوئے چینی اثر و رسوخ پر توجہ مرکوز رکھنے والے اسلام آباد کے مقامی ایک محقق ماجد خان نے کہا، "یغوروں اور دیگر نسلی اقلیتی مسلم گروہوں کے ساتھ بیجنگ کے سلوک کے ساتھ ساتھ چینی کمپنیوں کی جانب سے اسلام کی توہین پر پاکستان میں چین مخالف جذبات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ بیجنگ مقامی وسائل کا استحصال کرتا رہا ہے اور اسے اپنے اقدامات سے مقامی آبادی پر پڑنے والے اثرات کی کوئی فکر نہیں ہے۔

خان نے یاد دلایا، "چینی منصوبوں پر بڑھتی ہوئی مقامی ناراضگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، بلوچ عسکریت پسند گروہوں نے بی آر آئی کی مختلف سائٹوں پر حملے کیے ہیں۔"

ایسی صورتحال میں بیجنگ پاکستان میں چین اور بی آر آئی سے متعلق منصوبوں کے خلاف غصے کو دور کرنے کے لیے پراپیگنڈہ اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

خان نے کہا، "تاہم، چین کی پراپیگنڈہ مہم بری طرح ناکام رہی ہے کیونکہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں جیسے ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کام کی بدولت، پاکستانی عوام بیجنگ کے یغوروں پر مظالم اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں سے بخوبی واقف ہیں۔"

چین نے دس لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو تربیتی کیمپوں میں ڈالا ہوا ہے، جن کے بارے میں بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ وہ انتہاء پسندی کو ختم کرنے اور حرفتی تربیت فراہم کرنے کے مقصد کو پورا کرتے ہیں۔

البتہ، کیمپوں کے سابق قیدیوں کے ساتھ آزادانہ تحقیقات اور انٹرویوز اُن کیمپوں کے اندر جسمانی اور ذہنی اذیت، برین واشنگ، منظم عصمت دری، اور جنسی استحصال کو سامنے لائے ہیں، جو بالکل جیلوں کا کام دیتے ہیں۔

سنہ 2018–2022 کے "غیر چینیوں کو چینی بنانے کے" منصوبے کے ایک جزو کے طور پر، چینی حکام مساجد کے گنبدوں، میناروں اور اسلامی فن تعمیر کی دیگر علامتوں کو بھی ہٹاتے رہے ہیں، اور پورے ملک میں مساجد کو لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے (نماز کی دعوت) پر پابندی لگاتے رہے ہیں۔

چین کی وسیع تر مہم

عالمی تھنک ٹینکوں کے مطابق، پاکستان میں چین کی کوششیں عالمی اثر و رسوخ بنانے کے لیے بیجنگ کی وسیع تر مہم کا حصہ ہیں۔

رائٹرز انسٹیٹیوٹ فار دی سٹڈی آف جرنلزم کی گزشتہ نومبر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "کئی دہائیوں سے، چین نے زیادہ تر توجہ اپنے شہریوں کو سنسر کرنے اور سرزمینِ چین سے غیر ملکی نامہ نگاروں کو نکالنے پر مرکوز رکھی ہے۔"

رپورٹ میں کہا گیا، "اب حکومت بین الاقوامی سطح پر بھی معلوماتی بیانیے کو شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے، خصوصاً ایسے ممالک میں جو براہِ راست بی آر آئی جیسے بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں سے منسلک ہیں۔"

اس میں کہا گیا ہے، "چینی حکومت نے مُلکی قیادت کو اچھا بنا کر پیش کرنے کے لیے ایک پیچیدہ حکمت عملی تیار کی ہے۔ اس نے سنہ 2009 سے اب تک عالمی ذرائع ابلاغ پر اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کے لیے تقریباً 6.6 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔"

واشنگٹن کی مقامی ڈیجیٹل میڈیا کمپنی گرڈ کے مطابق، گزشتہ دو سالوں کے دوران، چین نے اپنے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے حلقے کو کووڈ -19، یوکرین میں جنگ، اور چینی خارجہ پالیسیوں اور ملک کے تشخص کو زیادہ وسعت کے ساتھ رائے عامہ کی تشکیل کے لیے کام کیا ہے۔

گرڈ نے مئی کی ایک رپورٹ میں کہا، "ووہان میں عالمی وباء کے پھیلاؤ کے بعد، دنیا بھر میں چینی ذرائع ابلاغ نے بھی ایک نمایاں کردار ادا کیا کیونکہ چین نے اس بحران پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے، اپنے عالمی تشخص کو بحال کرنے کی کوشش کی تھی۔"

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کووڈ-19 کی ابتداء کے بارے میں مارچ 2021 میں عالمی ادارۂ صحت کی رپورٹ کے اجراء کے بعد، چین نے غلط بیانیوں کو پھیلانے کی ٹھوس کوشش کی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500