میڈیا

چینی ذرائع ابلاغ میں یوکرین جنگ پر کریملن کے پراپیگنڈے کی گونج

از کاروان سرائے اور اے ایف پی

ہانگژو، چین کے رہائشی 25 فروری کو ایک شاپنگ مال میں ٹی وی پر خبریں دیکھ رہے ہیں جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی خطاب کر رہے ہیں۔ چینی سرکاری ذرائع ابلاغ کریملن کی باتوں کو دوہرا رہے ہیں، جس میں یوکرین کے حوالے سے 'حملہ' اور 'جنگ' کے الفاظ استعمال کرنے پر پابندی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ ماسکو 'خصوصی فوجی آپریشن' کر رہا ہے اور اس کا یوکرینی علاقے پر قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ [ایس ٹی آر/اے ایف پی]

ہانگژو، چین کے رہائشی 25 فروری کو ایک شاپنگ مال میں ٹی وی پر خبریں دیکھ رہے ہیں جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی خطاب کر رہے ہیں۔ چینی سرکاری ذرائع ابلاغ کریملن کی باتوں کو دوہرا رہے ہیں، جس میں یوکرین کے حوالے سے 'حملہ' اور 'جنگ' کے الفاظ استعمال کرنے پر پابندی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ ماسکو 'خصوصی فوجی آپریشن' کر رہا ہے اور اس کا یوکرینی علاقے پر قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ [ایس ٹی آر/اے ایف پی]

بیجنگ -- یوکرین پر روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے چینی ذرائع ابلاغ نے روس پر الزام تراشی سے بچنے اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے اقدامات کو درست ثابت کرنے کی کوشش میں ماسکو کے پروپیگنڈے کو دہرایا ہے۔.

امریکی ذرائع ابلاغ نے اتوار (13 مارچ) کو خبر دی کہ اس طرح کی اطلاعات کا سلسلہ جاری ہے -- ان پابندیوں، غیر متوقع طور پر زیادہ جانی اور مالی نقصانات، اور اس کی بڑھتی ہوئی تنہائی کو محسوس کرتے ہوئے -- روس نے چین سے یوکرین میں اپنی جنگ کے سلسلے میں فوجی اور اقتصادی امداد کی درخواست کی ہے۔

نیویارک ٹائمز نے خبر دی کہ امریکی حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ روس نے اپنے اہم اتحادی سے فوجی سازوسامان اور مدد کے ساتھ ساتھ اقتصادی مدد کی بھی درخواست کی ہے۔

گمنامی کی شرط پر بات کرنے والے اہلکاروں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ روس نے کیا درخواست کی تھی، یا چین نے کیا جواب دیا تھا۔

وے بیک مشین کا ایک سکرین شاٹ جس میں 26 فروری کو روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ریا نووستی کی طرف سے شائع ہونے والا اور عجلت میں واپس لیا گیا ایک مضمون دکھایا گیا ہے جس میں قبل از وقت ہی روس کی یوکرین پر 'فتح' کا جشن منایا گیا تھا۔

وے بیک مشین کا ایک سکرین شاٹ جس میں 26 فروری کو روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ریا نووستی کی طرف سے شائع ہونے والا اور عجلت میں واپس لیا گیا ایک مضمون دکھایا گیا ہے جس میں قبل از وقت ہی روس کی یوکرین پر 'فتح' کا جشن منایا گیا تھا۔

اپنی طرف سے، بیجنگ نے یوکرین کی جنگ میں چین کے کردار پر بدنیتی سے "غلط معلومات" پھلانے کے لیے واشنگٹن کو موردِ الزام ٹھہرانے کی بجائے اطلاعات پر براہِ راست ردِعمل دینے سے انکار کر دیا ہے۔.

اب تک، بیجنگ نے ماسکو کی حمایت یا مذمت کرنے سے انکار کیا ہے، جبکہ امریکہ اور نیٹو کی "مشرق کی طرف توسیع" ہر کشیدگی کو مزید بڑھانے کا الزام عائد کیا ہے۔

چین کے سختی سے قابو کردہ خبروں کے ماحول میں یہ منظر سرکاری اخبارات اور ٹیلی ویژن کے ساتھ ساتھ سماجی ذرائع ابلاغ پر بھی گونج رہا ہے۔

24 فروری کو جب پیوٹن نے یوکرین پر حملے کا اعلان کیا تو چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے کہا کہ یہ ایک "فوجی آپریشن" ہے اور ماسکو کا یوکرین کے علاقے پر قبضے کا "کوئی ارادہ نہیں" ہے۔

ریاست سے وابستہ ایک ادارے کو ہدایت جو پچھلے مہینے آن لائن گردش کرتی رہی ہے، اس میں یہ بھی تھا کہ روس کے لیے ناگوار یا مغرب نواز مواد پر مشتمل مراسلے شائع نہ کیے جائیں۔

یوکرین کے بارے میں چینی سرکاری ذرائع ابلاغ کی رپورٹیں "حملہ" جیسی اصطلاحات سے گریز کرتی ہیں، اور اس کی بجائے صورتحال کو "تصادم" یا "لڑائی" کے طور پر بیان کرتی ہیں۔

چینی حکام نے بھی غیر ملکی صحافیوں کی طرف سے سوال کیے جانے پر "حملہ" کی اصطلاح کی تردید کی ہے، جبکہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ چین ہر ملک کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے۔

سنسر شپ اور قوم پرستی

بیجنگ نے خود کو ثالث کے طور پر پیش کرنے کی بھی کوشش کی ہے جو امن کی کوششوں میں مدد کر سکتا ہے۔

جمعہ کے روز گلوبل ٹائمز نے کہا کہ چین نے "یوکرین کے معاملے پر ایک آزاد پالیسی کو برقرار رکھا ہے [اور] دنیا میں استحکام لانے کے لیے تمام فریقین کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں۔"

پولش انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز میں چین کی تجزیہ کار جسٹینا سزلک نے اے ایف پی کو بتایا، "یہ صحیح پیغام تلاش کرنے کی کوشش نہیں ہے۔"

انہوں نے کہا، "چین مغربی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات میں سفارتی خطرات کو کم کرنے کے لیے دانستہ بہت مبہم زبان استعمال کرتا ہے"۔

دریں اثنا، بیجنگ میں سرمائی پیرا اولمپک گیمز کے آغاز کے موقع پر جنگ کی شدید مذمت کا چینی ٹی وی پر ترجمہ نہیں کیا گیا۔

اور انگلش پریمیئر لیگ کی نشریات کے حقوق کے حامل چینیوں نے مارچ میں ایک ہفتے کے آخر میں میچ نشر نہیں کیے تھے، یہ جانتے ہوئے کہ کھلاڑیوں کا یوکرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنا متوقع ہے۔

چین کی حمایت کی آڑ میں، انٹرنیٹ پر اظہارِ رائے کرنے والے روس کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

پیوٹن کے حامی ہیش ٹیگز کو ویبو (Weibo) پر پھیلنے کی اجازت دی گئی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ان تبصروں کی تعریف کی گئی ہے کہ وہ کتنا باہمت ہے اور یوکرینیوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس کے برعکس، روسی پروپیگنڈے کو قبول کرنے والے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مضامین کو "غلط معلومات" کے طور پر ہٹا دیا گیا۔

ہیگ سنٹر فار سٹریٹیجک سٹڈیز کے تجزیہ کار رچرڈ غیاسے نے کہا، "جیسے ہر ملک کرتا ہے، چین بھی اپنے دفاعی مفادات کو سب سے مقدم سمجھتا ہے

انہوں نے کہا کہ "سیکیورٹی کے حساب سے، روس کے ساتھ مستحکم اور متوقع تعلقات بالکل اہم ہیں۔"

لیکن غیاسے کا کہنا ہے کہ چین اس حملے کو تجاوز کرنے والی نیٹو کے خلاف ایک "دفاع" کے طور پر دیکھتا ہے جس سے روسی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا، "اس نے واضح موقف اختیار کیا ہے اور اس کے ساتھ تھوڑا سا اناڑی پن کیا ہے"۔

'خصوصی' رسائی

بیجنگ کے مؤقف کو لے کر چلنے کے علاوہ، چینی ذرائع ابلاغ نے روسی غلط معلومات کی تقلید کی ہے۔

کریملن کی بات لے کر چلتے ہوئے، کچھ چینی رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوکرین کی فوج اور لوگوں میں " نئے-نازی" نظریے میں اضافہ ہوا ہے۔

خود پیوٹن نے جنگ کا جواز پیش کرنے کی کوشش میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو "نشئی نازی" کہا ہے۔

زیلنسکی، جو کہ یہودی ہیں، نے سنہ 2019 کے صدارتی انتخابات میں 73 فیصد ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔ جنگ سے نمٹنے کے لیے اس کی منظوری کی درجہ بندی 90 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے۔

حملہ شروع ہونے کے چند گھنٹے بعد، چینی کمیونسٹ پارٹی کے اخبار گلوبل ٹائمز نے – کریملن کے پروپیگنڈہ ٹیلی ویژن چینل آر ٹی کے حوالے سے - ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بڑی تعداد میں یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔

دو دن بعد، چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سینٹرل ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) نے ایک جھوٹے روسی دعوے کو دوہرایا کہ زیلنسکی نے کیف چھوڑ دیا ہے -- ایک کہانی جسے دوسرے ملکی خبر رساں اداروں اور چین کی ویبو مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر تیزی سے دہرایا گیا۔

دی نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ ویبو پر متعلقہ ہیش ٹیگ کو 510 ملین بار دیکھا گیا اور اسے ملک کے 163 ذرائع ابلاغ نے استعمال کیا۔

26 فروری کو، سی سی ٹی وی نے کریملن کی غلط معلومات کے ایک اور حصے کا پروپیگنڈہ کیا، جس میں پیوٹن کا حوالہ دیا گیا تھا کیونکہ اس نے بے بنیاد الزام لگایا تھا کہ یوکرین شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

ذرائع ابلاغ نے بھی واضح طور پر روسی سازشی نظریات کو آگے بڑھانا شروع کر دیا ہے۔.

"دھواں وہیں سے اٹھتا ہے جہاں آگ لگی ہو،" گلوبل ٹائمز نے روسی دعووں کو دہراتے ہوئے لکھا کہ یوکرین میں امریکی مالی اعانت سے چلنے والی حیاتیاتی لیبز چمگادڑوں کے کورونا وائرس پر تجربہ کر رہی ہیں۔

اس نے واشنگٹن کے تبصروں کا نہیں بتایا کہ یہ الزامات "صریح جھوٹ" تھے جن کو رد کر دیا گیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500