بین الاقوامی اسٹیج پر ماسکو کی سرگرمیوں کے ایک تجزیہ نے صدر ولادیمیر پوٹن کی زیرِ قیادت حکومت کی ضرررساں فطرت کو اجاگر کیا ہے، جیسے کہ حکومتی حمایت یافتہ کردار، غیر ملکی معاشروں کو دھوکا دینے، حکومتوں کو نقصان پہنچانے، بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرنے، غلط معلومات پھیلانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مکمل ارادہ رکھتے ہیں۔
سالوں سے روسی حکومت بین الاقوامی اسٹیج پر مہلک کردار کے طور پر سامنے رہی ہے -- کریمیا کے غیر قانونی الحاق سے لے کر اس کی طرف سے حکومت کے مفادات کے لیے غلط معلومات پھیلانے اور ہیکنگ سے بدامنی اور تقسیم کو ہوا دینے کی کوششیں شامل ہیں۔
مگر اب، یہ مہلک اثر و رسوخ دنیا کے مختلف کونوں میں آگے تک پھیل رہا ہے اور اپنے پیچھے بربادی، موت اور تقسیم کو چھوڑ رہا ہے جس سے مشاہدین کو مستقبل کے بارے میں تشویش لاحق ہو گئی ہے۔
فوجی مہم جوئی
کریملین کی مہلک سرگرمیوں کی ایک واضح نشانیاس کی ان ملکوں اور علاقوں میں براہ راست مداخلت ہے جو ماسکو کے لیے اسٹریجک اہمیت رکھتے ہیں۔
حالیہ ترین مثال لیبیا کی ہے جہاں ماسکو نے اپنی کرایے کی پراکسی فوج ویگنر گروپ کے ذریعے، مضبوط خلیفہ ہفتار کو اقوامِ متحدہ (یو این) کی طرف سے تسلیم کی جانے والی حکومت کے خلاف مدد فراہم کر رہا ہے۔
ہفتار اور کرایے کی فوج کے درمیان کشیدگی اور اس کی افواج کی طرف سے بہت سے جنگی میدانوں میں شکست کی خبروں کے باعث، کریملین کی طرف سے ملک پر قبضہ کرنے کی کوششیں بظاہر ناکام ہو چکی ہیں مگر اس تباہی سے کئی سو افراد ہلاک اور 200,000 سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔
تاہم، لیبیا میں روسی جیٹ جہازوں کے حالیہ انکشاف سے ظاہر ہوتا ہے کہ بغاوت کی اپنی ناکام کوشش کے باجود، کریملین کے وہاں پر طویل المعیاد منصوبے ہیں۔
بدنام ویگنر گروپ جو دنیا بھر میں پوٹن کے ایجنڈا کو ایک قابل تردید انکار کے پردے میں پورا کرتا ہے، دنیا بھر میں مختلف ممالک میں کام کر رہا ہے یا کرتا رہا ہے جن میں شام، سوڈان، وینزویلا، مڈغاسکر اور بہت سے دوسرے شامل ہیں۔
ویگنر، روس کی فوج کے تعاون کے ساتھ، مشرقی یوکرین میں ہونے والی خانہ جنگی کے پیچھے تھا اور اس نے 2014 میں ماسکو کی طرف سے کریمیا کے غیر قانونی الحاق میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
شام کے صدر بشیر الاسد کی طرف سے کریمیلن کی مدد نے اپنے پیچھے قتل غارت کا ایک افسوس ناک راستہ چھوڑا ہے۔
شہری احداف جن میں ہسپتال بھی شامل ہیں کو روسی جنگی جہازوں کی طرف سے جان بوجھ کر نشانہ بنائے جانے کے نتیجہ میں کم از کم 6,500 عام شہری ہلاک اور تقریبا ایک لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں اور مشرقی شام میں روس کے عسکری حملوں سے "دولت اسلامیہ" (داعش) سے جنگ کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
جارجیا میں شہریوں کو کھلم کھلا روسی اثر و رسوخ کا سامنا ہے۔ 8 اگست 2008 کو، روسی فوج جارجیا میں داخل ہو گئی اور اس وقت سے اس نے بہت بڑے علاقے پر قبضہ جما رکھا ہے۔ کریمیلن نے جنوبی اوسیٹیا اور ایک اور علیحدگی پسند محصورہ علاقے ابخازیا کو آزاد حکومتوں کے طور پر تسلیم کر لیا اور پھر اپنے مستقل فوجی ٹھکانوں کو ان کے علاقوں میں قائم کر لیا۔
جارجیا کے ساتھ روس کی جنگ اور اس کے علاقے کے پانچویں حصے پر قبضے سے وسطی ایشیا میں کافی زیادہ تشویش پیدا ہو گئی جہاں راہنما اور شہری دونوں ہی روس کی مداخلت کے بارے میں پریشانی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔
کرغزستان اپنے علاقے میں روس کی طرف سے فضائی اور میزائل ڈیفنس سسٹم کو تعینات کیے جانے کے ارداے پر سوال کر رہا ہے۔ ترکمان کے حکام روسی حکام پر انتہائی زیادہ غصہ ہوتے جا رہے ہیں جو ترکمانستان کی سرحدی سیکورٹی کے بارے میں خوف پھیلانا جاری رکھے ہوئے ہیں اور تاجکستان کو تشویش ہے کہ کریملین دہشت گردی کے بارے میں خوف پیدا کر کے اس بیانیے کو تقویت دے رہا ہے کہ اسے روسی فوجی مدد کی "ضرورت" ہے۔
کرغزستان میں، اس بارے میں تشویش بڑھ رہی ہے کہ ماسکو کی طرف سے یوریشین اکنامک یونین (ای ای یو) کے تحت، اثر و رسوخ کو بڑھانے کی حالیہ ترین کوششوں کا مطلب، کریملین کی طرف سے اس کے قرب و جوار کو کنٹرول کرنا ہے۔
معاہدے کی خلاف ورزیاں
پوٹن کی حکومت سیکورٹی کے ایسے بین الاقوامی معاہدوں کی مسلسل خلاف وزری کرنے والی بھی ہے جن کا مقصد عسکری تنازعات کو روکنا تھا۔
حال ہی میں، ماسکو 1992 کے اوپن سکایز ٹریٹی پر عمل کرنے میں بھی ناکام رہا جو دستخط کرنے والے 35 ممالک کو، جس میں امریکہ اور روس بھی شامل ہیں، ایک دوسرے کے علاقوں کے اوپر غیر مسلح نگران پروازوں کی اجازت دیتا ہے۔
روس کی طرف سے اس معاہدے کی بار بار کی جانے والی خلاف ورزیوں نے، جس میں ماسکو کی طرف سے کیلنین گراڈ اور جارجیائی- روسی محاذ پر پروازوں سے انکار نے امریکہ کو مجبور کر دیا کہ وہ اس معاہدے سے نکل جانے پر غور کرنے لگا۔
گزشتہ سال، پوٹن نے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) معاہدہ کو معطل کر دیا جو کہ ایسے زمین سے داغے جانے والے میزائلوں کی ملکیت، پیداوار یا تجربوں پر پابندی عائد کرتا ہے جو 500 سے 5,500 کلومیٹر کے درمیان سفر کر سکیں اور اس کے ساتھ ہی ان کے لانچرز پر بھی۔
کئی سالوں تک باضابطہ شکایات اور سفارتی طور پر حل تلاش کیے جانے کی کوششوں کے بعد، امریکہ اور اس کے نیٹو ساتھیوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ روس کولڈ وار کے اس تاریخی معاہدے کی "کھلم کھلا" خلاف ورزی کرتا ہے۔
آئی این ایف کو روس اور امریکہ کے درمیان ہتھیاروں کے معاہدوں میں سے ایک نہایت اہم معاہدے کے طور پر دیکھا جاتا تھا -- دوسروں میں نیو اسٹرٹیجک آرمز ریڈکشن ٹریٹی (نیو اسٹارٹ) تھا جو کہ دونوں ملکوں کے ایٹمی ہتھیاروں کو ان کی سرد جنگ کی انتہائی سطح سے کافی نیچے رکھتا ہے۔
تاہم، یہ معاہدہ بھی 2021 میں ختم ہو رہا ہے اور بظاہر اسے توسیع دینے کے لیے مذاکرات کی طرف بہت کم سیاسی عزم نظر آ رہا ہے۔
غلط معلومات، ہیکنگ
ممکنہ طور پر کریمیلن غلط معلومات کو پھیلانے کے لیے اپنی مہم اور بہت سی ٹرول فیکٹریوں اور ہیکنگ یونٹوں کے ذریعے آن لائن جھگڑے کھڑے کرنے کے لیے مشہور ہے۔
اسے بہت سے امریکی اور یورپی انتخابات میں مداخلت کرتے ہوئے اور مغرب میں بدامنی پھیلاتے ہوئے پکڑا گیا ہے مگر حال ہی میں کووڈ -19 کرونا وائرس کی عالمی وباء نے افراتفری پھیلانے کے لیے ماسکو کو مزید مواقع فراہم کر دیےہیں۔
روس سے تعلق رکھنے والے ہزاروں سوشل میڈیا کے اکاونٹس نے کرونا وائرس کے بارے میں اس وقت سازشی خیالات کو پھیلانے کے لیے ہم آہنگ کوششوں کا آغاز کر دیاجب یہ وباء دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی تھی اور ایک تفتیش سے آشکار ہوا ہے کہ یہ کوششیں پوٹن کی طرف سے طویل دورانیے سے چلائی جانے والی مہم کی ایک تازہ ترین مثال ہیں جن کا مقصد مغربی ہیلتھ کیر سسٹمز کو بدنام کرنا ہے۔
یہاں تک کہ جب روس کو بھی اپنی سرحدوں کے اندر اس عالمی وباء کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، کریمیلن نے اپنے ہی ملک کے ہیلتھ کیر سسٹم کے بارے میں اس سے مماثل چکرا دینے والے اور الجھن پیدا کرنے والے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر دیے جس سے روس کے طبی کارکن انتہائی غصے کا شکار ہوئے۔
مئی میں، فیس بک نے روس سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا کے بہت سے اکاونٹس کو بند کیا جو دنیا بھر میں انتخابات اور عمومی طور پر معاشرے میں خلل ڈالنے کے لیے اثر و رسوخ کی مہمات چلا رہے تھے۔ فروری میں، فیس بک نے ایسے درجنوں اکاونٹس کو بند کیا جو روس کی ملٹری انٹیلیجنس سے تعلق رکھتے تھے اور وہ فرقہ ورانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ گذشتہ برسوں کے دوران سوشل میڈیا پر ضرر رساں روسی اکاؤنٹس کو ختم کرنے کے ایسے ہی بہت سی کوششوں میں سے صرف دوسری کوشش تھی۔
روسی ہیکرز عالمی راہنماؤں اور گروہوں کو سالوں سے نشانہ بناتے رہے ہیں اور جرمنی کی انٹیلیجنس سروس نے مئی میں کریمیلن سے کہا تھا کہ وہ ایسی ضرر رساں سرگرمیوں کو روک دے۔
آزادی کی خلاف ورزی
کریمیلن اپنے مفادات کے لیے، ملک میں اور بیرونِ ملک انسانی اور سول حقوق کی خلاف ورزیاں بھی کرتا رہا ہے۔
پوٹن فعال طور پر "انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے کی کوششیں" کر رہا ہے اور اس کے لیے پہلے سے بھی زیادہ مفصل طریقے استعمال کر رہا ہے اور اس کے لیے ایک قانون کا حوالہ دے رہا ہے جو ملک کو اس بات کی اجازت دے گا کہ وہ روس کے انٹرنیٹ کو باقی کی دنیا سے کاٹ دے جبکہ اس بارے میں بھی بہت زیادہ قیاس آرائیاں موجود ہیں کہ وہ کرونا وائرس کو اپنی حکومت کو توسیع دینے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
حکومت اس وقت خاموش ہے، جب وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والے مہاجرین روس میں ملازمتوں کے بغیر اور کرونا وائرس کے باعث کم ہوتے ہوئے وسائل کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں اور ان کی پریشانیوں میں پولیس کی طرف سے غیر قانونی پکڑ دھکڑ اور بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی دھوکہ دہی کے باعث، اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
مشاہدین کا کہنا ہے کہ روس میں حکومت کے حامی ذرائع ابلاغ کرونا وائرس کی وباء پر شہریوں کی تشویش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والے مہاجر کارکنوں کو دشمنوں اور مجرموں کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
یہ ضرر رساں ماحول، کام کرنے کے ظالمانہ حالات اور وسطی ایشیا کے مہاجر کارکنوں کو درپیش حقارت --تمام بظاہر ماسکو کی طرف سے حکم کردہ نظر آتی ہے -- اور یہ انتہاپسند بھرتی کاروں کی طرف سے کمزور اور ناراض کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے مثالی حالات فراہم کرتے ہیں۔
یہ امریکی معاونت کا ایک روس مخالف صریح پراپیگنڈا ہے. اگر کوئی حقیقی بدنام کردار اور دہشتگردی کا ریاستی معاون ہے تو وہ امریکی انتظامیہ ہے.
جوابتبصرے 1