میڈیا

کرونا وائرس سے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ میں روس اور چین کے مابین بڑھتی ہوئی معاونت

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

29 اپریل کو بیجنگ میں ایک تجربہ گاہ کے اندر ایک انجنیئر COVID-19 کے لیے ایک تجرباتی ویکسین کو دیکھ رہا ہے بیجنگ جو بیانیے پھیلا رہا ہے ان میں سے ایک اسے اس وبا کے دوران ایک خیر اندیش کردار کے طور پر دکھاتا ہے۔ [نکولس اسوررائی/اے ایف پی]

29 اپریل کو بیجنگ میں ایک تجربہ گاہ کے اندر ایک انجنیئر COVID-19 کے لیے ایک تجرباتی ویکسین کو دیکھ رہا ہے بیجنگ جو بیانیے پھیلا رہا ہے ان میں سے ایک اسے اس وبا کے دوران ایک خیر اندیش کردار کے طور پر دکھاتا ہے۔ [نکولس اسوررائی/اے ایف پی]

مقامی میڈیا مشاہدین کا کہنا ہے کہ چینی اور روسی حکومتیں کروناوائرس وبا سے متعلق غلط بیانیہ پھیلانے کی غرض سے معاونت بڑھا رہی ہیں جبکہ بیجنگ، تیزی سے ماسکو کی جانب سے متعارف کرائی گئی تکنیکیں اپنا رہا ہے۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے گلوبل انگیجمنٹ سنٹر، جو غیرملکی پراپیگنڈا کا پتہ چلاتا ہے، کی کوآرڈینیٹرلی گیبریل نے کہا، "COVID-19 بحران سے قبل بھیروس اور عوامی جمہوریہ چین کے مابین پراپیگنڈا کی غرض سے ایک خاص سطح پر معاونتجاری تھی۔"

اے ایف پی کے مطابق، انہوں نے جمعہ (8 مئی) کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، "لیکن اس وبا کے ساتھ اس معاونت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔"

انہوں نے کہا، "ہم اس گٹھ جوڑ کو اس کا نتیجہ سمجھتے ہیں جسے ہم ان دونوں کرداروں کے مابین عملیت سمجھتے ہیں جو اپنے ذاتی مقاصد کے مطابق COVID کی عوامی آگاہی تشکیل دینا چاہتے ہیں۔"

گلوبل انگیجمنٹ سنٹر نے قبل ازاں کہا تھا کہ روس سے تعلق رکھنے والے ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس اس وبا سے متعلق نظریاتِ سازش پھیلا رہے تھے، جن میں سے ایک میں یہ الزام لگایا جا رہا تھا کہ گزشتہ برس وُوہان، چین میں پہلی مرتبہ تشخیص ہونے والا وائرس ایک امریکی اختراع ہے۔

یورپی یونیئن (EU) نے مارچ میں ماسکو پر ایک مہم کے ذریعے زندگیاں خطرے میں ڈالنے کا الزام لگایا، جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ اس مہلک وائرس سے متعلق غلط یا گمراہ کن معلومات پھیلانے کے لیے ایک "نمایاں مہم" تھی۔

ماسکو کی آواز دہرانا

دوسری جانب بیجنگ نظریاتِ سازش کو فروغ دے کر کروناوائرس وبا میں اپنے کردار سے تنقید کا رخ موڑنے کے لیے فعال طور پر کوشاں ہے۔

ان ضرر رساں نظریاتِ سازش کا پھیلاؤ حکومتِ چین کے اعلیٰ ترین عہدوں سے ہو رہا ہے۔

حکومتِ چین نے اس وقت امریکہ پر غم و غصہ کا اظہار کیا جبوزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے نظریہٴ سازش پر مبنی ایک ٹویٹ کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکی فوج اس وائرس کو وُوہان میں لائی۔

گلوبل انگیجمنٹ سنٹر کے مطابق، چینی حکومت نے ایک مرتبہ پھر دنیا بھر میں 270,000 افراد کی موت کا باعث بننے والی اس وبا سے نمٹنے میں اپنا دفاع کرنے اور امریکہ پر تنقید کرنے کی اپنی آن لائن مہم کو تیز کر دیا ہے۔

گیبریئل نے کہا، "طویل عرصہ سے ماسکو کی جانب سے استعمال کی جانے والی تکنیکوں کو استعمال کرتے ہوئے بیجنگ فوری طور پر اور پرزور طریقے سے موافقت کر رہا ہے۔"

گیبریئل نے کہا کہ بیجنگ اپنے پیغامات کو تیز کرنے کے لیے اضافے کے ساتھ باٹ نیٹ ورکس کا استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے باقاعدہ سفارتکاروں کے اکاؤنٹس میں مارچ کے اواخر میں ایک تیزی دیکھی گئی، جو کہ روزانہ 30 نئے فالورز سے لے کر 720 نئے فالورز کے اضافہ تک تھی، اور یہ سب زیادہ تر نئے تشکیل دیے گئے اکاؤنٹس تھے۔

گیبریئل نے کہا کہ پہلی مرتبہ بیجنگ کو "سیاسی تنازعہ بونے" کے لیے ایسے آن لائن طریقے استعمال کرتے اس کے خودمختار علاقہٴ عملداری ہانگ کانگ میں دیکھا گیا تھا، جس میں بڑے جمہوریت موافق مظاہروں کا مشاہدہ کیا گیا۔

اب بیجنگ کرونا وائرس وبا کے پھوٹنے کے دوران اپنے غلط اقدامات پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں فعالیت کے ساتھ کام کر رہا ہے، جس میںشواہد کی قصداً تلفی کی جانب اشارہ کرنے کے چند ثبوت بھی ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

امریکہ کو چین کے خلاف روس سے اتحاد نہیں کرنا چاہیئے۔ آمریت پسند برے اتحادی بناتے ہیں اور واشنگٹن کے پاس پہلے ہی اس کو درکار سفارتی دوست موجود ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بڑھتا ہوا چینی اور روسی تضویری تعلق پریشان کن ہے۔ ان دونوں استبدادی طاقتوں نے توانائی کے بڑے معاہدوں پر معاونت کر لی ہے، جس میں 55 بلین ڈالر کی لاگت سے سائیبیریا کی قدرتی گیس چین پہنچانے کا بلاک بسٹر منصوبہ شامل ہے۔ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور چین کے صدر ژی جنپنگ نے متعدد اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں ملاقات کر چکے ہیں، اور ژی نے تو یہاں تک کہ پیوٹن کو "اپنا بہترین دوست اور ساتھی" قرار دیا ہے۔ شاید سب سے زیادہ پریشانی پیدا کرنے والے بیجنگ اور ماسکو نے یورپ اور ایشیا، ہر دو نے مشترکہ عسکری مشقوں میں حصّہ لیا ہے۔ مثال کے طور پر اگر وہ مربوط ہو کر مشرقی یورپ اور اوقیانوس ہند میں امریکی اتحادی نظام پر پر اکٹھے حملے کریں تو اس کے اتحادی تباہ ہو سکتے ہیں۔

جواب