سلامتی

عالمی رہنماؤں کی طرف سے یوکرین کے خلاف 'عَمداً جنگ' پر پیوٹن کا احتساب کرنے کا عہد

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

ٹوکیو میں 24 فروری کو، ایک ریلی کے دوران ایک شخص یوکرین میں روس کے اقدامات کے خلاف احتجاج میں حصہ لے رہا ہے۔ [فلپ فونگ/اے ایف پی]

ٹوکیو میں 24 فروری کو، ایک ریلی کے دوران ایک شخص یوکرین میں روس کے اقدامات کے خلاف احتجاج میں حصہ لے رہا ہے۔ [فلپ فونگ/اے ایف پی]

واشنگٹن -- عالمی رہنماؤں نے جمعرات (24 فروری) کو یوکرین پر روس کے فوجی حملے کی فوری طور پر مذمت کی اور ماسکو کو اس کی جارحیت کی غیر قانونی جنگ پر سیاسی اور اقتصادی طور پر سزا دینے کاعزم کیا۔

روس فوجیوں نے جمعرات کو مختلف محاذوں پر یوکرین پر حملے کا آغاز کیا جس سے یورپ میں 1945 کے بعد سب سے بڑی جنگ شروع ہو گئی۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے اعلان کے فوراً بعد، جاری ہونے والے ایک بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ جلد ہی روس کے لیے ’نتائج‘ کا خاکہ پیش کریں گے۔

بائیڈن نے کہا کہ "آج رات پوری دنیا کی دعائیں یوکرین کے لوگوں کے ساتھ ہیں کیونکہ وہ روسی فوجی دستوں کے بلا اشتعال اور بلا جواز حملے کا شکار ہیں۔"

برلن میں 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ [جان میک ڈوگل/اے ایف پی]

برلن میں 24 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ [جان میک ڈوگل/اے ایف پی]

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی (سامنے)، ان کے پیچھے ان کے لتھوانیائی اور پولش ہم منصب گیتاناس نوسیدا اور اندریز ڈوڈا، 23 فروری کو کیف میں مذاکرات کے بعد، ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے لیے پہنچ رہے ہیں۔[سرگئی سپرنسکی/اے ایف پی]

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی (سامنے)، ان کے پیچھے ان کے لتھوانیائی اور پولش ہم منصب گیتاناس نوسیدا اور اندریز ڈوڈا، 23 فروری کو کیف میں مذاکرات کے بعد، ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے لیے پہنچ رہے ہیں۔[سرگئی سپرنسکی/اے ایف پی]

انہوں نے کہا کہ "پوٹن نے ایک پہلے سے سوچی سمجھی جنگ کا انتخاب کیا ہے جس کا نتیجہ جانوں کے تباہ کن نقصان اور انسانی مصائبکی صورت میں نکلے گا۔ اس حملے سے ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کا ذمہ دار صرف اور صرف روس ہے۔"

انہوں نے اعلان کیا کہ "دنیا روس کو جوابدہ ٹھہرائے گی"۔

ملک کے متعدد حصوں میں دھماکوں کی آوازیں سُنے جانے کے فوراً بعد، بائیڈن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے بھی فون پر بات کی۔

بائیڈن نے فون کے بعد ایک بیان میں کہا کہ "ہم یوکرین اور یوکرین کے عوام کو مدد اور امداد فراہم کرتے رہیں گے۔"

زیلنسکی نے ایک آن لائن بریفنگ میں کہا کہ "روس نے یوکرین پر بزدلانہ اور خودکش طریقے سے حملہ کیا ہے، جیسا کہ نازی جرمنی نے دوسری جنگ عظیم کے دوران کیا تھا۔"

بائیڈن کے بیان میں کہا گیا کہ جی سیون کے راہنماؤں --- برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور امریکہ--- نے جمعرات کو ایک بند کمرے کی ورچول میٹنگ منعقد کی جس میں ان نتائج پر تبادلہ خیال کیا گیا جو وہ روس پر "یوکرین اور عالمی امن و سلامتی کے خلاف جارحیت کے غیر ضروری اقدام" پر نافذ کیے جائیں گے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ امریکی سیکریٹریز آف اسٹیٹ اور ڈیفنس نے نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ سے بھی بات کی تاکہ "یوکرین پر بلا اشتعال اور بلا جواز حملے" کی مذمت کی جا سکے۔

سفارت کاروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ روس کے حملے پر، نیٹو جمعے کو ایک ورچوئل سربراہی اجلاس منعقد کرے گا جیسا کہ اتحاد نے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ رکن ممالک کے تحفظ کے لیے "اضافی اقدامات" کیے جا رہے ہیں۔

'جنگی مجرموں' کی مذمت

اقوام متحدہ (یو این) کے سربراہ انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے بعد پوٹن سے براہ راست اور ذاتی درخواست کی اور ان پر زور دیا کہ وہ "انسانیت کے نام پر" حملہ بند کریں۔

انہوں نے کہا کہ "انسانیت کے نام پر، یورپ میں ایسی جنگ شروع ہونے کی اجازت نہ دیں جو اس صدی کے آغاز سے اب تک کی، بدترین جنگ ہو سکتی ہے"۔

"تنازعہ کو اب رک جانا چاہیے۔"

سٹولٹن برگ نے حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس نے "ایک آزاد اور خود مختار ملک کے خلاف جارحیت کا راستہ چنا ہے"۔

بدھ کو انتہائی کشیدہ ہنگامی اجلاس کے دوران، اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگی کیسلیٹس نے مطالبہ کیا کہ روس کے سفیر، کونسل کے سربراہ کے طور پر اپنے فرائض سے دستبردار ہو جائیں۔

بظاہر جذباتی نظر آنے والےکیسلیٹس نے کہا کہ"جنگی مجرموں کے لیے کوئی سزا نہیں ہے۔ وہ سیدھے جہنم میں جائیں گے، سفیر"۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ٹویٹ کیا کہ "صدر پوٹن نے یوکرین پر یہ بلا اشتعال حملہ شروع کرکے خونریزی اور تباہی کا راستہ چنا ہے۔ برطانیہ اور ہمارے اتحادی فیصلہ کن جواب دیں گے۔"

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک بیان میں کہا کہ "یہ لاپرواہی اور خطرناک حرکتیں سزا سے نہیں بچ سکیں گی۔"

'بے شمار زندگیاں اجڑ گئیں'

یوروپین یونین (ای یو) کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ روس کو "بے مثال تنہائی" کا سامنا ہے اور اسے یورپی یونین کی جانب سے عائد کردہ "سخت ترین پابندیوں" کا سامنا کرنا پڑے گا.

انہوں نے کہا کہ "یہ بلاکس کا سوال نہیں ہے۔ یہ سفارتی طاقت کے کھیل کا سوال نہیں ہے۔ یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔ یہ ہماری عالمی برادری کے مستقبل کا معاملہ ہے۔"

یورپی یونین کے سربراہوں ارسولا وان ڈیر لیین اور چارلس مشیل نے ٹویٹ کیا کہ "ان تاریک گھڑیوں میں، ہمارے خیالات یوکرین اور بے گناہ خواتین، مردوں اور بچوں کے ساتھ ہیں جب وہ اس بلا اشتعال حملے اور اپنی جانوں کے لیے خوف کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم کریملن کو جوابدہ ٹھہرائیں گے۔"

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) فیلیپو گرانڈی نے خبردار کیا کہ یوکرین پر روس کے حملے کے "تباہ کن" انسانی نتائج برآمد ہوں گے اور پڑوسی ممالک پر زور دیا کہ وہ تشدد سے فرار ہونے والوں کے لیے اپنی سرحدیں کھلی رکھیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ "شہری آبادیوں پر ہونے والے انسانی نتائج تباہ کن ہوں گے۔ جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا لیکن لاتعداد جانیں تباہ ہو جاتی ہیں۔"

دنیا"بھولے گی نہیں"

دنیا بھر کے رہنماؤں نے روسی حملے کی مذمت کی۔

جرمن چانسلر اولاف شولز نے پیوٹن کے "بے اصول قدم" پر تنقید کی اور اپنے ملک کی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرنے کے لیے زیلنسکی سے بات کی۔

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے خبردار کیا کہ دنیا "اس شرمناک دن کو نہیں بھولے گی"۔

جرمنی کے اقتصادیات اور موسمیات کے وزیر رابرٹ ہیبیک نے کہا کہ اس حملے کے روس کے لیے شدید سیاسی اور اقتصادی نتائج ہوں گے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ٹویٹر پر لکھا کہ "روس کو فوری طور پر اپنی فوجی کارروائیاں ختم کر دینی چاہئیں"۔

جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے اپنی قومی سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کے بعد کہا کہ "تازہ ترین روسی حملے نے بین الاقوامی نظام کی بنیاد کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جو پرانے نظام کو تبدیل کرنے کی یکطرفہ کوششوں کی اجازت نہیں دیتا ہے"۔

وزیر اعظم کیریاکوس میتسوتاکس نے جمعرات کو فوج اور توانائی کے عملے کے ساتھ ایک ہنگامی میٹنگ کے آغاز میں کہا کہ "یونان واضح طور پر ترمیم پسندی کی کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے۔"

اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈریگی نے پیوٹن پر زور دیا کہ وہ "خونریزی کو فوری طور پر بند کریں اور اپنی فوجی دستوں کو غیر مشروط طور پر واپس بلا لیں"۔

انہوں نے کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ روس کے خلاف پابندیوں کا ایک انتہائی سخت پیکج لاگو کیا جائے"۔

یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی ای)، جس کا روس بھی ایک رکن ہے، نے کہا کہ "یوکرین پر یہ حملہ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈالتا ہے اور یہ بین الاقوامی قانون اور روس کے وعدوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500