دہشتگردی

الظواہری کے قتل سے القاعدہ کے اندر پریشان کن جانشینی کا راستہ کھلا ہے

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

31 جولائی کو لی گئی اس تصویر میں، افغانستان کے دارالحکومت کابل کے علاقے شیرپور میں امریکی ڈرون حملے کے بعد ایک گھر سے دھواں اٹھ رہا ہے، جہاں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو ہلاک کیا گیا تھا۔ [اے ایف پی]

31 جولائی کو لی گئی اس تصویر میں، افغانستان کے دارالحکومت کابل کے علاقے شیرپور میں امریکی ڈرون حملے کے بعد ایک گھر سے دھواں اٹھ رہا ہے، جہاں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو ہلاک کیا گیا تھا۔ [اے ایف پی]

ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کے ٹھکانے پر امریکی ڈرون حملے میں ان کی ہلاکت نے انتہاپسند تنظیم کے لیے ممکنہ طور پر جانشینی کے پریشان کن عمل کا در کھول دیا ہے۔

مصری انتہاپسند، جو اتوار (31 جولائی) کو شیر پور میں واقع اپنے اُس "محفوظ ٹھکانے" پر ایک انتہائی درست حملے میں مارا گیا جو کابل کے سب سے متمول محلوں میں سے ایک ہے، اس نے کبھی اپنے پیشرو کی ذاتی وجاہت اور اثر و رسوخ کی نقل کرنے کی کوشش نہیں کی۔

لیکن سنہ 2011 میں امریکی خصوصی افواج کے ہاتھوںاسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کے بعد، اس نے تنظیم کی لامرکزیت کی حوصلہ افزائی میں کلیدی کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں القاعدہ کی فرنچائزیں پوری دنیا میں سامنے آئیں۔

ان میں الشباب ، دیہی صومالیہ کا ایک بڑا حصہ اب بھی جس کے زیرِ اثر ہے، جے این آئی ایم مغربی افریقہ میں سرگرم ہے -- خاص طور پر مالی میں -- اور القاعدہ در برصغیر پاک و ہند (اے کیو آئی ایس) کی شاخ شامل ہیں۔

10 اکتوبر 2001 کو ایف بی آئی کی طرف سے جاری ہونے والی اس تاریخ کے بغیر تصویر میں مصری سیف العدل کو دکھایا گیا ہے۔ العدل کو القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری، جسے 31 جولائی کو ایک حملے میں ہلاک کیا گیا تھا، کے ممکنہ جانشین کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔[مرکزی دفتر ایف بی آئی/اے ایف پی]

10 اکتوبر 2001 کو ایف بی آئی کی طرف سے جاری ہونے والی اس تاریخ کے بغیر تصویر میں مصری سیف العدل کو دکھایا گیا ہے۔ العدل کو القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری، جسے 31 جولائی کو ایک حملے میں ہلاک کیا گیا تھا، کے ممکنہ جانشین کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔[مرکزی دفتر ایف بی آئی/اے ایف پی]

غیر سرکاری تنظیم منصوبۂ انسدادِ انتہا پسندی کے ڈائریکٹر اور اقوام متحدہ کے سابق مشیر ہینز جیکب شنڈلر نے کہا کہ الظواہری نے "القاعدہ نیٹ ورک میں بڑے نئے کھلاڑیوں کو قبول کیا"۔

انہوں نے کہا، "لہٰذا القاعدہ کے لیے یہ ایک دھچکا ہے"۔

ممکنہ مصری جانشین

ممکنہ جانشینوں میں دو دیگر مصری ہیں: سیف العدل اور ابو عبد الکریم المصری۔

العدل مصری خصوصی افواج کا سابق افسر اور القاعدہ کے پرانے محافظوں میں شمار ہوتا ہے، جس کی ایران میں موجودگی کی اطلاع ملی ہے۔

سنہ 1980 کی دہائی میں مصری انتہاپسند تحریک میں شامل ہونے کے بعد، اسے گرفتار کیا گیا اور پھر رہا کر دیا گیا، آخر افغانستان پہنچ گیا، جو بن لادن اور الظواہری کا ٹھکانہ تھا، اور القاعدہ میں شامل ہو گیا۔

منصوبۂ انسدادِ انتہاپسندی (سی ای پی) کے مطابق، اسے سنہ 2003 میں ایران میں گرفتار کیا گیا تھا اور سنہ 2015 میں قیدیوں کے تبادلے میں رہا کیا گیا تھا۔ الظواہری کے اہم نائبین میں سے ایک کے طور پر اس کے سنہ 2018 میں ایران میں ہونے کا شبہ تھا۔

سی ای پی نے کہا، "العدل نے القاعدہ کی عملی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا اور تیزی سے درجہ بندی میں اوپر آ گیا۔"

امریکہ کے ہیورفورڈ کالج کے ماہر سیاسیات اور القاعدہ پر متعدد کتابوں کے مصنف بارک مینڈیلسون نے العدل کو تحریک میں ایک "بڑا نام" قرار دیا ہے جسے "قطار میں آگے ہونا چاہیے"۔

لیکن انہوں نے زور دے کر کہا کہ العدل نے کئی سال ایران میں چھپ کر گزارے ہیں، لہٰذا ممکنہ طور پر وہ القاعدہ کے نئی نسل کے قائدین سے دور رہا ہے۔

انہوں نے کہا، "مجھے یقین نہیں ہے کہ القاعدہ کے اندر اس کی پوزیشن کتنی مضبوط ہے، خاص طور پر اب جبکہ پرانی نسل، بنیادی طور پر تمام پرانے محافظ، مر چکی ہے۔"

ایران کے شیعہ حکمران سرکاری طور پر القاعدہ کی مخالفت کرتے ہیں، لیکن اسلامی جمہوریہ پر بار بار اس نیٹ ورک کے ساتھ تعاون کرنے اور اس کے رہنماؤں کو پناہ گاہیں دینے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

المصری، الظواہری کی جانشینی کا دوسرا مصری دعویدار، جو "کریم" کے نام سے بھی معروف ہے، شامی انتہاپسند گروپ حراس الدین کی قیادت کا جزو ہے اور وہ شام میں ہو سکتا ہے۔

حراس الدین کا ایک یمنی قائد 27 جون کو شمال مغربی شام میں ادلب شہر کے کنارے پر امریکی ڈرون حملے میں اس وقت مارا گیا جب وہ موٹر سائیکل پر اکیلا سفر کر رہا تھا، اور اس تنظیم کے دو دیگر اہلکار گزشتہ ستمبر میں اسی انداز میں مارے گئے تھے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کا انعامات برائے انصاف پروگرام المصری کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر 5 ملین ڈالر تک کے انعام کی پیشکش کر رہا ہے، جسے "القاعدہ کا تجربہ کار رکن اور حراس الدین کا قائدِ اعلیٰ" قرار دیا گیا ہے۔

انعامات برائے انصاف کی ویب سائٹ کے مطابق، "سنہ 2018 میں، المصری حراس الدین کی شوریٰ کونسل کا رکن تھا، جو کہ تنظیم کی فیصلہ ساز جماعت ہے۔"

اس میں کہا گیا ہے کہ "اس نے القاعدہ سے منسلک ایک ساتھی گروپ حراس الدین اور تحریر الشامکے درمیان ثالث کے طور پر کام کیا تھا، جس سے حراس الدین الگ ہو گیا تھا۔"

جانشینی 'بڑا سوال' ہے

شنڈلر نے کہا، "الظواہری الحاق شدہ تنظیموں کی روزمرہ فیصلہ سازی میں شامل نہیں تھے۔"

انہوں نے مزید کہا، "لیکن آپ کو ایک خاص اہمیت اور تقدم کی حامل ایک شخصیت کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ تمام الحاق شدہ اداروں کے سربراہان کو اس کے ساتھ ذاتی وفاداری کا حلف اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔"

"لہذا اس کی جگہ لینا ایک مشکل کام ہو گا۔"

سائٹ انٹیلیجنس گروپ کی ڈائریکٹر اور شریک بانی ریتا کیٹز نے کہا کہ الظواہری کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کی جانشینی ایک "بڑا سوال" ہے۔

انہوں نے کہا، "اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد کی صورتحال کے برعکس، اس کی بہت سی قیادت شام منتقل ہو گئی ہے، جہاں بہت سے لوگ مارے گئے تھے۔"

انہوں نے کہا کہ العدل کے ٹھکانے کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں مگر انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ابھی تک ایران میں ہے، جہاں مبصرین کا کہنا ہے کہ اس نے تقریباً دو دہائیاں گزاری ہیں۔

انہوں نے کہا، "افواہیں ہیں کہ اسے ایران کی جیل سے رہا کر کے شام منتقل کر دیا گیا تھا۔ تاہم، زیادہ معلوم نہیں ہے"۔

امریکہ کی مقامی دفاعی تحقیقی تنظیم، سوفان سنٹر، نے منگل کے روز ایک انٹیلیجنس اپ ڈیٹ میں کہا کہ حالیہ برسوں میں القاعدہ کے کئی پرانے محافظوں کے قتل سے نیٹ ورک میں "ممکنہ جانشینوں کی تعداد کم ہو چکی" ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ العدل کی شیعہ غالب اکثریت والے ایران میں "طویل موجودگی" کچھ حلقوں میں اس کی امیدواری کو داغدار کر سکتی ہے۔

القاعدہ کے نوجوان کارکن المصری جیسی شخصیت کو ترجیح دے سکتے ہیں، جس نے شام میں "مقامی اہداف پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے والے اور خانہ جنگی اور شورش کی لپیٹ میں آنے والے علاقوں میں متعصبانہ شکایات کی وجہ سے ممکنہ بھرتی کرنے والوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لیے محنت سے کام کیا"۔

انہوں نے کہا، "القاعدہ کے اگلے قائد کا انتخاب تنظیم کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بہت کچھ بتائے گا۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500