سلامتی

سیٹیلائٹ لانچ میں ناکامی اور ایران کی طرف سے میزائل ترقی کے مشکوک دعوے

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

ایک راکٹ کی تصویر جو 9 فروری کو لانچ کیے جانے والے ایرانی سیٹیلائٹ کو لے جا رہا تھا۔ راکٹ مدار تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ [ایران کی وزارتِ دفاع]

ایک راکٹ کی تصویر جو 9 فروری کو لانچ کیے جانے والے ایرانی سیٹیلائٹ کو لے جا رہا تھا۔ راکٹ مدار تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ [ایران کی وزارتِ دفاع]

تہران -- ایرانی حکومت نے اتوار (9 فروری) کو اپنی میزائل ٹیکنالوجی میں پیش رفت کے بہت سے غیر مصدقہ دعوے کیے اور اس کے کچھ دیر کے بعد ہی انتہائی بے چینی سے انتظار کیا جانے والا سیٹیلائٹ لانچ ڈرامائی طور پر ناکام رہا۔

وزارتِ دفاع نے کہا کہ اتوار کو ایرانی فورسز نے شام سات بج کر پندرہ منٹ پر ظفر نامی سیٹیلائٹ کو لانچ کیا مگر وہ مدار میں پہنچنے میں ناکام رہا۔

وزارت کے ایک ترجمان نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ سیٹیلائٹ "کامیابی" سے لانچ کیا گیا اور وہ "90 فیصد فاصلے" 540 کلومیٹر کی اونچائی تک پہنچ گیا تھا۔

انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ "بدقسمتی سے، کیرئیر آخری لمحوں میں درکار رفتار تک نہیں پہنچ سکا" جو اسے مدار تک لے جانے کے لیے ضروری تھی۔

ایک کارٹون جس میں ایرنی قیادت کو نئی اور مہنگی راکٹ ٹیکنالوجی پر صدقے ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ عام ایرانی شہری غربت سے کملائے ہوئے ہیں۔ [سلام ٹائمز]

ایک کارٹون جس میں ایرنی قیادت کو نئی اور مہنگی راکٹ ٹیکنالوجی پر صدقے ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ عام ایرانی شہری غربت سے کملائے ہوئے ہیں۔ [سلام ٹائمز]

ٹیلی کمیونیکیشن کے وزیر محمد جواد آزاری جہرمی نے تھوڑی دیر کے بعد انگریزی زبان میں کی جانے والی ٹوئٹ میں تسلیم کیا کہ لانچ "ناکام" ہو گئی ہے۔

جہرمی نے کہا کہ "مگر ہم نہ روکے جانے والے ہیں! ہم مزید عظیم ایرانی سیٹیلائٹ لا رہے ہیں!"

لانچ میں ناکامی تہران کے خلائی پروگرام کے لیے بہت اہم دھچکا ہے جسے کہ عالمی برادری میزائل کی پیش رفت کے لیے ایک کور ہے۔

جنوری 2019 میں، تہران نے اعلان کیا تھا کہ اس کا پیام -- جو پیغام کا فارسی لفظ ہے-- سیٹیلائٹ مدار تک پہنچنے میں ناکام رہا تھا، اس سے پہلے حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے اسے ایران میں ماحول کے بارے میں اعداد و شمار اکٹھے کرنے کے لیے لانچ کیا تھا۔

امریکہ نے کہا کہ کیریئر راکٹ لانچ 2015 کی اقوامِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی تھی جس میں تہران کے نیوکلیائی پروگرام کو روکنے کے لیے بین الاقوامی معاہدے کی حمایت کی گئی تھی۔

اس 2231 نامی قرارداد میں تہران سے کہا گیا تھا کہ وہ ایسے بلاسٹ میزائل جو نیوکلیائی ہتھیار پہنچانے کی اہلیت رکھتے ہیں سے تعلق رکھنے والی کسی بھی قسم کی سرگرمی سے باز رہے۔

انجنوں کی نئی نسل

لانچ میں ناکامی ایرانی فوج کی طرف سے میزائل ٹیکنالوجی میں ترقی کے بہت سے مشکوک دعوے کیے جانے کے چند گھنٹوں کے بعد ہوئی۔

پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) جسے گزشتہ اپریل میں ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا گیا تھا،نے بھی اتوار کو کم فاصلے پر مار کرنے والا بلاسٹک میزائل دکھایا جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ اسے انجنوں کی "نئی نسل" سے توانائی فراہم کی جا سکتی ہے جو سیٹیلائٹ کو مدار تک لے جانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

آئی آر جی سی نے کہا کہ راد-500 میزائل نئے زوہیر انجنوں سے لیس ہے جو کہ ایسے مخلوط مواد سے بنا ہے جو اس سے پہلے استعمال کیے جانے والے اسٹیل کے ماڈلوں سے ہلکا ہے۔

اس نے سلیمان انجنوں کو بھی دکھایا جنہیں اس سے مماثل مواد سے بنایا گیا ہے مگر اس کے ساتھ "متحرک ٹونٹی" ہے جو سیٹیلائٹ کو خلا میں پہنچاتی ہے۔

آئی آر جی سی کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے میزائل اور انجنوں کی نقاب کشائی کی اور ان کے ساتھ آئی آر جی سی کے ایرو اسپیس کے سربراہ برگیڈیر جنرل امیرعلی حاجیزادہ بھی موجود تھے۔

سلامی نے کہا کہ نئے انجن پر موجود متحرک ٹونٹی "ماحول سے باہر نقل و حرکت" کو ممکن بناتی ہے اور یہ "جدید میزائل ٹیکنالوجی کی طرف ایک چھلانگ" ہے۔

ایرانی شہریوں کو مزید راکٹ نہیں چاہیں

یہ نئی پیش رفت ایرانی حکومت کے لیے ایک تکلیف دہ مدت کے بعد آئیجس میں ملک بھر میں بے مثال حکومت مخالف مظاہرے دیکھنے میں آئےتھے۔

ایرانی راہنما جنہیں زیادہ سے زیادہ بد دل ہو جانے والی آبادی اور تنزل پذیر معیشت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اقتدار پر قابو رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ اسی دوران وہ مغرب کے سامنے مضبوط نظر آنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔

ایران کیمسلسل مالی پریشانیوں کی طرف ایک غصے کی ایک لہر موجود ہےاور آئی آر جی سی کی طرف سے تباہ ہوتی ہوئی معیشت کی مدد کرنے کی بجائے میزائل ٹیکنالوجی پر بھاری رقم خرچ کرنے کی خبر سے یقینی طور پر عوام کے جذبات ایران کی قیادت کی طرف سے کھٹے ہو جائیں گے۔

معاشی مسائل اور ان کی طرف سے پیدا ہونے والی اندرونی بے چینی،ممکنہ طور پر ایرانی حکومت کی طرف سے میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد، مغرب کو للکارنے کی آمادگی کو کم کر رہی ہو۔

سلیمانی کو 3 جنوری کو بغداد میں امریکی ڈرون کے حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

یہ اپنا تحفظ کرنے کی ایرانی جدوجہد کو کمزور کرنے کے ایک نامعقول کوشش ہے، جس کا مقصد دشمن امریکی بیانیہ کو ساکھ فراہم کرنا ہے۔ ایران کو امریکہ کی جانب سے مفلوج کن پابندیوں کا سامنا ہے، اس کے باوجود وہ مستحکم کھڑا ہے۔ اس کی میزائل ٹیکنالوجی خودکفیل ہے۔ اپنا دفاع کرنے کے لیے اس کی کاوشیں ہماری ستائش کی مستحق ہیں، ناراض مت ہوں۔

جواب

دنیا میں چند ہی بہادر بچے ہیں

جواب