حقوقِ انسانی

'آمر کے لیے موت': ایران میں مشتعل مظاہرین نے حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

ہزاروں ایرانی شہریوں نے ویک اینڈ پر سڑکوں پر نکل آئے اور ابھی تک ان میں کمی نہیں آئی ہے، وہ "آمر کے لیے موت" -- جو کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کی طرف اشارہ ہے -- "جھوٹوں کے لیے موت" اور دیگر حکومت مخالف نعرے لگا رہے ہیں۔

تہران -- سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) کی طرف سے ایک اینڈ پر اس بات کا اعتراف کیے جانے کے بعد، کہ گزشتہ ہفتے یوکرائن کے مسافر جہاز کو مار گرایا گیا تھا، ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں ایک بار پھر شدت آ رہی ہے۔

اگرچہ اس اعتراف نے بین الاقوامی تنازعہ میں اضافہ کے امکانات کو کم کر دیا ہے مگر اس نے ملک کے اندر حکومت مخالف مظاہروں کو دوبارہ سے بھڑکا دیا ہے۔ گزشتہ موسمِ خزاں میں پیٹرول کی قمیتوں پر اضافے پر ہونے والے مظاہروں نے ملک کو ہلا دیا تھا اور حکومت نے انہیں متشدد طریقے سے کچل ڈالا تھا۔

ویک اینڈ پر ہزاروں ایرانی شہری ایک نئے اشتعال کے ساتھ، دوبارہ سڑکوں پر نکل آئے اور ان کی تعداد میں پیر (13 جنوری) تک کمی نہیں آئی تھی۔

مظاہرین "آمر کے لیے موت" -- جو کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کی طرف اشارہ تھا -- "جھوٹوں کے لیے موت" اور دیگر حکومت مخالف نعرے لگا رہے تھے۔

ویک اینڈ پر ہزاروں ایرانی شہری سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے حکومت کے اعلی راہنماؤں سے استعفی کا مطالبہ کیا۔ [فائل]

ویک اینڈ پر ہزاروں ایرانی شہری سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے حکومت کے اعلی راہنماؤں سے استعفی کا مطالبہ کیا۔ [فائل]

تہران کی شریف یونیورسٹی میں 13 جنوری کو مظاہرین کو دکھایا گیا ہے۔ [فائل]

تہران کی شریف یونیورسٹی میں 13 جنوری کو مظاہرین کو دکھایا گیا ہے۔ [فائل]

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی بہت سی ویڈیوز میں مطاہرین کو خامنائی سے مطالبہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ وہ استعفی دیں اور جہاز کو گرائے جانے کے ذمہ دار افراد کو سزا دی جائے۔

مظاہرین نے نعرے لگائے کہ "خامنائی شرم کرو۔ ملک چھوڑ دو"۔

کچھ طلباء مظاہرین نے آئی آر جی سی کو "نااہل" اور "لوگوں کے لیے باعثِ شرم" بھی قرار دیا۔

ملک بھر میں بہت سے مظاہروں پر آنسو گیس کو استعمال کیا گیا اور یہ خبر بھی آئی ہے کہ اصلی گولیاں بھی چلائی گئی ہیں۔

اے ایف پی نے خبر دی ہے کہ تہران کے مشہور آزادی چوک کے مرکز کے جنوب میں پولیس کی بھاری موجودگی کی اطلاع ہے اور اس کے علاوہ بلوا پولیس جو کہ پانی کی توپوں اور ڈنڈوں سے مسلح ہے کو امیر کبیر، شریف اور تہران یونیورسٹیوں اور اس کے ساتھ ہی انقلاب چوک میں دیکھا گیا ہے۔ تقریبا 50 بسیج ملیشیا کے فوجی جو کہ پینٹ بال والی بندوقوں سے مسلح ہیں، تاکہ ممکنہ طور پر مظاہرین پر حکام کے لیے نشان لگا دیا جائے، کو بھی امیر کبیر میں دیکھا گیا ہے۔

عالمی راہنما ایرانی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ایرانی عوام کی طرف سے اختلافِ رائے کے اظہار کے حق کا احتران کریں اور اسخونی کریک ڈاون کو دہرانے سے باز رہیں جو صرف دو ماہ پہلے ہی ہوا تھا۔

پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو نافذ کرنے کے حیرت انگیز فیصلے نے گزشتہ نومبر میں ملک بھر میں مظاہروں کو جنم دیا تھا۔

یہ مظاہرے اس وقت ہلاکت خیز ہو گئے جب ایرانی حکومت نے "بد طینت کریک ڈاون کیا" -- اور ہزاروں مظاہرین، صحافیوں، انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں اور طلباء کو گرفتار کر لیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، 15 سے 18 نومبر کے درمیان، کم از کم 304 افراد ہلاک ہوئے تھے جب حکام نے ان مظاہروں کو ہلاکت خیز قوت کے ساتھ دبایا تھا۔

ان ہنگاموں کے عروج پر، تہران نے انٹرنیٹ کو بلاک کر دیا تھا تاکہ حکومت کی سفاکی کی تصاویر اور ویڈیوز کو باقی دنیا کے سامنے نشر ہونے سے روکا جا سکے۔

آئی آر جی ایس نے افسوسناک غلطی کا اعتراف کیا

یوکرائن کی ائیر لائن 8 جنوری کو پرواز کے چند منٹوں کے بعد ہی اندھیرے میں گر گئی تھی اور یہ واقعہ تہران کی طرف سے عراق میں موجود امریکی افواج پر میزائل پھینکے جانے کے چند گھنٹوں کے بعد پیش آیا جو اس نے میجر جنرل قسیم سلیمانی جو کہ آئی آر جی سی کی قدس فورس کے کمانڈر تھے،کی ہلاکت کے انتقام میں داغے گیے تھے۔ امریکہ کے ایک ڈرون حملے نے 3 جنوری کو سلیمانی کو بغداد میں ہلاک کر دیا تھا۔

تمام 176 مسافر اور عملہ ہلاک ہو گیا جس میں 82 ایرانی شہری، کینڈا کے63 شہری، یوکرائن کے 11 شہری، سویڈن کے 10 شہری، چار افغان شہری، جرمنی کے تین شہری اور برطانیہ کے تین شہری شامل تھے۔

ویڈیو اور واقعاتی شہادتوں کے باجود جو کہ زمین سے فضاء میں مار کیے جانے والے میزائل کی طرف اشارہ کرتی ہیں، تہران نے کئی دنوں تک اس بات کو رد کیا کہ میزائل کے حملے نے یوکرائن کی انٹرنیشنل ایرلائنز کی فلائٹ پی ایس 752 کو گرایا تھا۔

ایران کے سول ایوی ایشن کے سربراہ اور نائب وزیر نقل و حمل علی عابدزادہ نے 10جنوری کو تہران میں ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ "ایک بات یقینی ہے کہ جہاز میزائل کا نشانہ نہیں بنا"۔

مگر ہفتہ (11 جنوری) کو بین الاقوامی اور اندرونی دباؤ کے بڑھ جانے کے بعد، ایران کے صدر حسن روحانی نے آخرکار سچ کو مان ہی لیا کہ ایرانی کی فوج نے "تباہ کن غلطی" کرتے ہوئے جہاز کو مار گرایا تھا۔

آئی آر جی سی کے ایرو اسپیس کمانڈر نے 8 جنوری کو گرائے جانے والے جہاز کی مکمل ذمہ داری قبول کی اور کہا کہ میزائل چلانے والے نے خودمختارانہ طور پر کام کیا اور مسافر جہاز کو "کروز میزائل" سمجھ کر غلطی سے نشانہ بنا دیا۔

برگیڈیر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے ہفتہ کو سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے تبصرے میں کہا کہ "یہ ایک شارٹ-رینج کا میزائل تھا جو کہ جہاز سے آگے پھٹ گیا اس لیے جہاز کچھ دیر تک اڑتے رہنے کے قابل رہا۔ یہ اس وقت پھٹا جب یہ زمین سے ٹکرا گیا"۔

انہوں نے کہا کہ آپریٹر اپنے اعلی افسران سے منظوری لینے میں مواصلاتی نظام میں گڑبڑ کے باعث ناکام رہے۔

ایران کے پاس روس میں تیار کردہ ایک فصائی دفاعی نظام ہے جو فرسودہ سافٹ ویر کو استعمال کرتا ہے اور وہ فوجی اور شہری جہازوں میں فرق کرنے کے قابل نہیں ہے۔

یوکرائن کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مطالبہ کیا کہ تہران ذمہ دار افراد کو سزا دے، انہیں معاوضہ ادا کرے اور معافی مانگے۔

انہوں نے فیس بک پر لکھا کہ "ہم توقع کرتے ہیں کہ ایران ملزمان کو عدالت میں لے کر آئے گا"۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایرن کے اعلان کے بعد کہا کہ "اختتام اور احتساب کی ضرورت تھی۔

انہوں نے "متاثرین کے اہلِ خاندان اور چاہنے والوں کے لیے شفافیت اور انصاف" کا مطالبہ کیا۔

ایران کی حکومت کے اندر شگاف

ایران کی طرف سے یوکرائن کے جہاز کو گرائے جانے پر عوامی غصے میں اضافے -- اور بہت سے مشاہدین کے اس خیال پر کہ حکومت نے اس واقعہ کو چھپانے کوشش کی -- ایران کی سیاسی قیادت اور فوجی قیادت کے درمیان گہری خلیج سامنے آ رہی ہے۔

بہت سے ایرانی اخباروں نے جیٹ کو گرائے جانے اور اس کے بعد کے واقعات جس میں اس سے جس طرح نپٹا گیا، پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

انقلابی روزنامہ اعتماد کی اتوار (12ہ جنوری) کی شہ سرخی تھی "معافی مانگو، استعفی دو"۔

باضابطہ سرکاری اخبار ایران جس نے تمام متاثرین کے نام جہاز کی کالی دم پر شائع کیے، کہا کہ "ناقابلِ معافی"۔

تہران کے روزنامہ ہمشہری نے اول صفحہ پر خونی سرخ رنگ کے الفاظ میں لکھا "شرم"۔

ایک اور اصلاحی اخبار ارمانِ ملی کی اول صحفہ کی سرخی تھی "ناقابلِ یقین"۔

ایک قدامت پرست روزنامہ خیان نے "جہاز کے کرب انگیز واقعہ" پر خامنائی کے "سخت احکامات" کی خبر دی۔

نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس نیوز جو کہ آئی آر جی سی سے جڑی ہے، نے سخت تبصرہ شائع کیا جس میں ایران کے راہنماؤں کی "نااہلی" پر تنقید کی گئی جس نے جہاز کے حادثے کو "دوگنا تلخ" بنا دیا۔

اس میں کہا گیا کہ "یہ انتہائی اہم ہے کہ جو لوگ سچ کو عوام سے چھپا رہے تھے انہیں سزا دی جائے۔ ہم اسے ایسے معاف نہیں کر سکتے"۔

جوان جو کہ آئی آر جی سی کے بہت قریب ہے نے صحفہ اول پر کہا کہ "دردناک غلطی پر گہری معافی"۔

خمینی نے آئی آر جی سی کو حکم دیا کہ وہ "نااہلی" کو دیکھیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایسی غلطی دوبارہ نہ ہو۔ یہ بات ان کے دفتر نے بتائی اور اس نے اضافہ کرتے ہوئے، ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خاندان سے "دلی تعزیت" کا اظہار کیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

تہران!!!!

جواب