حقوقِ انسانی

چین کی تلقینی مہم کے ایغور جاسوس کو استنبول میں گولی مار دی گئی

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

چین کے سنکیانگ علاقے میں مسلمان اقلیتوں کو قید کیے جانے اور ان کو سکھلانے پڑھانے کے حامیوں کی طرف سے یکم اکتوبر کو استنبول، ترکی میں مظاہرے کے دوران ایک شخص نے کتبہ اٹھا رکھا ہے جس پر لکھا ہے "ہم آ رہے ہیں"۔ [اوزان کوس/ اے ایف پی]

چین کے سنکیانگ علاقے میں مسلمان اقلیتوں کو قید کیے جانے اور ان کو سکھلانے پڑھانے کے حامیوں کی طرف سے یکم اکتوبر کو استنبول، ترکی میں مظاہرے کے دوران ایک شخص نے کتبہ اٹھا رکھا ہے جس پر لکھا ہے "ہم آ رہے ہیں"۔ [اوزان کوس/ اے ایف پی]

استنبول -- ایک ایغور شخص جس کا کہنا تھا کہ اسے ساتھی ایغور شہریوں کی چین کے حکام کے لیے جاسوسی کرنے پر مجبور کیا گیا تھا، کو استنبول میں گولی مار دی گئی ہے۔ یہ خبر ترکی کے ذرائع ابلاغ نے منگل (3 نومبر) کو دی۔

یوسفوجرنگ ایمیتجنگ سگریٹ لینے کے لیے باہر نکلا تھا جب اسے پیر (2 نومبر) کی شام کو دو بار گولی ماری گئی۔ یہ خبر نجی خبر رساں ایجنسی ڈی ایچ اے نے دی ہے۔ امیتجنگ کے کندھے اور بازور پر زخم آئے جبکہ مسلح شخص فرار ہو گیا۔

ترکی کی ایغور برادری کا کہنا ہے کہ ایمیتجنگ یوسف جان امیت اور یوسف امیت کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔

امیت کا نام استعمال کرتے ہوئے اس نے فروری 2019 میں ال جزیرہ کو بتایا تھا کہ اسے چین کی حکومت کی طرف سے ساتھ ایغور افراد کی جاسوسی کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔

امیت نے کہا کہ "میرا کردار حکام کو معلومات پہنچانے کا تھا۔ میں نے انہیں ہر بات کی خبر دیتا تھا کہ لوگوں نے کیا کیا- انہوں نے کیا کھایا، اپنے گھروں کے اندر نجی طور پر انہوں نے کیا کیا، خواہ یہ دوست تھے یا رشتہ دار، میں نے ہر بات بتائی"۔

اس نے کہا کہ اس نے 2012 میں جاسوسی کا آغاز کیا کیونکہ اس کی ماں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا اور حکام نے ان پر تشد کیا اور دھمکی دی کہ وہ اگر وہ ان کے ساتھ تعاون پر رضامند نہ ہوا تو اس کی والدہ کو وہ اپنے پاس رکھ لیں گے۔

ال جزیرہ نے خبر دی ہے کہ اس نے 2012 سے 2018 کے دوران بیرون ملک، افغانستان، پاکستان اور ترکی جیسے ممالک میں جاسوسی کی۔

اس نے کہا کہ بیجنگ کے پاس دنیا بھر میں ایسے "ان گنت" جاسوس ہیں، جن میں سے کچھ ایغور افراد کو اغوا کرتے ہیں اور انہیں واپس چین میں سنکیانگ کے کیمپوں میں لے آتے ہیں۔

سنکیانگ کے علاقے میں ایک ملین سے زیادہ مسلمان کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور بیجنگ ایغور برادری کو زبردستی ضم کرنے اور اس کے اسلامی ورثے کو ختم کرنےکی کوشش کر رہا ہے۔

امریکہ کے سینٹروں نے 27 اکتوبر کو ایک قرارداد پیش کی جس میں اعلان کیا گیا کہ چین کی حکومت ایغور اور دیگر مسلمان اقلیتوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔

عالمی غنڈہ

ترکی سے آنے والی خبر حال ہی میںامریکہ میں آٹھ چینی ایجنٹوں کی گرفتاری کے بعد آئی ہے جن پر ایک ایسی مہم میں شرکت کرنے کا الزام تھا جس کا مقصد دنیا بھر میں بیجنگ کے مخالفین کو ڈرانا دھمکانا تھا۔

یہ ایجنٹ جو بیجنگ کی زیرِ ہدایت یا کنٹرول میں کام کر رہے تھے، نے "آپریشن فاکس ہنٹ" نامی کوشش کے تحت امریکہ کے کچھ مخصوص شہریوں کی نگرانی اور انہیں ڈرانے، پیچھا کرنے اور ان پر دباؤ ڈالنے کی ایک مہم میں شرکت کی۔ یہ بات امریکہ کے محکمہ انصاف نے 28 اکتوبر کو ایک بیان میں بتائی۔

ایک واقعہ میں، ایک چینی ایجنٹ اور بہت سے شریک سازشیوں نے مبینہ طور پر ایک شخص کی بالغ بیٹی کی نگرانی کی اور اسے اور آن لائن ڈرایا دھمکایا اور دباؤ ڈالنے کی مہم کے حصہ کے طور پر ایک نجی تفتیش کار کو بھرتی کرنے کی کوشش کی تاکہ اس کی تصویریں اور ویڈیو ریکارڈ کی جا سکے۔

دریں اثنا، چین کے صدر چی جنپنگ عوامی تقاریر میں جارحانہ بیانیے کو اپنا رہے ہیں اور اسی دوران چین کی فوج زیادہ جارح ہوتی جا رہی ہے اور دیگر خودمختار ملکوں کے علاقوں پر حملے کر رہی ہے-- یہ ایک ایسا رجحان ہے جو کہ ہمسایہ ممالک، مشاہدین اور بین الاقوامی برادری کے متعلقہ ارکان کے لیے پریشان کن ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500