جرم و انصاف

چین کے ایجنٹس پر عالمی دہشت کی سکیموں میں ملوث ہونے کا الزام

پاکستان فارورڈ

23 اکتوبر کو کوریا کی جنگ میں چین کی شمولیت کی 70ویں سالانہ تقریب میں چینی صدر ژی جنپنگ کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔ [نویل سیلس/اے ایف پی]

23 اکتوبر کو کوریا کی جنگ میں چین کی شمولیت کی 70ویں سالانہ تقریب میں چینی صدر ژی جنپنگ کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔ [نویل سیلس/اے ایف پی]

واشنگٹن – امریکی حکام نے بدھ (28 اکتوبر) کو اعلان کیا کہ دنیا بھر میں بیجنگ کے مخالفین کو دھمکانے کے مقصد سے ایک آپریشن میں کردار ادا کرنے سے متعلق الزامات پر امریکہ میں آٹھ چینی ایجنٹس کو گرفتار کر لیا گیا۔

امریکی محکمہٴ انصاف نے ایک بیان میں کہا، "مبینہ طور پر پی آر سی [عوامی جمہوریہٴ چین] کے حکومتی عہدیداران کی ہدایات اور ان کے زیرِ انتظام کام کرنے والے مدعا علیہان نے امریکہ کے متعدد باشندوں کی نگرانی رکھی، اور انہیں ہراساں کرنے، دھمکانے اور ان پر دباؤ ڈالنے کی ایک مہم میں ملوث ہوئے تاکہ انہیں ’آپریشن فاکس ہنٹ‘ نامی عالمی، متفقہ اور ماورائے قانون مہاجرین کی واپسی کی ایک کاوش کے جزُ کے طور پر پی آر سی کو واپس کیا جا سکے۔"

فیڈرل بیورو آف انوسٹیگیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کرسٹوفر ورے نے کہا، "امریکہ کی سرزمیں پر رہنے والے، ہمارے ہی شہریوں اور قانونی مسقتل شہریوں کی نگرانی، انہیں خوفزدہ اور ہراساں کرنے کے لیے حکومتِ چین کی بے خطر کوششیں چین کے ہمارے ملک اور دنیا بھر پر چوری اور بداندیشی پر مبنی رسوخ کی مہم کا ایک جزُ ہیں۔"

"ایف بی آئی چینی حکومت کے ان غضب آلود اقدامات کی تحقیقات کرنے اور انہیں شکست دینے کے لیے تمام تر آلات کو استعمال کرے گی، جو امریکہ کے نطریہٴ آزادی، حقوقِ انسانی اور عملداریٴ قانون کے خلاف ہیں۔"

ایک واقعہ میں ایک چینی ایجنٹ اور متعدد ساتھی سازشیوں نے ایک شخص کی بالغ بیٹی کو نگرانی اور آن لائن ہراساں کیے جانے کے لیے ہدف بنایا۔

بطورِ خاص اس ایجنٹ نے دباؤ ڈالنے کی مہم کے جزُ کے طور پر اس فرد کی بیٹی کی تصاویر لینے اور ویڈیو ریکارڈ کرنے کے لیے تلاش کرنے کی غرض سے ایک نجی تفتیش کنندہ کی خدمات حاصل کیں۔

تقریباً اسی وقت ایک نامعلوم ساتھی سازشی نے اس بیٹی اور اس کے دوستون کو سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے والے پیغامات بھیجے۔

دیگر واقعات میں چینی ایجنٹوں نے ہدف کیے گئے افراد کو ایسے پیکیج ارسال کیے جن میں چین میں مقیم ان کے اہلِ خانہ کو نقصان پہنچانے کی دھمکیوں پر مبنی پیغامات والے خطوط اور ویڈیو تھیں۔

وارے نے کہا، "آج کے الزامات چین کے جاری اور وسیع پیمانے پر غیر قانونی برتاؤ کی ایک اور مثال—اور اسے برداشت کرنے سے ہمارے انکار— کی عکاسی کرتے ہیں۔"

بیجنگ نے جمعرات (29 اکتوبر) کو اپنے الزام یافتہ ایجنٹس کی مصلحت بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کر رہے ہیں اور غیرملکی عملداری اور خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔

’شکاری‘

امریکہ میں فاش ہونے والا یہ منصوبہاپنی سرحدوں سے باہر بیجنگ کے رسوخ کا تازہ ترین ثبوت ہے۔

علاقائی صفوں میں بینجگ کی جارحیت میں اضافہ ہو رہا ہےاور وہ دستِ بالا کے حصول کے لیےغلط معلومات کی مہمات، رشوت ستانی، بلیک میل، عالمانہ املاک کی چوری اور جاسوسی کا استعمال کر رہا ہے۔

دباؤ ڈالنے کے لیے بیجنگ کی ایک بنیادی حکمتِ عملی قرض ہے۔

یہ دنیا بھر میں زدپذیر ممالک کو بظاہر ان کی معیشت کی تعمیر میں مدد کےلیے بڑے قرضوں کی پیشکش کرتا ہے، لیکن جب یہ ملک لاچار قرض واپس کرنے سے قاصر ہوتے ہیں توبیجنگ دردناک رعایتیں مانگتا ہے۔

ان میں یا تو چینی سرمایہ کاروں کے لیے سفارتی معاونت یا کسی ملک کے قدرتی وسائل پر تھوک کے حساب قبضہ ہوتا ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے بدھ کو چین کو چھوٹے ملکوں پر ایسے اقدامات میں ملوث ہونے پر ایک "شکاری" کہا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500