پشاور -- مکئی، روایتی طور پر گرم ریت میں دبا کر بھنی ہوئی، پاکستانیوں میں مقبول ہے، خصوصاً موسمِ سرما کے دوران۔
ہر عمر کے گاہکوں کو پھیری والوں کے ٹھیلوں کے گرد جمع دیکھا جا سکتا ہے جو تازہ بھنے ہوئے مکئی کے بھٹے بیچتے ہیں، جن پر نمک اور سرخ مرچ ملا کر لگی ہوتی ہے۔
مکئی کو پکانے کے لیے پھیری والے بھٹیوں میں گرم کی گئی ریت استعمال کرتے ہیں۔
پشاور کے شیخ آباد علاقے میں ایک بھٹی کے مالک، مزمل خان نے کہا کہ عام طور پر روزانہ ہر بھٹی کے باہر تقریباً 20 سے 25 ریڑھیاں کھڑی ہوتی ہیں۔
خان نے کہا، "انہیں مکئی بھوننے کے لیے جس گرم کی ہوئی ریت کی ضرورت ہوتی ہے اس کے لیے ہم 500 روپے (3.21 ڈالر) فی ٹھیلہ وصول کرتے ہیں۔"
پشاور میں ایک سیلزمین، محمد حسین نے کہا، "مجھے مکئی کے بھٹے پسند ہیں کیونکہ وہ ناصرف قیمت میں سستے بلکہ صاف ستھرے بھی ہوتے ہیں۔"
حسین کے مطابق تازہ بھنی ہوئی مکئی سردیوں کی ٹھنڈ کو ہرانے میں مدد دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مکئی کا ایک بھٹا، خواہ وہ ریت میں بھنا ہوا ہو یا پانی میں ابلا ہوا ہو، تقریباً 20 سے 30 روپے (0.13 تا 0.19 ڈالر) کا پڑتا ہے، جو کہ منڈی میں دستیاب کھانے پینے کی دیگر چیزوں کے مقابلے میں نسبتاً سستا ہوتا ہے۔
خیبرپختونخوا (کے پی) محکمۂ زراعت کے پودوں کے محافظ ایک افسر، محمد ساجد نے کہا، "گندم، کپاس اور چاول کے بعد مکئی پاکستان کی چوتھی مقبول ترین فصل ہے۔"
انہوں نے کہا کہ کے پی میں، "اپنی مقبولیت اور بڑھتی ہوئی طلب کے باعث یہ گندم کے بعد سب سے زیادہ کاشت کردہ فصل ہے۔"
پاکستان میں مکئی کا زیرِ کاشت رقبہ 1 ملین ہیکٹر سے زیادہ ہے جس سے سالانہ 3.5 ملین میٹرک ٹن پیداوار ہوتی ہے۔ ساجد نے کہا کہ پاکستان میں مکئی کی پیداوار میں کے پی کا حصہ 57 فیصد ہے۔
فرید خان، ایک ٹھیلے کے مالک جو پشاور میں سکولوں، کالجوں اور پارکوں کے سامنے مکئی فروخت کرتے ہیں، نے کہا، "سینکڑوں افراد ریت میں بھنی ہوئی مکئی کی فروخت کے ساتھ وابستہ ہیں۔"
ان کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندی اور دہشت گردی کی ایک دہائی پر محیط لہر کے بعد صوبے میں امن کی بحالی کے ساتھ مکئی کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔
فرید نے مزید کہا کہ ماضی میں، علاقہ مکین پارکوں میں سیر کرنے جانے اور سینما جیسے تفریحی مقامات پر جانے سے اجتناب کرتے تھےکیونکہ انہیں بم دھماکوں کا خوف ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب، گاہک ایسے مقامات کی طرف بھاگ رہے ہیں، جس سے کاروبار میں اضافہ ہوا ہے۔
پورے صوبہ خیبرپختونخوا کی معیشت کی بحالی، جس کا بہت زیادہ حصہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی سے تباہ ہو گیا تھا،اکتوبر میں ہونے والے تجزیہ کاروں کے حالیہ اجلاس کا مرکزی موضوع تھا۔