سلامتی

آئی آر جی سی اور اس کے نائب علاقائی پڑوسیوں کی قیمت پر منشیات کی تجارت کا استحصال کرتے ہیں

از پاکستان فارورڈ

گائیڈڈ میزائل کو تباہ کرنے والا، یو ایس ایس پال ہیملٹن، 21 اپریل کو خلیج عمان میں ایک ماہی گیری کے جہاز کے قریب سفر کر رہا ہے۔ جہاز کو غیر قانونی منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کے دوران روک دیا گیا تھا۔ [امریکی بحریہ]

گائیڈڈ میزائل کو تباہ کرنے والا، یو ایس ایس پال ہیملٹن، 21 اپریل کو خلیج عمان میں ایک ماہی گیری کے جہاز کے قریب سفر کر رہا ہے۔ جہاز کو غیر قانونی منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کے دوران روک دیا گیا تھا۔ [امریکی بحریہ]

جیسا کہ بحیرہ عرب اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ہونے والی انسدادِ اسمگلنگ کی کارروائیوں کی بڑی تعداد سے نمایاں ہے کہ یہ خطہ تیزی سے غیر قانونی تجارت کے گڑھ کے طور پر ابھرا ہے -- جس میں سے زیادہ تر کے تانے بانے ایران اور اس کے نائیبن سے جڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔

ایران کی سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) سے منسلک ملیشیائیں، کئی برسوں سے خطے میں منشیات کی اسمگلنگ کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

ایران کی سرحد سے متصل علاقے کرسٹل میتھ، کیپٹاگون، چرس، ہیروئن اور افیون سمیت غیر قانونی منشیات کے لیے منشیات کی اسمگلنگ کے بڑے راستے بن چکے ہیں۔

صرف اسی میہنے میں، کثیر القومی کمبائنڈ میری ٹائم فورسز (سی ایم ایف) کی بحری فورسز نے ایران سے آنے والے جہازوں سے 100 ملین ڈالر مالیت کی غیر قانونی منشیات ضبط کی ہیں۔

بصرہ میں عراقی نیشنل سیکیورٹی سروس نے، 9 مئی کو، چار منشیات فروشوں کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے 200,000 کیپٹاگون گولیاں ضبط کیں۔ [آئی این ایس ایس]

بصرہ میں عراقی نیشنل سیکیورٹی سروس نے، 9 مئی کو، چار منشیات فروشوں کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے 200,000 کیپٹاگون گولیاں ضبط کیں۔ [آئی این ایس ایس]

ایرانی بندرگاہ چاہ بہار سے، 8 اور 10 مئی کو روانہ ہونے والے ماہی گیری کے دو جہازوں کو، امریکی کوسٹ گارڈ کے فاسٹ رسپانس کٹر نے اس وقت روک دیا جب وہ خلیج عمان میں داخل ہو رہے تھے۔

ایک کے پاس 30 ملین ڈالر مالیت کی ہیروئن اور میتھمفیٹامین تھی، جسے عام طور پر "کرسٹل میتھ" کہا جاتا ہے اور دوسرے کے پاس 80 ملین ڈالر مالیت کی ہیروئن تھی۔

8 مئی کو بھی، برطانیہ کی رائل نیوی کے ایک جنگی جہاز نے بحیرہ عرب سے گزرنے والے ماہی گیری کے جہاز سے 6 ملین ڈالر مالیت کی حشیش پکڑی تھی۔

یہ صرف حالیہ واقعات کی ہی نمائندگی کرتے ہیں.

اس سال اب تک، سی ایم ایف نے خطے میں 250 ملین ڈالر سے زائد مالیت کی غیر قانونی منشیات ضبط کی ہیں۔

فائدے اٹھانا، پڑوسیوں کو نقصان پہنچانا

مبصرین کا کہنا ہے کہ آئی آر جی سی پر اپنی ملیشیاؤں کے ذریعے، اسمگلنگ کی کارروائیوں کی ہدایات دینے اور مدد کرنے کا الزام ہے، جو منشیات کی اسمگلنگ سے بھاری منافع کما رہی ہیں جسے وہ ہتھیار خریدنے اور اپنی سرگرمیوں کی مالی اعانت کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

عراقی سیاسی تجزیہ کار عبدالقادر ال- نائل نے کہا کہ آئی آر جی سی کا ایک اور اہم مقصد "ہمسایہ ممالک کو نقصان پہنچانا، ترقی، تعمیراتی منصوبوں اور نوجوانوں کی پہلکاریوں میں رکاوٹ ڈالنا اور مجرمانہ سرگرمیوں کو پھیلانا" ہے۔

انہوں نے المشارق کو بتایا کہ یہ ایران کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے فائدے کے لیے ان ممالک کے سماجی تانے بانے کو کمزور کرنے کا کام کرتا ہے۔

ال - نائل نے کہا کہ کرسٹل میتھ، ایک غیر قانونی نشہ جو شدید جسمانی اور نفسیاتی مسائل کا باعث بن سکتا ہے اور دیگر غیر قانونی منشیات، ایران اور شام کی سرحدوں سے عراق میں اسمگل کی جاتی ہیں اور وہاں سستے داموں فروخت کی جاتی ہیں۔

انہیں دلدلی علاقوں میں موجود خفیہ گزرگاہوں اور آبی راستوں کے ذریعے اسمگل کیا جاتے ہے اور پھر خطے میں آگے بھیجا جاتا ہے۔

ال - نائل نے کہا کہ ایران، عراق کو "ایک ایسا ملک بنانے کی کوشش کر رہا ہے جو نہ صرف کرسٹل میتھ بلکہ مختلف قسم کی منشیات استعمال کرتا اور تیار کرتا ہے اور یہ خطے کے باقی ممالک کے لیے ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر کام کرتا ہے"۔

عراقی حکام سرحدوں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور ہزاروں منشیات فروشوں اور اسمگلروں کے خلاف باقاعدگی سے حفاظتی کارروائیاں کر رہے ہیں۔

تازہ ترین کارروائی میں، عراقی نیشنل سیکیورٹی سروس (آئی این ایس ایس) نے 9 مئی کو بصرہ میں، چار منشیات فروشوں کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے کیپٹاگون کی 200,000 گولیاں ضبط کی ہیں۔

آئی این ایس ایس نے، 11 اپریل کو اسمگلروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے بعد، ایران سے 20 کلو گرام کرسٹل میتھ اور 10 کلو گرام چرس کے داخلے کو بھی ناکام بنا دیا ہے۔

اسی دن، اُس نے اعلان کیا کہ جنوبی عراق کے صوبہ المتنہ میں منشیات کا سب سے خطرناک نیٹ ورک -- جو کہ 15 اراکین پر مشتمل نیٹ ورک ہے -- کو ختم کر دیا گیا ہے۔

دسمبر میں، عراق نے تقریباً چھ ٹن غیر قانونی منشیات کو جلا دیا، جس میں بھنگ، کیپٹاگون، کرسٹل میتھ اور کوکین کے وسیع ڈھیر شامل تھے۔ حکام کے مطابق یہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں، منشیات تباہ کرنے کی سب سے بڑی کارروائی تھی۔

جنوب مشرقی عراق میں، ایران کی سرحد کے ساتھ دریائے شط العرب کے ساتھ ساتھ مٹی کے ایک کنارے اور خندق کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

نئی قلعہ بندیوں کی تعمیر گزشتہ جون میں شروع ہوئی تھی، جن کا مقصد منشیات کی اسمگلنگ کے ایسے راستوں کو روکنا ہے جو اسمگلنگ نیٹ ورکس استعمال کرتے ہیں۔

ایک مشترکہ مفاد

شام کی ریاست، کیپٹاگون کی عالمی تجارت کا مرکز ہے، جس نے 10 بلین ڈالر کی ایک ایسی غیر قانونی صنعت کو جنم دیا ہے جو بشار الاسد کی حکومت کو سہارا دیتی ہے اور اس نے شام کو منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی ایک ریاست میں تبدیل کر دیا ہے۔

اردن کو شام سے سرحد پار اسمگل کی جانے والی منشیات کا بار بار مسئلہ درپیش رہا ہے، جہاں سویدا اور درعا کے جنوبی صوبے، لبنانی حزب اللہ کی طرف سے کی جانے والی علاقائی منشیات کی اسمگلنگ کی کارروائیوں کا مرکز بن چکے ہیں۔

شامی محقق ترکی مصطفی، جو ایرانی امور میں مہارت رکھتے ہیں، نے المشارق کو بتایا کہ اردن کی سرحد کے قریب واقع دیہات، خاص طور پر جنوبی سویدا میں، "منشیات کی اسمگلنگ اور اردن میں اسمگل کی جانے والی منشیات کے لیے سرگرم اہم راہداری ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "حزب اللہ اور شامی حکومت کے سیکورٹی عناصر، سویدا صوبے کے رہائشیوں میں سے اسمگلروں کو اردن میں منشیات کو پھیلانے کے لیے ملازمت دیتے ہیں۔"

فوج میں عسکری ذرائع ابلاغ کے ڈائریکٹر کرنل مصطفیٰ الحیاری نے سرکاری خبر رساں ادارے المملکہ ٹی وی کو گزشتہ مئی میں بتایا کہ 2020 کے بعد سے، اردنی حکام نے شام سے منشیات کی اسمگلنگ میں اضافہ دیکھا ہے اور سینکڑوں ملین امریکی ڈالر کی مالیت کی غیر قانونی منشیات اردن میں داخل ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہمیں سرحدوں کے ساتھ ایک جنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ منشیات کی ایک ایسی جنگ، جس کی قیادت غیر ملکی جماعتوں کی حمایت یافتہ تنظیمیں کر رہی ہیں۔ یہ ایرانی ملیشیا سب سے خطرناک ہیں کیونکہ وہ اردن کی قومی سلامتی کو نشانہ بناتی ہیں۔"

الحیاری کے مطابق منشیات کے اسمگلر اردن اور شام کی سرحد پر، تین سے چار ایسے گروہوں میں کام کرتے ہیں جن میں سے ہر ایک میں 10 سے 20 افراد ہوتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اردن، سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے لیے ایک منزل اور مرکزی گزرگاہ دونوں ہی بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ حالیہ برسوں میں منشیات کی تجارت سے ہونے والے منافع میں دس گنا اضافہ ہوا ہے۔

سعودی عرب منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت کرنے والے نیٹ ورکس کے خلاف بھی اپنی جنگ لڑ رہا ہے اور مسلسل نگرانی کی کارروائیوں اور شہریوں کی اطلاع کی بدولت گزشتہ مہینوں میں بڑی مقدار میں غیر قانونی منشیات پکڑنے میں کامیاب بھی ہوا ہے۔

اردن کے شاہ عبداللہ نے گزشتہ جولائی میں کہا تھا کہ "منشیات اور اسلحے کی اسمگلنگ کی کارروائیاں ہمارے اور ساتھی عرب ممالک کے لیے خطرہ ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ اردن اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے "اور ہم سب جانتے ہیں کہ اس کا سامنا کرنا مشترکہ مفاد ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500