جرم و انصاف

آئی آر جی سی کے حمایت یافتہ 'کرسٹل میتھ' اسمگلنگ آپریشن کا ہدف نوجوان

از فارس العمران

عراقی سیکورٹی ٹیموں نے 18 دسمبر کو بغداد میں منشیات کی بڑی مقدار کو تباہ کر دیا۔ [عراقی وزارت صحت]

عراقی سیکورٹی ٹیموں نے 18 دسمبر کو بغداد میں منشیات کی بڑی مقدار کو تباہ کر دیا۔ [عراقی وزارت صحت]

بصرہ کے رہائشی حیدر، جن کی عمر 29 سال ہے، نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ میتھیمفیٹامائن کے عادی ہونے کے بعد، معمول کی زندگی کی طرف واپس آسکیں گے، جو کہ ایران سے عراق میں اسمگل کیا جانے والا ممکنہ طور پر مہلک غیر قانونی نشہ ہے۔

میتھیمفیٹامائن، جسے کرسٹل میتھ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک انتہائی لت آمیز کیمیائی مرکب ہے جس کی سفید شفاف شکل ہے جو مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے۔

یہ عراق میں سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر استعمال کیا جانے والا غیر قانونی نشہ ہے -- جو مرکزی اور جنوبی عراق میں عام طور پر استعمال ہوتا ہے -- اور اسلامی انقلابی گارڈ کور (آئی آر جی سی) سے منسلک ملیشیائیں، ملک میں اس کی اسمگلنگ میں سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتیہیں۔

انہوں نے المشارق کو بتایا کہ حیدر نے ایک نجی کلینک میں، منشیات کی لت کے لیے کئی ماہ کا علاج کروایا اور انہیں مکمل طور پر صحت یاب ہونے اور معمول کی زندگی کی طرف واپس آنے میں دو سال لگے ہیں۔

عراقی سیکورٹی فورسز نے 11 اپریل کو بغداد میں، ایک منشیات فروش کو گرفتار کرنے کے بعد اس سے 1 کلو گرام کرسٹل میتھ قبضے میں لے لی۔ [عراقی وفاقی انٹیلی جنس اور تحقیقاتی ایجنسی]

عراقی سیکورٹی فورسز نے 11 اپریل کو بغداد میں، ایک منشیات فروش کو گرفتار کرنے کے بعد اس سے 1 کلو گرام کرسٹل میتھ قبضے میں لے لی۔ [عراقی وفاقی انٹیلی جنس اور تحقیقاتی ایجنسی]

انہوں نے کہا کہ "میں یہ یاد نہیں رکھنا چاہتا کہ میں نے کب اور کیسے استعمال شروع کیا۔ یہ تجسس اور بوریت کے باعث تھا، لیکن میں نے بالآخر خود کو جہنم میں پایا"۔

انہوں نے کہا کہ "یہ ایک تلخ تجربہ تھا جس کی وجہ سے میں تقریباً اپنی زندگی سے محروم ہو گیا اور میرے اردگرد کے لوگوں کو تکلیف پہنچی ... میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اب یہ میرے ماضی کی چیز ہے۔"

حیدر کے والد، عباس نے کہا کہ میتھمفیٹامائن نے ان کے بیٹے کو مختصر عرصے میں ہی ایک مختلف شخص میں تبدیل کر دیا تھا اور اسے بدمزاج، چڑچڑا اور غیر مرکوز بنا دیا۔ اس کا وزن بھی بہت کم ہوا تھا۔

"جب ہمیں پتہ چلا کہ وہ اس خطرناک نشے کو استعمال کر رہا ہے، تو ہم اسے جلدی سے نشے کے علاج کی سہولت میں لے گئے اور ہم سب اس کے ساتھ کھڑے رہے اور جب تک وہ صحت یاب نہیں ہو گیا ہم بھی اس کے ساتھ تکلیف اٹھاتے رہے۔"

ایران سے غیر قانونی منشیات کی اسمگلنگ

ایران سے متصل علاقے، منشیات جن میں کرسٹل میتھ، چرس، ہیروئن اور افیون شامل ہیں کے لیے ، منشیات کی اسمگلنگ کے بڑے راستے بن چکے ہیں۔

آئی آر جی سی پر، عراق اور مشرق وسطیٰ کے دیگر مقامات پر اپنی ملیشیاؤں کے ذریعے اسمگلنگ کی کارروائیوں کی ہدایات دینے اور حمایت کرنے کا الزام ہے۔

سیاسی تجزیہ کار عبدالقادر النائل نے کہا کہ آئی آر جی سی کی ملیشیائیں، منشیات کی اسمگلنگ سے بہت زیادہ منافع کماتی ہیں، جسے وہ ہتھیار خریدنے اور اپنی سرگرمیوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

لیکن، انہوں نے کہا کہ آئی آر جی سی کا سب سے اہم مقصد "ہمسایہ ممالک کو نقصان پہنچانا، ترقی، تعمیراتی منصوبوں اور نوجوانوں کے اقدامات میں خلل ڈالنا اور مجرمانہ سرگرمیوں کو پھیلانا" ہے۔

انہوں نے المشارق کو بتایا کہ یہ ایران کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے فائدے کے لیے، ان ممالک کے سماجی تانے بانے کو کمزور کرنے کا کام کرتا ہے۔

النائل نے کہا کہ کرسٹل میتھ اور دیگر غیر قانونی منشیات، ایران اور شام کے ساتھ موجود سرحدوں کے ذریعے اسمگل کی جاتی ہیں اور سستے داموں فروخت کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دریں اثنا، ملیشیاؤں کے ساتھ منسلک منشیات کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس، منشیات استعمال کرنے والوں کو کرسٹل میتھ کے فروخت کنندگان اور ڈیلروں میں تبدیل کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران عراق کو "ایک ایسا ملک بنانے کی کوشش کر رہا ہے جو نہ صرف کرسٹل میتھ بلکہ مختلف قسم کی منشیات استعمال اور تیار کرتا ہے اور یہ خطے کے باقی ممالک کے لیے ایک اہم ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر کام کرتا ہے"۔

عراقی حکام سرحدوں کو قابو میں کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور ہزاروں منشیات فروشوں اور اسمگلروں کے خلاف باقاعدگی سے حفاظتی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔

تازہ ترین کارروائی میں، عراقی نیشنل سیکیورٹی سروس (آئی این ایس ایس) نے 11 اپریل کو بصرہ میں، اسمگلروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے بعد، ایران سے 20 کلو گرام کرسٹل میتھ اور 10 کلو گرام چرس کے داخلے کو ناکام بنا دیا۔

اُسی ہی دن، آئی این ایس ایس نے اعلان کیا کہ جنوبی عراق کے صوبہ المتنہ میں منشیات کے سب سے خطرناک نیٹ ورک -- 15 اراکین پر مشتمل نیٹ ورک -- کو ختم کر دیا گیا ہے۔

دسمبر میں، عراق نے تقریباً چھ ٹن غیر قانونی منشیات کو جلا دیا تھا جس میں بھنگ، کیپٹاگون، کرسٹل میتھ اور کوکین کے بڑے ڈھیر شامل تھے۔ حکام کے مطابق یہ ایک دہائی سے زائد کے عرصے میں جلائے جانے کی سب سے بڑی کارروائی تھی۔

جنوب مشرقی عراق میں، ایران کے ساتھ سرحد کے ساتھ دریائے شط العرب کے ساتھ ساتھ ایک زمینی کگر اور خندق کی تعمیر کا کام جاری ہے۔

گزشتہ جون میں نئے قلعوں کی تعمیر شروع ہوئی، جس کا مقصد منشیات کی اسمگلنگ کے ایسے راستوں کو روکنا ہے جو اسمگلنگ کے نیٹ ورکس استعمال کرتے ہیں۔

معاشرے پر تباہ کن اثرات

ماہرین کا کہنا ہے کہ میتھیمفیٹامائن معاشرے کے لیے تباہ کن ہے کیونکہ اس کا خطرہ تیزی سے پھیلتا ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں۔

عراق میں کرسٹل میتھ استعمال کرنے والوں کی تعداد کے بارے میں کوئی درست اعداد و شمار موجود نہیں ہیں جن کی تعداد، 2017 سے اس کی تیاری میں آسانی کی وجہ سے اسمگلروں، ڈیلروں اور بدعنوان نیٹ ورکس کے لیے منافع بخش تجارت بننے کے بعد، اضافہ ہوا ہے۔

لیکن عراقی وزارت داخلہ نے کہا کہ اس نے 2022 میں تقریباً 16,000 افراد کو گرفتار کیا تھا جن پر کرسٹل میتھ سمیت غیر قانونی منشیات کی اسمگلنگ، تجارت اور استعمال کا الزام تھا۔

وزارت نے کہا کہ اسی مدت کے دوران نصف ٹن منشیات ضبط کی گئی تھیں۔

دریں اثنا، عراقی وزارت صحت کے مطابق، 2022 کے آغاز سے لے کر اب تک 4,500 نشہ کرنے والوں اور منشیات استعمال کرنے والوں کا -- عام طور پر جن کی عمر 15 سے 30 سال کے درمیان تھی -- علاج ہو چکا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500