جرم و انصاف

حکومتِ ایران پاکستان میں منشیات سمگلنگ کے لیے ’بھاری پیمانے پر معاونت‘ فراہم کر رہی ہے

عبدالغنی کاکڑ

25 اپریل کو کراچی کے نواح میں پاکستانی سیکیورٹی اہلکار پاکستانی کوسٹ گارڈز کی جانب سے ضبط کی گئی غیر قانونی منشیات کے ایک جلتے ہوئے ڈھیر کے ساتھ کھڑے ہیں۔ [آصف حسین/اے ایف پی]

25 اپریل کو کراچی کے نواح میں پاکستانی سیکیورٹی اہلکار پاکستانی کوسٹ گارڈز کی جانب سے ضبط کی گئی غیر قانونی منشیات کے ایک جلتے ہوئے ڈھیر کے ساتھ کھڑے ہیں۔ [آصف حسین/اے ایف پی]

کوئٹہ – حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومتِ ایران اپنی ڈوبتی معیشت کو مسطح کرنے کی کوشش میں ہیروئن اور دیگر منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہے، اور پاکستان کو ایران کے ساتھ اپنی سرحد سے منشیات کی بڑے پیمانے پر آمد کا سامنا ہے۔

زائدان سے تعلق رکھنے والے ایک تجزیہ کار اور مصنّف محسن اربابی نے کہا، "ایران میں منشیات کی زیادہ تر پیداوار شمالی خراسان اور جنوبی سیستان-بلوچستان اور ہرمزگان صوبوں میں ہوتی ہے، اور یہ تمام لائنیں روایتی بالکن نیٹ ورک کے ساتھ منسلک ہیں۔"

اربابی نے کہا، "ایران کی پاکستان اور افغانستان کے ساتھ مشرقی سرحد منشیات سمگلنگ کا مرکزی راستہ ہے اور ایران کےمحافظینِ انقلابِ اسلامی کور (IRGC)پاکستانی اور افغان سمگلروں کو بین الاقوامی منڈیوں میں منشیات بھیجنے میں بڑے پیمانے پر معاونت فراہم کر رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ 936 کلومیٹر طویل مشرقی سرحد زیادہ تر غیر محفوظ ہے اور جرائم پیشہ گروہ بلا خوف و خطر تمام تر سرحدی علاقوں میں سرگرم ہیں۔

یکم جولائی کو کوئٹہ میں سیکیورٹی اہلکار ضبط شدہ منشیات جلا رہے ہیں۔ [عبدالغنی کاکڑ]

یکم جولائی کو کوئٹہ میں سیکیورٹی اہلکار ضبط شدہ منشیات جلا رہے ہیں۔ [عبدالغنی کاکڑ]

محافظینِ انقلابِ اسلامی کور (IRGC) کے ارکان شام کی خانہ جنگی میں کام آنے والے ساتھیوں کی اجتماعی نمازِ جنازہ میں شریک ہیں۔ IRGC کو اپریل میں ایک دہشتگرد گروہ قرار دیا گیا تھا اور یہ مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر غیر قانونی منشیات کی پیداوار اور تجارت میں ملوث ہے۔ [ایرانی وزارتِ دفاع]

محافظینِ انقلابِ اسلامی کور (IRGC) کے ارکان شام کی خانہ جنگی میں کام آنے والے ساتھیوں کی اجتماعی نمازِ جنازہ میں شریک ہیں۔ IRGC کو اپریل میں ایک دہشتگرد گروہ قرار دیا گیا تھا اور یہ مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر غیر قانونی منشیات کی پیداوار اور تجارت میں ملوث ہے۔ [ایرانی وزارتِ دفاع]

اربابی نے ایران اور ترکی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "بین الاقوامی منشیات سمگلروں کے لیے ایرانی راہداری اپنی تضویری اہمیت کی وجہ سے پر کشش ہے۔۔۔ انہیں یورپی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے صرف دو سرحدیں پار کرنا ہوتی ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا، "ایران منشیات کی ترسیل کرنے والے ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، اور چند بین الاقوامی منشیات سمگلر منشیات کی برآمد کے لیے ریاستِ ایران کی معاونت حاصل کرتے ہیں۔"

اربابی نے کہا، "داخلی طور پر جنوبی صوبہ ہرمزگان کی سپلائی لائن بندرعبّاس کے ساحلی شہر سے گزرتی ہے، جہاں سے منشیات دبئی اور دیگر منازلِ مقصود پر پہنچتی ہیں۔"

وزارتِ انسدادِ منشیات کے راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک اعلیٰ عہدیدار اسد رحمٰن نے کہا، "تحقیقات کے دوران، ہمیں معلوم ہوا کہ صوبہ خراسان، ایران میں مقیم متعدد افراد غیر قانونی راستوں سے افغان افیون درآمد کرتے ہیں۔"

انہوں نے کہا، "پاکستان کو سرحد کی ایرانی اور افغان جانب سے منشیات کی بڑے پیمانے پر آمد کا سامنا ہے۔۔۔ ایک مشترکہ سرحد کی سلامتی کے لیے، تمام ہمسایہ ممالک کو منشیات سمگلنگ کے خلاف ایک مشترکہ حکمتِ عملی تشکیل دینی چاہیئے۔"

انہوں نے کہا، "ہماری تحقیقات نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی منشیات مافیا کا نجف، کربلا کے مقدس شہروں میں اور چند دیگر مقامات پر مضبوط نیٹ ورک ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "بعض اوقات زیارات کو منشیات سمگلنگ کے لیے بھیس کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔"

رحمٰن کے مطابق، ایرانی باسِج پیراملٹری فورس منشیات کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر ملوث ہے۔ یہ فورس صوبہ خراسان، ایران میں ہیروئن پراسیسنگ کے متعدد کارخانوں کی نگرانی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمگلر غیر قانونی راستوں سے افیون اور مارفین کی بڑی مقدار پاکستان میں منتقل کرتے ہیں، اور سرحدی علاقوں میں استعمال بڑھ رہا ہے۔

رحمٰن نے مزید کہا "انسدادِ منشیات فورس (ANF) اور نفاذِ قانون کی دیگر ایجنسیاں منشیات سمگلنگ پر قابو پانے کے لیے تندہی سے کام کر رہی ہیں۔"

منشیات سمگلنگ کی انسداد

ایرانی سرحد کے قریب تافتان سے ایک پاکستانی قبائلی رہنما میر کمال طوطےزئی نے کہا کہ ایرانی معاونت کے بغیر منشیات سمگلر اتنی آسانی سے بین الاقوامی منڈی تک نہیں پہنچ سکتے۔

انہوں نے مزید کہا، "منشیات سمگلر پاک-ایران سرحدی علاقوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں کارخانے چلا رہے ہیں، جہاں بین الاقوامی منڈی کے لیے ٹنوں کے حساب سے ہیروئن اور دیگر منشیات تیار کی جاتی ہیں۔ ان منشیات سمگلروں کے پاکستانی اور افغان منشیات مافیا کے ساتھ مستحکم روابط ہیں۔"

طوطےزئی نے کہا، "ہمارے خطے میں منشیات سمگلنگ کی آفت سے نمٹنے کے لیے ایک مناسب میکنزم کی ضرورت ہے۔ افیون اور ہیروئن کی پیداوار پر قابو پانا، پاکستان اور ایران، ہر دو کے انسدادِ منشیات حکام کے بنیادی خدشات میں ہونا چاہیئے۔"

طوطےزئی نے کہا، "پاکستان میں انسدادِ منشیات کے حکام سمگلروں کے خلاف کافی اقدامات کر رہے ہیں، لیکن یہ اقدامات تاحالایران کی لاپرواہی کی وجہ سےنتیجہ خیز نہیں ہو رہے۔"

طوطےزئی نے کہا کہ پاک-ایران سرحد کے ساتھ ساتھ قبائلی پٹی منشیات سمگلنگ کا بڑا شکار ہے اور قبائلی نوجوان اس آفت سے بڑے پیمانے پر متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، "ہم بین الاقوامی برادری سے ایرانی ریاستی ملکیت منشیات کے کاروبار کا سختی سے نوٹس لینے اور منشیات سمگلنگ روکنے میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"

ضلع چاغی، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک سینیئر سیکیورٹی عہدیدار نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے جانے کی شرط پر کہا، "ہمارے معاشرے پر منشیات کے تباہ کن اثرات ہمارا بنیادی خدشہ ہیں، اور ہم نے اپنے خطے سے منشیات سمگلنک کے خاتمہ کے لیے ہر ممکن اقدام کیے ہیں۔"

انہوں نے کہا،، "پاک-ایران مشترکہ سرحد کے ساتھ ساتھ شورش زدہ سرحدی علاقوں میں، چند سمگلر عسکریت پسند گروہوں کے ساتھ منسلک ہیں جو انہیں منشیات سمگل کرنے کے لیے درکار معاونت فراہم کررہے ہیں۔"

انہوں نے کہا، "ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ مشیات سے حاصل ہونے والا روپیہ بلوچستان کے شورش زدہ حصّوں میں عسکریت پسدنوں کی مالی معاونت کا کلیدی ذریعہ ہے۔ مکران ڈویژن [پاکستان] اور سیستان-بلوچستان، ایران میں سرگرم چند عسکریت پسندبڑے پیمانے پر اسلحہ اور دیگر سامانِ حرب خریدنے کے لیے منشیات سے حاصل ہونے والا روپیہ استعمال کرتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کے دوران پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان بھر میں چھاپوں کے دوران 152 ٹن سے زائد منشیات ضبط کیں۔ "ضبط شدہ منشیات بین الاقوامی منڈی میں کئی بلین امریکی ڈالر مالیت کی تھیں، اور سیکیورٹی فورسز نے ان چھاپوں میں 19 سمگلروں کو گرفتار کیا۔"

انہوں نے مزید کہا، "جنوبی افغانستان کے پوست کے کھیتوں سے افیون کی ایک بڑی مقدار ایران میں منشیات سازی کے کارخانوں کو سمگل کی جاتی ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

پاکستان اپنی سرحد کو کنٹرول کرے ۔

جواب

ظاہر ہے کہ قطر میں رہنے والے لوگوں کی زندگی افغانستان میں رہنے والوں سے بہتر ہو گی۔ اور وہ کاروبار چلائیں گے یا وہ کیسے اس تنظیم کو چلائیں گے۔ جسے منشیات سمگلنگ کے روٹس کے بارے میں زیادہ معلومات نہ بھی ہوں، اسے بھی معلوم ہے کہ منیشات سے متعلقہ پودوں کی کاشت اور منشیات سازی کا 90 فیصد افغانستان میں ہے اور یہ پاکستانی سرحد سے گزرتی ہیں اور دو مختلف راستوں، ایران کو زمینی راستہ سے اوردیگر ممالک کو سمندر سے جاتی ہیں۔ UNODC کی رپورٹس کے مطابق، ایران دنیا میں منشیات کی سب سے زیادہ مقدار ضبط کرتا ہے۔ لہٰذا اس اداریہ میں سمگلروں کی معاونت سے متعلق حکومتِ ایران پر الزام لگایا جانا اس امر کو ظاہر کرتا ہے کہ مصنّف ایک واضح حقیقت پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے۔ ایران نے 2018 میں 800 ٹن منشیات ضبط کیں۔ آپ یہاں پڑھ سکتے ہیں "پابندیوں کے باوجود ایران سالانہ 800 ٹن غیر قانونی منشیات ضبط کرتا ہے: باضابطہ"۔ UNODC کی رپورٹس کے مطابق، 2001 میں افغانستان میں 8,000 ہیکٹر رقبے پر ڈوڈے کی کاشت ہوتی تھی۔ لیکن اس ملک میں مغربی ممالک کے داخلہ کے بعد ہر سال اس میں اضافہ ہوتا گیا اور 2017 میں اس رقبے کی تعداد 328,000 ہیکٹر تھی۔ 2001 میں افیون کی پیداوار 185 ٹن تھی، لیکن 2017 میں یہ 9,000 ٹن ہو گئی۔ امریکہ 2001 سے افغانستان میں ہے اور منشیات کے خلاف جنگ کا دعویدار ہے، لیکن اقوامِ متحدہ کا گراف اضافہ شدہ نتائج دکھاتا ہے۔ صرف چند ممالک خطے میں امریکہ کی موجودگی کی حمایت کرتے ہیں اور چند ہی مصنف ایسے ہیں جو امریکہ کے حامیوں کی جانب سے ادا کیے گئے ڈالروں کے پیچھے حقائق کو چھپا دیتے ہیں۔ مکالہ کے مصنف پر یقین کرنے سے قبل بہتر ہے کہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے کیے گئے سرویز میں چند حقائق دیکھ لیے جائیں۔

جواب