سیاست

روس کو ڈرون دینے پر جواب طلبی، ایران کا مظلوم ہونے کا دعویٰ

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

یوکرین پر روسی حملے کے درمیان، یوکرین کے فائر فائٹرز 17 اکتوبر کو کیف میں ڈرون حملے کے بعد ملبہ اٹھاتے ہوئے۔ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ کیف پر صبح سویرے ایرانی ڈرون کے ساتھ روسی حملے میں چار بار حملہ کیا گیا جس سے ایک رہائشی عمارت کو نقصان پہنچا اور مرکزی ٹرین سٹیشن کو نشانہ بنایا گیا۔ [یاسوئیوشی کیبا/اے ایف پی]

یوکرین پر روسی حملے کے درمیان، یوکرین کے فائر فائٹرز 17 اکتوبر کو کیف میں ڈرون حملے کے بعد ملبہ اٹھاتے ہوئے۔ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ کیف پر صبح سویرے ایرانی ڈرون کے ساتھ روسی حملے میں چار بار حملہ کیا گیا جس سے ایک رہائشی عمارت کو نقصان پہنچا اور مرکزی ٹرین سٹیشن کو نشانہ بنایا گیا۔ [یاسوئیوشی کیبا/اے ایف پی]

کیف اور اس کے اتحادیوں نے روس کی جانب سے حالیہ دنوں میں یوکرین پر اپنے حملے میں ایرانی ساختہ ڈرون کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے، یہاں تک کہ ایران اپنا ہاتھ چھپانے اور الزام تراشی کرنے کی کوشش میں ہے، اور خود پر الزام لگانے والوں پر ہدف بنانے کا الزام عائد کرتا ہے۔

منگل (18 اکتوبر) کے روز تہران نے کہا کہ وہ "بے بنیاد" دعووں کی وضاحت کے لیے کیف کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے کہ ایران روس کو یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیار اور ڈرون فراہم کر رہا ہے۔

منگل ہی کے روز کریملن نے کہا کہ اسے اپنی فوج کی جانب سے ایسے ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔

ان تردیدوں کے باوجود، کافی شواہد موجود ہیں کہ روس نے متعدد حملے کرنے کے لیے ایرانی ڈرون استعمال کیے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 15 ستمبر کو سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی سے ملاقات کرتے ہوئے۔ [الیگزینڈر دیمیانشک/سپتنک/اے ایف پی]

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 15 ستمبر کو سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی سے ملاقات کرتے ہوئے۔ [الیگزینڈر دیمیانشک/سپتنک/اے ایف پی]

بدھ کے روز یوکرین کی فوج نے کہا کہ اس نے ایک ماہ سے کچھ زیادہ عرصے میں 220 سے زیادہ ایرانی ساختہ بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں (یو اے ویز) کو مار گرایا ہے، اس ہفتے کے حملوں کے بعد جن میں "خودکش ڈرونز" استعمال کیے گئے تھے۔

اس کا کہنا تھا، "13 ستمبر کو یوکرین کی سرزمین پر ایرانی ساختہ شاہد-136 کامیکاز ڈرون کو گرائے جانے کے بعد سے، ... فضائیہ اور یوکرین کی دفاعی افواج کے دیگر حصوں نے اس قسم کے 223 ڈرون تباہ کیے ہیں"۔

ایران کے ڈرون فراہم کرنے کا ثبوت

امریکی محکمۂ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بدھ کے روز امریکہ نے اقوام متحدہ (یو این) کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کی طرف سے روس کو یو اے وی کی منتقلی کا معاملہ اٹھانے میں برطانیہ اور فرانس کا ساتھ دیا۔

یورپی یونین (ای یو) اور امریکہ نے کہا کہ ان کے پاس ثبوت ہیں کہ ایران نے شاہد-136، کم قیمت والے ڈرون جو لینڈنگ پر پھٹ جاتے ہیں، فراہم کیے ہیں اور ان پر پیر کے روز کیف میں پانچ اموات اور شہری بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا الزام ہے۔

محکمۂ خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے جولائی میں خبردار کرنا شروع کیا تھا کہ ایران یوکرین کے خلاف استعمال کے لیے روس کو ڈرون منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

اس نے کہا کہ " کافی شواہد موجود ہیں کہ یہ ڈرون یوکرین کے شہریوں اور اہم شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں"۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "جیسا کہ ایران جھوٹ بول رہا ہے اور روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے ہتھیار فراہم کرنے سے انکار کر رہا ہے، ہم روس کو خطرناک ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے کے لیے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پُرعزم ہیں"۔

بدھ کی ایک رپورٹ میں دو امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے، واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ امریکی حکومت نے یوکرین میں مار گرائے گئے ایرانی ساختہ ڈرون کے ملبے کا جائزہ لیا ہے، جس سے ڈرونز کے بارے میں اپنی بصیرت کو گہرا کیا ہے۔

اخبار نے کہا، "ڈرونز کی ساخت اور ٹیکنالوجی کے بارے میں معلومات امریکہ اور اس کے یوکرینی اتحادیوں کو اپنے اہداف تک پہنچنے سے پہلے ہی بہتر طریقے سے شناخت کرنے اور بالآخر انہیں شکست دینے میں اہم ثابت ہو سکتی ہیں"۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرینی اہلکار کے مطابق ایرانی ساختہ ڈرون کریمیا میں تین روسی فوجی اڈوں اور بیلاروس سے لانچ کیے جا رہے ہیں۔

اس نے مزید کہا کہ تہران نے مشیروں کو روس کے زیرِ تسلط علاقوں میں بھیجا ہے، جہاں انہوں نے آپریٹرز کو تکنیکی ہدایات فراہم کی ہیں۔

مزید ایرانی ہتھیار راستے میں

وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ستمبر کے آخر میں، یوکرین کی فضائیہ نے مار گرائے جانے والے ہتھیاروں کی شناخت ایرانی شاہد-136 اور مہاجر-6 ڈرونز کے طور پر کی تھی۔

یوکرین کے توپخانے کے کمانڈر کے مطابق، اس نے کہا، "شاہد-136 ڈیلٹا ونگ ڈرون، جو روسی رنگوں میں دوبارہ پینٹ کیے گئے اور انہیں جیرانیم 2 کا نام دیا گیا"، ستمبر میں یوکرینی آرمر اور توپخانے کی پوزیشنوں پر ظاہر ہونا شروع ہوئے۔

ایران نے مبینہ طور پر اپنے سینکڑوں ڈرون روس کو فراہم کیے ہیں، ان اطلاعات کے درمیان کہ روسی فوج کو بھاری نقصانات کے بعد اپنے ہتھیاروں کو برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے.

واشنگٹن پوسٹ کی سوموار کی رپورٹ کے مطابق، تہران ڈرونز کی نئی ترسیلوں کی تیاری کر رہا ہے، جس میں درجنوں مہاجر-6 اور شاہد-136 کی بڑی تعداد شامل ہے۔

خفیہ حکام نے اخبار کو بتایا کہ اس نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے دو قسم کے میزائل: فتح 110 اور ذوالفقار میزائل روس کو بھیجنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ سوموار کے روز شہروں اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف شروع کیے گئے حملوں میں ایرانی ڈرون استعمال کیے جا رہے ہیں۔

پابندیاں

منگل کے روز یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے کہا کہ انہوں نے صدر ولادیمیر زیلینکسی کو تجویز دی ہے کہ کیف ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دے۔

انہوں نے یوکرین میں "ایرانی ڈرونز کی وجہ سے ہونے والی تباہی کی مقدار" اور "ایران کی جانب سے روس کو ہتھیاروں کی فراہمی کے ممکنہ تسلسل" کا حوالہ دیا۔

ایک روز پہلے، کولیبا نے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ "روس کو ڈرون فراہم کرنے پر ایران پر پابندیاں لگائی جائیں"۔

یورپی یونین کے جمہوریہ چیک میں صدارتی دفتر نے کہا کہ جمعرات کے روز یورپی یونین نے روس کو ایرانی ڈرون فراہم کرنے والے تین افراد اور ایک ادارے کے خلاف پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

صدارتی دفتر نے ٹویٹر پر کہا، "تین دن کی بات چیت کے بعد، یورپی یونین کے سفیروں نے یوکرین کو نشانہ بنانے والے ایرانی ڈرون فراہم کرنے والے اداروں کے خلاف اقدامات پر اتفاق کیا ہے"۔

پابندیاں جمعرات سے مؤثر ہوں گی۔

اس میں کہا گیا، "یورپی یونین 4 مزید ایرانی اداروں پر پابندیاں بڑھانے کے لیے بھی تیار ہے جو پہلے ہی پابندیوں کی سابقہ فہرست میں شامل ہیں"۔

سوموار کے روز امریکہ نے خبردار کیا تھا کہ وہ ایران کے ڈرون پروگرام کے ساتھ کام کرنے والی کمپنیوں اور ممالک کے خلاف کارروائی کرے گا۔ بدھ کے روز، اس نے روس کو ڈرون کی منتقلی میں ملوث تمام افراد کے خلاف اسی طرح کا انتباہ جاری کیا تھا۔

گزشتہ ماہ، کیف نے روس کو ہتھیاروں کی مبینہ ترسیلوں پر تہران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو نمایاں طور پر کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس کے باوجود ایران کی وزارت خارجہ نے مظلومیت کا کارڈ کھیلنا جاری رکھا ہوا ہے اور اس بات پر مُصر ہے کہ یہ الزامات تہران کے خلاف "بعض ممالک کی میڈیا تنظیموں کی طرف سے سیاسی اور بامقصد ماحول بنانے کا حصہ ہیں"۔

'دہشت گردی میں ساتھی'

منگل کے روز زیلنسکی نے کہا کہ ماسکو کا ان کے ملک پر حالیہ حملوں میں ایرانی ساختہ ڈرونز کا وسیع پیمانے پر استعمال کریملن کے "عسکری اور سیاسی دیوالیہ پن" کی علامت ہے۔

اپنے یومیہ خطاب میں انہوں نے کہا، "روس کی جانب سے ایران سے اس طرح کی مدد کی اپیل کی اصل حقیقت کریملن کی جانب سے اپنے عسکری اور سیاسی دیوالیہ پن کو تسلیم کرنا ہے"۔

انہوں نے مزید کہا، لیکن، "تزویراتی طور پر، اس سے بہرحال ان کو مدد نہیں ملے گی"۔

زیلنسکی نے کہا کہ "اس سے دنیا پر مزید یہ ہی ثابت ہوتا ہے کہ روس شکست کی راہ پر گامزن ہے اور کسی اور کو دہشت گردی میں اپنے ساتھیوں کی طرف کھینچنے کی کوشش کر رہا ہے"۔

اسٹونیا کے وزیرِ دفاع ہانو پیوکور نے واشنگٹن کے دورے پر کہا کہ روس کم رسد کی وجہ سے اور یوکرین کی فضاؤں میں کامیابی کی وجہ سے ڈرونز پر انحصار کر رہا ہے۔

پیوکور نے کہا کہ روسی "سمجھتے ہیں کہ فضا میں اس وقت ان کی بالادستی نہیں ہے کیونکہ یوکرائن کی طرف سے فضائی دفاع موجود ہے۔ وہ پہلے ہی بہت سے ہوائی جہازوں سے محروم ہو چکے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500