سلامتی

یوکرین کے اوپر ڈرونز کے جھنڈ روس اور ایران کی فوجی شراکت داری میں توسیع کے نقیب

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

امدادی کارکنان اور پولیس ماہرین 14 دسمبر کو یوکرین کے دارالحکومت کیف میں ایک انتظامی عمارت پر حملے کے بعد ڈرون کی باقیات کا جائزہ لیتے ہوئے۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کے فضائی دفاعی نظام نے 13 ایرانی ساختہ کامیکاز ڈرونز کو مار گرایا جنہوں نے پہلے دن کیف کو نشانہ بنایا تھا۔ [سرگئی سپنسکی/اے ایف پی]

امدادی کارکنان اور پولیس ماہرین 14 دسمبر کو یوکرین کے دارالحکومت کیف میں ایک انتظامی عمارت پر حملے کے بعد ڈرون کی باقیات کا جائزہ لیتے ہوئے۔ صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کے فضائی دفاعی نظام نے 13 ایرانی ساختہ کامیکاز ڈرونز کو مار گرایا جنہوں نے پہلے دن کیف کو نشانہ بنایا تھا۔ [سرگئی سپنسکی/اے ایف پی]

یوکرین کی افواج نے اس ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے روسی افواج کی جانب سے کیف میں اڑائے گئے ایرانی ساختہ ڈرونز کے ایک جھنڈ کو مار گرایا ہے، جس سے ایران اور روس کے فوجی تعلقات کے گہرا ہونے کے متعلق حالیہ انتباہات کو مزید تقویت ملی ہے۔

بدھ کے دن کے آغاز میں یوکرین کے دارالحکومت کے ایک وسطی نواحی علاقے میں دھماکے ہوئے، جہاں قانون نافذ کرنے والے اور ہنگامی خدمات کے کارکنوں نے بعد میں ایک متاثرہ جگہ پر دھات کے ٹکڑوں کا معائنہ کیا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایرانی ساختہ ڈرون سیریز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "دہشت گردوں نے آج صبح 13 شاہدوں کے ساتھ آغاز کیا"۔

"ابتدائی معلومات کے مطابق، تمام 13 کو ہمارے یوکرین کے فضائی دفاعی نظام نے مار گرایا"۔

14 دسمبر 2017 کو حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب پر فائر کیے گئے ایرانی ساختہ کامیکاز ڈرون کو واشنگٹن ڈی سی میں جوائنٹ بیس ایناکوسٹیا میں نمائش میں دیکھا گیا ہے۔ [جم واٹسن/اے ایف پی]

14 دسمبر 2017 کو حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب پر فائر کیے گئے ایرانی ساختہ کامیکاز ڈرون کو واشنگٹن ڈی سی میں جوائنٹ بیس ایناکوسٹیا میں نمائش میں دیکھا گیا ہے۔ [جم واٹسن/اے ایف پی]

انہوں نے کہا کہ کیف کے باشندوں، جو فروری میں روس کی جانب سے ملک پر حملہ کرنے کے بعد سے تقریباً 10 ماہ تک فضائی حملوں کے سائرنوں اور متواتر فضائی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں، کو آئندہ حملوں کے بارے میں حکومتی انتباہات سے باخبر رہنا چاہیے۔

کیف کے علاقے کے حکام نے خودکش ڈرون کی تازہ ترین لہر کو مار گرانے کے لیے یوکرینی فضائی دفاع اور الیکٹرانک جنگی یونٹوں کی تعریف کی۔

یوکرین میں امریکی سفیر بریگٹ برنک نے حملوں کے بعد کہا کہ کیف واشنگٹن کی حمایت پر انحصار جاری رکھ سکتا ہے۔

انہوں نے ٹویٹر پر لکھا ، "مزید تعاون جاری ہے۔"

میزائل اور ڈرون حملے

کیف کے میئر وٹالی کلِٹسکو نے مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بج کر 41 منٹ پر سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ مرکزی ضلع شیوچینکیوسکی میں "دھماکے" کی آوازیں سنی گئی ہیں اور ہنگامی محکمہ جات جوابی کارروائی کر رہے ہیں۔

کیف کی علاقائی فوجی انتظامیہ کے سربراہ سرگئی پوپکو نے کہا، "گرائے گئے ڈرون کا ملبہ ایک انتظامی عمارت سے ٹکرا گیا اور چار مزید رہائشی عمارتوں کو معمولی نقصان پہنچا۔ کوئی بھی زخمی نہیں ہوا"۔

اس موسمِ گرما اور خزاں میں میدان جنگ میں ہونے والی اہم ناکامیوں کے ایک سلسلے کے بعد سے، روس میزائلوں اور ڈرونز سے پورے یوکرین میں اہم بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر رہا ہے، جس سے لاکھوں لوگ سردیوں میں سردی اور تاریکی میں ڈوب رہے ہیں۔

ماسکو نے گزشتہ ہفتے یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی نشانہ بنایا، ملک کے پاور گرڈ پر دباؤ ڈالا، جس کے آپریٹرز ہفتوں سے رولنگ بلیک آؤٹ کے نفاذ پر مجبور ہیں۔

یوکرین کے وزیر اعظم ڈینیس شمیہال نے اس ہفتے کہا تھا کہ روس کے حملوں کی وجہ سے ملک کا 40 سے 50 فیصد گرڈ بند ہو گیا ہے۔

یورپی یونین نے پیر کے روز ایران پر روس کو ڈرون کی فراہمی سمیت نئی پابندیاں عائد کر دیں۔

امریکہ نے ستمبر میں ایک فضائی کمپنی پر پابندی عائد کی تھی جس نے یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو ڈرون بھیجنے میں مدد کی تھی، اور بعد میں خبردار کیا تھا کہ وہ ایران کے ڈرون پروگرام کے ساتھ کام کرنے والوں پر مزید پابندیاں عائد کرے گا۔

'ماسکو کے ساتھ غلیظ سودے'

منگل کے روز برطانیہ نے روس کے سینیئر فوجی کمانڈروں اور یوکرین کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون تیار کرنے اور سپلائی کرنے والے ایرانیوں کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔

حکومت نے کہا کہ روس کے 12 اعلیٰ فوجی حکام کے اثاثے منجمد اور ان پر سفری پابندیاں عائد ہوں گی، جن میں میجر جنرل رابرٹ بارانوف بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کروز میزائلوں کی پروگرامنگ اور انہیں نشانہ بنانے والی ایک یونٹ کے انچارج ہیں۔

دولتِ مشترکہ کے خارجہ اور ترقیاتی دفتر (ایف سی ڈی او) نے کہا کہ فروری میں روسی حملے کے بعد سے 6000 سے زائد یوکرینی شہری مارے جا چکے ہیں، جس کا بنیادی سبب میزائل اور توپ خانے کے حملے ہیں۔

انہوں نے کہا، "شہریوں اور شہری املاک پر دانستہ حملوں کی ہدایت دینا بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ذمہ داروں کو لازماً جوابدہ ٹھہرایا جائے"۔

ایف سی ڈی او نے کہا کہ روس کو فراہم کیے گئے ایرانی ساختہ ڈرونز نے ایسے حملوں میں "مرکزی کردار" ادا کیا ہے۔

برطانیہ کے سکریٹری خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ ایرانی حکومت "بقاء کی بیتابانہ کوشش میں" ماسکو کے ساتھ "غلیط سودے" کر رہی ہے۔

کلیورلی نے کہا کہ برطانیہ کی تازہ ترین پابندیوں میں چار ایرانیوں کو ہدف بنایا گیا ہے، جن میں اس کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر بھی شامل ہیں جو روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے ڈرونز کے انجن تیار کرتی ہے۔

سوموار کے روز، کلیورلی نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر اپنے پڑوسی کے خلاف "19ویں صدی کی سامراجی فتح کی جنگ چھیڑنے" کا الزام عائد کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ "پیوٹن کا مقصد گھڑی کو اس دور کی طرف موڑنا ہے جب شاید صحیح تھا اور بڑے ممالک اپنے پڑوسیوں کو شکار سمجھ سکتے ہیں۔"

روس کا سب سے بڑا فوجی حمایتی

9 دسمبر کو ایک سیکیورٹی بریفنگ میں، وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے خبردار کیا کہ ایران اور روس نے "مکمل دفاعی شراکت داری" کر لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ یوکرین، ایران کے پڑوسیوں اور دنیا کے لیے خطرہ ہے۔

کربی نے کہا، "ایران روس کا سب سے بڑا فوجی حمایتی بن گیا ہے،" انہوں نے کہا کہ ایران نے بغیر پائلٹ کے کئی سو فضائی گاڑیاں (یو اے ویز) روس کو منتقل کی ہیں، جنہیں روس یوکرین کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کرنے اور شہریوں کو ہلاک کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈرون کی فروخت "روس کی جانب سے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملے کے بعد شروع ہوئی، اور ایرانی ڈرون خاص طور پر وہاں روس کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں"۔

"روس ایرانی ڈرونز کو توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، جس سے لاکھوں یوکرینیوں کو بجلی، گرمی اور اہم سہولیات سے محروم کر دیا گیا ہے۔ آج یوکرین میں لوگ دراصل ایران کے اقدامات کے نتیجے میں مر رہے ہیں"۔

"ہمیں توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں روسی فوج کے لیے ایرانی حمایت میں اضافہ ہو گا۔ حتیٰ کہ ہمارا یہ بھی ماننا ہے کہ ایران روس کو سینکڑوں بیلسٹک میزائلوں کی فروخت پر غور کر رہا ہے"۔

انہوں نے کہا، "ہم نے یہ رپورٹیں بھی دیکھی ہیں کہ ماسکو اور تہران روس میں جان لیوا ڈرونز کے لیے مشترکہ تیاری کی لائن کے قیام پر غور کر رہے ہیں۔ ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ راستہ بدلے، قدم نہ اٹھائے"۔

کربی نے یہ انتباہ بھی کیا کہ فوجی تعاون دونوں طرف سے جاری ہے، روس ایران کے ساتھ ہتھیاروں کی تیاری اور تربیت جیسے شعبوں میں تعاون کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ممکنہ طور پر ایران کو جدید فوجی اجزاء فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر ایرانی پائلٹ روس میں تربیت حاصل کر رہے ہیں تاکہ ایس یو-35 کو اڑانے کا طریقہ سیکھیں، یہ اس بات کی علامت ہے کہ ایران کو اگلے سال کے اندر طیارے ملنے کا آغاز ہو سکتا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500