تجزیہ

مایوسی اور تذبذب کا شکار: روس یوکرین میں فوجی شکست کے دہانے پر ہے

از اولہا چیپل

یوکرین کے نیشنل گارڈ کا ایک رکن 20 ستمبر کو خارکیف صوبے کے شمال میں، سابقہ طور پر روسی فوج کے زیر قبضہ ایک پوزیشن پر، تباہ شدہ فوجی ساز و سامان کا معائنہ کر رہا ہے۔ [سرگئی بوبوک/اے ایف پی]

یوکرین کے نیشنل گارڈ کا ایک رکن 20 ستمبر کو خارکیف صوبے کے شمال میں، سابقہ طور پر روسی فوج کے زیر قبضہ ایک پوزیشن پر، تباہ شدہ فوجی ساز و سامان کا معائنہ کر رہا ہے۔ [سرگئی بوبوک/اے ایف پی]

کیئف -- مبصرین کا کہنا ہے کہ یوکرین پر حملے کی منصوبہ بندی میں نظامی غلطیاں، ناقص انٹیلی جنس، نااہل جرنیلوں اور اعلیٰ حکام کا خوف، روس کی طرف سے شروع کی جانے والی اپنی پسند کی جنگ کے، توقع سے جلد ہار جانے کا سبب بن سکتا ہے۔

یوکرین میں، روسی افواج کے ساتھ شامل ہونے کے لیے، کریملن کے طرف سے 300,000 ریزرو فوجیوں کو "جزوی طور پر متحرک" کرنے میں اضافی طور پر کی جانے والی وسیع غلطیاں، ایک اور بڑی رکاوٹ ہیں۔

امریکہ میں قائم ایک تھنک ٹینک، انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (آئی ایس ڈبلیو) نے پیر (26 ستمبر) کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا کہ "کریملن اپنی طرف سے 'جزوی طور پر متحرک' کیے جانے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں موجود بڑے مسائل کی حقیقت سے نکلنے کا راستہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کے بیانیے سے روسیوں کو راضی کرنے کاامکان نہیں ہے جو اپنے اردگرد کی اصل غلطیوں کا ادراک کر سکتے ہیں۔"

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران روس، وسطی ایشیا اور یورپ بھر میں درجنوں مظاہروں اور یہاں تک کہ بھرتی مراکز پر حملوں کے ساتھ، کریملن کو ایک مشکل کام کا سامنا ہے۔

یوکرین پر روسی حملے کے دوران، 26 ستمبر کو لی گئی ایک تصویر میں صوبہ خارکیف کے علاقے کوزاچا لوپن میں ایک مبینہ اجتماعی قبر کے قریب، زمین پر روسی فوج کی بھری ہوئی وردی دکھائی دے رہی ہے۔ [یازیوشی چیبا/ اے ایف پی]

یوکرین پر روسی حملے کے دوران، 26 ستمبر کو لی گئی ایک تصویر میں صوبہ خارکیف کے علاقے کوزاچا لوپن میں ایک مبینہ اجتماعی قبر کے قریب، زمین پر روسی فوج کی بھری ہوئی وردی دکھائی دے رہی ہے۔ [یازیوشی چیبا/ اے ایف پی]

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کو 16 ستمبر کو سمرقند، ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کے موقع پر، ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات سے پہلے، دیکھا جا سکتا ہے۔ [سرگئی بوبوک/اے ایف پی]

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کو 16 ستمبر کو سمرقند، ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رہنماؤں کے سربراہی اجلاس کے موقع پر، ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات سے پہلے، دیکھا جا سکتا ہے۔ [سرگئی بوبوک/اے ایف پی]

آئی ایس ڈبلیو نے پیش گوئی کی کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 21 ستمبر کو جو "جزوی طور پر متحرک کرنے" کا حکم دیا تھا وہ "اضافی فورسز پیدا کرے گا لیکن غیر موثر طور پر اور اس کے لیے اندرونِ ملک ایک بھاری سماجی اور سیاسی قیمت چکانی پڑے گی"۔

توقع سے زیادہ تیز

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے شروع میں بجلی کی رفتار سے کی جانے والی یوکرائنی جوابی کارروائی بھی، یوکرین پر روس کے حملے میں ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہو رہی ہے۔

یوکرین کی افواج 5 ستمبر کو روسیوں کو، جنہیں صوبہ خرسن میں حملے کی توقع کی تھی، دھوکہ دینے کے بعد صوبہ خارکیف میں داخل ہوئیں جس سے خوفزدہ روسی فوجیوں نے ہزاروں کی تعداد میں ہتھیار ڈال دیے یا اپنی پوزیشنیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

اس حملے میں یوکرین نے حکمتِ عملی کے لحاظ سے اہم شہر ایزیوم پر دوبارہ قبضہ کر لیا اور روس کی سرحد سے متصل صوبہ خارکیف کے بیشتر حصے سے روسی افواج کو نکال باہر کیا۔

یوکرائنی افواج نے یکم اکتوبر کو لیمان کے اہم ریلوے مرکز پر قبضہ کر لیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو روس کی مکمل شکست اس وقت سے بہت پہلے ہی ہو جائے گی جس کا بہت سے لوگوں نے انتہائی دلیرانہ پیشین گوئیوں میں بھی تصور کیا ہو گا۔

فوجی تجزیہ کار اور سینٹر فار ملٹری اینڈ لیگل اسٹڈیز کے ڈائریکٹر اولیکسینڈر موسیینکو، جن کا تعلق کیئف سے ہے، نے کہا کہ "یوکرین حکمت عملی سے جیت رہا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "خارکیف صوبے میں کامیاب جوابی حملے کے بعد، پہل کاری یوکرین تک پہنچ گئی ہے۔ اب سب کچھ بہت تیزی سے ہو گا۔ اس وقت یوکرین کی افواج پہلے ہی زمین پر اچھی پیش رفت کر رہی ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ "روسی فوجیوں کو دیکھو۔ وہ مایوسی کا شکار ہیں، الجھن میں ہیں اور ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔ روس اب بڑی فورسز کو اکٹھا نہیں کر سکتا، حتیٰ کہ اس حجم کی بھی نہیں جو جنگ شروع ہونے سے پہلے اس کے پاس تھیں۔"

یوکرین کو کم سمجھنا

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کئی اہم عوامل، روس کی محاذ پر ناکامیوں کی وضاحت کرتے ہیں اور اس کی جلد ہی ہونے والی شکست میں حصہ ڈالیں گے۔

فوجی تجزیہ کار اور سینٹر فار آرمی، کنورژن اینڈ ڈس آرمامنٹ اسٹڈیز کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر میخائیلو سامس جن کا تعلق کیئف سے ہے، نے کہا کہ "سب سے اہم، یقیناً دشمن کو کم تر سمجھنا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ کریملن نے "یوکرینی قوم کا مکمل طور پر غلط اندازہ لگایا"۔

سامس نے کہا کہ "روسیوں نے سوچا کہ ان کا استقبال پھولوں سے کیا جائے گا"۔

"انہوں نے یہاں آ کر حقیقی طور پر لڑنے کا ارادہ بھی نہیں کیا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ وہ 1979 میں افغانستان اور 1968 میں چیکوسلواکیہ کی طرح ایک فوری آپریشن کریں گے۔ جو کہ دارالحکومت پر دھاوا بولنا، یوکرین کی قیادت کو تیزی سے فنا کرنا اور ایک کٹھ پتلی حکومت قائم کرنا تھا۔"

انہوں نے کہا کہ "اور پھر دوسرے مرحلے میں، وہ یہاں فوجیوں کو تعینات کرنے اور بغیر کسی لڑائی کے ملک پر مکمل قبضہ کرنے کی توقع رکھتے تھے".

"وہ چاہتے تھے کہ ایسا ہی ہو۔"

سامس نے کہا کہ لیکن روسی فوجیوں کی تربیت غلط اعداد و شمار پر کی گئی تھی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی انٹیلیجنس ناقص ہے۔

انہوں نے دو امکانات کی طرف اشارہ کیا: "کیا یہ واقعی اعلیٰ معیار کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کمی ہے جو انٹیلی جنس کو جمع اور رپورٹ کر سکتی ہیں؟ [یا] کیا جمع کی گئی معلومات کی غلط تشریح کی گئی تھی اور اس کا غلط اندازہ لگایا گیا تھا، جس کی وجہ سے غلط فیصلے ہوئے؟"

انہوں نے کہا کہ مؤخر الذکر عام طور پر ایسی آمرانہ حکومتوں کے تحت معمول کی بات ہوتی ہے۔

سامس نے کہا کہ "انٹیلی جنس ایجنسیاں اعلیٰ معیار کی معلومات پیدا کرتی ہیں لیکن خوف کی وجہ سے --- ہر چیز مسخ شدہ شکل میں فیصلہ سازی کے مرکز تک پہنچتی ہے۔ آخر کار، آمر وہ ہی سننا چاہتا ہے جس سے وہ خوش ہو، یہ نہیں کہ حقیقت میں کیا ہو رہا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "میں کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ '[روسی] اتنی غلطیاں کیسے کر سکتے ہیں؟'۔ وہ جنوبی یوکرین میں گئے اور انہوں نے ایک ایسی قابض حکومت قائم کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ وہ وہاں زندگیاں بدلنے کے لیے تیار ہیں۔"

سامس نے مزید کہا کہ "اور ویسے، یہ ڈونباس میں دیکھا جا سکتا ہے۔ آٹھ سالوں کے بعد، وہ صرف اس کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو گئے جو ان کے پہنچنے سے پہلے موجود تھا۔"

بدعنوانی اور جھوٹ

مشاہدین کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی فوجی ناکامی کی ایک اور وجہ بدعنوانی ہے۔

فوجی تجزیہ کار موسیینکو نے کہا کہ "روسی فوج میں بدعنوانی کوئی مسئلہ نہیں ہے -- بلکہ یہ اس کا بنیادی جزو ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "فوج میں چوری اب بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، کاغذات پر اس کے پاس بہت زیادہ سامان موجود ہے، لیکن جب گودام سے جنگی گاڑیاں نکالنے کا وقت آیا تو سب کچھ ناقابل استعمال تھا یا انہیں بہت بڑی مرمت کی ضرورت تھی۔"

انہوں نے کہا کہ "فوج کو لوٹنے اور مکمل بدعنوانی پر آنکھیں بند کیے رکھنے کے اتنے سال بعد، اور اب ایسی صورتحال موجود ہے جو بہت جلد شکست کا باعث بن سکتی ہے۔"

یہ سب کچھ، روسی فوج کی قیادت کے ساتھ ساتھ عام سپاہیوں کے پست حوصلوں کے اوپر ایک تہہ کی طرح موجود ہے۔

موسیینکو نے کہا کہ "یوکرینیوں نے بہت سے روسی افسروں اور جرنیلوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اور ردوبدل شروع ہو گیا ہے۔ 24 فروری سے، ان کے پاس تین کمانڈز تھیں: شمالی فوجی ضلع، جنوبی اور مشرقی۔ پھر صرف ایک رہ گیا، جس کی سربراہی الیگزینڈر ڈوورنیکوف کر رہے تھے۔ پھر وہ تین پر واپس چلے گئے۔"

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ "یہ حوصلے کا ایک اہم پہلو ہے" کہا کہ "کتنی گڑبڑ ہے! افسران اور جرنیلوں میں موجود غیر یقینی، پوری فوج میں اعتماد کو کم کرتی ہے۔"

یوکرین کے ماہر سیاسیات وولوڈیمیر مولچانوف، جن کا تعلق کیئف سے ہے، نے کہا کہ "اصل مسئلہ کیا ہے؟ جھوٹ"۔

انہوں نے کہا کہ "روس رپورٹوں میں بھی 'مختلف نمبر' ایجاد کرتا ہے۔ اکثر صرف پیسے چوری کرنے کے لیے۔"

ان مسائل کی موجودگی میں، روس اپنے اہلکاروں کو محاذ پر رکھنے کے لیے بہت زیادہ جدوجہد کر رہا ہے۔

مولچانوف نے کہا کہ "روسیوں میں فرض سے دست برداری بہت عام ہے۔ کچھ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے مکمل طور پر قانونی طریقے سے استعفیٰ دیا ہے۔ انہوں نے معاہدہ ختم کرنے کی کوشش کی۔ وہ سرکاری درخواستیں لکھتے ہیں۔ اس طرح ان کے فوجی سروس سرٹیفکیٹ پر براہ راست 'غداری کا خطرہ ہو سکتا ہے' لکھا جا سکتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "دوسری فورسز میں، اس طرح کے معاملات کا نتیجہ عام طور پر موت کی صورت میں نکلتا ہے۔ مثال کے طور پر، ویگنرائٹس [واگنر گروپ کے کرائے کے فوجیوں] میں، چھوڑ کر جانے والے فوجیوں کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ اور چیچن 'کادیرووائٹس' نے چھوڑ کر جانے والوں کے سر کاٹ دیے ہیں"۔

سامس نے کہا کہ مجموعی طور پر، یوکرین کی جنگ نے روس کو ایک بڑی ہلچل کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500