سلامتی

طاقتور روسی فوج کی فرضی کہانی براہ راست ٹی وی پر بکھر گئی

الیکسی کوسٹینکو اور اے ایف پی

ایزیوم کے مضافات میں 14 ستمبر کو، ایک کھیت میں تباہ شدہ روسی ایم ٹی - ایل بی بکتر بند گاڑی جل رہی ہے۔ [جوآن بیریٹو/اے ایف پی]

ایزیوم کے مضافات میں 14 ستمبر کو، ایک کھیت میں تباہ شدہ روسی ایم ٹی - ایل بی بکتر بند گاڑی جل رہی ہے۔ [جوآن بیریٹو/اے ایف پی]

کیف -- گزشتہ چند ہفتوں کے دوران، یوکرین کی طرف سے بجلی کی رفتار کے ساتھ جانے والی جوابی کارروائی نے ایک بار پھر جنگ میں روسی فوج کی کوتاہیوں کو اجاگر کر دیا ہے۔

روسی جو کہ صوبہ خیرسون میں حملے کی توقع کر رہے تھے، کو دھوکہ دے کر، یوکرین کی افواج 5 ستمبر کو صوبہ خارکیف میں داخل ہو گئیں، جس سے خوفزدہ روسی فوجیوں نے ہزاروں کی تعداد میں ہتھیار ڈال دیے یا اپنی پوزیشنوں کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔

اس حملے میں یوکرین نے حکمتِ عملی کے لحاظ سے اہم شہر ایزیوم پر دوبارہ قبضہ کر لیا -- جس کا صدر ولادیمیر زیلنسکی نے 14 ستمبر کو دورہ کیا تھا - اس نے روس کی سرحد سے متصل صوبہ خارکیف کے بیشتر علاقوں سے روسی افواج کو بے دخل کر دیا ہے۔

زیلنسکی نے اپنے رات کے خطاب میں کہا کہ "یوکرینی ایک بار پھر وہ کرنے میں کامیاب ہو گئے جو بہت سے لوگوں کے خیال میں ناممکن تھا۔"

یوکرین کے کمانڈر انچیف والیری زلوزنی کی جانب سے اپنے فیس بک پیج پر، 11 ستمبر کو، پوسٹ کی گئی تصاویر میں روسی فوج کی طرف سے چھوڑی گئی گاڑیاں اور گولہ بارود کا ذخیرہ دکھایا گیا ہے۔ [سی آئی این سی اے ایف (مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف) آف یوکرین/فیس بک]

یوکرین کے کمانڈر انچیف والیری زلوزنی کی جانب سے اپنے فیس بک پیج پر، 11 ستمبر کو، پوسٹ کی گئی تصاویر میں روسی فوج کی طرف سے چھوڑی گئی گاڑیاں اور گولہ بارود کا ذخیرہ دکھایا گیا ہے۔ [سی آئی این سی اے ایف (مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف) آف یوکرین/فیس بک]

دو فرانزک ٹیکنیشن مشرقی یوکرین کے شہر ایزیوم کے مضافات میں، 16 ستمبر کو ایک اجتماعی قبر کی کھدائی کر رہے ہیں۔ [جوآن بیریٹو/اے ایف پی]

دو فرانزک ٹیکنیشن مشرقی یوکرین کے شہر ایزیوم کے مضافات میں، 16 ستمبر کو ایک اجتماعی قبر کی کھدائی کر رہے ہیں۔ [جوآن بیریٹو/اے ایف پی]

یہ دھکا تقریباً سات ماہ تک جاری رہنے والے تنازعے کے موسم گرما میں بظاہر تعطل کا شکار ہونے کے بعد سامنے آیا، روسی افواج نے یوکرین کے مشرقی اور جنوب کے بڑے حصوں پر قبضہ کر رکھا ہے لیکن مزید آگے بڑھنے میں ناکام رہی ہیں۔

زیلنسکی نے یہ وعدہ کرتے ہوئے کہ ان کی افواج جزیرہ نما پر دوبارہ قبضہ کر لیں گی، کہا کہ کریمیا پر روس کا قبضہ -- جس کا 2014 میں ماسکو کے ساتھ الحاق کیا گیا تھا -- ایک "المیہ" تھا۔

خوفناک دریافت

زیلنسکی نے 15 ستمبر کو، ایزیوم میں ایک اجتماعی قبر کی دریافت کا انکشاف کیا۔ انہوں نے اسے بوچا اور ماریوپول کے شہروں میں دیکھی جانے والی اموات سے تشبیہ دی، جو روسی مظالم کی علامت بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ دنیا جان لے کہ روسی قبضے کی وجہ سے کیا کچھ ہوا ہے

ایک علاقائی پولیس اہلکار، سرگئی بوتوینوف نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ ایزیوم میں ایک تدفین کی جگہ دریافت ہوئی ہے جہاں تقریباً 440 قبریں ہیں، ہلاک ہونے والوں میں سے کچھ گولی لگنے سے ہلاک ہوئے اور دیگر گولہ باری میں مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک کئی لاشوں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔

یہ خوفناک انکشاف اس وقت سامنے آیا جب وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ اس نے یوکرین کے لیے اضافی فوجی امداد کی مد میں 600 ملین ڈالر تک کے نئے پیکیج کی منظوری دی ہے، جس میں آلات اور خدمات کے ساتھ ساتھ تربیت بھی شامل ہے۔

امریکی محکمہ دفاع نے بعد میں ایک بیان میں بتایا کہ پیکج میں توپوں کے 37,000 گولے شامل ہوں گے، جن میں سے 1,000 درست رہنمائی کے ہوں گے اور دیگر ہتھیاروں اور آلات کے علاوہ چار انسداد توپ خانے کے ریڈار بھی شامل ہوں گے۔

پینٹاگون نے کہا کہ ایچ آئی ایم اے آر ایس راکٹ سسٹم کے لیے مزید گولہ بارود بھی فراہم کیا جائے گا.

24 فروری کو روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے، امریکہ نے کیف کو 15 بلین ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد فراہم کی ہے۔

روس کی کمزوریوں کو بے نقاب کرنا

یوکرائنی سینٹر فار سیکیورٹی اینڈ کوآپریشن کے ڈائریکٹر سرہی کوزان نے کہا کہ "ایزیوم شہر صوبہ خارکیف کے جنوب کے ساتھ ساتھ دونیتسک اور لوہانسک صوبوں کے شمالی حصے کی کلید ہے۔"

انہوں نے کہا کہ روسی فوج کی ریزرو افرادی قوت کی کمی اس کی وہ تازہ ترین کمزوری ہے جس کو بے نقاب کیا جائے گا۔

مارچ میں ایزیوم پر قبضہ کرنے کے بعد، روسیوں نے صوبہ خارکیف میں اپنی کامیابی کو وسعت دینے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے، وہاں اپنی سب سے زیادہ جنگی تیار افواج کو تعینات کیا تھا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ، روسی کمانڈ نے پیشہ ور فوجیوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایزیوم دستے کا ایک حصہ دوسرے علاقوں میں دوبارہ تعینات کر دیا۔

کوزان نے کہا کہ "ان کے پاس جنگ کے لیے تیار جو بھی چیز تھی، بشمول مشرقی ملٹری ڈسٹرکٹ کے -- وہ سب فروری سے یوکرین میں استعمال ہوتی رہی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "تمام فرضی کہانیاں [روسی فوجی طاقت کے بارے میں] لائیو ٹی وی پر تباہ کر دی گئی ہیں۔ ہر وہ چیز جو انہوں نے 20 سال سے تیار کی تھی، ہر وہ چیز جس میں لاکھوں، کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تاکہ عوام کو یہ یقین دلایا جا سکے کہ یہ دنیا کی دوسری بہترین فوج ہے اور یہ ایک طاقتور ریاست ہے۔"

کوزان نے کہا کہ"'روس کو روکا جا سکتا ہے، لیکن اسے شکست نہیں دی جا سکتی،' 'روس کو میدان جنگ میں شکست نہیں دی جا سکتی'۔ اب ہم نے ان تمام دلیلوں کو ختم کر دیا ہے۔ پورا روسی افسانہ تباہ ہو چکا ہے۔"

"ہمارے پاس مغربی ٹینک، مغربی طیارے نہیں ہیں۔ ہمارے پاس طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل نہیں ہیں۔ اور یہاں تک کہ عارضی ذرائع کے ساتھ جو ہمارے پاس ہیں، ہم نے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔"

'زبردست' ناکامی

روسی حکام واضح شکست سے انکار کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

اتوار کو روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف نے دعویٰ کیا کہ روس نام نہاد "خصوصی فوجی آپریشن" کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے محض اپنی افواج کو دوبارہ منظم کر رہا ہے۔

اس حملے کو "جنگ" کہنے پر روس میں 15 سال تک قید کی سزا مقرر ہے۔

تاہم گزشتہ ہفتے کی تصاویر اور ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ روسی افواج ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور گولہ بارود کو چھوڑ کر بھاگ رہی ہیں۔

کچھ مبینہ طور پر مقامی لوگوں کے بھیس میں چوری شدہ سائیکلوں پر فرار ہو گئے۔

یوکرین کے خبر رساں ادارے ٹی ایس این نے، اوپن سورس انٹیلی جنس ویب سائٹ اوریکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیف کی فورسز نے 7 اور 11 ستمبر کے درمیان روسی ساز و سامان کے 388 جزو قبضے میں لیے ہیں۔ ان میں سے 200 "اچھی حالت میں ہیں"۔

اسی دورانیے میں، روسی افواج 49 ٹینکوں، 24 بکتر بند گاڑیوں، 23 آرٹلری گاڑیوں اور متعدد لانچ راکٹ سسٹمز اور دو طیاروں سے محروم ہو چکی ہیں۔

یوکرین کی نائب وزیر دفاع حنا ملیار نے بدھ کو کہا کہ 6 ستمبر سے اب تک، یوکرائنی فورسز نے خارکیف میں تقریباً 85,000 مربع کلومیٹر کے علاقے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے جو کہ تقریباً 150,000 رہائشیوں کا گھر ہے۔

کیف سے تعلق رکھنے والے ایک عسکری تجزیہ کار اولیگ زہدانوف نے کہا کہ کریملن کے یہ دعوے کہ اس کی افواج دوبارہ منظم ہو رہی ہیں، "روسی عوام کے لیے تمام افسانے ہیں۔"

زہدانوف نے کاروانسرائی کو بتایا کہ "یاد ہے جب یوکرینی فوجیوں نے روسیوں کو سنیک آئی لینڈ [جولائی میں] سے مار بھگایا تھا۔ تب روسیوں نے کیا کہا تھا؟ کہ یہ 'خیر سگالی کا اشارہ' تھا"۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت میں، خارکیف اور اسنیک آئی لینڈ دونوں میں ہی، روسی فوجی احتیاط سے منصوبہ شدہ اور کامیابی کے ساتھ انجام دی جانے والی یوکرائنی جوابی کارروائیوں کا شکار ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ "یوکرین کے جنرل اسٹاف نے روسی کمانڈ کو باور کرایا کہ اصل حملہ خرسن کی طرف سے ہو گا۔ روسیوں نے وہاں فوجیوں کو تعینات کیا، لیکن یوکرین کے فوجیوں نے صوبہ خارکیف میں، دوسری طرف سے حملہ کر دیا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ یہ چال اتنی غیرمتوقع تھی کہ یوکرین کے فوجی، اپنے عددی اعتبار سے اعلیٰ ترین روسی دشمنوں پر چڑھ دوڑے۔

واشنگٹن ڈی سی کے قریب واقع سینٹر فار نیول اینالیزیز کے سینیئر ریسرچ سائنسدان مائیکل کوف مین نے اے ایف پی کو بتایا کہ "یہ روسی ملٹری انٹیلی جنس کی بہت بڑی ناکامی ہے، حقیقت یہ ہے کہ انھوں نے اس چڑھائی کو آتے نہیں دیکھا۔"

انہوں نے کہا کہ "روسی ملٹری انٹیلی جنس نے اس میں مکمل طور پر ناکامی ہوئی ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500