جرم و انصاف

داخلی احتجاج کے بڑھنے کے ساتھ ایران کو پابندیوں سے بچنے کی کوشش پر ملامت کا سامنا

پاکستان فارورڈ

جون میں اساتذہ کام کرنے کے بہتر ماحول اور سہولیات کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ وہ گزشتہ کئی ماہ سے ایران میں 200 سے زائد شہروں میں احتجاج کر رہے ہیں۔ [ایران انٹرنیشنل]

جون میں اساتذہ کام کرنے کے بہتر ماحول اور سہولیات کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ وہ گزشتہ کئی ماہ سے ایران میں 200 سے زائد شہروں میں احتجاج کر رہے ہیں۔ [ایران انٹرنیشنل]

ایران کے اندر تقریبا ہر روز مظاہرے دیکھے جاتے ہیں جن میں ایرانی حکومت کی بدعنوانی اور متعدد معاشرتی برائیوں، بشمول واجب الادا تنخواہوں، فوائد کی کمی، کم تنخواہوں، کام کرنے کے ناموافق ماحول اور بے روزگاری کے خلاف احتجاج کر رہے ہوتے ہیں۔

درایں اثناء، اس اسلامی جمہوریہ کو بین الاقوامی پابندیوں سے بچنے، غیر قانونی ترسیلِ زر میں ملوث ہونے اور خطے بھر میں کام کرنے والے دہشتگرد گروہوں کی حمایت کرنے کی وجہ سے عالمی مچان پر بڑھتے ہوئے برے نتائج کا سامنا ہے۔

صدر ابراہیم رئیسی کی جانب سے اپنی انتظامیہ میں سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی (آئی آر جی سی) کے سابق اور حالیہ عہدیداران کی غیر متناسب تعداد کو بڑے عہدوں پر تعیناتیوں کی وجہ سے حکومت کے خلاف غم و غصہ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

یہ تقرریاں اس وقت سامنے آئی ہیں جب رئیسی کی انتظامیہ کے تحت ایران کی پہلے ہی سے نازک معاشی صورتِ حال تقریبا ہر روز ابتر ہوتی جا رہی ہے۔

مارچ کے اوائل میں سُش، ایران میں کارکنان کا ایک گروہ واجب الادا تنخواہوں پر احتجاج کر رہا ہے۔ [آئی ایل این اے]

مارچ کے اوائل میں سُش، ایران میں کارکنان کا ایک گروہ واجب الادا تنخواہوں پر احتجاج کر رہا ہے۔ [آئی ایل این اے]

27 مئی کو آئی آر جی سی نے غیر قانونی طور پر دو یونانی پرچم کے حامل آئل ٹینکرز کو ضبط کر لیا۔ یہاں اس بنا تاریخ کے تصویر میں ان میں سے ایک کشتی ڈیلٹا پوسیڈیئن دکھائی گئی ہے۔ [ہمشہری آن لائن]

27 مئی کو آئی آر جی سی نے غیر قانونی طور پر دو یونانی پرچم کے حامل آئل ٹینکرز کو ضبط کر لیا۔ یہاں اس بنا تاریخ کے تصویر میں ان میں سے ایک کشتی ڈیلٹا پوسیڈیئن دکھائی گئی ہے۔ [ہمشہری آن لائن]

وسیع پیمانے پر زیرِ گردش غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق، حالیہ مہینوں میں ایرانی ملک بھر میں متعدد شہروں میں باقاعدگی سے احتجاج کے لیے اکٹھے ہو رہے ہیں اور ہر روز اوسط 17 احتجاج منعقد ہوتے ہیں۔

کارکنان، اساتذہ، مزدوروں کے فعالیت پسند اور سبکدوش سرکاری ملازمین حکومتِ ایران کے ساتھ اپنی رنجشوں کی آواز بلند کرنے کے لیے سڑکوں پر آ گئے ہیں ، ان کے ہمراہ پانی کی کمی پر احتجاج کرنے والے کسان اور صفائی میں ناکامی پر احتجاج کرنے والے دیہاتی بھی شامل ہیں۔

بلند شرحِ افراطِ زر اور مقامی صنعتوں کی موت احتجاج کنندگان کی بڑی رنجشوں میں سے چند ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومتِ ایران کا طریقہ بھی شامل ہے، جو کہ بحران کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔

ایران کے مرکزِ شماریات نے بدھ (22 جون) کو اعلان کیا کہ ایران میں اشیاء و خدماتِ ضروریہ کی قیمتیں گزشتہ 30 روز کے عرصہ میں گزشتہ ماہ کے مقابلہ میں 12.2 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔

احتجاجوں پر کریک ڈاؤن

16 جون کے ایک بیان میں کاؤنسل برائے تعاونِ اساتذہ یونئین نے نشاندہی کی کہ ان کے کئی ماہ پر محیط احتجاج کے آغاز سے اب تک اساتذہ کا کوئی مطالبہ پورا نہیں ہوا۔

اس کاؤنسل نے بین الاقوامی تنظیمِ مزدوراں (آئی ایل او) کو ایک کھلا خط بھی شائع کیا، جس میں اس نے احتجاجوں پر جاری کریک ڈاؤن کی وجہ سے آئی ایل او کے ایگزیکٹیو بورڈ سے اس اسلامی جمہوریہ کے مندوبین کی معطلی کا مطالبہ کیا۔

جنوبی ایران میں ابدان اور قریبی شہروں میں جون کے اوائل میں ایک بلند و بالا عمارت کے گرنے کے بعد اس حکومت کی بدعنوانی کی مذمت میں احتجاج شروع ہو گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تعمیراتی ضوابط کی خلاف ورزی میں تعمیر شدہ اس بلند و بالا عمارت کی ادنیٰ تعمیر بدعنوان عہدیداروں کے مالک کے ساتھ قریبی تعلقات کا نتیجہ تھی، جو اس سانحہ کے بعد سے فرار ہے جس میں کم از کم 38 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

حکومتِ ایران کی سیکیورٹی فورسز – بالعموم اینٹی رائٹ پولیس فورسز اور آئی آر جی سی کے سادہ کپڑوں میں اور باوردی عناصر – نے احتجاجوں کو دبانے کی کوشش کی ہے۔

اساتذہ کی یونیئن کے تعاون کی کاؤنسل نے ھال ہی میں تنبیہ کی ہے کہ دبائے جانے سے محض مظاہروں میں اضافہ ہی ہوگا۔ اس نے حکومت پر بدعنوانی میں ملوث ہونے اور مظاہروں پر کریک ڈاؤن سے ”امن میں خلل پیدا کرنے“ کا الزام لگایا۔

15 جون کو اقوامِ متحدہ (یو این) کے حقوق کے آزاد ماہرین کے ایک گروہ نے ایران میں اساتذہ اور وسیع تر سول سوسائٹی پر ایک ”پرتشدد کریک ڈاؤن“ پر تشویش کا اظہار کیا اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ میں اسلامی جمہوریہ میں احتجاج کرنے والے 80 سے زائد اساتذہ کو گرفتار کیا گیا یا حکام کی جانب سے طلب کیا گیا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا، ”ہم اساتذہ، مزدوروں کے حقوق کے محافظوں اور یونیئن رہنماؤ، وکیلوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور سول سوسائٹی کے دیگر کرداروں کی ظالمانہ گرفتاریوں میں حالیہ اضافہ سے تشویش کا شکار ہیں۔“

پیٹروکیمیکل پیدا کنندگان پر پابندیاں

درایں اثنا، ایران کو اپنی غیر قانونی تیل کی تجارت اور پابندیوں کا شکار اداروں کو فراہمیٔ مالیات پر متعدد نئی پابندیوں کا سامنا ہے۔

16 جون کو امریکہ نے امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر تین ایرانی پیٹروکیمیکل پیدا کنندگان کے ساتھ ساتھ چین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں فرنٹ کمپنیوں پر پابندیاں لگا دیں۔

امریکی وزارتِ خزانہ نے کہا کہ ان کمپنیوں نے ٹرائیلائنس پیٹروکیمیکل کمپنی لمیٹڈ (ٹرائیلائنس) اور ایران کی پیٹروکیمیکل کمرشل کمپنی (پی سی سی) کی معاونت کی ہے، جو کہ بیرونِ ملک ایران کی پیٹروکیمیکل کو بیرونِ ملک فروخت کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ادارے ہیں۔

جن کمپنیوں کا اب پابندیوں کا سامنہ ہے ان میں سے دو مارون پیٹروکیمیکل کمپنی اور خارگ پیٹروکیمیکل کمپنی لمیٹڈ (خرگ پیٹروکیمیکل) ہیں، جو کہ ٹرائیلینس کو پیٹروکیمیکل کے بڑے فراہم کنندہ ہیں۔

تیسری کمپنی فناوران پیٹروکیمیکل ہے، جس نے میتھانول سمیت دسیوں ملین ڈالر کی قدر کے ایرانی پیٹروکیمیکل فروکت کیے ہیں اور بالاخر چین سے پی سی سی پہنچی۔

دہشتگردی کے لیے فراہمیٔ مالیات کو ہدف بنانے والی گزشتہ پابنیوں میں، ٹیررسٹ فنانسنگ اینڈ ٹارگٹنگ سنٹر (ٹی ایف ٹی سی) نے 6 جون کو آئی آر جی سے کی قدس فورس (آئی آر جی سی-کیو ایف) سے منسلک تین افراد: علی قیصر، مقداد امینی اور مرتضیٰ ہاشمی کو نامزد کیا۔

اس میں کہا گیا کہ یہ تکون دو نیٹ ورکس کے ارکان تھے جنہیں آئی آر جی سی-کیو ایف اور لبنانی حزب اللہ کی جانب سے ہدایات ملتی تھیں اور یہ انہیں مالی معاونت فراہم کرتے تھے۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق، یہ نیٹ ورک پیچیدہ بچولیوں کے طور پر خدمات سرانجام دیتے تھے جس سے آئی آر جی سی-کیو ایف پابندیوں سے بچ کر ایرانی تیل فروخت کرنے میں اپنے ملوث ہونے کو چھپا سکی۔

اس میں مزید کہا گیا کہ آئی آر جی سی-کیو ایف نے حزب اللہ عہدیداران اور فرنٹ کمپنیوں کے لیے غیر قانونی ترسیلِ زر اور اس سے منسلک معاہدوں کی دلالی کرنے بھی ان تین افراد پر انحصار کیا۔

ٹی ایف ٹی سی کو 2017 میں جی سی سی رکن ریاستوں اور امریکہ نے علاقائی غیر قانونی ترسیلِ زر اور دہشتگردی کے لیے فراہمیٔ مالیات کے نیٹ ورکس کی انسداد کے لیے تشکیل دیا۔

علاقائی مداخلت

اس کے ساتھ ساتھ ٹی ایف ٹی سی نے اعلان کیا کہ اس نے آئی آر جی سے سے منسلک دو دہشتگرد گروہوں سرائے المختار اور سرائے الاشتر کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔

ایران کی پشت پناہی کا حامل سرائے المختار بنیادی طور پر بحرین اساسی ہے، اور دوسرے مقامات پر دیگر گروہوں کے ساتھ روابط کا حامل ہے، اور آئی آر جی سے سے مالی اور فوجی ساز و سامان کی معاونت وصول کرتا ہے۔

سرائے الاشتر، جو الاشتر برگیڈ (اے اے بی) کے نام سے معروف ہے، ایک دوسرا گروہ ہے جو آئی آر جی سے کے ساتھ منفرد روابط رکھتا ہے۔ اے اے بی نے بحرین میں متعدد دہشتگرد حملوں اور پولیس اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ایران نے پابندیوں سے بچنے، آئل سمگل کرنے کے ساتھ ساتھ علاقائی پانیوں میں بحری قزاقی جاری رکھی ہوئی ہے جس سے تیل کی ترسیل کے کلیدی راستون کے تحفظ سے متعلق خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔

27 مئی کو آئی آر جی سی کی بحری افواج نے ایرانی ساحل سے 22 ناٹیکل میل کے فاصلے پر بین الاقوامی پانیوں میں یونانی پرچم کے حامل دو آئل ٹینکرز کو غیر قانونی طور پر ضبط کر لیا۔

ان ٹینکرز کے خلاف ایران کی کاروائیوں نے تناؤ میں اضافہ کر دیا جو کہ یونان کی جانب سے روسی پرچم کے حامل آئل ٹینکر اور اس کے ایرانی کارگو کی ضبطگی کے بعد شروع ہوا۔

اس ضبطگی کے بعد ایران نے ٹینکر سے خام تیل کی ضبطگی پر شدید احتجاج کیا اور اسے ایک ”ایرانی کشتی“ کے طور پر بیان کیا، باوجودیکہ گزشتہ رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ یہ ایک روسی شپنگ کمپنی کی ملکیت تھی اور یکم مئی تک روس میں رجسٹرڈ تھی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500