دہشتگردی

نیکٹا کی جانب سے منظم ٹی ٹی پی حملوں کی تنبیہ کے بعد پاکستان میں سیکیورٹی سخت

اشفاق یوسفزئی

نیکٹا کی جانب سے ایک سیکیورٹی الرٹ جاری کیے جانے کے بعد 23 اکتوبر کو کے پی کی ایلیٹ پولیس کے ارکان پشاور میں گشت کر رہے ہیں۔ [اشفاق یوسفزئی]

نیکٹا کی جانب سے ایک سیکیورٹی الرٹ جاری کیے جانے کے بعد 23 اکتوبر کو کے پی کی ایلیٹ پولیس کے ارکان پشاور میں گشت کر رہے ہیں۔ [اشفاق یوسفزئی]

پشاور – قومی مقتدرہٴ انسدادِ دہشتگردی کی کوئٹہ اور پشاور میں خود کش حملوں اور بم حملوں کے ذریعے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) عسکریت پسند گروہ کی جانب سے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو ممکنہ طور پر ہدف بنائے جانے کی تنبیہ کے بعد پاکستانی نفاذِ قانون کی ایجنسیوں نے سیکیورٹی اقدامات بڑھا دیے ہیں۔

دونوں شہروں میں 25 اور 22 نومبر کو بالترتیب حزبِ اختلاف کی 11 جماعتوں کے ایک اتحاد، پاکستان جمہوری تحریک (پی ڈی ایم) کے عوامی جلسے طے ہیں۔

نیکٹا نے گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو خطوط ارسال کیے ہیں، جن میں اضافہ شدہ سیکیورٹی کاوشیں کرنے اور کسی بھی دہشتگردانہ سانحہ سے بچنے کے لیے انتہائی احتیاط برتنے کی تجویز کی گئی۔

خیبر پختونخوا (کے پی) کے وزیرِ اطلاعات کامران خان بنگش نے کہا، "ہم نے پہلے ہی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کو فول پروف سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہر اقدام کیا جائے گا۔"

23 اکتوبر کو پشاور میں ایک پولیس اہلکار صوبے بھر میں اضافہ شدہ سیکیورٹی اقدامات کے جزُ کے طور پر ایک مقامی باشندے کا قومی شناختی کارڈ چیک کر رہا ہے۔ [اشفاق یوسفزئی]

23 اکتوبر کو پشاور میں ایک پولیس اہلکار صوبے بھر میں اضافہ شدہ سیکیورٹی اقدامات کے جزُ کے طور پر ایک مقامی باشندے کا قومی شناختی کارڈ چیک کر رہا ہے۔ [اشفاق یوسفزئی]

نیکٹا نے جمعرات (22 اکتوبر) کو جاری کی گئی ایک تنبیہ میں سیکیورٹی ایجنسیوں کو بتایا، "دہشتگردانہ منصوبے میں مبینہ طور پر مستقبل قریب میں ایک اچھی طرح سے منظم بم دھماکے/خود کش حملے کے ذریعے سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ سطحی شخصیات کا قتل شامل ہے۔"

نیکٹا نے اپنے خط میں بیان کیا کہ سیکیوٹی فورسز نے بدھ (21 اکتوبر) کو بلوچستان کے علاقہ قمر دین کاریز میں ایک چھاپے کے دوران آٹھ دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات بازیاب کیے اس دھماکہ خیز مواد کی "منازل ممکنہ طور پر کوئٹہ اور کے پی تھیں۔"

نیکٹا نے کہا، "یہ مواد کوئٹہ اور پشاور میں وسیع پیمانے کے حملوں میں استمال ہونا تھا۔"

رہنماؤں کا تحفظ

بنگش نے کہا کہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی ایجنسوں کو سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کے گرد سیکیورٹی سخت کرنے کے احکامات ملے ہیں تاکہکالعدم تنظیموں کی جانب سے کسی بھی دہشتگردی کے منصوبے کو ناکام بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا، "عوامی جلسوں کے مقام کے ساتھ ساتھ جلوسوں کے گزرنے کے راستوں پر سیکیورٹی ایجنسیوں کے اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ رہنماؤں کے لیے ذاتی سیکیورٹی ہو گی۔ ہم حزبِ اختلاف کی جماعتوں سے رابطہ میں رہیں گے۔"

بنگش نے مزید کہا، "فوج نے ٹی ٹی پی کو وزیرستان اور ہر جگہ سے نکال دیا ہے، اور اب وہ امن موافق افراد کو مخفی طور پر ہدف بنانا چاہتی ہے۔ تاہم ہماری سیکیورٹی ایجنسیاں سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو تحفظ فراہم کرنے کی استعداد رکھتی ہیں۔"

میڈیا نے خبر دی ہے کہ بلوچستان کے چیف سیکریٹری کیپٹن (ریٹائرڈ) فضیل اصغر نے آنے والے پی ڈی ایم عوامی اجتماعات کے لیے سیکیورٹی سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔

صوبائی حکومت کے ایک ترجمان لیاقت شاہوانی نے جمعہ (23 اکتوبر) کو کہا کہ حکومتِ بلوچستان پی ڈی ایم رہنماؤں کو خدشات کے خلاف تحفظ فراہم کرنے کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرے گی۔

وزارتِ داخلہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہملک بھر میں سیکیورٹی صورتِ حال میں حالیہ طور پر بہتری کے آثار دیکھے گئے ہیںاور حکام نے دیرپا امن کو یقینی بنانے کے لیے مزید سخت اقدامات کیے ہیں۔

میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہ ہونے پر اپنی شناخت پوشیدہ رکھے جانے کی درخواست کرنے والے اس عہدیدار نے کہا، "ہم نے اس امر کو یقینی بنانے کے لیے مفصل انتظامات کیے ہیں کہ دہشتگرد نہ صرف پشاور اور کوئٹہ ۔۔۔ بلکہ کسی بھی شہر میں حملے نہ کر سکیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500