سلامتی

پاکستان نے امن کی طرف نمایاں پیش رفت کی ہے

از امداد حسین

آپریشن ضربِ عضب کے دوران پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے حال ہی میں قبائلی علاقہ جات میں تلاشی کی ایک کارروائی انجام دی۔ [بشکریہ آئی ایس پی آر]

آپریشن ضربِ عضب کے دوران پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے حال ہی میں قبائلی علاقہ جات میں تلاشی کی ایک کارروائی انجام دی۔ [بشکریہ آئی ایس پی آر]

پاکستان تیزی کے ساتھ امن کی طرف گامزن ہے، ایک ایسی تبدیلی جس کے بارے میں شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی روزمرہ زندگیوں میں محسوس کر رہے ہیں۔

راولپنڈی میں ایک بھری پُری مارکیٹ میں خریداری کرتے ہوئےم 38 سالہ شمائلہ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "یقیناً آج ہم زیادہ پُراعتماد ہیں۔ اب، میں بغیر کسی ڈر کے اپنے گھر سے باہر جاتی ہوں۔"

شمائلہ نے کہا، پہلے جب وہ مارکیٹ یا کسی دیگر عوامی مقام پر جاتی تھیں تو وہ اچانک دہشت گرد حملے کے خوف میں مبتلا رہتی تھیں۔

دفاعی تجزیہ کار اور حکام اس وقت جب چند سال قبل دہشت گرد حملے اور خود کش دھماکے ایک زبان زدِ عام موضوع تھے، سے اس تیز رفتار تبدیلی کا سہرا جون 2014 میں شروع ہونے والے آپریشن ضربِ عضب کے سر باندھتے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن ضربِ عضب کے ساتھ ساتھ، جو کہ وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) اور شمال مغربی پاکستان کے دیگر علاقوں میں عسکریت پسندی اور دہشت گردی کو نشانہ بناتا ہے، بہت سے دیگر اقدامات نے امن کی طرف پیش رفت کی ہے۔

قومی انسدادِ دہشت گردی ایجنسی (نیکٹا) کے چیئرمین احسان غنی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "انسدادِ دہشت گردی سے متعلق بہت زیادہ پیش رفت کی گئی ہے۔"

انہوں نے کہا، "جلد ہی آپ ملک میں قیامِ امن کے لیے مزید اقدامات دیکھیں گے۔ مکمل امن ہمارا حتمی ہدف ہے۔"

دہشت گردوں کا خاتمہ

حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان اور افغان سرحد کے ساتھ ساتھ فاٹا کے دیگر علاقوں میں عسکریت پسندوں کو شکست سے دوچار کیا ہے اور پورے ملک میں بڑے شہروں کے اندر اطلاعات پر مبنی کارروائیاں شروع کی گئی ہیں۔

نتیجتاً، اندرونِ ملک بے گھر ہونے والے افراد اپنے قبائلی علاقہ جات کی طرف واپس جا رہے ہیں۔

پشاور اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں تیزی سے بہتری نظر آ رہی ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں مکمل امن کے لیے مزید کام کرنا درکار ہے۔

پشاور میں کپڑے اور لباس کے ایک تاجر اکرم نے لاہور سے واپس لوٹنے کے بعد پاکستان فارورڈ کو بتایا، "میں نے [پشاور] اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں میں حالات کو معمول پر آتے دیکھا ہے، کیونکہ میں کام کے سلسلے میں اکثر کراچی، لاہور اور دیگر شہروں میں آتا جاتا رہتا ہوں۔"

دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی بیخ کنی کے لیے ایک کومبنگ آپریشن جاری ہے کا اضافہ کرتے ہوئے فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے پاکستان فارورڈ پر انکشاف کیا کہ اطلاعات پر مبنی کارروائیوں اور آپریشن ضربِ عضب نے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔

حال ہی میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا، "کومبنگ آپریشن کا تصور پاکستان میں بہت سے لوگوں کے لیے نیا ہے۔"

نیکٹا کے غنی کے مطابق، 2014 میں انسدادِ دہشت گردی کے وسیع آپریشنوں کے بعد سے پورے پاکستان میں 1.2 ملین سے زائد کومبنگ اور 2 ملین سے زائد سرچ اینڈ سٹاپ آپریشن ہوئے ہیں، اور نتیجتاً، حکام نے 1.4 ملین گرفتاریاں کی ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "61 کالعدم تنظیموں کے فعال ارکان کو گرفتار کیا گیا۔"

حزبِ اختلاف کے گروہوں کی جانب سے پیش رفت کی تعریف

امن و امان کی بہتر صورتحال سے بہت سے حیران کن ذرائع سے خراجِ تحسین پیش کیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے حزبِ اختلاف کے رہنماء قمر زمان کائرہ نے کہا کہ امن کی طرف پیش رفت واضح ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "امن واضح نظر آتا ہے۔ ہمیں عدم تحفظ کا سامنا نہیں ہے جو پہلے ہوتا تھا۔"

انہوں نے کہا، "فاٹا میں ۔۔۔ مخصوص کارروائیوں کے ملک میں امن پر مثبت اثرات مرتب ہوئے تھے۔ حتیٰ کہ کراچی میں صورتحال بہتر ہو گئی ہے۔"

جماعت اسلامی کے رہنماء لیاقت بلوچ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "بلاشبہ فرق واضح ہے؛ بہت زیادہ پیش رفت کی گئی ہے۔ پھر بھی، مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔"

امن کی علاقائی سوچ

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بڑے شہروں جیسے کہ لاہور، ملتان، پشاور، کوئٹہ، کراچی اور دیگر علاقوں میں زندگی معمول پر نظر آتی ہے، لیکن کچھ خطرات ہنوز باقی ہیں۔

اسلام آباد میں ایک دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا، "دفاعی ایجنسیاں رکاوٹوں پر قابو پانے کی طرف سست روی سے گامزن ہیں، خصوصاً سندھ میں، اور آپ دیکھتے ہیں کہ پاکستان میں بہت حد تک امن قائم ہو گیا ہے۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ایسی کامیابیاں عظیم قربانیوں کے ساتھ ممکن ہوئی ہیں۔"

اسلام آباد کے ہی ایک اور دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) طلعت مسعود نے کہا کہ اگر کوئی کراچی، فاٹا یا وزیرستان کو دیکھے، تو بہت زیادہ پیش رفت ہو چکی ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "لیکن حتمی کامیابی کے لیے، افغانستان میں خانہ جنگی کا خاتمہ اہمیت کا حامل ہے، اور اسی میں امن اور ترقی کی طرف علاقائی سوچ کی اہمیت پنہاں ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

Shukar allah Pak ka.leman abi Jo bachay agwa ho rahay hay .in Kay baray may hakomat ko kuch karna chahy....

جواب

Shukar allah Pak ka.leman abi Jo bachay agwa ho rahay hay .in Kay baray may hakomat ko kuch karna chahy....

جواب