جرم و انصاف

کے پی کا ہدف، پولیس کی کاوشوں کو ڈیجیٹلی کنکٹ کرنے سے ’ایک کلک‘ کا فاصلہ

ظاہر شاہ شیرازی

کے پی کے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ضیاء اللہ بنگش 12 مارچ کو مالاکنڈ لیویز ہیڈکوارٹرز میں پہلے ڈیجیٹل سرویلنس اینڈ رپورٹنگ مرکز کا معائنہ کر رہے ہیں۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

کے پی کے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ضیاء اللہ بنگش 12 مارچ کو مالاکنڈ لیویز ہیڈکوارٹرز میں پہلے ڈیجیٹل سرویلنس اینڈ رپورٹنگ مرکز کا معائنہ کر رہے ہیں۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

پشاور – دہشتگردی اور جرائم کے خلاف کاوشوں میں معاونت کی غرض سے حکومتِ خیبر پختونخوا (کے پی) نے صوبے بھر میں ڈیجیٹل رپورٹنگ اینڈ سرویلنس مراکز تشکیل دینا طے کیا ہے۔

کے پی کے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ضیاء اللہ بنگش نے کہا کہ سیکیورٹی آپریشنز کو بہتر کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور آلات کا استعمال ایک ترجیح ہے، اور صوبائی حکومت وزیرِ اعظم عمران خان کے ڈیجیٹل پاکستان ویژن کی جانب گامزن ہے،جس کا مقصد ڈیجیٹلی بتدریج ترقی کرنے والا اور متحرک ملک تشکیل دینا ہے۔

بنگش نے 12 مارچ کو مالاکنڈ لیویز ہیڈکوارٹرز میں ڈیجیٹل سرویلنس اینڈ رپورٹنگ مرکز "اطلاع" کے ایک دورہ کے دوران اپنی رائے دی۔ مارچ 2018 میں تشکیل دیا گیا یہ مرکز اپنی طرز کا پہلا مرکز ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں ایسے ہی مراکز قائم کیے جائیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ کاوش "پولیس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ شفافیت اور سہولت کو بھی یقینی بنائے گی۔"

12 مارچ کو مالاکنڈ لیویز ہیڈکوارٹرز کے دورہ کے دوران ایک اہلکار کے پی کے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ضیاء اللہ بنگش کو بریف کر رہا ہے۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

12 مارچ کو مالاکنڈ لیویز ہیڈکوارٹرز کے دورہ کے دوران ایک اہلکار کے پی کے وزیرِ اعلیٰ کے مشیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی ضیاء اللہ بنگش کو بریف کر رہا ہے۔ [ظاہر شاہ شیرازی]

کمشنر مالاکنڈ ڈویژن ریاض محسود نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد کے پی میں تمام پولیس سٹیشنزکا ریکارڈ ڈیجیٹل کرنا، اہلکاروں کے موبائل اسکواڈز کی نگرانی اور عوام کو تیز تر انصاف فراہم کرنا ہے۔

محسود نے مالاکنڈ میں اس نظام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "ہم نے 14 لیویز پولیس سٹیشنز اور موبائل اسکواڈز کو اس ٹریکنگ نظام کے ساتھ منسلک کیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ یہ نظام "دہشتگردی سے لڑنے اور امنِ عامہ کو قابو میں رکھنے کے لیے نہایت موثر ہے کیوںکہ موبائل اسکواڈز اور تمام لیویز پولیس سٹیشنز اس ٹریکنگ نظام کے ذریعے ایک مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول مرکز سے منسلک ہوں گے، جو کہ تمام تر میکانزم کو چلائے گا۔"

انہوں نے کہا کہ نئے ڈیجیٹل رپورٹنگ مراکز "آن لائن کیسز کا اندراج یقینی بنائیں گے، اور ایک مرتبہ ریکارڈ آن لائن چلے جانے پر اس میں کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں ہو گی۔"

محسود نے کہا کہ نگرانی کا یہ میکانزم کے ذریعے حکام موبائل اسکواڈز کو وہاں بھیج سکیں گے جہاں ان کی ضرورت ہو، انہوں نے مزید کہا کہ اسکواڈز "نہ صرف عمومی نگرانی کو ہموار کرنے بلکہ امنِ عامہ برقرار رکھنے میں بھی وائرلیس اور کمیونیکیشن آلات کے ذریعے منسلک ہوں گی۔"

انہوں نے کہا کہ پولیس ریکارڈز ایک آن لائن رپورٹنگ نظام کے ساتھ منسلک ہوں گے، جس سے موبائل اسکواڈز ایک کلک سے مشتبہیں کی شناختیں دیکھ سکیں گے۔

فروری میں کے پی کے محکمہٴ اطلاعات کی جانب سے شائع کی گئی ایک ریلیز کے مطابق، یہ رپورٹنگ نظام ابتدائی تحقیقاتی رپورٹس (FIRs) کے آن لائن اندراج کو ممکن بنائے گا۔

عوام درکار کوائف آن لائن داخل کر کے اپنی گاڑیوں کی کلیئرینس کی درخواست دے سکیں گے۔

سیکیورٹی میں بہتری

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سیکیورٹی تجزیہ کار لفٹنٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب نے کہا کہ اس اصلاح اور نگرانی کے نظام کے ذریعے لیویز کی بہتری سے مالاکنڈ ڈویژن میں امن یقینی بنے گا کیوںکہ اس سے دہشتگردی اور جرائم کے خلاف لڑنے کے لیے اس فورس کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ قبائلی علاقہ جات ماضی میں ہمیشہ سے دہشتگردانہ حملوں کی زد میں رہے ہیں، لیکن اب جدید تربیت اور آلات اس فورس کی لڑائی کی استعداد اور جذبہ میں اضافہ کریں گے۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے سیکیورٹی تجزیہ کاربرگیڈیئر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے کہا، "جیسا کہ ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ عسکریت پسندوں نے بارہا لیوائز پولیس سٹیشنز پر حملے کیے اور متعدد سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے، کیوںکہ کوئی اطلاعاتی روابط یا نگرانی کا میکانزم نہیں تھا۔"

جامعہ پشاور میں شعبہٴ علومِ امن و تنازعات کے چیئرمین، ڈاکٹر سید حسین شہید سہروردی کے مطابق، نگرانی اور ٹریکنگ کا یہ نظام دو طرح سے نہایت موثر ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ نظام اسکواڈز کے مقام کے تعین میں معاون ہو گا اور ضرورت کے وقت کمک بھیجنے میں مددگار ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہی نظاماب کے پی پولیس کے ساتھ انضمام شدہقبائلی علاقہ جات کی پولیس اور خاصہ دار فورس کو فراہم کر دیا جائے تو قبائلی علاقہ جات میں سیکیورٹی میکانزم خاصہ بہتر ہو جائے گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500