صحت

دنیا بھر میں خوف پھیلنے کے ساتھ ہی روس کرونا وائرس کے متعلق غلط معلومات پھیلا رہا ہے

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

24 فروری کو کارنیوال کی تقریبات کے عمومی عرصے کے دوران، پیازا سان مارکو، وینس، اٹلی میں سیاح چہرے کے حفاظتی ماسک پہن کر سیر کرتے ہوئے۔ کرونا وائرس کی وباء پھوٹ پڑنے کی وجہ سے گزشتہ دو روز سے ان تقریبات کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ [اینڈریا پاتارو/اے ایف پی]

24 فروری کو کارنیوال کی تقریبات کے عمومی عرصے کے دوران، پیازا سان مارکو، وینس، اٹلی میں سیاح چہرے کے حفاظتی ماسک پہن کر سیر کرتے ہوئے۔ کرونا وائرس کی وباء پھوٹ پڑنے کی وجہ سے گزشتہ دو روز سے ان تقریبات کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ [اینڈریا پاتارو/اے ایف پی]

ماسکو -- ایران میں اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ایشیاء، مشرقِ وسطیٰ اور یورپ میں دیگر وباؤں کے بدتر ہونے کے ساتھ ہی سوموار (24 فروری) کو عالمگیر وباء کے خطرے کے گہرے ہونے پر روس سے منسلک ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے نئے کرونا وائرس کے متعلق سازشی نظریات پھیلانے کی ایک مربوط کوشش شروع کر دی ہے۔

صحت کے متعلق خدشات سے فوری فائدہ اٹھاتے ہوئے بظاہر امریکی تشخص کو نقصان پہنچانے کی ایک کوشش میں، غلط معلومات کی یہ مہم بے بنیاد سازشی نظریات کو فروغ دیتی ہیں کہ COVID-19 کی وباء کی پشت پر امریکہ ہے۔

روس کی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کا کام تفویض کیے گئے امریکی حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ روس کی گفتگو کے نکات مختلف زبانوں میں آگے بڑھانے کے لیے ٹوئٹر، فیس بُک اور انسٹاگرام پر جھوٹی شخصیات کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

قائم مقام نائب وزیرِ خارجہ برائے یورپ و یوریشیا، فلپ ریکر نے کہا، "روس کا مقصد ہے کہ بدامنی کا بیج بویا جائے اور امریکی اداروں اور اتحادوں کو تباہ کیا جائے، بشمول خفیہ اور سخت کینے سے متاثر مہمات کے ذریعے۔"

24 فروری کو سیول میں کوریا پیسٹ کنٹرول ایسوسی ایشن کا ایک اہلکار، حفاظتی لباس پہنے، COVID-19 جدید کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کے لیے کیڑے مار دوا کا سپرے کرتے ہوئے۔ [جونگ ییون-جے/اے ایف پی]

24 فروری کو سیول میں کوریا پیسٹ کنٹرول ایسوسی ایشن کا ایک اہلکار، حفاظتی لباس پہنے، COVID-19 جدید کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کے لیے کیڑے مار دوا کا سپرے کرتے ہوئے۔ [جونگ ییون-جے/اے ایف پی]

روس آن لائن غلط معلومات پھیلا کر افراتفری، خوف اور بدامنی کے بیج بونے کے لیے ریاستی ذرائع ابلاغ اور ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ملاپ کو استعمال کرتا ہے۔ [فائل]

روس آن لائن غلط معلومات پھیلا کر افراتفری، خوف اور بدامنی کے بیج بونے کے لیے ریاستی ذرائع ابلاغ اور ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ملاپ کو استعمال کرتا ہے۔ [فائل]

ان کا کہنا تھا، "کرونا وائرس کے متعلق غلط معلومات پھیلا کر، روس کے بدنام کرنے والے کردار ایک بار پھر عالمی صحت کے ردِ عمل سے توجہ ہٹا کر ایک بار پھر عوامی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا انتخاب کر رہے ہیں۔"

حالیہ ہفتوں میں جو دعوے آن لائن گردش کرتے رہے ہیں ان میں یہ الزامات شامل ہیں کہ وائرس "چین کے خلاف اقتصادی جنگ چھیڑنے" کی ایک امریکی کوشش ہے، کہ یہ امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی کی جانب سے تیار کردہ ایک حیاتیاتی ہتھیار ہے یا "چین مخالف پیغامات کو پھیلانے کے لیے" مغرب کی کوشش کا ایک حصہ ہے۔"

چینی حکام کی جانب سے وباء کے مرکز، ووہان میں نئے کرونا وائرس سے تیسری ہلاک کا اعلان ہونے کے بعد جنوری کے وسط میں امریکی مانیٹروں کی جانب سے غلط معلومات کی اس مہم کی شناخت کی گئی تھی۔

چین -- جہاں وائرس پچھلے سال کے اختتام پر ظاہر ہوا تھا -- میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اموات کی تعداد لگ بھگ 2،600 ہے۔

لیکن دنیا کے دیگر حصوں میں وائرس کا پھیلاؤ گزشتہ ہفتے تیز ہو گیا ہے، جس میں ایران، جنوبی کوریا اور اٹلی سب سے متاثرہ مقامات کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔

سوموار کے روز افغانستان، بحرین اور کویت نے بھی وائرس کے پہلے واقعات کا اعلان کیا ہے، جس سے وائرس سے متاثرہ ممالک کی کل تعداد 30 سے زائد ہو گئی ہے۔

یہی اکاؤنٹ ماضی میں یوکرین، شام کے متعلق پوسٹیں کرتے رہے ہیں۔

نئے کرونا وائرس کے متعلق غلط معلومات اور جھوٹے نظریات ایک سنگین خطرہ تصور کیے جا رہے ہیں۔

اے ایف پی کی جانب سے دیکھی گئی اور امریکی وزارتِ خارجہ کے عالمی مشغولیت مرکز کے لیے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق، کئی ہزار آن لائن اکاؤنٹ -- جنہیں ماضی میں بڑے بڑے واقعات جیسے کہ شام میں جنگ، فرانس میں پیلی واسکٹ مظاہروں اور چلی میں اجتماعی مظاہروں پر روسی پشت پناہی والے پیغامات نشر کرنے کے لیے شناخت کیا گیا تھا -- وباء کے متعلق "لگ بھگ ملتے جلتے" پیغامات پوسٹ کر رہے ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اکاؤنٹ جو بوٹس کی بجائے انسانوں کی طرف سے چلائے جا رہے ہیں، ایک ہی وقت میں انگریزی، ہسپانوی، اطالوی، جرمن اور فرانسیسی میں پوسٹ کرتے ہیں اور انہیں پیچھے روسی پراکسیز کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے یا روسی پشت پناہی والے اداروں جیسا کہ آر ٹی اور سپتنک کی جانب سے پیش کردہ کہانیوں سے ملتے جلتے پیغامات کے حامل ہوتے ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس کے سرکاری سرمائے سے چلنے والے ذرائع ابلاغ نے 20 جنوری کو وائرس کی وجہ کے متعلق مغرب مخالف پیغامات پھیلانے شروع کیے، اس سے اگلے روز سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلانے والوں نے عالمی طور پر پوسٹیں کرنا شروع کر دیں۔

خصوصی ایلچی لیا گبریلے، عالمی مشغولیت مرکز کی سربراہ، جسے پراپیگنڈا اور غلط معلومات کا سراغ لگانے اور اس کا پردہ فاش کرنے کا کام سونپا گیا ہے، نے کہا، "اس معاملے میں، ہم ان کے غلط معلومات کے پورے ماحولی نظام کو کام کرتا ہوا دیکھنے کے قابل تھے، بشمول ریاستی ٹی وی، پراکسی ویب سائٹیں اور ہزاروں نقلی سوشل میڈیا شخصیات سبھی وہی ایک ہی موضوع پھیلا رہے تھے۔"

ماضی کے بہت سے خبری واقعات کے دوران، اکاؤنٹ فعال طور پر 72 گھنٹے تک پوسٹیں کرتے تھے۔ لیکن نئے کرونا وائرس کے متعلق پیغامات گزشتہ ماہ ہر روز اپ لوڈ کیے جاتے رہے ہیں -- جو امریکی حکام کے مطابق، روس کی ایک ایسی کہانی میں سرمایہ کاری کی علامت ہے جس کے شہ سرخیوں سے جلدی غائب ہونے کا کم امکان ہے۔

عالمی مشغولیت مرکز کے ایک اور اہلکار نے کہا، "معلومات کے ٹکراؤ کے روسی نظریئے میں، یہ اپنی مثال آپ ہے

فروری کے شروع میں، فیس بُک نے کہا تھا کہ اس نے سوشل نیٹ ورک پر خبری ہیراپھیری اور غلط معلومات کی بیخ کنی کرنے کی تازہ ترین کوشش میں روسی ملٹری انٹیلیجنس کے ساتھ منسلک درجنوں اکاؤنٹس ختم کر دیئے تھے۔

روس کا مقامی نیٹ ورک، جس میں 78 فیس بُک اکاؤنٹ اور چار انسٹاگرام اکاؤنٹ شامل تھے، زیادہ تر یوکرین اور ہمسایہ ممالک پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھا اور شام میں جنگ کے متعلق، کریمیا میں نسلی تناؤ اور 2014 میں یوکرین میں ملائشیاء کی ایئرلائن کے جہاز کے ڈوبنے کے بارے میں مواد پوسٹ کرتے تھے۔

گزشتہ اکتوبر میں فیس بُک نے کہا تھا کہ اس نے روس کے ساتھ منسلک بہت سے اکاؤنٹ بند کیے تھے جن کے مالکان 2020 کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ان اکاؤنٹس نے سینٹ پیٹرزبرگ کی مقامی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی (آئی آر اے) کی جانب سے پیغامات کو دوبارہ استعمال کیا تھا، جس نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں امریکیوں کو نشانہ بنایا تھا۔

روس بحران کو گہرا کر رہا ہے

واشنگٹن کے مطابق، غلط معلومات کی حالیہ روسی مہم اس وباء پر ردِعمل دینے کو مشکل تر بنا رہی ہے، جس میں عوام مغربی ردِعمل کے بارے میں مشکوک ہو رہے ہیں۔

عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ تیدروس ادھانوم غیبریئسس نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ممالک تیزی کے ساتھ وائرس کے خلاف متحرک نہ ہوئے، "یہ وباء کسی بھی سمت میں جا سکتی ہے۔"

امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک گمنام اہلکار نے کہا کہ یوں لگتا ہے کہ روسی اہلکاروں کو غلط معلومات پھیلانے کی "کھلی چھٹی" دے دی گئی ہے۔

اہلکار کا کہنا تھا، "ایک خاص موضوع اعلیٰ ترین سطح کی طرف لے جایا جا رہا ہے یا نہیں یہ اہم نہیں ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ انہیں اس جگہ میں کام کرنے کی بلا روک ٹوک صلاحیت حاصل ہے کہ وہ جو نقصان چاہیں کر سکتے ہیں، جس کے بھونچالی مضمرات ہو سکتے ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 6

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

روس ٹھیک ہے

جواب

Russia bilkul sahih keh raha hay. Ye virus USA aur Israel ki paidawar hy...masla ye hy ky sari dunya ankhain band kye hue hy

جواب

یہ کوئی کرونا وائرس نہیں۔ یہ چین اور ایران کے ساتھ ایک معاشی جنگ ہے اور امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے افغانستان کے ساتھ ایک نئے انداز کی مذہبی جنگ ہے، یہی وجہ ہے کہ اس سے چین اور ایران کو بھاری معاشی نقصانات ہوئے ہیں، اور افغانستان کے ساتھ جنگ میں یہ ایک مرتبہ پھر ناکام ہوا۔ لیکن اللہ کا شکر ہے کہ افغانوں کی ایک چھوٹی سی جماعت، جو انہی کی طرح، اور تمام دیگر مسلمان بھائیوں کی طرح ہیں، اسلامی طریق پر اور ایک دوسرے سے محبت کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

جواب

روس کا خدشہ شاید ٹھیک ہو

جواب

Rashia afghan war ko hawa yani barhawah day raha ha.us ki waja ya hay kay .rashia arab. Ukraine. Syria or bohot say mafadat ko pora karey rashia America ko Afghanistan may pasana chata hay. Kahney ka matlab hay rashia ho ya America bas noksan musalmano ko hi day rahey hay.

جواب

یہ واٸرس امریکی چال اور انٹرنيشنل فراڈی میڈیا کا پروپیگنڈہ ھے

جواب