سلامتی

روس سوشل میڈیا پر 'جھوٹ کی بوچھاڑ' کرتے ہوئے پکڑا گیا

اے ایف پی

واشنگٹن، ڈی سی میں ایک صحافی 14 نومبر کو یو ٹیوب کی ایک ویڈیو دیکھ رہا ہے جس میں ایک فضائی حملے کی ویڈیو گیم سے لی گئی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ روس کی وزارتِ دفاع نے یہی فوٹیج آن لائن شیئر کی اور کہا کہ اس سے ثابت ہو جاتا ہے کہ امریکہ مشرقِ وسطی میں داعش کو مدد فراہم کر رہا تھا مگر سوشل میڈیا کو استعمال کرنے والوں نے اس جھوٹ کی نشاندہی کی۔ ]ایس ٹی ایف/ اے ایف پی[

واشنگٹن، ڈی سی میں ایک صحافی 14 نومبر کو یو ٹیوب کی ایک ویڈیو دیکھ رہا ہے جس میں ایک فضائی حملے کی ویڈیو گیم سے لی گئی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ روس کی وزارتِ دفاع نے یہی فوٹیج آن لائن شیئر کی اور کہا کہ اس سے ثابت ہو جاتا ہے کہ امریکہ مشرقِ وسطی میں داعش کو مدد فراہم کر رہا تھا مگر سوشل میڈیا کو استعمال کرنے والوں نے اس جھوٹ کی نشاندہی کی۔ ]ایس ٹی ایف/ اے ایف پی[

ماسکو -- روس کی وزارتِ دفاع نے منگل (14 نومبر) کو ایسی تصاویر پوسٹ کیں جن کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ امریکی فوج "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کو مشرقِ وسطی میں مدد فراہم کر رہا تھا مگر سوشل میڈیا کو استعمال کرنے والوں نے نشاندہی کی کہ ان میں ایک ویڈیو گیم سے لی گئی تصویر شامل ہے۔

وزارت کے اہلکار نے سوشل میڈیا کے اکاونٹس میں کہا کہ بلیک اینڈ وائٹ تصاویر 9 نومبر کو شام-عراق کی سرحد کے قریب لی گئی ہیں اور ان سے اس بات کا "ناقابلِ تردید ثبوت ملتا ہے کہ امریکہ داعش کے جنگی یونٹوں کو کور فراہم کر رہا ہے"۔

مگر ماسکو سے تعلق رکھنے والی این جی او کانفلکٹ انٹیلیجنس ٹیم (سی آئی ٹی) اور سوشل میڈیا کے بہت سے استعمال کنندگان نے فوری طور پر ایک تصویر کا موازنہ ایک وار گیم "اے سی-130 گن شپ سیمولیٹر: سپیشل او پی ایس اسکواڈرن" کی ایک ہو بہو تصویر سے کیا۔

سی آئی ٹی نے کہا کہ ٹوئٹر پر نظر آنے والی دوسری تصاویر عراق کی وزارتِ دفاع کی طرف سے 2016 میں جاری کی گئی ویڈیوز سے لیے گئے ہیں جن میں عراقی فضائیہ کو فلوجہ کے قریب عسکریت پسندوں پر بمباری کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

اے ایف پی ای میل کردہ روسی وزارتِ دفاع (ایم او ڈی) کی تصاویر کا موازنہ یو ٹیوب پر ویڈیو گیم کی تصاویر سے کرنے میں کامیاب رہا اور اس نے ان میں موجود مشابہت کی تصدیق کی ہے۔

ان تصاویر کو بعد میں وزارت کے ٹوئٹر اور فیس بک کے اکاونٹس سے حذف کر دیا گیا۔

'جھوٹ کی بوچھاڑ'

ماسکو میں امریکہ کے سفارت خانے نے ٹویٹ کیا کہ "امریکہ روس کی وزارت کے بے معنی دعوؤں پر، جن میں ویڈیو گیم اور ایک دوسرے ملک میں انجام پانے والی فوجی مہمات سے لی گئی تصاویر کو استعمال کرتے ہوئے، امریکہ پر داعش کے ساتھ مل کر ساز باز کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، وقت خرچ نہیں کرے گا"۔

امریکی فوج کے ترجمان کرنل رائن ڈیلن نے روس کے بیان کو "جھوٹ کی بوچھاڑ" قرار دیا اور کہا کہ وہ "اتنے ہی درست ہیں جتنی کہ ان کی فضائی مہم"۔

انہوں نے کہا کہ "میں یقینی طور پر تصدیق نہیں کر سکتا مگر میں نے ایک رپورٹ دیکھی ہے جس کے مطابق ایک تصویر کسی ویڈیو گیم سے لی گئی ہے۔ ایک بار پھر، یہ اس کے ساتھ مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے جسے ہم نے روس کی وزارتِ دفاع سے آتا ہوا دیکھا ہے اور جو بے بنیاد، غلط اور مکمل طور پر جھوٹ ہوتا ہے"۔

اس سال کے آغاز میں بہت سے میڈیا کے اداروں نے صدر ولادیمیر پوٹن پر امریکی فوج کی افغانستان میں طالبان سے لڑائی کی فوٹیج کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران روسی فضائیہ کی شام میں کوششوں کے طور پر پیش کرنے کا الزام لگایا تھا۔

کرملین نے اس بات کی تردید کی تھی کہ پوٹن نے امریکی ڈائریکٹر آلیور سٹون کو انٹرویوز کے ایک سلسلے کے دوران غلط فوٹیج دکھائی ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500