جرم و انصاف

کے پی پولیس نے منشیات اور بھتہ مافیا کے خلاف مہم کا آغاز کر دیا

جاوید خان

پولیس افسران 13 اکتوبر کو متانی میں ایک آپریشن کے دوران غنڈوں کے گروہوں سے پکڑے جانے والے ہتھیار دکھا رہے ہیں۔ پولیس نے مافیا اور گینگز کے خلاف اقدامات کو تیز کر دیا ہے۔ [پشاور پولیس]

پولیس افسران 13 اکتوبر کو متانی میں ایک آپریشن کے دوران غنڈوں کے گروہوں سے پکڑے جانے والے ہتھیار دکھا رہے ہیں۔ پولیس نے مافیا اور گینگز کے خلاف اقدامات کو تیز کر دیا ہے۔ [پشاور پولیس]

پشاور -- خیبرپختونخواہ (کے پی) میں پولیس نے منشیات کی غیر قانونی تجارت، بھتہ خوری، زمین پر قبضہ اور سود خوری میں ملوث مافیا کے خلاف زبردست کریک ڈاون کا آغاز کیا ہے۔

کے پی کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) محمد نعیم خان نے ستمبر کے وسط میں تمام علاقائی پولیس افسران (آر پی اوز) اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران (ڈی پی اوز) کو حکم دیا تھا کہ وہ ایسے تمام مافیا کی فہرست مرتب کریں اور ان کے خلاف بھرپور کوششوں کا آغاز کریں۔

خان نے کہا کہ "افسران کو ایسے گروہوں کے خلاف کاروائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو لوگوں اورخصوصی طور پر نوجوانوں اور طلباء کو منشیات بیچ رہے ہیں، لوگوں سے بھتہ وصول کر رہے ہیں اور سیدھے سادھے مالکان کی زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی آر اوز اور ڈی پی اوز کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ان گینگز کے خلاف اپنی تمام کاروائیوں کی رپورٹیں ہر دو ہفتے بعد جمع کروائیں۔

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ پولیس کا کام عام آدمی کو ایسے گینگز سے محفوظ رکھنا ہے کہا "ایسے مافیا کے خلاف اقدامات میں ہر افسر کی پیش رفت کو کارکردگی کی اشاریے کے طور پر دیکھا جائے گا"۔

شہریوں نے کئی مواقع پر ان ناہم نہاد لینڈ مافیا، بارسوخ مقامی افراد کی حمایت رکھنے والے مسلح گروہ جو کہ کمرشل اور رہائشی پلاٹوں کے مالکان سے بھتہ وصول کرتے ہیں، کے خلاف پولیس سے رابطہ کیا ہے۔

پشاور کے مصافات کے ایک رہائشی حاجی ریاض احمد نے کہا کہ "ایسے بہت سے گینگ ہیں جو مقامی افراد سے رقم کا مطالبہ کرتے ہیں یا ان کے پلاٹوں پر جن کی مالیت لاکھوں میں ہوتی ہے، پر ملکیت کا دعوی کر دیتے ہیں تاکہ کوئی انہیں خرید نہ سکے"۔

احمد نے کہا کہ انہوں نے تنازعات کے حل کی مقامی کونسل میں ایسا مقدمہ پیش کیا جس نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا۔

احمد نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ بھتہ خوروں، سودخوروں اور منشیات کے ڈیلروں کے خلاف اقدامات بھی اتنے ہی قابلِ ستائش ہیں، کہا کہ "ان گروہوں کی وجہ سے ہزاروں خاندان مصائب کا شکار ہیں اور انہوں نے پولیس کی طرف سے ان کے خلاف لیے جانے والے اقدامات کو خوش آمدید کہا ہے"۔

گینگز کے خلاف اقدامات

پشاور کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی) کریم خان نے کہا کہ "صوبائی دارالحکومت میں پولیس نے 25 مختلف لینڈ مافیا گینگز کے 78 سے زیادہ ارکان کو گرفتار کیا ہے جبکہ دیگر افراد اور گروہوں کی پروفائلنگ کی گئی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں، پولیس باقی مانندہ گروہوں کے خلاف اقدامات کرے گی جو سادہ لوح مالکان کی زمین پر قبضہ کرنے اور ان سے بھتہ وصول کرنے میں ملوث ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ منشیات کے ڈیلروں اور اسمگلروں کے خلاف بھی اقدامات پورے زور و شور سے جاری ہیں۔

کریم نے کہا کہ "منشیات کے اسمگلروں اور ڈیلروں کی بڑی تعداد، جن میں آئس (میتھ ایمفیٹامین) اور ہیروئن کو سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے قرب و جوار میں فروخت کرنے والے بھی شامل ہیں، کو گرفتار کر لیا گیا ہے"۔

پشاور پولیس کے ایک ترجمان، محمد الیاس کے مطابق، فورس نے گزشتہ چند ماہ کے دوران ملزمان کو گرفتار کیا ہے جن پر آئس، ہیروئن، پوست اور شراب فروخت یا اسمگل کرنے کا الزام ہے۔

الیاس نے کہا کہ "فورس نے گزشتہ تیس دنوں میں 12 کلوگرام ہیروئن، 632 کلوگرام حشیش، 5.2 کلوگرام آئس، 22 کلوگرام پوست اور شراب کی 138 بوتلیں قبضے میں لی ہیں"۔

دیگر اضلاع نے بھی مافیا کے خلاف اپنی مہمات کو تیز کر دیا ہے۔ مردان میں پولیس نے اپنی کوششوں میں ایک 116 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

مردان کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر ساجد خان نے 116 ملزمان کے بارے میں کہا کہ "اس خصوصی مہم کا آغاز ستمبر کے آخیر میں کیا گیا تھا اور ہم نے 14 اکتوبر تک مافیا کے 55 ارکان اور 61 منشیات کے ڈیلروں کو گرفتار کر لیا تھا"۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے بھتہ خوری، سود خوری کے بہت سے ملزمان کو گرفتار کیا ہے اور استغاثہ کی طرف سے ان کے خلاف مقدمات دائر کیے جانے کے بعد، انہیں ان کے مقدمات کی سماعت تک قید میں رکھا جا رہا ہے۔

بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ منشیات کے استعمال سے انسان کے اندر درست اور غلط میں تمیز کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے اور اس کے نتیجہ میں انہیں آسانی سے دھوکہ دیا جا سکتا ہے اور ان کا استحصال کیا جا سکتا ہے۔

یوتھ انٹی ٹیررازم آرگنائزیشن (وائے اے ٹی او) کے جنرل سیکریٹری سید عباس شاہ نے کہا کہ "ہماری نوجوان نسل کا غیرقانونی سرگرمیوں جس میں انتہاپسندی اور عسکریت پسندی بھی شامل ہے، کی طرف مائل ہونے کے پیچھے موجود وجوہات کی شناخت سے ایسے واقعات کے امکان کو موثر طریقے سے روکنے میں مدد ملے سکتی ہے"۔

"کچھ واقعات میں یہ بات واضح تھی کہ سماج مخالف عناصر نے نوجوانوں کو دھوکہ دہی اور انہیں عارضی مالی فائدہ دے کر بہکایا تھا۔ منشیات کے عادی افراد کو، ان کی کمزوریوں اور ذہنی رجحان کی وجہ سے نشانہ بنانا اور ان کا استحصال کرنا آسان ہوتا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ کو دہشت گردی کے لیے سرمایہ فراہم کرنے سے بھی جوڑا گیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500