معیشت

غربت میں جینے والے افغانوں کی تعداد تقریباً دوگنا ہو کر 34 ملین تک پہنچ گئی

از پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

13 اپریل کو افغان خواتین کابل میں رمضان کے مقدس مہینے کے دوران ایک خیراتی ادارے سے مفت روٹی لیتے ہوئے۔ [وکیل کوہسار/اے ایف پی]

13 اپریل کو افغان خواتین کابل میں رمضان کے مقدس مہینے کے دوران ایک خیراتی ادارے سے مفت روٹی لیتے ہوئے۔ [وکیل کوہسار/اے ایف پی]

کابل -- اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے منگل (18 اپریل) کے روز بتایا کہ تقریباً 34 ملین افغان خطِ غربت نیچے جی رہے ہیں۔

یہ اعداد و شمار حیران کن اضافہ ہے سنہ 2020 میں 19 ملین کے آخری ریکارڈ شدہ تخمینے سے -- تقریباً دوگنا۔

افغانستان کے لیے مردم شماری کے کوئی عصری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں، لیکن اقوامِ متحدہ 40 ملین کی آبادی کا تخمینہ استعمال کرتا ہے، یعنی 85 فیصد قوم کے غربت میں ہونے کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔

یو این ڈی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "کچھ لوگ اپنے آمدنی پیدا کرنے والے گھر، زمین یا اثاثہ جات فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں"۔

افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے ریزیڈنٹ نمائندے عبداللہ الدارداری 18 اپریل کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، 'اگر اس سال غیر ملکی امداد میں کمی کی گئی تو افغانستان چٹان کے کنارے سے کھائی میں گر سکتا ہے۔' [وکیل کوہسار/اے ایف پی]

افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے ریزیڈنٹ نمائندے عبداللہ الدارداری 18 اپریل کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، 'اگر اس سال غیر ملکی امداد میں کمی کی گئی تو افغانستان چٹان کے کنارے سے کھائی میں گر سکتا ہے۔' [وکیل کوہسار/اے ایف پی]

"دیگر نے اپنے ہی خاندان کے افراد کو سامانِ تجارت بنانے، بچوں سے مزدوری کروانے اور نو عمر بیٹیوں کو دلہن بنانے کے پریشان کن عمل کا سہارا لیا ہے."

وسیع غیر ملکی سبسڈیز روک دی گئیں اور سنہ 2021 سے امدادی پروگراموں میں ڈرامائی طور پر کمی کر دی گئی کیونکہ بہت سے ممالک نے کابل کے موجودہ حکمرانوں سے لین دین کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

وہ این جی اوز جو اب بھی اہم مدد فراہم کر رہی ہیں، کو گزشتہ سال دسمبر میں ایک اور دھچکا لگا جب افغان خواتین کو ان کے لیے کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

اس پابندی کو اس ماہ اقوامِ متحدہ کی افغان خواتین ملازمین تک بڑھا دیا گیا تھا، اور تنظیم نے کہا کہ اسے ایک "خوفناک انتخاب" کا سامنا ہے کہ آیا اپنی امدادی اسکیموں کو جاری رکھا جائے۔

حکم سنہ 2021 کے بعد سے خواتین کی آزادیوں پر پابندیوں کے سلسلے میں تازہ ترین ہے جس میں نوعمر لڑکیوں کو سکول جانے سے روک دیا گیا ہے اور خواتین کو یونیورسٹیوں اور بہت سی ملازمتوں سے باہر دھکیل دیا گیا ہے۔

'کھائی میں'

اقوامِ متحدہ عملے کی تنخواہوں اور عملی اخراجات کی ادائیگی کے لیے امریکی ڈالرز کی بڑی رقم افغانستان میں بھیجتا ہے -- نقد نفوذ جو کہ ملک کی گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے میں اہم رہے ہیں۔

افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے مشن کے مطابق، دسمبر 2021 سے جنوری 2023 کے درمیان تقریباً 1.8 بلین ڈالر اس طرح سے درآمد کیے گئے۔

اس نے سال کے آغاز میں خبردار کیا تھا کہ "اگر اقوامِ متحدہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد کا حجم کم ہوتا ہے، تو بھیجی جانے والی نقد رقم کم ہو جائے گی"۔

لہٰذا، اگر اقوامِ متحدہ اپنا کام ختم کر دیتی ہے، تو اس کا دوہرا اثر امداد میں کمی اور مایوس افغانوں کے لیے ایک اہم اقتصادی خطِ حیات کو کم کرنے کا ہو گا۔

اقوامِ متحدہ نے یہ بھی انتباہ کیا ہے کہ پابندیاں وسیلے پر امدادی نل کو بند کر سکتی ہیں، عطیہ دہندگان ایسے منصوبوں کے لیے نقد رقم دینے سے ہوشیار ہیں جن پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکتا۔

اقوامِ متحدہ کی سنہ 2023 کی افغانستان اپیل نے اب تک اپنے 4.6 بلین ڈالر کے ہدف میں سے صرف 5 فیصد اضافہ کیا ہے۔

افغانستان میں یو این ڈی پی کے ریزیڈنٹ نمائندے عبداللہ الدارداری نے ایک بیان میں کہا کہ اگر اس سال غیر ملکی امداد میں کمی کی گئی تو افغانستان چٹان کنارے سے کھائی میں گر سکتا ہے۔

'بہت بُرے نتائج'

افغان خواتین کو ملازمت دینے والی این جی اوز پر دسمبر میں پابندی کے خلاف کئی تنظیموں نے احتجاجاً اپنے کام معطل کر دیئے۔

جھگڑے کے دنوں کے بعد صحت کے شعبے میں کام کرنے والوں کو چھوٹ دی گئی تھی، لیکن یو این ڈی پی نے کہا کہ 150 این جی اوز اور امدادی ایجنسیوں نے "اپنے تمام یا کچھ حصے کے کام کو معطل کر دیا ہے"۔

امدادی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہیں ملک بھر میں مستفید ہونے والی افغان خواتین کی شناخت اور مدد کرنے کے لیے خواتین اہلکاروں کی ضرورت ہے۔

الداراری نے کابل میں یو این ڈی پی کی رپورٹ کے اجراء کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ پابندی کے نتائج بہت بُرے ہیں۔

"اگر ہمارے پاس وہ خواتین رفقائے کار نہیں ہوں گی تو کون دروازے پر دستک دے گا اور افغان خواتین کو ان کے گھروں میں مدد فراہم کرے گا اور بات کرے گا؟"

اقوامِ متحدہ نے دو ہفتے پہلے اقوامِ متحدہ کے افغان خواتین پر مشتمل عملے کے کام کرنے پر پابندی کے بعد سے تمام افغان شہریوں، مرد اور خواتین دونوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے دفاتر سے دور رہیں۔

الداراری نے کہا، "فی الحال وہ گھر سے کام کر رہے ہیں اور وہ اقوامِ متحدہ کے عملے کے طور پر کام کرنا جاری رکھیں گے اور انہیں تنخواہ ملتی رہے گی"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500