چند ہفتے قبل ازبکستان کے خلاف ایسی ہی ایک کاروائی کے بعد اس گروہ کے حملوں میں توسیع کرتے ہوئے ”دولتِ اسلامیۂ عراق و شام“ (داعش) عسکریت پسندوں نے ہفتہ (7 مئی) کو تاجکستان میں بارڈر گارڈز کی پوزیشنز پر متعدد راکٹ داغنے کا دعویٰ کیا۔
داعش نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اس نے صوبہ تاخر، خواجہ گھر سے سرحد پار تاجک عسکری چھاؤنی پر 7 میزائل داغے۔
تاجک حکام کی جانب سے تصدیق سے متعلق علاقائی میڈیا ٱؤٹ لیٹس متفق نہیں، چند نے خبر دی کہ بارڈر گارڈز نے عسکریت پسندوں کو فائر کرتے دیکھا، جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی تصدیق نہیں۔
8 اپریل کو داعش نے افغان سرزمین سے ازبکستان پر ایک راکٹ حملہ کیا جو کہ اس گروہ کی جانب سے کسی وسط ایشیائی ملک پر اس طرز کی پہلی بمباری تھی۔
17 اپریل کو داعش نے دنیا بھر سے تمام جنگجوؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ حکام اور فوجیوں کو نشانہ بناتے ہوئے ”بڑے اور دردناک“ حملے کریں۔
حالیہ داعش حملے
افغانستان میں جاری سیاسی اور معاشی غیر یقینی کے دوران داعش خراسان شاخ (داعش۔کے) کی جانب سے حالیہ حملوں نے خدشات پیدا کیے ہیں کہ یہ گروہ ملک میں اپنی بھرتی مہم کو توسیع دے کر خطے کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ پیدا کر رہا ہے ۔
داعش افغانستان میں حالیہ حملوں کی لہر کا ذمہ دار ہے ۔
پولیس کے مطابق، اس دہشتگرد گروہ نے یکم مئی کو کابل میں ایک مسافر بس پر بم حملے کی ذمہ داری قبول کی جس میں ایک خاتون جانبحق اور تین دیگر مسافر زخمی ہوئے۔
نمازِ جمعہ کے دوران مغربی کابل میں خلیفہ صاحب مسجد میں ایک بم پھٹنے پر 10 افراد کے جاںبحق ہونے کے بعد صدرمقام میں یہ دوسرا حملہ تھا۔
افطار کے بعد گھر لوٹنے والے شعیہ مسافروں کو نشانہ بناتے ہوئے، مزارِ شریف میں دو مختلف منی بسوں میں دو بموں سے کم از کم 9 افغانوں کے جاںبحق ہونے ایک روز بعد مسجد میں دھماکہ ہوا۔
ایک ہفتہ قبل مزارِ شریف میں ایک شعیہ مسجد میں ایک بم سے کم از کم 12 نمازی جاںبحق اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے۔