جرم و انصاف

حالیہ گرفتاریاں ظاہر کرتی ہیں کہ پاکستان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں بین الاقوامی کے ساتھ تعاون میں اضافہ کر دیا ہے

ضیاءالرّحمٰن

وقار گھمن اور محسن ضمیر ریاست نیویارک میں ایک بینک ڈکیتی کے سلسلہ میں مطلوب ترین تھے۔ انہیں گزشتہ ماہ پاکستانی حکام نے گرفتار کیا تھا۔ [فائل]

وقار گھمن اور محسن ضمیر ریاست نیویارک میں ایک بینک ڈکیتی کے سلسلہ میں مطلوب ترین تھے۔ انہیں گزشتہ ماہ پاکستانی حکام نے گرفتار کیا تھا۔ [فائل]

اسلام آباد – بین الاقوامی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ پاکستان کا بڑھتا ہوا تعاون چند حالیہ اعلیٰ سطحی گرفتاریوں میں نمایاں ہوا ہے۔

7 جولائی کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بچوں کی فحش نگاری کے عالمی نیٹ ورک سے منسلک ہونے پر انٹرپول کو مطلوب ایک ملزم کو گرفتار کر لیا۔

اس نے ایک بیان میں کہا، "ایف آئی اے کو انٹرپول واشنگٹن سے بچوں کی فحش نگاری سے متعلقہ مواد کو تحلیل کرنے سے متعلق ایک درخواست موصول ہوئی۔"

ایجنسی نے کہا کہ انٹرپول کی معلومات کی بنا پر ایف آئی اے کی ایک ٹیم نے گلشنِ اقبال کے علاقہ میں چھاپہ مارااور فراز خان نامی ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔

8 جولائی کو ایک جداگانہ چھاپہ میں ایف آئی اے نے حیدرآباد میں وقار نامی ایک اور ملزم کو عالمی نیٹ ورک سے منسلکبچوں کی فحش نگاری کا ایک حلقہ چلانے پرگرفتار کیا، اور دو اور لوگوں کو مبینہ طور پر بچوں کی فحش نگاری تشکیل دینےمیں ملوث ہونے پر ضلع گجرانوالہ اور فیصل آباد سے گرفتار کر لیا۔

کراچی میں ایف آئی اے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھے جانے کی شرط پر بتایا کہ میلان، اٹلی میں گرفتار ہونے والے بچوں کے فحش نگاروں سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر آپریشن لونا پارک کے نام سے 46 ممالک میں بیک وقت کریک ڈاؤن کیا گیا۔

انہوں نے کہا، "یہ پہلا کامیاب مشترکہ آپریشن ہے جس میں عالمی فحش نگار ویب سائٹس کے ارکان کو انٹرپول اور نفاذِ قانون کی یورپی و بین الاقوامی ایجنسیوں کی فعال معاونت سے گرفتار کیا گیا۔"

کراچی میں بچوں کے حقوق کے ایک فعالیت پسند رانا آصف حبیب نے ایف آئی اے کے کریک ڈاؤن کی تعریف کی اور کہا کہ نفاذِ قانون کے بین الاقوامی اداروں کی شراکت کے بغیر بچوں کے آن لائن استحصال کو روکنا مشکل ہے۔

حبیب نے کہا کہ "پاکستانی حکام کو بچوں کی فحش نگاری کے عالمی نگرانی و انتظام کے نظام کا جزُ بننا چاہیئے، جو ان نیٹ ورکس کو کچلنے میں مدد کرے گا۔"

ایف بی آئی کے مطلوب ترین

28 جون کو ایف آئی اے نے دو پاکستانی-امریکیوں کو گرفتار کیا جو امریکہ کے فیڈرل بیورو آف انوسٹیگیشن (ایف بی آئی) سے مفرور تھے۔ وہ 2016 میں ایک بینک ڈکیتی کرنے کے لیے مطلوب تھے۔

ایف بی آئی کی ویب سائیٹ کے مطابق، وقار گھمن اور محسن ضمیر کو لاہور سے گرفتار کیا گیا اور وہ ایف بی آئی کی مطلوب ترین کی فہرست میں تھے، ان کی گرفتاری کا باعث بننے والی معلومات پر مشترکہ طور پر 30,000 ڈالر (5 ملین روپے) انعام تھا۔

ملزمان کی سپردگی کی کاروائی مکمل ہونے تک پاکستان انہیں اپنے پاس رکھے گا۔

نیویارک میں ڈکیتی کے بعد فرار ہونے والا ڈرائیور سات برس قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔

گھمن اور ضمیر گرفتاری سے بچ کر فرار ہو کر پاکستان آ گئے۔

لاہور میں ایک سینیئر ایف آئی اے عہدیدار عبدالرب نے کہا کہ ان میں سے ایک شخص لاہور میں آٹومیٹڈ ٹیلر مشین سے "اسکمنگ" کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

رب نے کہا، "ڈیڑھ برس قبل ایف بی آئی کی جانب سے گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونے کے بعد دونوں مجرم امریکہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے اور پاکستان میں آ کر روپوش ہو گئے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ان مجرموں کے لیے کیا تازہ ترین ہے، کیا ایف آئی اے انہیں قانون کی عدالت میں لے آئی اور کیا عدالت نے ان کی سزا کا حکم صادر کیا؟ کیا وہ اب آزاد ہیں جیسا کہ پاکستان میں پورا ملک لوٹ کر بھی ضمانت حاصل کرنا یا یہاں تک کہ عدالت سے باہر ہی پولیس کو چند روپے دے کر آزاد ہو جانا نہایت آسان ہے۔

جواب