پشاور -- اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ایک نئی کوشش کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد عوام کو آگاہی دینا ہے تاکہ منی لانڈرنگ، دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری اور دوسری غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
ایس بی پی نے ملک بھر میں، فروری سے خودکار ٹیلر مشینوں (اے ٹی ایم) پر پیغامات کا استعمال شروع کیا تھا تاکہ آگاہی کو بڑھایا جا سکے۔ اے ٹی ایم کارڈ ملک بھر میں، بینکوں سے پیسے نکالنے کے لیے سب سے مقبول طریقہ ہیں اور پورے ملک میں 21.3 ملین کارڈ اور 8.5 ملین صارفین موجود ہیں۔
اب ایک پیغام جس میں کہا گیا ہے کہ "منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری سے محفوظ رہیں" اس وقت اے ٹی ایم پر ابھرتا ہے جب صارف رقم نکالتا ہے یا کوئی منتقلی کرتا ہے۔
یہ پیغام صارفین کو یہ یاد دہانی بھی کرواتا ہے کہ حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے غیر ملکی کرنسی کو خریدنا اور منتقل کرنا غیر قانونی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ "اگر آپ کو ایسی کسی سرگرمی کا پتہ چلے تو براہ مہربانی ایف آئی اے (وفاقی تحقیقاتی ایجنسی) کو اس ای میل ایڈریس[email protected] پر ای میل کریں۔
یہ پیغام اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں دکھایا جاتا ہے۔
ایس بی پی کے ایک ترجمان نے عابد قمر نے کہا کہ قانونی اور غیرقانونی مالی لین دین کے بارے میں "یہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے گاہے بگاہے کی جانے مسلسل کوشش ہے"۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے واقعات میں، مجرم رقم جمع کروانے والے بے گناہ لوگوں کے اکاونٹس کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
عابد نے کہا کہ یہ پیغام رقم جمع کروانے والوں کے لیے ایک انتباہ کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے کہ اگر انہوں نے رقوم کی غیرقانونی ترسیل کے بارے میں قوانین کو توڑا تو انہیں قانونی اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی بہت ضروری ہے کہ عوام بینک اکاونٹس کے استعمال اور رقوم کی ترسیل کے بارے میں احتیاط کریں کیونکہ اس سلسلے میں نرمی اور غلطی کی صورت میں ان کے لیے بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری کو روکنا
خیبر پختونخواہ کے سابقہ سیکریٹری سید اختر علی شاہ نے کہا کہ بینک افسران کی اہلیت کی تعمیر اور عوام میں آگاہی پیدا کرنا، رقوم کے غیر قانونی لین دین کی برائی کا خاتمہ کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے جو کہ دہشت گردوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکاونٹ رکھنے والوں کی اکثریت حفاظتی اقدامات سے آگاہ نہیں ہے اور ایسے اقدامات عام لوگوں کو تعلیم دینے میں مددگار ہیں۔
شاہ نے پیرس کے منی لانڈرنگ کے انسداد کے نگران ادارے کا حوالہ دیتے ہوئےجو کہ پاکستان کو دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری کا خاتمہ کرنے میں ناکامی پر بلیک لسٹ کرنے پر غور کر رہا ہے، کہا کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی طرف سے لگائی جانے والی شرائط کو پورا کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کر رہا ہے مگر لوگوں کو تعلیم دیے بغیر وہ اس مقصد کو حاصل نہیں کر سکتا۔
تاجر اور سمال ٹریڈرز آف پشاور سٹی کے صدر عاطف حلیم نے کہا کہ "ایس بی پی کے علاوہ، پاکستان کے تمام شعبہ جات، دہشت گردوں کو بلاک کرنے اور ان کی سرمایے کی فراہمی کی نہایت موثر طریقے سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں"۔
عاطف نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی اور ملک میں عسکریت پسندی سے بہت نقصان ہوا ہے جس نے پوری قوم کو متاثر کیا ہے جس میں تاجر برادری بھی شامل ہے۔
عاطف کے مطابق، ایس بی پی کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات وقت کی ضرورت ہیں کیونکہ بہت دفعہ مجرموں نے بے گناہ کھاتہ داروں کو اکاونٹس یا دستاویزات کو استعمال کیا ہے جیسے کہ ان کے سی این آئی سیز (کمپیوٹرازڈ شناختی کارڈ) کا غلط استعمال کیا ہے۔
عاطف نے مزید کہا کہ اس برائی کا خاتمہ کرنے کے لیے عوام کو تعلیم دینے کی ضرورت ہے اور کاروباری برادری ایس بی پی اور دوسرے کمرشل بینکوں کی طرف سے دہشت گردی کے لیے سرمایہ کاری اور منی لانڈرنگ کو روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر شکرگزار ہیں۔
انہوں نے ایف آئی اے کی طرف سے دہشت گرد گروہوں کی طرف سے استعمال کیے جانے والے غیر قانونی سرمایہ کاری کی لین دین کے ذرائع کو روکنے کے لیے کیے جانے والے کام کی تعریف کی۔
پشاور شہر کے رہائشی اور سرکاری ملازم محمد شعیب نے کہا کہ "یہ ایس بی پی کی طرف سے اٹھایا جانے والا ایک اچھا قدم ہے اور لوگوں کو اس بات کی تعلیم دیتا اور یاد دہانی کرواتا ہے کہ اپنے اکاونٹس کا استعمال دھیان سے کریں"۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ اے ٹی ایم سے رقم نکلواتے ہوئے یہ پیغام پڑھتے ہیں تو انہیں احساس ہوتا ہے کہ رقم کی غیر قانونی منتقلی کو روکنے کے لیے متعلقہ شعبہ جات کے ساتھ تعاون کرنا کتنا اہم ہے"۔