دہشتگردی

البغدادی سمندر بُرد جبکہ شام کے اندر امریکی کارروائی کی نئی تفصیلات منظرِ عام پر

اے ایف پی

امریکی خصوصی فوج 2 ستمبر 2019 کو داعش مخالف آپریشن انہیرنٹ ریزولو کے جزو کے طور پر ساتھی افواج کے ساتھ ہتھیاروں کی تربیت کرتے ہوئے۔ [امریکی محکمۂ دفاع]

امریکی خصوصی فوج 2 ستمبر 2019 کو داعش مخالف آپریشن انہیرنٹ ریزولو کے جزو کے طور پر ساتھی افواج کے ساتھ ہتھیاروں کی تربیت کرتے ہوئے۔ [امریکی محکمۂ دفاع]

سوموار (28 اکتوبر) کو امریکی حکام نے کہا کہ "دولتِ اسلامیہ عراق و شام" (داعش) کے امیر ابوبکر البغدادی کی لاش کو سمندر میں دفن کر دیا گیا ہے جبکہ امریکی خصوصی فوج کے آپریشن جو ہفتے کے اختتام پر اس کی موت پر منتج ہوا تھاکے متعلق تازہ تفصیلات منظرِ عام پر آئی ہیں۔

شامی کرد اس مخبری کا اہم ذریعہ ہونے کے دعوے دار ہیں جس نے عراق اور شام کے بہت بڑے حصے میں پانچ برسوں کی دہشت کے پیچھے سفاک باغی رہنماء کا کئی برسوں تک سراغ لگانے کے بعد امریکیوں کو البغدادی تک پہنچا دیا۔

اور ایک بے نام امریکی فوجی کتا غیر متوقع طور پر اس کارروائی کا ہیرو بن گیا، جب اس نے شمالی مشرقی شام میں ایک پناہ گاہ کے اندر ایک منہ والی سرنگ میں البغدادی کا پیچھا کیا اور اسے زخمی کر دیا جس کے بعد البغدادی نے خود کو اور تین بچوں کو ایک خودکش جیکٹ کے ساتھ دھماکے سے اڑا لیا۔

امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے کہا، "اس کی موت سے(داعش) کی باقیات کو ایک تباہ کن دھچکالگا ہے۔"

28 اکتوبر کو لی گئی ایک تصویر جس میں بریشہ، شام کے کنارے، گزشتہ روز داعش کے امیر ابوبکر البغدادی کے خلاف امریکی قیادت میں کارروائی کے مقام پر شامیوں کو ملبے کی چھان بین کرتے دکھایا گیا ہے۔ [عمر ہاج کادور/اے ایف پی]

28 اکتوبر کو لی گئی ایک تصویر جس میں بریشہ، شام کے کنارے، گزشتہ روز داعش کے امیر ابوبکر البغدادی کے خلاف امریکی قیادت میں کارروائی کے مقام پر شامیوں کو ملبے کی چھان بین کرتے دکھایا گیا ہے۔ [عمر ہاج کادور/اے ایف پی]

انہوں نے لگ بھگ سو فوجیوں کے ایک مضبوط دستے کی تعریف کی جس نے ایک ایسے پیچیدہ مشن میں، شام کے صوبہ ادلب میں دیہاتی عمارات کی ہیلی کاپٹروں پر تلاشی لی جو امریکی جہازوں کو فائر سے بچانے کے لیے روسیوں، کردوں، ترکوں اور صدر بشار الاسد کی حکومت کے تعاون کا متقاضی تھا۔

ایسپر نے کہا، "انہوں نے بہت شاندار طریقے سے اس ساری کارروائی کی جزیات کو انجام دیا۔"

امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے کہا کہ امریکی ٹیم کی آمد پر گولیاں چلنے کے باوجود اس کارروائی میں کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔

امریکی فوج نے دو افراد کو قیدی بنایا، اور فوجیوں نے البغدادی کے خود کو دھماکے سے اڑا لینے کے بعد اس کی باقیات نکالیں۔

ملی نے کہا، "البغدادی کی باقیات کو فارنزک ڈی این اے ٹیسٹنگ کے ساتھ اس کی شناخت کی تصدیق کرنے کے لیے ایک محفوظ عمارت میں لے جایا گیا تھا۔"

پنٹاگون کے ایک اور اہلکار نے تصدیق کی کہ البغدادی کی لاش کو ایک نامعلوم مقام پر سمندر میں پھینک دیا گیا تھا، بالکل ویسے ہی جیسے 2011 میں القاعدہ کے امیر اسامہ بن لادنکو امریکی خصوصی فوج کے پاکستان میں چھاپے میں ہلاک کرنے کے بعد سمندر برد کر دیا گیا تھا۔

البغدادی کا جانگیہ

ایک کرد اہلکار نے بتایا کہ ایک اندورنی ذریعہ جو کرد فوج کی زیرِ نگرانی تھا وہ امریکی فوج کو البغدادی کی کمین گاہ تک لے جانے کا ذمہ دار ہے، جس نے عمارت کے اندرونی حصوں کا نقشہ بنانے، اس کے اندر موجود عملے کی شناخت کرنے، نیز ان کے لیے البغدادی کو پہچاننا ممکن بنانے میں مدد کی تھی۔

کردوں کی زیرِ قیادت شامی جمہوری فوج کے ایک اعلیٰ مشیر، پولاٹ کین نے ٹویٹ کیا، "15 مئی سے، ہم البغدادی کا سراغ لگانے اور اس کی کڑی نگرانی کرنے کے لیے سی آئی اے [امریکی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی] کے ساتھ مل کر کام کرتے رہے ہیں۔"

گروہ میں ایک مخبر تھا جو البغدادی کے گھر میں گھسنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

انہوں نے ٹویٹر پر کہا، "البغدادی بہت کثرت سے اپنے رہائشی مقامات تبدیل کرتا تھا۔"

پولاٹ کین نے کہا، "ہمارا مخبر ذریعہ آخری لمحے تک محلِ وقوع بتانے، چھاتہ برداروں کو ہدایات دینے، اور کارروائی میں شریک ہونے اور اسے کامیاب بنانے میں ملوث تھا۔"

انہوں نے کہا کہ ذریعہ "ڈی این اے ٹیسٹ کروانے اور (100 فیصد) یقینی بنانے کے لیے البغدادی کا جانگیہ ساتھ لایا تھا کہ زیرِ بحث فرد خود البغدادی ہی ہے۔"

'مسخ شدہ اسلام'

سوموار کے روز سعودی عرب نے کہا کہ البغدادی نے اسلام کا تشخص مسخ کر دیا تھا۔ اس نے امریکی خصوصی افواج کے ہاتھوں اس کی ہلاکت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

سرکاری سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق، سعودی وزارتِ خارجہ کے ایک ذریعے نے کہا، "سلطنت اس دہشت گرد تنظیم کے ارکان کا تعاقب کرنے کی امریکی انتظامیہ کی کوششوں کو سراہتی ہے جس نے اسلام کے اصل تشخص کو مسخ کیا۔۔۔ اور مظالم اور جرائم کا ارتکاب کیا۔"

ذریعے نے مزید کہا، "سعودی عرب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے اتحادیوں، خصوصاً امریکہ کے ساتھ کوششوں میں مصروف رہنا جاری رکھے ہوئے ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ہاہاہا کیا ہی عجب اتفاق ہے کے امریکہ کا کوئی دشمن زندہ نہیں پکڑا جاتا اور نہ ہی اس کی لاش دکھائی جاتی ہے بلکہ سمندر برد کر دیا جاتا ہے ؟ بے وقوفوں نہ اسامہ امریکہ کے ہاتھوں مرا ہے اور نا ہی کسی ابو بکر بغدادی کا وجود ہے

جواب