دہشتگردی

داعش رہنما البغدادی کی موت دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن گھڑی ثابت ہوئی

پاکستان فارورڈ اور AFP

2017 میں شامی جمہوری افواج کا ایک رکن، طبقہ، شام میں داعش کا ایک پرچم اتار رہا ہے۔ [دیلِل سلیمان/اے ایف پی]

2017 میں شامی جمہوری افواج کا ایک رکن، طبقہ، شام میں داعش کا ایک پرچم اتار رہا ہے۔ [دیلِل سلیمان/اے ایف پی]

عالمی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شام میں امریکی قیادت کے ایک حملے کے دوران "دولتِ اسلامیہٴ عراق و شام" (داعش) رہنما ابو بکر البغدادی کی ہلاکت بین الاقوامی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایک محوری لمحہ ہے اور ممکنہ طور پر کسی دور کے اس طاقتور گروہ کے خاتمہ کا آغاز ہو گا۔

امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ نے اتوار (27 اکتوبر) کو تصدیق کی کہ یہ دغاباز داعش رہنما رات کے وقت شمال مغربی شام میں امریکی خصوصی افواج کی جانب سے ہونے والے ایک حملے میں دیگر داعش عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد کے ہمراہ مارا گیا، جس کی تیزی میں البغدادی ایک سرنگ میں جا چھپا ، جہاں اس نے ایک خود کش جیکٹ اڑاتے ہوئے خود کو اور اپنے تین بچوں کو ہلاک کر لیا۔

انہوں نے کہا، "دوسروں کو دھمکانے کی پوری کوشش کرنے والے اس دھوکے باز نے اپنے آخری لمحات اسے مارنے والی امریکی افواج کے شدید خوف، سراسیمگی، اور وحشت اور دہشت میں گزارے۔"

امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپیر نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں میں البغدادی کی موت کئی مرتبہ رپورٹ ہو چکی ہے، لیکن ٹرمپ نے کہا کہ اس مرتبہ، DNA فیلڈ ٹیسٹ کی مدد سے اس کی شناخت کی تصدیق سے اس میں کوئی شک نہیں۔ حملہ آور ٹیم کے پاس بصری اور ڈی این اے، ہر دو کی تصدیق تھی۔

رواں برس کے اوائل میں داعش کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں داعش رہنما ابوبکر البغدادی وقت کے ہاتھوں شکسہ دکھائی دے رہا ہے۔

رواں برس کے اوائل میں داعش کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں داعش رہنما ابوبکر البغدادی وقت کے ہاتھوں شکسہ دکھائی دے رہا ہے۔

جون 2014 کی ایک ویڈیو کے اس سکرین شاٹ میں داعش رہنما البغدادی اپنی نام نہاد خلافت کے قیام کا اعلان کر رہا ہے۔

جون 2014 کی ایک ویڈیو کے اس سکرین شاٹ میں داعش رہنما البغدادی اپنی نام نہاد خلافت کے قیام کا اعلان کر رہا ہے۔

27 اکتوبر 2019 کو لی گئی ایک فضائی تصویر میں شمال مغربی شامی گاؤں باریشا میں وہ مقام دکھایا گیا ہے جہاں آپریشن کے دوران امریکی ہیلی کاپٹر کی گولہ باری میں داعش رہنما ابو بکر البغدادی ہلاک ہوا۔ [عمر حاج قادر/اے ایف پی]

27 اکتوبر 2019 کو لی گئی ایک فضائی تصویر میں شمال مغربی شامی گاؤں باریشا میں وہ مقام دکھایا گیا ہے جہاں آپریشن کے دوران امریکی ہیلی کاپٹر کی گولہ باری میں داعش رہنما ابو بکر البغدادی ہلاک ہوا۔ [عمر حاج قادر/اے ایف پی]

اس آپریشن میں آٹھ ہیلی کاپٹر شریک تھے جو ایک غیرمنکشف بیس سے ایک گھنٹہ سے زائد پرواز کر کے گئے۔

شامی رسدگاہ برائے حقوقِ انسانی نے خبر دی کہ امریکی ہیلی کاپٹرز نے صوبہ ادلیب، شام میں ایک علاقہ میں افواج کو اتارا، جہاں انہوں نے باریشا گاؤں کے باہر ایک گھر اور ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔

حکام نے کہا کہ یہ آپریشن روس، شام، ترکی، عراق اور کردی شامی جمہوری افواج (SDF) کے تعاون سے کیا گیا۔

SDF کے کمانڈر ان چیف مظلوم عابدی نے ٹویٹر پر کہا کہ درایں اثناء، داعش ترجمان ابو حسن المہاجر کو "SDF انٹیلی جنس اور امریکی فوج کے ایک مربوط آپریشن میں جرابلس کے قریب عین البیداح کے دیہات میں نشانہ بنایا گیا۔"

امریکہ نے المہاجر کی موت کی تصدیق کی۔

بڑا دھچکہ، لیکن جنگ جاری ہے

عالمی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں نے داعش کے خلاف جنگ میں البغدادی کی موت کو ایک بڑا سنگِ میل قرار دیا۔

ترک صدر رجب طیّب اردگان نے ٹویٹر پر کہا کہ یہ آپریشن "دہشتگردی کے خلاف ہماری مشترکہ لڑائی میں ایک نیا موڑ تھا۔"

برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے ISIS کے لیے ایک اور نام استعمال کرتے ہوئے اتوار کو ٹویٹ کیا، "بغدادی کی موت دہشتگردی کے خلاف ہماری لڑائی میں ایک اہم لمحہ ہے، لیکن داعش کی برائی کے خلاف لڑائی ابھی تک ختم نہیں ہوئی۔"

انہوں نے کہا، "داعش کی قاتلانہ، وحشیانہ سرگرمیوں کے ہمیشہ ہمیشہ خاتمہ کے لیے ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔"

فرانسیسی صدر ایمینیول مارکون نے ٹویٹر پر لکھا، "البغدادی کی موت داعش کے خلاف ایک شدید دھچکا ہے، لیکن یہ صرف ایک مرحلہ ہے۔ بین الاقوامی اتحاد میں ہمارے اتحادیوں کے ہمراہ یہ لڑائی جاری رہے گی، تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ دہشتگرد تنظیم ہمیشہ کے لیے شکست کھا جائے۔ یہ ہماری ترجیح ہے۔"

داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد 81 ارکان (76 ممالک اور پانچ بین الاقوامی تنظیموں) پر مشتمل ہے اور اس نے 2017 سے اب تک عراق اور شام میں 7.7 ملین افراد اور 110,000 مربع کلومیٹر علاقہ آزاد کرایا ہے۔

افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے ایک بیان میں کہا گیا کہ البغدادی کی موت "نہ صرف افغانستان میں سیکیورٹی کی فراہمی اور دہشتگرد حملوں میں کمی لانے کے لیے، بلکہ خطے اور دنیا کی سلامتی و استحکام کے لیے بھی اہم ہے۔"

کابل سے تعلق رکھنے والے ایک عسکری تجزیہ کار کابل خان تدبیر نے کہا، "اس داعش رہنما کے غائب ہونے سے افغانستان میں گروہ کے اندر ابتری پیدا ہو گی اور اس گروہ کے عسکری اور مالی وسائل مسلسل متاثر ہوں گے۔"

کابل سے تعلق رکھنے والے ایک سیاسی تجزیہ کار شفت اللہ صافی نے اس سے اتفاق کیا۔

صافی نے کہا، "ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے بعد، افغانستان میں داعش کی خراسان شاخ [داعش- کے] کو متعدد مسائل کا سامنا ہو گا۔ قلیل مدت میں اس کے جنگجوؤں پر اس کا منفی اثر ہو گا، طویل مدت میں اگر اس کی خراسان شاخ نئی خلافت کے مطیع نہیں ہوتی تو داعش متعدد حصوں میں تقسیم ہو جائے گی۔"

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک سیکیورٹی تجزیہ کار میجر (ریٹائرڈ) عمر فاروق نے کہا، "میرے خیال میں، داعش عسکریت پسندوں کو اسلحہ و دیگر تضویری معاونت کی سپلائی چین بطورِ کُل داعش کے خاتمہ کے لیے جاری مشترکہ کاوشوں پر ایک سوالیہ نشان ہے۔"

نورسلطان، قازقستان سے ایک معاشرتی علوم دان بولتبیک عیسیٰ ژیو نے کہا، "انٹیلی جنس اور ناقابلِ تردید سچائی کی تصدیق کرنے والے متعدد ممالک سے معاونت کے مرہونِ منّت البغدادی کا خاتمہ ہوا: دہشتگردی پر فتح متعدد ممالک کی مشترکہ کاوشوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔"

ایک سابق قرغیزستانی وزیرِ اعظم اور ریاستی قومی سلامتی کمیٹی (GKNB) کے سابق چیئرمین فیلکس کولوف نے کہا، "داعش کے متعدد ارکان کا تعلق روس اور وسط ایشیا سے ہے۔ فطری طور پر وہ اپنے وطن جانے کی کوشش کریں گے، جس سے ایک خطرناک صورتِ حال پیدا ہو گی۔"

خونریزی اور بربریت کی کہانی

جولائی 2014 میں خود کو "خلیفہ" قرار دینے کے بعد البغدادی نے شام اور عراق کی پٹیوں میں سات ملین سے زائد باشندوں پر تسلط قائم کیا، جہاں داعش نے اسلامی قانون کا خود ساختہ وحشیانہ انداز نافذ کیا۔

اپنے واحد مصدقہ عوامی اظہار میں، البغدادی نے 2014 میں موصل، عراق کی النوری مسجد سے بات کی، جس میں اس نے دنیا بھر سے مسلمانوں کو نام نہاد "خلافت" کی بیعت کرنے کی ترغیب دی۔

اس اعلان نے تشدد کی ایک لہر کو کھول دیا، جس نے اب تک ہزاروں شہریوں کو ہلاک کیا، دسیوں لاکھوں کو بے گھر کیا اور عالمی طاقتوں کو اس خطے کے تنازعات میں کھینچ لیا۔

داعش کے اپنی قوت کی انتہا پر ہوتے ہوئے بھی خال خال نظر آنے والا یہ عراقی باشندہ – جس سے متعلق مانا جاتا ہے کہ تقریباً 48 برس کی عمر کا تھا – داعش کے علاقہٴ عملداری کے سکڑنے اور جہادی خوابیدہ سیلز کے غیر مماثل نیٹ ورک تک محدود ہو جانے پر درحقیقت ختم ہو چکا تھا۔

مارچ 2019 میں کرد ملِشیا سمیت فوجوں کے ایک اتحاد کی جانب سے داعش کو شام میں شکست خوردہ قرار دے دیا گیا تھا ۔

اپریل میں البغدادی ایک ویڈیو میں دوبارہ منظرِ عام پر آیا ۔ اس نے سخت بھوری اور سرخ داڑھی رکھّے ہوئے اور اپنی ایک جانب ایک بندوق کے ساتھ اس گروہ کی علاقہٴ عملداری سے متعلق شکست کے بعد اپنے مقلدین کو "بدلہ لینے" کی ترغیب دی۔

چند افواہوں کے مطابق، البغدادی نے حال ہی میں ابو عبداللہ کردش، جو حاجی عبداللہ کے نام سے بھی معروف ہے، کو اپنا جانشین مقرر کیا۔

اختتام قریب ہے

عراق اور شام میں داعش کی شکست کے بعد، اس گروہ نے اپنی خراسان شاخ، داعش-کے کے ذریعے افغانستان اور دیگر قریبی ممالک میں دراندازی کی کوششیں کیں۔

مئی میں داعش نے "صوبہ پاکستان" کے قیام کا اعلان کیا اور دعویٰ کیا کہ اس کی "صوبہ ہند" شاخ نے کشمیر کے بھارت کے زیرِحکومت حصّے میں بھارتی افواج پر حملہ کیا۔

لیکن افغان اور امریکی افواج نے خطے میں داعش کے عزائم کو کچل کر رکھ دیا ۔

صوبہ غزنی کے سابق نائب گورنر محمّد علی احمدی نے کہا، "عراق اور شام کے برعکس، داعش افغانستان میں زمین اور قوت حاصل نہیں کر سکی کیوں کہ داعش کا عقیدہ ان افغانوں کے عقیدے کے خلاف ہے۔"

کابل میں عسکری امور کے ایک تجزیہ کار میجر جنرل ظاہر عظیمی نے کہا، "افغان اور بین الاقوامی افواج نے داعش کو بری طرح دبایا ہے،اور میرا خیال ہے کہ اس گروہ کے خاتمہ کے لیے ان کے پاس ایک مستحکم منصوبہ ہے۔"

انہوں نے اکتوبر میں کہا، "کمانڈروں سمیت افغانستان میں ہزاروں داعش جنگجو مارے جا چکے ہیں، اور موت ان شدت پسند طالبان جنگجوؤں کی منتظر ہے جو امن میں دلچسپی نہیں رکھتے اور داعش میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔"

یہاں تک کہ گزشتہ دسمبر میں القاعدہ نے داعش اور البغدادی کا ایک زوردار مذمّتی بیان جاری کیا ، اور ہر جگہ کے مسلمانوں سے اٹھ کھڑے ہونے اور اس گروہ کو تباہ کر دینے کا کہا۔

بیان اس طرح سے شروع ہوتا ہے، "اور آج جبکہ ان کا رسوخ زائل ہو گیا اور مشرق کو ان سے درپیش خطرہ ٹل گیا، وہ متعدد محاذوں پر نئی شاخیں نکال رہے ہیں، جس سے وہ مجاہدین کے لیے آلام و مصائب برپا کر رہے ہیں اور علاقوں اور ان کے عوام کے خلاف مزید بدعنوانی اور خطاکاری لا رہے ہیں،"

"بین الاقوامی انٹیلی جنس سروسز کے ایجنٹ ہونے اور ان کی جانب سے تعینات کیے جانے کا مظاہرہ کرتے ہوئے، یہ گروہ ایک مرتبہ پھر [دنیا کے دیگر حصوں میں] غداری، دغابازی اور مشکوک غیر ملکی ایجنڈا کی غلامی کا ایک نیا باب رقم کرنے کے لیے ابھر رہا ہے۔"

"جنگ اپنے اختتام کے قریب ہے۔"

[کابل سے سلیمان، کوئٹہ سے عبدالغنی کاکڑ، نورسلطان سے ایدر اشیموف، بشکیک سے مونارا بورومباژیوا اور تاشقند سے ماکسیم ژینیسیژیوا نے اس رپورٹ میں کردار ادا کیا۔]

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500