میڈیا

البغدادی کی موت سے داعش-کے کی پیغام رسانی کی کاوشوں میں بڑی خامیوں کا انکشاف

پاکستان فارورڈ

داعش-کے کی نیم سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹ ’محمّد بن قاسم‘ اس تصویر کو ٹیلی گرام پر اپنے آویٹار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ حالیہ پوسٹنگز سے پیغام رسانی سے متعلق داعش کی مرکزی شاخ اور داعش-کے کے مابین غلط فہمیوں کا پتا چلتا ہے۔ [فائل]

داعش-کے کی نیم سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹ ’محمّد بن قاسم‘ اس تصویر کو ٹیلی گرام پر اپنے آویٹار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ حالیہ پوسٹنگز سے پیغام رسانی سے متعلق داعش کی مرکزی شاخ اور داعش-کے کے مابین غلط فہمیوں کا پتا چلتا ہے۔ [فائل]

صوبہ ننگرہار—"دولتِ اسلامیہٴ عراق و شام" (داعش) کے رہنما أبو بکر البغدادی کی شام میں حالیہ ہلاکت نے أفغانستان اور پاکستان میں اس گروہ کی خراسان شاخ، جسے داعش-کے کہا جاتا ہے، کی پیغام رسانی کی کوششوں میں عمیق بے ربطیوں کا انکشاف کیا ہے۔

داعش-کے کی نیم سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹ "محمّد بن قاسم" کی جانب سے پوسٹ کیے گئے دو مکالات میں نمایاں فرق ظاہر کرتا ہے کہ یہ گروہ رسائی کی اپنی کاوشوں سے متعلق کوشاں ہے، جن میں سے ایک 27 اکتوبر کو البغدادی کی موت کی خبروں کی گردش کے ایک روز بعد سلام ٹائمز نے ٹیلی گرام پر دیکھا، اور دوسرا 31 اکتوبر کو جب داعش نے اپنے رہنما کی موت کا اعتراف کیا۔

"محمّد بن قاسم" نے امریکی حکام کی جانب سے البغدادی کی ہلاکت سے متعلق خبر کو یوں بیان کیا "کفّار کے جھوٹ اور شیطان کا کام!"

مکالے میں لکھا گیا، "آج کفّار نے خبر پھیلائی کہ مبینہ طور پر خلیفةالمسلمین ابوبکر البغدادی ایک امریکی بم حملے میں مارے گئے۔ ان بدعنوان اور بددیانت لوگوں سے ایسی خبریں بارہا سنی گئیں، اور یہ جاری رہے گا۔"

شام میں ایک دیگر عسکریت پسند گروہ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا، "ہماری اطلاعات کے مطابق، ادلیب میں حارث الدین کے ایک گروہ پر بم حملہ کیا گیا، نہ کہ البغدادی پر۔"

اس میں کہا گیا، "ہمارے ہردلعزیز ابوبکر البغدادی مجاہدینِ عالم کو مسلسل احکامات جاری کر رہے ہیں۔"

درایں اثناء، سرکاری داعش آؤٹ لیٹس اس رہنما کی ہلاکت کی خبر کے بعد خاموش رہی، جس سے پتا چلتا ہے کہ داعش "مرکزی" اور اس کی داعش-کے الحاق کے مابین معاونت اور رسل و رسائل کا فقدان ہے۔

چند روز بعد 31 اکتوبر کو جبداعش کی سرکاری آؤٹ لیٹ الفرقان نے البغدادی کی موت کا اعترافکرتے اور ابوابراہیم القریشی کو جانشین نامزد کرتے ہوئے ایک پیغام جاری کیا، تو "محمّد بن قاسم" نے اپنا انداز بدل لیا۔

اس آؤٹ لیٹ نے کہا، "ہماری جنگ، خون، پیاس اور بھوک ابوبکر البغدادی کے لیے نہیں بلکہ رضائے الٰہی کے لیے ہے۔

تحریک جاری رہے گی، اور ہر کسی کو اپنے امتحان میں کامیاب ہونا ہے۔"

غیر واضح لکیریں، الجھا ہوا پیغام

داعش-کے کے مسئلہ کا ایک جزُ یہ ہے کہ سلطان عزیز عظیم جیسے داعش-کے کے باقاعدہ کرداروں کی جانب سے غیر سرکاری میڈیا آؤٹ لیٹس کے استعمال کی وجہ سے سرکاری اور غیر سرکاری پیغامات میں نہایت مبہم لکیر ہے۔

عظیم جو کہ داعش-کے کا ترجمان ہے، اپنے طور پر اشاعتیں تشکیل دیتا ہے لیکن سرکاری مواد کے طور پر ان کی تشہیر نہیں کرتا۔ بعد ازاں اس گروہ کی غیر سرکاری آؤٹ لیٹس عظیم کے مواد کو اپنے مقلدین سے شیئر کرتی ہیں۔

ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ داعش-کے کی غیر سرکاری آؤٹ لیٹس ایسی دہشتگردانہ کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کر کے داعش میڈیا ضوابط کو توڑتی ہیں، جن کی ذمہ داری داعش کے ہیڈ کوارٹرز نے قبول نہیں کی۔

اس گروہ کو درپیش یہ جاری مشکلاتٹیلی گرام پر داعش-کے موافق گرہوں کی حالیہ بات چیت کے چند روز بعد سامنے آئیں جس میں داعش-کے ارکان کے مابین ان عناصر کی وجہ سے دراڈیں گہری ہونے کا انکشاف ہوا جنہیں وہ کافر سمجھتے ہیں.۔

یہ پیغامات، جن کے پوسٹ ہونے کا آغاز 20 ستمبر کو ہوا، اس امر پر اختلاف کا انکشاف کرتے ہیں کہ آیا تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) جیسے دیگر عسکریت پسند گروہ مرتد ہیں یا نہیں۔

عدم اعتماد

داعش-کے کی پیغام رسانی میں تنظیم کا فقدان ایک ایسے گروہ کی عکاسی کرتا ہے جو لازماً بدقماش ہو چکا ہے اور داعش کے بنیادی اضول ترک کر چکا ہے۔

"محمد بن قاسم" آؤٹ لیٹ نے کبھی اپنے اصل مکالے کو منسوخ نہیں کیا، نہ ہی اس نے یہ وضاحت کی کہ اس کا ذریعہ کیسے اس قدر غیر درست تھا۔

کابل سے تعلق رکھنے والے ایک عسکری تجزیہ کار جنرل (ریٹائرڈ) سکندر اصغری نے ISIS کے لیے ایک دوسرا نام استعمال کرتے ہوئےکہا، "داعش کی خراسان شاخ اپنے ایسے زیادہ تر رہنماؤں اور کمانڈروں سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے جو افغانستان میں اس کی کاروائیوں کی قیادت کر رہے تھے۔ اس کے ارکان فی الحال منتشر اور غیر منظم ہیں اور مربوط قیادت کا فقدان ہے۔"

اصغری نے کہا، "چونکہ داعش جنگجوؤں کو اپنی قیادت سے مسائل کا سامنا ہے اور یہ غیر منظم ہیں، عراق اور شام میں داعش کی مرکزی شاخ ان پر اعتماد نہیں کرتی۔ اسی لیے وہ ان کو البغدادی کی موت کی خبر نہیں دینا چاہتی تھی۔"

کابل میں وولیسی جرگہ کے ایک سابق رکن داؤد کالاکانی نے کہا، "جب سے داعش کی خراسان شاخ نے افغانستان میں اپنی کاروائیوں کا آغاز کیا ہے، اس گروہ کی مرکزی شاخ اور افغانستان میں اس کے ارکان کے درمیان کوئی اچھا رابطہ اور معاونت نہیں ہوئی ہے۔"

کالاکانی نے کہا، "جیسے جیسے افغانستان میں داعش جنگجوؤں کو شکست کا سامنا ہوا، ان غلط فہمیوں کی سطح میں اضافہ ہو گیا۔ اب یہ طرفین کے مابین اعتماد کا مسئلہ بن چکا ہے۔"

[کابل سے سلیمان نے اس رپورٹ میں کردار ادا کیا۔]

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

آئی ایس آئی ایس کا مطلب ہے اسرائیل سیکریٹ انٹیلی جنس سروس عرف موساد

جواب