"دولتِ اسلامیہ" (داعش) نے جمعرات (31 اکتوبر) کو ایک بیان میںاپنے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکتکی تصدیق کی اور ابراہیم الہاشمی القریشی کو اسکا جانشین نامزد کیا۔
2014 سے اب تک داعش کی قیادت کرنے والا اور دنیا کا مطلوب ترین شخص البغدادی 26 اکتوبر کو صوبہ ادلیب شام میں امریکی سپیشل فورسز کے ایک حملے میں مارا گیا۔
داعش نے اس سے اگلے روز ایک اور حملے میں اس گروہ کے سابق ترجمان ابو حسن المہاجر کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
بیان کے مطابق، 48 سالہ عراقی نژاد شورشی سربراہ کی موت کے بعد اس شورشی گروہ کی قانون ساز اور مشاورتی مجلس کا اجلاس ہوا۔
سات منٹ کے اس پیغام میں کہا گیا، "دولتِ اسلامیہ شوریٰ کاؤنسل نے شیخ ابو بکر البغدادی کی شہادت کے فوراً بعد اجلاس منعقد کیا، اور مجاہدین کے عمائدین نے متبادل پر اتفاق کیا۔"
داعش کے ترجمان نے امریکہ کو ایک کھلی تنبیہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کے حامی البغدادی کی موت کا بدلہ لیں گے۔
غیر معروف جانشین
الہاشمی زیادہ معروف نہیں ہے، حالیہ برسوں میں البغدادی کی موت کی متعدد جھوٹی خبروں کے بعد خال ہی ممکنہ جانشین کے طور پر اس کا نام لیا گیا۔
داعش سے متعلق ایک عراقی تجزیہ کار حشام الہاشمی نے کہا، "ہم اس کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے، سوائے اس کے کہ داعش کے قاضیوں کی سربراہی کر رہا ہے اور وہ شوریٰ (آئینِ اسلامی) کمیٹی کی قیادت کر رہا ہے۔"
البغدادی کے احاطے پر امریکی سپیشل فورسز کے حملے کییہاں دکھائی گئی تصاویر امریکی فوج نے بدھ (30 اکتوبر) کو جاری کیں۔
بدھ کو یہ خبر بھی دی گئی کہ البغدادی کی حرکات سے متعلق فیصلہ کن معلومات فراہم کرنے والا مخبر ممکنہ طور پر 25 ملین ڈالر انعام میں سے کچھ یا تمام حاصل کر لے گا۔