سیاست

خان نے تشدد کو رفع کرنے کے لیے توہینِ مذہب سے متعلق انتہا پسندوں کے ساتھ معاہدہ کر لیا

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

31 اکتوبر کو عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے عیسائی خاتون آسیہ بی بی کی سزا کی تنسیخ کے فیصلے کے بعد کراچی میں لوگ وزیرِ اعظم عمران خان کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ شدت پسندوں کے ملک کی عدالتِ عظمیٰ کے ججوں کو قتل کیے جانے اور بی بی کو توہینِ مذہب پر پھانسی دیے جانے کا مطالبہ کرنے پر خان نے انتہا پسندوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور پر سکون رہنے کی اپیل کی۔ [آصف حسن / اے ایف پی]

31 اکتوبر کو عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے عیسائی خاتون آسیہ بی بی کی سزا کی تنسیخ کے فیصلے کے بعد کراچی میں لوگ وزیرِ اعظم عمران خان کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ شدت پسندوں کے ملک کی عدالتِ عظمیٰ کے ججوں کو قتل کیے جانے اور بی بی کو توہینِ مذہب پر پھانسی دیے جانے کا مطالبہ کرنے پر خان نے انتہا پسندوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور پر سکون رہنے کی اپیل کی۔ [آصف حسن / اے ایف پی]

اسلام آباد – پاکستان گزشتہ ہفتے عدالتِ عظمیٰ سےتوہینِ مذہب کے الزامات سے بری ہونے والی ایک مسیحی خاتون آسیہ بی بیکی تقدیر پر تاحال زخمی ہے۔

31 اکتوبر کو پاکستان کے اعلیٰ ججوں نے اس کی سزا کو یہ وضاحت کرتے ہوئے منسوخ کر دیا کہ یہ کمزور شواہد پر مبنی تھی اور موت کی قطار میں بی بی کی آٹھ سالہ ابتلا کا خاتمہ ہوا۔

لیکن اس فیصلہ نے اسلام پسند انتہا پسندوں کو غضب ناک کر دیا اور وہ گلیوں میں نکل آئے، بڑے شہروں کو مسدود کر دیا، تشدد میں ملوث ہوئے اور بی بی کی فوری سزائے موت کا مطالبہ کیا۔

بی بی کی سزائے موت کا مطالبہ کرنے والے احتجاج کی قیادتتوہینِ مذہب کے مسائل پرغضب ناکہونے کے لیے معروف ایک نئی سیاسی جماعت تحریکِ لبّیک پاکستان جماعت (ٹی ایل پی) کر رہی تھی۔

2 نومبر کو اسلام آباد میں ایک احتجاج کے دوران ایک مذہبی انتہا پسند جماعت اہلِ سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کا ایک حامی آسیہ بی بی کی ایک تصویر اٹھائے ہوئے ہے۔ یہ مظاہرے عدالتِ عظمیٰ کے ایک مسیحی خاتون کو توہینِ مذہب کے الزامات سے بری کرنے کے بعد سامنے آئے۔ [عامر قریشی/اے ایف پی]

2 نومبر کو اسلام آباد میں ایک احتجاج کے دوران ایک مذہبی انتہا پسند جماعت اہلِ سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کا ایک حامی آسیہ بی بی کی ایک تصویر اٹھائے ہوئے ہے۔ یہ مظاہرے عدالتِ عظمیٰ کے ایک مسیحی خاتون کو توہینِ مذہب کے الزامات سے بری کرنے کے بعد سامنے آئے۔ [عامر قریشی/اے ایف پی]

2010 میں توہینِ مذہب کے الزامات میں قید ہونے سے قبل ایک بنا تاریخ کی تصویر میں آسیہ بی بی اپنے پانچ میں سے دو بچوں کے ساتھ دکھائی گئی ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے ناکافی شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی سزائے موت کو منسوخ کر دیا۔ [فائل]

2010 میں توہینِ مذہب کے الزامات میں قید ہونے سے قبل ایک بنا تاریخ کی تصویر میں آسیہ بی بی اپنے پانچ میں سے دو بچوں کے ساتھ دکھائی گئی ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے ناکافی شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی سزائے موت کو منسوخ کر دیا۔ [فائل]

رواں ہفتے کے اوائل میں پاکستان سے فرار ہونے کے بعد آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک (درمیان میں) 5 نومبر کو ہیگ میں ایک نیوز کانفرنس کرنے کے لیے آ رہے ہیں۔ انہیں پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ کے سامنے بی بی کا دفاع کرنے کے بعد موت کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ [جان تھئیس/اے ایف پی]

رواں ہفتے کے اوائل میں پاکستان سے فرار ہونے کے بعد آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک (درمیان میں) 5 نومبر کو ہیگ میں ایک نیوز کانفرنس کرنے کے لیے آ رہے ہیں۔ انہیں پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ کے سامنے بی بی کا دفاع کرنے کے بعد موت کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ [جان تھئیس/اے ایف پی]

گزشتہ برس 2015 میں معرضِ وجود میں آنے والی ٹی ایل پی نے پاکستان کے متنازع قانونِ توہینِ مذہب کے سخت تر نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی ہفتوں تک صدرمقام اسلام آباد کو مسدود کیے رکھا۔ اس احتجاج نے گزشتہ حکومت کے وفاقی وزیرِ قانون کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا۔

بی بی کے عدالتی فیصلے پرعدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کیا اور پر سکون رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کنندگان کے تصادم کا مقابلہ کرنے کا عزم کیا۔

خان نے ملک بھر میں ٹیلی ویژن پر نشر کی جانے والی ایک تقریر میں کہا، "ہم جان و مال کی حفاظت کریں گے؛ ہم سبوتاژ کی اجازت نہیں دیں گے."

خان کی اس تقریر نے ان ناقدین سے ہمہ گیر پذیرائی حاصل کی، جو طویل عرصے سے انہیں شدّت پسندوں کی حوصلہ افزائی کرنے اور توہینِ مذہب کے قوانین کا دفاع کرنے کے لیے موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔

خان نے معاہدہ کر لیا

جیسے ہی خان کی انتظامیہ نے مذہبی انتہا پسندوں سے ایک معاہدہ کیا، جس میں بی بی عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے پر ایک حتمی نظرِ ثانی ہونے تک پاکستان میں ہی رہیں گی، بی بی کے مقدمہ پر ہونے والے احتجاج ایک غیر واضح اختتام کو پہنچے۔

لیکن ٹی ایل پی نے پیر (5 نومبر) کو رات گئے ایک انتباہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ وہ دوبارہ سڑکوں پر آنے کو تیار ہے کیوں کہ خبروں میں دعویٰ کیا گیا کہ اس گروہ کے درجنوں فعالیت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ٹی ایل پی کے رہنما افضل قادری نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا، "یاد رکھیں کہ اگر آپ نے معاہدہ توڑا تو پورا ملک آپ کے خلاف کھڑا ہو گا۔"

ناقدین کا کہنا ہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ خان کی حکومت کے پاس احتجاج کا مقابلہ کرنے کے وعدے پر عمل پیرا ہونے کے لیے کوئی حکمتِ عملی نہیں تھی، جو تیزی سے بڑھ رہے تھے۔

سیاسی مبصر فصیح ذکاء نے کہا، "حکومت بے سمت معلوم ہو رہی ہے اور لگتا ہے کہ اس کے پاس کوئی حکمتِ عملی نہیں۔ حکومت نے صرف وقت حاصل کیا ہے اور ہم اب تک یہ دیکھنے کے منتظر ہیں کہ وہ آگے کیا کرتی ہے۔"

سیکیورٹی تجزیہ کار محمّد عامر رانا نے کہا،"حکومت کو اپنی مقبولیت قائم رکھنے کے لیے ٹی ایل پی کے خلاف کاروائی کرنی چاہیئے۔"

خان کی انتظامیہ پیر کو یہ دلیل دیتے ہوئے اس معاہدے کا دفاع کرتی رہی کہ اس معاہدے نے تشدد رفع کر دیا ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے کہا، "ہم نے انہیں پر امن طور پر منتشر کیا، جو ہماری کامیابی ہے۔"

بی بی قانونی برزخ میں

مذہبی انتہا پسندوں کے ساتھ خان کے اس غیر واضح معاہدے نے بی بی کو قانونی برزخ میں لا چھوڑا اور اس کے اہلِ خانہ اس کے تحفظ کے لیے خوف زدہ ہیں۔ اس کے خاوند نے دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور امریکہ سے خاندان کو پناہ دینے کی اپیل کی ہے۔

بی بی کے وکیل سیف الملوک، جو فرار ہو کر نیدرلینڈ چلے گئے، نے کہا کہ اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین نے ان پر پاکستان چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا کیوں کہ ان کی زندگی خطرے میں تھی۔

انہوں نے پیر کو ہیگ میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا، "ان کا خیال تھا کہ میں مارے جانے کے لیے اولین ہدف تھا اور یہ کہ میری زندگی شدید خطرے میں تھی۔ میں اس کے بغیر یہاں خوش نہیں ہوں، لیکن سب نے یہی کہا کہ فی الوقت آپ اولین ہدف ہیں اور تمام دنیا آسیہ بی بی کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 19

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

Lanat tmhari es bkwas post pe

جواب

جن لعنتیوں کو اس ملعونہ سے اتنی ہمدردی ہے اور مذہبی لوگوں سے اتنی نفرت ہے وہ ہالینڈ اور اسرئیل دفع ہو جایں۔ \nیہ ملک تو بنا ہی مذہب اسلام کے نام پر ہے۔ \nیہاں پر قوانین بھی اسلامی ہی ہوں گے۔ \nاور رسول اللہ کے گستاخ کو موت کی سزا دینا یہ اسلام کا قانون ہے۔

جواب

Tum islam dushman ho laanat tumari reporting per

جواب

جن لعنتیوں کو اس ملعونہ سے اتنی ہمدردی ہے اور مذہبی لوگوں سے اتنی نفرت ہے وہ ہالینڈ اور اسرئیل دفع ہو جایں۔ یہ ملک تو بنا ہی مذہب اسلام کے نام پر ہے۔ یہاں پر قوانین بھی اسلامی ہی ہوں گے۔ اور رسول اللہ کے گستاخ کو موت کی سزا دینا یہ اسلام کا قانون ہے۔

جواب

انتہاپسند توماناکہ اچھے نہیں لیکن دوماتحت عدالتیں اورتفتیشی ایس پی انویسٹیگشن عاصیہ کیس وہ بھی کیاانتہاپسند اگرایساہےتوآپکےپاس کیاثبوت ہےآپ یورپ زدہ لوگونکی سوچ کےمطابق بیشک ساراملک امرجائےلیکن ایک عاصیہ نصرانیہ کوبچناچاہیے ابتک اس ایک نصرانیہ کےلیے کتنے مسلم قتل ہوئے کسی کی زبان نہیں کھلی اب تک یورپ میں انتہاء پسند نصرانی اور یہودی ہمیشہ اپنی منواتےہیں تب اعتدال پسندوں کی زبانونکومنوں وزنی تالے لگے ہوتے ہیں یہ اعتدال پسندجرم بےگناہی کی سزاکاٹتی عافیہ زبان نہیں چلاسکے تب انکااعتدال کدھرمرجاتاہے وہاں یورپ اور امریکہ ناراض ہوتاہے اسلیے زبانیں نہیں ہلتیں اگرمسلم کوئی بات اپنے دین کی کردے تووہ ٹھہراانتہاءپسندافسوس تم پہ کہ تم ضمیرفروش نکلے

جواب

انتہا پسند کے بچوں جب تمہارا باپ آمریکہ عراق شام اور لیبیا حلب کے معصوم بچوں کو بمباری کرکے مار رہے ہیں،،وہ انتہا پسند نہیں؟؟پاکستان کے قانون کو کمزور کر رہے ہیں،،تو یہ انتہا پسندی نہیں؟؟؟اور آج دیندار طبقے کو انتہا پسند کہ رھے ہوں،،،شرم تم لوگوں کو آتی نہیں،،،جو مولوی پاکستان کے آئین اور قانون کی بات کر رہے ہیں،،،اسے انتہا پسند کہتے ہوں،،لعنت ہو تمہاری صحافت پر،،لعنت ہو تمہاری تربیت پر

جواب

Agr Rasoolallah SAW ke izzat par bat karna ya ap SAW ke izzat pr pehra daina tumhare nazdeek intehapasandi hai to han hm intehapasand hain or yeah jirm to hm har bar karen gain

جواب

کیا بکواس ھے پوری دنیا میں ھولوکاسٹ پر بات کرنا منع ھے لیکن حقیقت میں ھولوکاسٹ سراسر جھوٹ پر مبنی بات ھے کمینو ھولوکاسٹ جیسے جھوٹ پر بولنا کیوں منع ھے کچھ بتاٸیں گے

جواب

انتہا پسند کے بچوں جب تمہارا باپ آمریکہ عراق شام اور لیبیا حلب کے معصوم بچوں کو بمباری کرکے مار رہے ہیں،،وہ انتہا پسند نہیں؟؟پاکستان کے قانون کو کمزور کر رہے ہیں،،تو یہ انتہا پسندی نہیں؟؟؟اور آج دیندار طبقے کو انتہا پسند کہ رھے ہوں،،،شرم تم لوگوں کو آتی نہیں،،،جو مولوی پاکستان کے آئین اور قانون کی بات کر رہے ہیں،،،اسے انتہا پسند کہتے ہوں،،لعنت ہو تمہاری صحافت پر،،لعنت ہو تمہاری تربیت پر

جواب

Ap logon ki janb dari yahn su hi zahir ho jati hai k ap ny jo ehtjaj ki pic lagi lagai who.kya manxer day rahi hai aur jo maloona ki.luc lagi ussy to.masoomyat chalk rahi hai ap dodroon ko nashat baad main kia karain pehly zimadar sahafat karn seekh lain

جواب

سب باتیں اپنی جگہ بس یہ یاد رکھیں کہ توہین مذہب کا قانون متنازع نہیں ہر پاکستانی مسلم اس قانون کی حفاظت کیلیے اسکے ساتھ کھڑا ہے ہماری زبان میں باتیں غیروں کی لکھنا کوئی عقل مندی یا صحافت نہیں ہمارے ملک میں ہماری زبان ہمارے لفظوں میں لکھا کرو مغرب کی خوشنودی کیلیے اتنا مت گرو اگر تمہں اس قانون پر شک ہے تو پاکستان میں سروے کروا لو یہ قانون ہماری خواہشات کے عین مطابق ہے اس میں کوئی تنازع نہیں پاکستانیوں کے بیچ

جواب

جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حقائق کو مسخ کیا گیا۔۔آسیہ بی بی یا اس کے خاندان کو کوئی مسئلہ نہیں۔۔۔ اگر اسے ختم کرنا ہوتا تو جب وقوعہ ہوا تھا تب ہی کر دیا جاتا

جواب

لعنت ہے تیری رپورٹنگ اور تیری سوچ پر یہویوں کے غلام

جواب

Ghlat reporting mazhbi logon pr Inthaa pasndi is ka ilzam be bunyad asal dahshat grd wo log hy jo haq k khilaf krty hy islam na to dahshat grd hy or na hi islam k manany waly dahshat grd ho sakty hy Dahshat grd to syasi log hy jo grebon pr apni dhak kr apny mtlab k faisly krwaty hy lrty hy galiyan bakty hy mrty hy or mrwaty hy

جواب

آپ غلط ہیں اور آپ کو رپورٹنگ کا کوئی شعور نہیں

جواب

ہمممم

جواب

Koi harrami hi ghustakh ki hamaiyat karta hai a mazhabbi jamat Walon ko shiddat pasand khey game

جواب

لعنت ھے آپ کی رپورٹنگ پر۔ اسلام کی طرف داری کرنے والے مسلمانوں کو شدت پسند کہا جا رہا ھے۔

جواب

آپ پر اور آپ کے اہل وعیال پر کہ آپ نے اسلام پسندوں کے لئے انتہا پسند کا لفظ استعمال کیا اور اپنی اصلیت کی نشاندہی کی اور خود کو آسیہ ملعونہ کی صف میں لاکر کھڑا کردیا

جواب