ماسکو -- روس میں اسقاط شدہ بغاوت کے دو ہفتوں سے زیادہ کے بعد، واگنر کرائے کے گروپ اور ماسکو کے اعلیٰ فوجی افسران کے گرد اب بھی کافی زیادہ غیر یقینی کی صورتحال موجود ہے۔
یہ ایسے تین اعلیٰ جرنیل ہیں جن کی تقدیر، بغاوت کے بعد سے ہی افواہوں اور تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔
جنرل سرووکین کی گمشدگی
اپنی بے رحمانہ حکمتِ عملیوں کی وجہ سے "جنرل آرماگیڈن" کی عرفیت سے پہچانے جانے والے، روسی فوج کے جنرل سرگئی سرووکِن، یوکرین میں روس کی فوجی کارروائی کے سرکردہ کمانڈروں میں سے ایک رہے ہیں۔
روس کی ایرو اسپیس فورسز کے 56 سالہ سربراہ، نہ صرف دوسری چیچن جنگ میں لڑنے کا تجربہ رکھتے ہیں بلکہ شام میں روس کی مداخلت کے پیچھے موجود ایک اعلیٰ کمانڈر بھی تھے۔ انہیں "حلب کا قصاب" کی عرفیت سے بھی جانا جاتا ہے۔
سرووکین کو ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین کے قریب سمجھا جاتا ہے اور انہوں نے سرِعام اس کی تعریف کرتے ہوئے انہیں روس کا سب سے قابل فوجی کمانڈر بھی قرار دیا تھا۔
پریگوزن نے اکتوبر 2022 میں کہا تھا کہ "سرووکِن ایک افسانوی شخص ہے، وہ مادرِ وطن کی وفاداری سے خدمت کرنے کے لیے پیدا ہوا تھا۔
سورووکِن اس وقت سے عوام کی نظروں سے غائب ہو گیا ہے جب ویگنر کی قلیل مدتی بغاوت سے، گزشتہ ماہ پورے روس میں حیرانگی کی لہر دوڑ گئی تھی۔
انہیں آخری بار اس وقت دیکھا گیا تھا جب انہوں نے وڈیو کے ذریعے کی جانے والی ایک انتہائی غیر معمولی درخواست میں، ویگنر کے سربراہ سے اپنے آدمیوں کو واپس بلانے پر زور دیا۔
ٹیلی گرام پر 23 جون کو جاری کیے گئے ایک پیغام میں، سرووکِن، جن کی شیو بڑھی ہوئی تھی اور ماتھے پر بل پڑے ہوئے تھے، نے کہا کہ "میں آپ سے رکنے کی درخواست کرتا ہوں۔ دشمن صرف ہمارے ملک کی اندرونی سیاسی صورت حال کے بگڑنے کا انتظار کر رہا ہے۔"
نیویارک ٹائمز نے امریکی انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ سرووکین کو پریگوزن کے منصوبوں کا پیشگی علم تھا اور ہو سکتا ہے کہ اسے حراست میں لے لیا گیا ہو۔
کریملن نے اس خبر کو مسترد کر دیا ہے لیکن جنرل کی قسمت کے بارے میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
ریاستی ڈوما ڈیفنس کمیٹی کے سربراہ آندرے کارتاپولوف نے بدھ (12 جولائی) کو سوشل میڈیا پر کہا: "سرووکِن فی الحال آرام کر رہے ہیں۔ [وہ] فی الحال دستیاب نہیں ہیں۔"
نیویارک ٹائمز نے 27 جون کو خبر دی ہے کہ ایک سابق امریکی اہلکار نے یہ کہتے ہوئے کہ ان کی جسمانی حرکات سکنات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے سابق اتحادی کی مذمت کرنے کے لیے بے چین تھے، سرووکِن کے ٹیلی گرام پیغام کو "یرغمال بنائے جانے والی ویڈیو" سے تشبیہ دی ہے۔
جنرل پوپوف کی برطرفی
جنوبی یوکرین میں تعینات روس کی 58 ویں کمبائنڈ آرمز آرمی کے کمانڈر میجر جنرل ایوان پوپوف نے ایک انتہائی غیر معمولی آڈیو پیغام میں کہا کہ فوجی قیادت کی توجہ متعدد مسائل کی طرف مبذول کروانے کے بعد، انہیں برطرف کر دیا گیا ہے۔
پوپوف نے بدھ کے روز، ریٹائرڈ روسی کرنل جنرل اور ڈوما کے نائب، آندرے گرولیوف کی طرف سے جاری کردہ آڈیو میں کہا کہ "مجھے جھوٹ بولنے کا کوئی حق نہیں تھا، اس لیے میں نے فوج میں جنگی کام اور مدد کے حوالے سے تمام مسائل کا خاکہ پیش کیا ہے"۔
یہ واضح نہیں تھا کہ پوپوف نے یہ پیغام کب ریکارڈ کیا تھا۔
انہوں نے یوکرین میں روسی فوجیوں کے درمیان "جوابی لڑائی کی کمی، آرٹلری جاسوسی اسٹیشنوں کی عدم موجودگی اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور زخمیوں" کی طرف اشارہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ روس کے اعلیٰ کمانڈروں نے فوجیوں کو دھوکہ دیا ہے۔
48 سالہ شخص نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ "ہمیں ہمارے سینئر کمانڈر نے ہمیں پیچھے سے مارا ہے، انتہائی مشکل اور کشیدہ لمحے میں غداری اور بدتمیزی سے فوج کا سر قلم کیا ہے"۔
58 ویں کمبائنڈ آرمز آرمی جنوب مشرقی یوکرین کے علاقے زپوریزہیا میں لڑائی میں مصروف ہے۔
گرے زون ٹیلیگرام چینل، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے ویگنر سے روابط ہیں اور اس کے نصف ملین سبسکرائبرز ہیں، نے اطلاع دی ہے کہ پوپوف کو، روس کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے سربراہ والیری گیراسیموف کو بریف کرنے کے بعد برطرف کر دیا گیا تھا۔
ٹیلیگرام چینل نے کہا کہ گیراسیموف نے پوپوف پر "غلط معلومات اور خطرے کی گھنٹی بجانے" کا الزام لگایا ہے۔
روس کے بارسوخ رائبر ٹیلیگرام چینل، جس کے 1.2 ملین سبسکرائبرز ہیں، نے کہا کہ پوپوف کو فوجیوں میں بہت زیادہ حمایت حاصل ہے لیکن جو بھی مسائل کے بارے میں بات کرتا ہے - خاص طور پر ویگنر کی بغاوت کے بعد -- اسے "دشمن" سمجھا جاتا ہے۔
اکاؤنٹ نے کہا کہ "پوپوف اور گیراسیموف کے درمیان تنازعہ بنیادی چیز کو نمایاں کرتا ہے: روسی مسلح افواج میں اتحاد کا فقدان۔"
جنرل تسوکوف کی موت
کیا لیفٹیننٹ جنرل اولیگ تسوکوف، سوموار کو جنوب مشرقی یوکرین میں روس کے زیر قبضہ بندرگاہ برڈیانسک کے ایک ہوٹل پر کیے جانے والے یوکرین کے حملے میں مارے گئے تھے؟
ماریوپول کے یوکرین سے تعلق رکھنے والے میئر کے ایک معاون پیٹرو اینڈریوشینکو، جو اب روس کے زیر قبضہ شہر سے باہر کام کر رہے ہیں، نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر کہا کہ"یہ کچھ عرصے سے معلوم تھا کہ دشمن کی عسکری قیادت وہاں رہ رہی ہے۔"
اگرچہ ماسکو میں وزارتِ دفاع نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے مگر روس کے سرکاری ٹیلی ویژن اور کریملن کے حامی عسکری بلاگرز کا کہنا ہے کہ جنوبی ملٹری ڈسٹرکٹ کے 51 سالہ ڈپٹی کمانڈر، کیئف حملے کے نتیجے میں برطانیہ کی طرف سے فراہم کردہ سٹارم شیڈو کروز میزائل کا استعمال کرتے ہوئے مارا گیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق، وزارت دفاع نے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا تھا کہ تسوکوف کو مشرقی یوکرین میں 144ویں موٹرائزڈ انفنٹری ڈویژن کے کمانڈر کے عہدے سے، اس سال روس کے جنوبی ملٹری ڈسٹرکٹ کے ڈپٹی کمانڈر کے عہدے پر ترقی دے دی گئی ہے۔
فوجی ضلع میں، جنوبی روس کے علاقے اور یوکرین کے مقبوضہ علاقوں سمیت بہت زیادہ ترسیلات ہیں۔ آؤٹ لیٹ نے کہا کہ وزارت یا تو کمان میں ہونے والی تبدیلیوں کی تفصیل دینے میں سست رہی ہے یا اس نے ان کا مکمل اعلان کرنے سے گریز کیا ہے۔
ڈوما کے نائب گرولیوف نے بھی منگل کی شام نشر ہونے والے سرکاری سیاسی ٹاک شو میں تسوکوف کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ "بہادرانہ موت مرے ہیں"۔
فروری 2022 میں یوکرین پر روس کے حملے کے آغاز کے بعد سے، ایک درجن سے زیادہ جنرل اور اعلیٰ فوجی شخصیات کارروائی میں ماری جا چکی ہیں۔
تسوکوف کی موت کی خبروں نے تنقید کی ایک نئی لہر کو جنم دیا ہے۔
ایک ٹیلی گرام چینل، زپیسکی ویٹرانا (نوٹس آف اے ویٹرن) نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "یہ کہنا افسوسناک ہے، لیکن دشمن کی انٹیلی جنس کا معیار ہم سے بہتر ہے۔"
رائبر ٹیلیگرام اکاؤنٹ نے ماسکو کے اعلیٰ حکام کی ممکنہ طور پر تصور کی جانے والی بے عملی پر، تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغرب نے یوکرین کو خلا میں سیٹلائٹ اور "زمین پر مخبروں" کا استعمال کرتے ہوئے اہم روسی اہداف کی نشاندہی کرنے میں مدد کی ہے۔
رائبر نے کہا کہ "ہر کوئی اس کے بارے میں جانتا ہے، سب کو معلوم ہے، لیکن کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے ہیں۔"