جیسا کہ یوکرین میں جنگ اور ماسکو پر اس کے نتیجہ میں بین الاقوامی پابندیاں مسلسل روس کی معیشت کو تباہ کر رہی ہیں، ایک شعبہ بدقسمت افزودگی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔
تحقیقاتی نیوز ویب سائیٹ دی انسائیڈر کے مطابق، یوکرین پر روس کے حملے کے تقریباً ایک برس بعد، روس کی آخری رسومات کی صنعت بے مثال ترقی دیکھ رہی ہے۔
اس نے 26 جنوری کو خبر دی کہ بھاری طلب گاہکوں اور آخری رسومات اور قبرستان کے کارکنان بننے کے خواہشمندوں کی جانب سے آتی ہے۔
کریمیا، جسے روس نے 2014 میں یوکرین سے لے کر اپنے ساتھ ملا لیا، میں آخری رسومات اور قبرستان سے متعقلہ آلات کے ایک ماہر دمتری ییوسیکوف نے کہا، ”تیزی کا آغاز وبا کے دوران ہوا جب آخری رسومات کی طلب میں اضافہ ہوا۔“
انہوں نے دی انسائیڈر سے بات کرتے ہوئے کہا، ”مزید برآں قبرستانوں میں جگہ ختم ہوتی جا رہی ہے۔“
روس کے تیسرے بڑے شہر نوووسیبِرسک میں ایک مردہ خانے کے مالک بورس یاکوشن نے یوکرین کی سرحد کے قریبی شہر روستوف آن ڈان کی روس کے ”سپیشل ملٹری آپریشن“ سے لوٹنے والی میتوں کی ترسیل کے گڑھ کے طور پر نشاندہی کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ شہر میتوں سے اس قدر بھر گیا ہے کہ یہاں ایک نیا مردہ خانہ تعمیر کیا جا رہا ہے، انہوں نے پیشگوئی کی کہ آئندہ دو سے تین برس تک یہ مصروف رہے گا۔
انہوں نے کہا، ”کام کافی زیادہ ہے۔“
روس کی وزارتِ دفاع نے ستمبر میں اپنی تازہ ترین اپ ڈیٹ میں دورانِ جنگ ہونے والی اپنی اموات کی تعداد 6,000 سے کچھ کم بتائی۔
روس کے فوجیوں کے حقیقی جانی نقصانات کی مقدار ممکنہ طور پر بہت زیادہ ہیں۔
بی بی سی رشیئن سروس اور خودمختار میڈیا آؤٹ لیٹ میڈیازونا کی جانب سے رکھی گئی مصدقہ عسکری اموات کی تعداد کا شمار بتاتا ہے کہ ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد سے دسمبر کے اوائل تک روس کے 10,000 فوجی مارے جا چکے ہیں۔
دی نیویارک ٹائمز نے 2 فروری کو خبر دی کہ گزشتہ ہفتے اعلی امریکی اور مغربی عہدیداران نے کہا کہ یوکرین میں ہلاک اور زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد 200,000 تک پہنچ رہا ہے۔
امریکی جائنٹ چیف آف سٹاف کے چیئرمین جنرل مارک اے مِلی نے 20 جنوری کو جرمنی میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا، روس کو ”کثیر تعداد میں جن اموات“ کا سامنا کرنا پڑا ان میں ”عام فوجی، اور اس کے ساتھ ساتھ ویگنر گروپ میں ان کے تنخواہ دار جنگجو اور روسیوں کے ساتھ لڑنے والی دیگر اقسام کی افواج سے بھی شامل ہیں“۔
امریکی حکومت کے مطابق، میدانِ جنگ میں ویگنر کی ہلاکتیں ہزاروں میں ہیں، اور ان میں سے تقریباً 90 فیصد سابق قیدی ہیں۔
پرتشدد مجرموں کی بھرتیاں
ہلاک شدہ روسی جنگجوؤں کی ایک آخری منزل کی صوبہ کراسنودار میں روستوف آن ڈان سے تقریباً 250 کلومیٹ جنوب میں بکینسکایا گاؤں کے طور پر نشاندہی کی گئی۔
دی نیویارک ٹائمز نے 24 جنوری کو خبر دی کہ صرف گزشتہ دو ماہ کے اندر بکنسکایا قبرستان میں قبروں کی تعداد میں سات گنا اضافہ ہو گیا ہے۔
24 نومبر کی سیٹلائیٹ تصاویر تقریباً تین قطاروں پر مشتمل قبرستان کا علاقہ دکھا رہی ہیں جو ویگنر گروہ کے تنخواہ دار جنگجوؤں کی قبروں کا حامل ہونے کے لیے معروف ہے۔ جنوری کے اختتام تک یہ قبرستان کم از کم 170 قبروں کے ساتھ عملی طور پر بھر گیا تھا۔
رائیٹرز کے صحافیوں نے اس مقام پر تقریباً 200 قبروں کا شمار کیا۔
اس خبر رساں ایجنسی نے روسی عدالتی ریکارڈ، اوپن سورس ڈٰیٹا بیسز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے بکنسکایا اور تین دیگر قریبی قبرستانوں میں دفن کم از کم 39 ہلاک افراد کے نام میچ کیے۔ صحافیوں نے چند ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ، دوستوں اور وکیلوں سے بھی بات کی۔
رپورٹنگ میں دکھایا گیا کہ بکنسکایا میں دفن متعدد مجرم تھے جنہیں ویگنر نے گزشتہ برس چھ ماہ محاذ پر خدمات سرانجام دینے – اور بچ جانے – پر معافی کے وعدوں پر بھرتی کیا تھا۔
ان میں متعدد پرتشدد مجرمان، ایک کانٹریکٹ کلر، قاتل، جرائم پیشہ، منشیات ساز یا فروش، شرابی اور مالی مسائل کا شکار دیگر شامل تھے۔
روس کی وفاقی اصلاحی سروس کی جانب سے شائع کی گئی ایک عمومی رپورٹ کے مطابق، روس کی مجرم کالونی کی آبادی اگست اور نومبر کے اوائل کے درمیان تقریباً 8 فیصد تک کم ہو گئی۔
اس رپورٹ میں تیزی سے آنے والی اس گراوٹ – جو ایک دہائی سے زائد عرصہ میں سب سے بڑی کمی تھی – کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی، لیکن اتفاق سے یہ ویگنر کی جیل کی بھرتیوں کی مہم کے آغاز کے ساتھ تھی۔
بکنسکایا قبرستان کی توسیع، جہاں قبروں پر لکڑی کے ایک کراس اور ویگنر کے کالر اور نشان کی حامل چادر ہوتی ہے، اتفاق سے مشرقی یوکرین میں علاقہ کے حصول کے لیے روسی فوجیوں اور تنخواہ دار جنگجوؤں کی جانب سے ایک خون آشام جارحیت کے ساتھ ایک ہی وقت میں ہوئی۔
قبروں کے نشان ظاہر کرتے ہیں کہ انہیں جولائی اور دسمبر کے درمیان قتل کیا گیا تھا۔
متعدد بظاہر بخموت اور سولیدار کے گرد لڑائی میں ہلاک ہوئے، جن کا یوکرینی افواج گزشتہ چار ماہ سے دفاع کر رہی ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق، یوکرین کے دو مشرقی شہر ماسکو کے لیے اس قدر اہمیت کے حامل ہیں کہ ان معرکوں نے کریملن اور ویگنر گروہ کے رہنما ییوگینی پری گوژن کے درمیان تناؤ – اور کامیابی کے تقابلی دعوے – بھڑکا دیے ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے 20 جنوری کو کہا، ”ویگنر روسی فوج اور دیگر روسی وزارتوں کے لیے طاقت کا ایک حریف مرکز بن رہا ہے۔“
انہوں نے کہا، ”پریگوژن یوکرین میں اپنے ذاتی مفادات میں پیش رفت کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور ویگنر بڑے پیمانے پر اس بنا پر عسکری فیصلے کر رہا ہے جو یہ مثبت تشہیر کے حوالے سے پری گوژن کے لیے پیدا کرے گا۔“
سزا یافتہ مجرموں اور ان کے اہلِ خانہ کی رہنمائی کرنے والی ایک خیراتی تنظیم رشیا بیہائینڈ بارز کے بانی اولگا رومانوفا نے نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، ”[پری گوژن] ڈرانے پر بہت کام کرتے ہیں – اب یہ ایک قسم کی روسی پالیسی ہے: جب آپ بہادری سے مر سکتے ہیں تو اس زندگی کو کیوں پکڑ کر رکھیں۔“
”موت خوفناک نہیں ہے۔ خوفناک تو اس کے الٹ ہے: اپنی مادرِ وطن کے لیے جان نہ دینا۔“
'جنگ کا نتیجہ اموات'
دی نیویارک ٹائمز نے خبر دی کہ باکنسکایا میں ویگنر کے قبرستان کا انکشاف اولاً دسمبر میں مقامی رہائشیوں کی جانب سے کیا گیا جنہوں نے ایک فعالیت پسند اور روسی فضائیہ کے سابق افسر، 51 سالہ وِتالے وُوتانووسکی کی مخبری کی۔
وُوتانووسکی ایسے روسیوں کے واقعات کو داخلِ دستاویز کرنے کے لیے قبرستانوں کے دورے کرتا ہے جو یوکرین میں لڑائی کے دوران مارے جا چکے ہیں۔
انہوں نے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ہمارا مقصد لوگوں کو یہ دکھانا ہے کہ جنگ کا نتیجہ اموات کی صورت میں آتا ہے، اور یہ ٹی وی پر کہیں دور نہیں ہو رہا ہے بلکہ یہ یہاں ہمارے سامنے ہو رہا ہے۔“
انہوں نے متعدد دوروں کے دوران باکنسکایا میں قبروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی تصاویر لیں اور انہیں کراسنودار میں اپنے ٹیلی گرام چینل تِتوشکی پر اپ لوڈ کر دیا، جس کے تقریبا 2,500 سبسکرائیبر ہیں۔
مقامی افراد نے ووتانووسکی سے کہا ممکنہ طور پر متعدد جنگجوؤں کی آخری رسومات ہو چکی ہیں، اس کا مطلب ہے کہ ممکنہ طور پر جو آسانی سے نظر آ رہا ہے اس سے زیادہ ہلاک شدگان ہیں۔
ان کی جانب سے قبرستان کے مقام کا انکشاف کیے جانے کے 10 روز بعد، کریملن موافق میڈیا آوٹ لیٹس نے اس قبرستان میں تازہ کھدی ہوئی قبروں اور پری گوژن کی ان میں سے ایک میں پھول بچھاتے ہوئے کی ویڈیو شائع کیں۔
پری گوژن نے قل ازاں یوشکر اولا میں روسی مجرم کالونی سے قیدی بھرتی کرتے ہوئے اس قبرستان کی موجودگی کا اشارہ دیا تھا۔
گزشتہ ستمبر میں سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا، ”جن قصبوں میں کوئی ہیرو ہے، ان میں ہر کوئی ہیروز کی رفاقت میں دفن ہے۔ جو یہ نہیں جانتے کہ انہیں کہاں دفن ہونا ہے، ہم انہیں ویگنر کی عبادت گاہ کے قریب دفن کرتے ہیں۔“
پری گوژن نے دسمبر کے اوآخر میں ٹیلی گرام کے ذریعے مقامی میڈیا کو بتایا کہ عبادت گاہ کے بھر جانے کے بعد مقامی حکام نے بکنسکایا پلاٹ فراہم کیا۔
ایک اور حالیہ ویڈیو میں پری گوژن نے قبرستان سے قریباً 13 کلومیٹر دور ویگنرز کی عبادت گاہ کا دورہ کیا۔ اس عبادت گاہ میں اچھی طرح سے تیار زمین، بڑی یادگاریں اور مر جانے والوں کی یاد میں دیواریں موجود ہیں۔
سیاہ دیواروں کی قطاریں بھی ہیں جن میں خانے ہیں جہاں عام طور پر آخری رسومات کی باقیات دفن کی جاتی ہیں، ہر خانے پر نمبر لگا ہے اور اسے مرنے والے کے جنگی اعزازات کے ساتھ مزین کیا گیا ہے۔
دی نیو یارک ٹائمز نے یہ خبر دیتے ہوئے کہ عبادت گاہ میں کل 21 دیواریں ہیں، ہر ایک میں 42 خانے ہیں، اشارہ دیا کہ سینکڑوں ویگنر جنگجو یہاں دفن ہیں یا کم از کم ان کی یادگاریں یہاں ہیں۔