سلامتی

چین کی جانب سے بڑھتی ہوئی عسکری حمایت کے دوران ایران نے 'ہائیپرسانک' میزائل منکشف کر دیا

پاکستان فارورڈ

6 جون کو ایک نامعلوم مقام پر نقاب کشائی کی ایک تقریب میں ایران کے 'ہائیپرسانک' فتح میزائل کی نمائش کی جا رہی ہے۔[تسنیم]

6 جون کو ایک نامعلوم مقام پر نقاب کشائی کی ایک تقریب میں ایران کے 'ہائیپرسانک' فتح میزائل کی نمائش کی جا رہی ہے۔[تسنیم]

6 جون کو جہاں ایران نے اپنے پہلے ”ہایئپر سانک میزائل“ کی نقاب کشائی کا دعویٰ کیا، وہیں امریکہ نے ایران، چین اور ہانگ کانگ میں کام کرنے والے ایک نیٹ ورک کو بلیک لسٹ کر دیا جس کے بارے میں اس کا کہنا تھا کہ ایران کے بالسٹک میزائل پروگرام کے لیے مواد فراہم کر رہا ہے۔

امریکی وزارتِ خزانہ نے کہا کہ سات افراد اور چھ اداروں نے مالی لین دین کیے اور ایران کے بالیسٹیک میزائل کی پیش رفت میں کلیدی کرداروں کے لیے حساس اور اہم پرزہ جات اور ٹیکنالوجی کے حصول میں تسہیل کی۔

اس نیٹ ورک کے استفادہ کنندگان میں ایران کی وزارتِ دفاع اور مسلح افواج لاجسٹکس اور اس کے ذیل الحاق شدگان شامل ہیں: پارچن کیمیل انڈسٹریز (پی سی آئی)، ایئروسپیس انڈسٹریز آرگنائزیشن، ایران الیکٹرانکس انڈسٹریز اور پی۔ بی۔ صدر شامل ہیں۔

وزارتِ خزانہ نے کہا کہ پی۔ بی۔ صدر میزائل پراپیلنٹ بنانے کی غرض سے پرزہ جات کے حصول کے لیے پی سی آئی کا کلیدی بچولیا ہے، جبکہ اس نیٹ ورک کا مرکزی استفادہ کنندہ، پی سی آئی، اس وزارت کی ڈیفنس انڈسٹریز آرگنائزیشن کا ایک ماتحت ادارہ ہے۔

6 جون کو ایک نامعلوم مقام پر نقاب کشائی کی ایک تقریب میں ایران کے نئے فتح میزائل کی نمائش کی جا رہی ہے۔[فارس]

6 جون کو ایک نامعلوم مقام پر نقاب کشائی کی ایک تقریب میں ایران کے نئے فتح میزائل کی نمائش کی جا رہی ہے۔[فارس]

7 جون کو تہران میں ایک عمارت کے ایک رخ کو ڈھانپے ہوئے ایک بل بورڈ پر فتح میزائل کی تصویر آویزاں ہے اور فارسی، عبرانی اور عربی میں لکھا ہے 'تل ابیب تک 400 سیکنڈ میں'۔ [عطا کنارے/اے ایف پی]

7 جون کو تہران میں ایک عمارت کے ایک رخ کو ڈھانپے ہوئے ایک بل بورڈ پر فتح میزائل کی تصویر آویزاں ہے اور فارسی، عبرانی اور عربی میں لکھا ہے 'تل ابیب تک 400 سیکنڈ میں'۔ [عطا کنارے/اے ایف پی]

پی سی آئی راکٹوں اور میزائلوں کے لیے اسلحہ، گولہ بارود اور ٹھوس پراپیلنٹ پیدا کرتی ہے۔

جن فرمز پر منگل کے روز پابندیاں لگائی گئیں وہ بیجنگ شائنی نائیٹس ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ، چنگڈاؤ ژونگرونگٹونگ ٹریڈ ڈیولپمنٹ، ہانگ کانگ کے ڈو انٹرنیشنل ٹریڈ کمپنی، لنگوئے پراسیس انجنیئرنگ لمیٹڈ اور ژینجیانگ چنگجی انڈسٹریز کمپنی ہیں۔

انہوں نے قبل ازاں پابندیوں کے تحت اور میزائل بنانے میں ملوث ایرانی حکومتی اور نجی اداروں کو ایندھن، ممکنہ عسکری استعمال کی غیر آہنی دھاتیں، الیکٹرانکس اور جارئروسکوپ فراہم کیے۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق، منگل کے روز جن افراد پر پابندی لگی ان میں بیجنگ میں ایران کے اتاشی داؤد دمغنی شامل ہیں، جنہوں نے ایران کی دفاعی صنعت کے لیے چینی مال کی خریداری میں معاونت کی۔

ایران کی جانب سے نئے میزائل کا انکشاف

6 جون کو سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامیٔ ایران (آئی آر جی سی) نے ایک نامعلوم مقام پر ایک تقریب میں انکشاف کیا، جسے وہ اپنا پہلا ”ہایئپر سانک میزائل“ کہتے ہیں۔

آئی آر جی سی کے ایئروسپیس کمانڈر امیرعلی حاجیزادیہہ نے کہا کہ نیئے میزائل – فتح – کا نام ایران کے سربراہ علی خامنہ ای نے منتخب کیا۔

منگل کو فتح سے متعلق قرآنی آیات کے حامل بینرز سے گھرے ایک نمائشی چبوترے پر فتح کی نمائش کی گئی؛ جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور اعلیٰ آئی آر جی سی کمانڈروں نے نقاب کشائی کی تقریب میں شرکت کی۔

آئی آر جی سی نے دعویٰ کیا کہ یہ ”سپر میزائل“ پرسیژن گائیڈڈ ہے، 1,400 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے اور خلا میں داخل ہونے پر 5,145 میٹر فی سیکنڈ – ”مارچ 13 کے قریب“ – کی حدِ رفتار سے حرکت کر سکتا ہے۔

آئی آر جی سی کے دعویٰ کا مطلب ہے کہ فتح کسی بھی معلوم روسی یا چینی ہائیپر سانک میزائل جتنا یا اس سے تیز سفر کر سکتا ہے، یہ ایک ایسا دعویٰ ہے جسے عسکری مشاہدین، بطورِ خاص ایران کی غلط دعووں کی تاریخ کی موجودگی میں، مضحکہ خیز قرار دے رہے ہیں۔

آئی آر جی سی کے مطابق، اس میزائل کے وارہیڈ میں ایک بیضوی انجن ہے جو ایک قابلِ حرکت نوزل کا حامل ہے اور ٹھوس ایندھن پر چلتا ہے اس سے وار ہیڈ خود اپنی رفتار تیز کر سکتا ہے اور ہر سمت میں حرکت کر سکتا ہے۔

نقاب کشائی کی تقریب میں حاجی زادیہہ نے فخریہ کہا کہ فتح ”ایسی ٹیکنالوجی پر بنایا گیا ہے جس اکثر ممالک نابلد ہیں“، یہ میزائل شکن نظاموں کو بائی پاس کرنے اور میزائل سے دفاع کے نظاموں میں داخل ہو نے کی اہلیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اس قسم کے میزائل کے حامل دنیا کے چار ممالک میں سے ایک ہے۔

بدھ کو تہران کی ایک مرکزی سڑک پر میزائل کی تصویر اور فارسی، عربی اور عبرانی میں ”تل ابیب تک 400 سیکنڈ“ کی عبارت سے مزین ایک بل بورڈ نمودار ہوا۔

آئی آر جی سی سے ملحقہ میڈیا نے کہا کہ یہ عبارت یروشلم پوسٹ کے ایک نشرپارے سے لی گئی ہے، جس میں 2022 میں آئی آر جی سی کی جانب سے ایک ہائیپر سانک میزائل کی تیاری پر کام کرنے کے اعلان کے بعد دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیل کو ایران کے میزائل نظام سے ”خطرہ“ ہے۔

تاہم نومبر میں شائع ہونے والے یروشلم پوسٹ کے نشرپارہ نے آئی آر جی سی کے ہفتہ وار جریدے صبحِ صادق کا حوالہ دیا، جس نے اس وقت اپنے صفحۂ اول پر عبرانی میں یہ عبارت شائع کی۔

جوہری سرگرمیوں پر خدشات

ایران مسلسل اپنے جوہری اور میزائل پروگرامز سے متعلق شیخیاں بگھارتا رہتا ہے اور دیگر ممالک کو دھمکاتا ہے، جبکہ مصر ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی (ای3 گروپ) نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو حالیہ بیانات میں ایران کی جوہری سرگرمیوں سے متعلق خدشات کا اظہار کیا۔

جیسا کہ عالمی جوہری واچ ڈاگ ایران کی جوہری سرگرمیوں میں اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے، آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رفائل گروسی نے پیر کو کہا کہ ایران نے ایک برس قبل نگرانی کے جن آلات کو ہٹایا تھا، ان کی تنصیبِ نو کو مؤخر کر رہا ہے۔

ای 3 نے عالمی طاقتوں کے ساتھ کمپریہینسیو جائنٹ پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کے نام سے معروف 2015 کے عالمی معاہدے پر مبنی وعدوں پر ایران کے عملدرآمد سے متعلق خدشات پر آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز کو ایک مشترکہ بیان دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ای 3 ممالک ”کو ایران کے رویہ میں کوئی قابلِ ذکر تبدیلی نظر نہیں آئی۔“

اس میں کہا گیا، ”رپورٹنگ عرصہ کے دوران، ایران نے بلا روک ٹوک شہری توجیہات سے ماورا اپنے جوہری پروگرام کی توسیع جاری رکھی، اور گزشتہ مارچ میں مشترکہ بیان میں طے شدہ شفافیت کے جس وعدے پر اتفاق ہوا تھا، اس پر عملدرآمد سے متعلق ایران نے کم ہی خواہش کا اظہار کیا ہے۔“

اس میں مزید کہا گیا کہ ایران اپنی 5 فیصد، 20 فیصد اور 60 فیصد افزودہ یورینیئم کے ذخیرہ کو مزید توسیع دیتے ہوئے اپنے افزودہ یورینیئم کے کل ذخائر کو جے سی پی او اے کی حد کے 21 گنا سے بھی اوپر لے گیا۔

ای 3 کے بیان میں کہا گیا، ”ایران کے 60 فیصد افزودہ یورینیئم کا ذخیرہ UF6 کی شکل میں تقریباً ایک تہائی سے بڑھ کر 114.1 کلوگرام ہو گیا ہے۔“

اس میں مزید کہا گیا کہ ایران نے اضافی ایڈوانسڈ سنٹریفیوج کاسکیڈز کی تنصیب بھی جاری رکھی ہوئی ہے، اس ضمن میں حوالہ دیا گیا کہ گزشتہ جنوری میں 83.7 فیصد تک افزودہ یورینئم U-235 کے ذرّات کا سراغ ملنے سے ایران کی جاری توسیع کی سنجیدگی نمایاں ہوتی ہے۔

اے ایف پی نے خبر دی کہ ای 3 گروپ نے ایران کو اپنی جوہری سرگرمیوں کی توسیع کو واپس کرنے پر زور دیتے ہوئے اس پچھتاوے کا اظہار کیا کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو تیز تر کرنے کا انتخاب کیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500