مذہب

دارالافتاء عالمی وباء کے دوران ورچوئل مدد اور جواب فراہم کر رہا ہے

محمد شکیل

کووڈ -19 کرونا وائرس کے پھیل جانے کے بعد، اپریل میں پشاور کے علاقے حاجی کیمپ میں ایک مسجد میں نمازی ایک دوسرے سے جسمانی فاصلہ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

کووڈ -19 کرونا وائرس کے پھیل جانے کے بعد، اپریل میں پشاور کے علاقے حاجی کیمپ میں ایک مسجد میں نمازی ایک دوسرے سے جسمانی فاصلہ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

پشاور -- مرکزی علماء کونسل نے ایک ورچوئل پلیٹ فارم کا آغاز کیا ہے جہاں عام افراد جو کہ کرونا وائرس کی علامی وباء کے باعث اپنے گھروں میں قید ہیں،واٹس ایپ اور ٹیکسٹ میسیج کو استعمال کرتے ہوئے، مذہبی علماء سے راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔

ورچوئل دارالافتاء نے اپنی خدمات 20 اپریل کو فراہم کرنا شروع کیں تاکہ ان لوگوں کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے جو روزمرہ زندگی کے معاملات کے بارے میں سوالات کا جواب حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر مساجد میں علماء تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔

کونسل کی گوجرانوالہ شاخ کے صدر مولانا عبید اللہ حیدری نے کہا کہ "دارالافتاء کے شروع کیے جانے کے پہلے دن سے، کونسل کو عوام کی طرف سے مختلف معاملات کے بارے میں سوالات وصول ہونے شروع ہو گئے جنہیں تسلی بخش انداز سے حل کر دیا گیا ہے"۔

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ علماء "عوام کے ساتھ معاملات میں احتیاط کا مظاہرہ کر رہے ہیں تاکہ بین الفرقہ ورانہ نفرت اور دشمنی کے امکانات کو کم سے کم کیا جا سکے" کہا کہ "فون کالز میں ہر دن اضافہ ہو رہا ہے اور ہمارے علماء کال کرنے والوں کے فرقہ سے قطع نظر، شرعی قانون اور قرآن کے مطابق، غیر جانب درانہ طریقے سے ان کی تسلی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں"۔

مرکزی علماء کونسل سے تعلق رکھنے والے ایک عالم 22 اپریل کو اپنے دفتر میں کام کر رہے ہیں۔ [مرکزی علماء کونسل]

مرکزی علماء کونسل سے تعلق رکھنے والے ایک عالم 22 اپریل کو اپنے دفتر میں کام کر رہے ہیں۔ [مرکزی علماء کونسل]

انہوں نے کہا کہ کونسل کے تین مفتی چوبیس گھنٹے فون پر موجود ہوتے ہیں تاکہ اسلامی قانون اور رواج کی بنیاد پر راہنمائی فراہم کی جا سکے۔

حیدری نے مزید کہا کہ "جو کوئی بھی مفتیوں سے ذاتی طور پر ملاقات کرنا چاہتا ہے وہ گوجرانوالہ اور سرگودھا میں ہمارے دفاتر اور جامعہ قاسمیہ فیصل آباد میں ہمارے مرکزی دفتر میں آ سکتا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی علماء کونسل نے باہمی مشاورت کا ایک نظام قائم کیا ہے تاکہ ایسے پیچیدہ سوالات کا جواب دیا جا سکے جن کے لیے وسیع بحث و مباحثہ اور غور و خوض درکار ہے جبکہ سادہ سوالات کو فوری طور پر حل کر دیا جاتا ہے۔

حیدری نے کہا کہ "کونسل نے ماضی میں بہت تندہی سے کام کیا تھا تاکہ دہشت گردی، انتہاپسندی اور تشدد کے خاتمے کی کوششوں کی مدد کی جا سکے اور یہ عوام کو ان برائیوں میں دوبارہ سے شریک ہونے سے روکنے کے لیے کام کرنا جاری رکھے گی جن پر اگر نظر نہ رکھی گئی تو وہ ہمارے معاشرے کی بنیادوں کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم پاکستان میں ایک ایسا معاشرہ قائم کرنا چاہتے ہیں جو برداشت، احترام اور باہمی بقائے باہمی پر بنیاد رکھتا ہو"۔

مذہبی عالم تک رسائی حاصل کرنے کا مرکزی واٹس ایپ نمبر3068099-0300 ہے۔ مفتی شاہ نواز فاروقی کا نمبر6435043 -0300، مفتی حفظ الرحمان بنور کا نمبر 9924029 -0333 اور مفتی زاہد محمود قاسم سے2694141-0321 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

انتہا پسندی کا مقابلہ کرنا ، شعور اجاگر کرنا

مرکزی علماء کونسل تشدد، نفرت اور انتہاپسندانہ نظریات کے خلاف حکومت کی جنگ میں اس کی مدد کرنے کی تاریخ رکھتی ہے اور اس نے 2019 میں پیغامِ پاکستان نامی پہل کاریکے حصہ کے طور پر بہت سے سیمینار منعقد کیے ہیں۔

پیغامِ پاکستان پروگرام کے تحت منعقد کی جانے والی تقریبات کا مقصد علماء، مدرسوں کے طلباء اور سول سوسائٹی کو دہشت گردی اور انتہاپسندی سے تعلق رکھنے والے خطرات کے بارے میں حساس بنانا بھی تھا۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک مذہبی عالم مولانا محمد حسن نے کہا کہ "اسلام ہمیں ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کرنا سکھاتا ہے"۔

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ ہر شخص کو اپنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے "ان غیر معمولی حالات میں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے" کہا کہ "کرونا وائرس کے پھیل جانے کے بعد جو صورتِ حال سامنے آئی ہےمعاشرے کے ہر فرد کی طرف سے ایک مختلف نقطہ نظر کا مطالبہ کرتی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "مرکزی علماء کونسل کا نیا کردار -- عوام کو انتہاپسندی اور دہشت گردی کی برائیوں کے بارے میں تعلیم دینے کے بعد -- قابلِ تعریف ہے کیونکہ یہ ان لوگوں کی خدمت کرنے کا عزم رکھتی ہے جنہیں معلومات نہ ہونے کے باعث راہنمائی درکار ہے مگر وہ کووڈ -19 کی عالمی وباء کے باعث، اپنی اور اپنے اہلِ خاندان کی حفاظت کے لیے گھروں سے نہیں نکل سکتے ہیں"۔

پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے سابقہ ڈائریکٹر شکور طاہر نے کہا کہ ورچوئل دارالافتاء نے عام افراد کو قرآن اور سنت کی تعلیمات کے مطابق، ان کے سوالات کے جواب دینے کے لیے ایک آسان اور مستند طریقہ فراہم کیا ہے"۔

طاہر جنہوں نے دارالافتاء ٹیلی فون سروس کے لیے مشاورت فراہم کی تھی کہا کہ وہ کونسل کے علماء کی طرف سے فراہم کی جانے والی راہنمائی پر مطمیئن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "یہ ان لوگوں کے لیے چھپی ہوئی برکت ہے جو اسلامی اصولوں کے مطابق جواب حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر کووڈ -19 کے پھیل جانے کے باعث ایسا کرنے میں ناکام ہیں"۔

گوجرانوالہ کے ایک شہری رانا شکیل احمد نے ورچوئل دارالافتاء سے رابطہ کرنے کے بعد اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ "مرکزی علماء کونسل عوام اور ملک کی خدمت کرنے کے لیے بہت سی کوششیں کر رہی ہے خواہ وہ عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے امن کی تشہیر کرنے کا کام ہو یا انہیں آن لائن ابلاغ کے ذریعے خدمات فراہم کرنے سے محفوظ رکھنا ہو"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500