سلامتی

بلوچستان میں آئی ای ڈی حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے 19 ملزمان کو گرفتار کر لیا

عبدل غنی کاکڑ

بلوچستان میں آٹھ مئی کو ہونے والے آئی ای ڈی کے دھماکے میں فرنٹئر کور کے 6 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ [آئی ایس پی آر/ ٹوئٹر]

بلوچستان میں آٹھ مئی کو ہونے والے آئی ای ڈی کے دھماکے میں فرنٹئر کور کے 6 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ [آئی ایس پی آر/ ٹوئٹر]

کوئٹہ -- حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے ضلع کیچ می، گھریلو ساختہ بم (آئی ای ڈی) کے دھماکے کے دو دنوں کے بعد، سیکورٹی فورسز نے اتوار (10 مئی) کو مختلف عسکریت پسند گروہوں کے 19 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

کوئٹہ کے ایک سینئر سیکورٹی اہلکار احسان عزیز نے کہا کہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر "ایک تلاشی کی مہم سر انجام دی گئی، آٹھ مئی کو آئی ای ڈی کے اس حملے کے بعد، جس میں سیکورٹی کے 6 اہلکار کیچ ضلع کے علاقے بلیدہ میں ہلاک ہو گئے تھے"۔

بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) جو کہ کالعدم قرار دی جانے والی عسکریت پسند تنظیم ہے، نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

عزیز نے کہا کہ "فرنٹئر کور ساوتھ کے فوجیوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ پاکستان اور ایرن کی سرحد پر معمول کے گشت کے بعد واپس آ رہے تھے"۔

بلوچستان لبریشن آرمی نے ذمہ داری قبول کی ہے۔ [عبدل غنی کاکڑ]

بلوچستان لبریشن آرمی نے ذمہ داری قبول کی ہے۔ [عبدل غنی کاکڑ]

فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ایک افسر اور 5 سپاہی ہلاک ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کا عملہ بلوچستان کے سب سے زیادہ شورش زدہ حصے، مکران ڈویژن کے پہاڑی علاقوں میں ان ممکنہ راستوں کی جانچ پڑتال کر رہے تھے جنہیں دہشت گرد استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "صوبہ کے ان علاقوں میں سیکورٹی فورسز کا تلاشی اور حملے کا آپریشن جاری رہے گا جہاں عسکریت پسندوں نے پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں"۔

عزیز نے کہا کہ "انٹیلیجنس کی بنیاد پر، اس وقت جاری آپریشن میں ابھی تک دو کالعدم عسکریت پسند گروہوں کے 19 ممکنہ ارکان گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ بھاری ہتھیاروں، مواصلات کے آلات اور دیگر ممنوعہ اشیاء کو ان عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں سے بازیاب کروا لیا گیا ہے"۔

عسکریت پسندوں کو بڑا دھچکا لگا ہے

گوادر سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے ایک سینئر اہلکار محمد وقار نے کہا کہ "یہ بلوچستان میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر ہے اور حکومت مخالف عناصر سیکورٹی فورسز پر حملے کر کے اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنا چاہتے ہیں"۔

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ یہ حملہ سیکورٹی فورسز کی طرف سے عسکریت پسندوں کے خفیہ راستوں کی شناخت اور ان پر گشت کے انتقام میں ہو سکتا ہے کہا کہ "پاکستان اور ایران کی سرحد پر ایسے بہت سے پہاڑی راستے ہیں جہاں سے عسکریت پسند آسانی سے ایران فرار ہو سکتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم آنے والے دنوں میں قابلِ قدر ترقی کے توقع رکھتے ہیں۔ فورسز نے ابھی تک ان شورش زدہ علاقوں میں انجام دی جانے والی مہمات میں کافی زیادہ کامیابی حاصل کی ہے"۔

وقار نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ انہیں پاکستان سیکورٹی فورسز کی طرف سے انجام دی جانے والی مہمات کے نتیجہ میں کافی بڑا دھچکا لگا ہے کہا کہمکران ڈویژن میں پاکستان اور ایران کے درمیان سرحد مجرمانہ گروہوں اور بلوچ عسکریت پسندوں کا گڑھ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ "سیکورٹی فورسز کی مہمات کے دوران قابلِ قدر ترقی ہوئی ہے اور اب مقامی افراذ انسدادِ دہشت گردی کی مہمات میں سیکورٹی فورسز کی بڑے پیمانے پر مدد کر رہے ہیں"۔

بلوچستان کے گورنر امان اللہ خان یاسین زئی نے 8 مئی کو ایک بیان میں کہا کہ "ہمارے سیکورٹی اہلکاروں کا خون کبھی بھی رائیگاں نہیں جائے گا۔ کچھ عناصر صوبہ میں دیرپا امن کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ ہم ان کے مذموم مقاصد کو ناکام بنائیں گے"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم ہلاک ہونے والے عملے کے اہلِ خاندان کے دکھ میں شامل ہیں اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس حملے کے ذمہ دار افراد کو گرفتار کر کے جلد ہی سزا دی جائے گی"۔

حکام نے بلوچستان میں سیکورٹی سخت کر دی ہے اور صوبہ کے تمام حساس علاقوں میں سیکورٹی کے اضافی عملے کو تعینات کر دیا ہے۔

بلوچستان کے وزیرِاعلی جام کمال نے وزارتِ داخلہ کو حکم دیا ہے کہ وہ جلد از جلد ملزمان کو گرفتار کرے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 3

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

پاک فوج زندہ باد

جواب

ہمارے استحکام اور معاشی ترقی کو سب سے بڑا خطرہ چینی سرمایہ کاری اور ان کی نام نہاد حمایت ہے۔ پاکستان میں حکومت بلوچستان کے اوسط عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے کوئی دلچسپی نہیں لے رہی۔ چینیوں نے ہمارا سینڈک پراجیکٹ لوٹ لیا، بلوچستان کا کیا حصہ تھا اور یہ کہاں صرف ہوا؟ برائے مہربانی عوام الناس کے بنیادی مسائل کی جانب توجہ دیں۔ اگر پاکستانی سائنسدان جوہری بم بنا سکتے ہیں تو وہ ہمارے اپنے وسائل بھی دریافت کر سکتے ہیں۔ اس استحصال کے ذمہ دار ہر شخص کو ایک روز جوابدہ ہونا ہو گا۔

جواب

امّید ہے کہ اقدامات جلد ہی نام نہاد علیحدگی پسند تحریک کا خاتمہ کر دیں گے۔

جواب