میڈیا

داعش کی میڈیا مشین ٹوٹ پھوٹ کی بڑی علامات ظاہر کر رہی ہے

پاکستان فارورڈ

رواں برس کے اوائل میں شائع ہونے والی داعش کی ایک ویڈیو کے ایک سکرین شاٹ میں داعش کی میڈیا ٹیم کے ارکان دکھائے گئے ہیں۔ [فائل]

رواں برس کے اوائل میں شائع ہونے والی داعش کی ایک ویڈیو کے ایک سکرین شاٹ میں داعش کی میڈیا ٹیم کے ارکان دکھائے گئے ہیں۔ [فائل]

افغانستان، عراق اور دیگر مقامات پر سیکیورٹی آپریشنز کے بعد "دولتِ اسلامیہٴ" (داعش) کی کسی دور میں بارآور میڈیا مشین تیزی سے سکڑ رہی ہے۔

ٹیلی گرام اور دیگر پلیٹ فارمز پر داعش کے میڈیا چینل پر حالیہ مہینوں میں اعلیٰ معیار کی تصاویر اور ویڈیوز نمایاں طور پر غائب ہیں، اور گزشتہ چند ہفتوں میں تیزی سے کمی دیکھی گئی ہے۔

حالیہ متعدد اعلیٰ سطحی حملوں کے نتائج نے ناکام ہوتے دہشتگرد گروہ کی بڑھتی ہوئی فرسودہ تشہیر کے آپریشن کا پردہ فاش کر دیا۔

مثال کے طور پر 17 اگست کو کابل میں شادی کی ایک تقریب میں 80 افراد کی ہلاکت اور 200 کے زخمی ہونے کے باعث بننے والے حملے، جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی، میں اس دہشتگرد گروہ نے صرف ٹیکسٹ میسیج جاری کیے۔ ماضی میں یہ دہشتگرد گروہ تصاویر، ویڈیوز اور دیگر میڈیا سے بھرپور مواد شائع کیا کرتا تھا۔

عراق اور شام میں دیگر حالیہ حملوں میں، اس گروہ نے کم معیار کی تصاویر پوسٹ کیں، جو گزشتہ برسوں کی ہائی ٹیک پوسٹنگ سے کوسوں دور ہیں۔

کثیر محاذوں پر داعش کی خرابی

کثیر وجوہات نے داعش کی تشہیری مشین کو اترائی کی راہ پر ڈالا۔

اولاً، مارچ میںمشرقِ وسطیٰ میں داعش کی علاقائی شکستاس گروہ کے پراپیگنڈا مرکز کے لیے ایک شدید دھچکہ تھا، کیوں کہ نام نہاد "خلافت" کی تباہی کے بعد اس کے مرکزی کارندے اور پراپیگنڈا کرنے والے یا تو مارے گئے یا گرفتار کر لیے گئے۔

دوسرے، تب سے متعدد سیکیورٹی اور انٹیلی جنس آپریشنز نے اس گروہ کی تکنیکی صلاحیتوں کو کچل دیا، جیسا کہ 10 جولائی کا آپریشن جس میں سیکیورٹی اہلکاروں نے عراق میں 100 سے زائد داعش کمپیوٹرسرورز ضبط کر لیے۔

عراقی انٹیلی جنس کے مطابق، داعش اپنی دہشتگردی کی کاروائیوں کو نشر کرنے اور شہریوں کو دھمکانے اور عراق اور دیگر مقامات پر اپنی کاروائیوں کی "فیلڈ میڈیا کوریج" فراہم کرنے کے لیے ان سرورز کو استعمال کرتا تھا۔

عراق کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ عراقی فوج کے ایک یونٹ نے حال ہی میں ایسے نشریاتی آلات کا ایک ذخیرہ ضبط کیا جنہیں داعش کا عمق ریڈیو سٹیشن استعمال کرتا تھا۔

اپریل میں افغان فورسز نے کابل میں داعش کے چھ ایسے ارکان کو گرفتار کیا جنہوں نے افغان حکومت کے خلاف ایک پراپیگنڈا مہم چلانے اور نئے ارکان بھرتی کرنے کے لیےفیس بک، ٹویٹر، انسٹاگرام اور ٹیلی گرام پر جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس استعمال کرنےکا اعتراف کیا۔

عراقی تجزیہ کار احمد الشریفی نے کہا، "اس مرحلہ پر داعش کو ان نظاموں اور تکنیکی صلاحیتوں سے محروم کرنا سیکیورٹی فورسز کے بڑے ہدف کی عکاسی کرتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ تیسری وجہ عوامی رائے پر اس گروہ کے رسوخ میں کمی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "شہری، بطورِ خاص وہ جو داعش کے انتظام کے دوران رہے، اب احساس کر رہے ہیں کہ کیسے اس گروہ کا نظریہ مذہبی اور انسانی اقدار سے محروم ہے۔"

تجزیہ کار احمد الشریفی نے کہا کہ داعش کا میڈیا آپریشن کم ہو رہا ہے کیوں کہ یہ گروہ بذاتِ خود ڈھیر ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب اسے کے زیرِ انتظام کوئی علاقہٴ عملداری نہیں اور یہ اپنے بیشتر سابقہ ذرائع آمدنی تک رسائی کھو چکا ہے۔

’دھندلاتے ہوئے‘

عراق کے الفارابی یونیورسٹی کالج میں صحافت کی تعلیم دینے والے کاظم المقدادی نے کہا کہ بڑھے ہوئے سیکیورٹی دباؤ نے اس گروہ کو دیگر عملہ کے ساتھ ساتھ اپنے بیشتر میڈیا پلیٹ فارمز، ٹیکنالوجی، ویڈیوگرافرز، ساؤنڈ ٹیکنیشنز اور پراپیگنڈا کرنے والوں سے محروم کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکام نے داعش کے عناصر اور معاونین کو اس گروہ کے نظریہ کو پھیلانے اور اس کے پیغام کو آن لائن اور "بطورِ خاص سوشل میڈیا" پر پھیلانے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں لگانے کی ایک برہدف کوشش کی ہے۔

المقدادی نے یہ حوالہ دیتے ہوئے کہ یہ گروہ "استعداد کھو چکا ہے اور اب کوئی ان سے نہیں ڈرتا"، کہا کہ "داعش کی میڈیا مشین دھندلا رہی ہے۔"

بغداد یونیورسٹی کالج آف میڈیا میں تشہیر کی تعلیم دینے والے عبدالسلام الثمر نے غلط معلومات پھیلانے اور نفسیاتی جنگ لڑنے کے لیے داعش کی جانب سے استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی اور داعش کی میڈیا مشین کو ہدف بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا، "ہمیں اس کی تکنیکی صلاحیتوں اور ان سیلز کو تباہ کرتے رہنے کی ضرورت ہے جو میڈیا مواد تشکیل دینے کے ذمہ دار ہیں۔ ہمیں اس کی ڈیجیٹل رسائی کو ختم کرنا ہو گا اور اس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اکھاڑنا ہو گا۔"

انہوں نے مرکزی دھارے کے میڈیا میں انسدادِ دہشتگردی کے پیٖغامات کو فعال بنانے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لیکن ان صلاحیتوں کی بیخ کنی ہی واحد امرِ ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا، "داعش کے جھوٹ اور عیاری سے پردہ ہٹنے کے بعد وہ دن گئے جب عوام داعش کی جانب سے جاری شدہ پیغامات سے ہمدردی رکھتے تھے۔ لیکن اس کا مطلب ہے کہ ہمیں دہشتگردوں کے خلاف غم و غصہ کے عوامی جذبات کو مزید محفوظ کرنے اور انہیں ہمیشہ ان کے رزیل افعال اور جرائم سے متعلق یاد دہانی کراتے رہنے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔"

الثمر نے کہا، "ہمیں ان کے منحرف نظریہ کو معاشرتی آگاہی کے پروگرامز اور ایسی ڈاکومنٹریز اور ٹی وی پروگرامز کے ذریعہ ہدف بنانے کی ضرورت ہے جو ان کی سوچ پر رسوخ کی انسداد کر سکیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500