کوئٹہ – انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے خبر دی کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے (17 مئی) کو کوئٹہ کے نواح میں بندوقوں کی شدید لڑائی میں کم از کم تین دہشتگرد ملزمان کو ہلاک کر دیا۔
پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے کوئٹہ کے مضافات میں کیلی الماس گاوٴں میں خودکش بمباروں کے چھپے ہونے کی ایک مخبری کی بنیاد پر انٹیلی جنس پر مبنی ایک آپریشن کیا۔
ہلاک شدگان میں بلوچستان میں لشکرِ جھنگوی (ایل ای جے) کا سربراہ سلمان بدینی شامل تھا۔
آئی ایس پی آر نے صحافیوں کو ارسال کیے گئے ایک بیان میں کہا، "دو دیگر ہلاک ہونے والے ملزمان [متوقع] خود کش حملہ آور تھے جنہیں "اعلیٰ سطحی ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔"
آئی ایس پی آر نے کہا، "مارے جانے والے ملزمان بلوچستان میں ہزارہ شعیہ برادری کے 100 سے زائد [ارکان] کے قتل میں ملوث تھے اور ۔۔۔ انہوں نے پولیس اور نفاذِ قانون کی دیگر ایجنسیوں کے اہلکاروں پر بھی متعدد حملے کیے۔"
آئی ایس پی آر کے مطابق، گولیوں کے شدید تبادلہ کے دوران ملٹری انٹیلی جنس کے اعلیٰ عہدیدار کرنل سہیل عابد شہید ہو گئے اور جار دیگر پاکستانی سپاہی زخمی ہوئے، جن میں سے دو شدید زخمی ہوئے۔
کوئٹہ میں ایک اعلیٰ سیکیورٹی عہدیدار محمّد جاوید نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہلاک ہونے والے دو [متوقع] خود کش حملہ آور افغان شہریوں کے طور پر شناخت کیے گئے ۔"
انہوں نے کہا، "یہ ایک بڑی پیش رفت اور بلوچستان میں امن مخالف سرگرمیوں میں شدت سے ملوث عسکریت پسند گروہوں کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے۔" انہوں نے کہا،"ہلاک ہونے والے ملزمان کا کوئٹہ میں دہشتگردی کا ایک بڑا منصوبہ تھا، اور کیلی الماس میں مارا گیا چھاپہ آپریشن ردّالفساد کا جزُ تھا "۔
عسکریت پسندی کے لیے ایک بڑا دھچکہ
حکام کے مطابق، بدینی "دولتِ اسلامیہٴ عراق و شام" (داعش) کی خراسان شاخ کا ایک اعلیٰ کمانڈر بھی تھا۔
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک سنیئر انٹیلی جنس عہدیدار نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھے جانے کی شرط پر پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نے تربیت اور دیگر تنظیمی سرگرمیوں کی غرض سے افغانستان کے مختلف حصّوں میں وقت گزارا۔
عہدیدار نے کہا، "سلمان بدینی کی ہلاکت بلوچستان میں کالعدم لشکرِ جھنگوی کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہے۔ وہ 2017 سے بلوچستان میں ہزارہ برادری اور دیگر اقلیتوں کے ارکان کے خلاف ہونے والے ایل ای جے کے بڑے حملوں کا منصوبہ ساز تھا۔"
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں داعش کے ساتھ منسلک ایل ای جے کے متعدد کلیدی کمانڈر بلوچستان میں گرفتار کیے جا چکے ہیں ۔
عہدیدار نے کہا، "چند روز قبل زیرِ تفتیش گرفتار شدہ عسکریت پسندوں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر ایل ای جے کا کلیدی کمانڈر عبدالرّحمٰن محمّد شاہی بھی گرفتار کیا گیا تھا۔"
عہدیدار نے کہا، "بدینی اس خطے میں عسکریت پسندی میں ایک اہم کردار تھا۔ داعش خراسان شاخ نے بھی بدینی کی زیرِ نگرانی ایل ای جے کی جانب سے کیے گئے متعدد حملوں کی ذمّہ داری قبول کی۔"
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک سینیئر دفاعی تجزیہ کار شانتل گرنیناری نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "عسکریت پسندی اور بنیاد پرستی کی بیخ کنی کے لیے خطے میں امن مخالف عناصر کی نیٹ ورک سپورٹ کو توڑنا ناگزیر ہے۔"
انہوں نے کہا، "بلوچستان نہ صرف صوبے بلکہ ملک کے دیگر حصّوں میں عسکریت پسندی میں ملوث عسکریت پسند گروہوں کا مرکز ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "کیلی الماس میں کیا گیا یہ آپریشن ایک بڑی پیش رفت ہے، اور یہ ایل ای جے کے لیے ایک بڑا دھچکہ ثابت ہو گا۔ جیسا کہ سابق ایل ای جے سربراہ عثمان سیف اللہ، اور سلمان بدینی کی ہلاکت نے اس کالعدم تنظیم میں ایک نہایت مرکزی کردار ادا کیا۔"