ہرات -- صوبہ ہرات میں رہنے والے ایک سابق سوویت فوجی نے سلام ٹائمز کو بتایا کہ یوکرین پر روس کا بلا اشتعال حملہ اور روسی فوج کی یوکرینی عوام کے خلاف بے مثال جارحیت کے مقدر میں بہت بُرا انجام لکھا ہوا ہے۔
عبداللہ خاکموف، جن کے والد کا تعلق ماسکو سے ہے اور والدہ کا تعلق یوکرین کے شہر کیف سے ہے، افغانستان پر 1979-1989 کے حملے کے دوران سوویت فوج میں انٹیلیجنس افسر تھے۔ انہیں افغانوں نے ہرات کے ضلع شینڈنڈ میں زخمی حالت میں گرفتار کر لیا تھا۔
اب ان کی عمر 58 سال ہے اور انہوں نے ایک افغان خاتون سے شادی کر لی اور قبولِ اسلام کے بعد اپنا نام عبداللہ رکھ لیا۔ وہ ہرات میں اپنے خاندان کے ساتھ مقیم ہیں۔
خاکیموف نے کہا کہ روس، خصوصاً روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے لیے شرم کی بات ہے، جس نے یوکرین کی بے بس قوم پر حملہ کیا ہے اور اس کے خلاف اتنی طاقت اور گولہ بارود استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "یوکرینی باشندے اپنی حکومت کے شانہ بشانہ روسی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں، جبکہ روسی پیوٹن کی حمایت نہیں کرتے اور یوکرین پر حملے کے سخت مخالف ہیں۔"
خاکموف نے یوکرین پر روس کے حملے کو ایک عظیم اور تاریخی غلطی اور انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یوکرین کے باشندے پیوٹن کی فوج کو شکست دیں گے۔
انہوں نے کہا، "اگر یہ میرے لیے ممکن ہوتا اور میری صحت اجازت دیتی تو میں ہتھیار اٹھاتا اور یوکرین کے ساتھ مل کر روسی جارحیت کا مقابلہ کرتا۔"
انہوں نے مزید کہا، "روس کی جانب سے یوکرین کے ہوائی اڈوں اور شہروں پر بمباری کرنے اور یوکرین کے طیاروں کو مناسب طریقے سے کام کرنے کا موقعہ دینے سے انکار کرنے کے باوجود، روسی افواج اب تک کوئی کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔"
افغانستان سے سبق
خاکموف نے کہا کہ افغانستان میں سابق سوویت یونین کی قسمت کی طرح، یوکرین پر روس کا حملہ ناکام ہو جائے گا اور روس کو عالمی تنہائی میں دھکیل دے گا۔
انہوں نے کہا کہ "فاتح یوکرین ہو گا چاہے وہ اس غیر مساوی جنگ میں ہار جائے، جبکہ روس شکست کھائے گا چاہے وہ جنگ جیت بھی جائے۔"
روس کی 144 ملین آبادی کے مقابلے یوکرین کی آبادی صرف 44 ملین سے کچھ زیادہ ہے۔ خاکموف نے کہا، "اگر روس کی آبادی ایک بلین ہوتی تب بھی وہ یوکرین کو شکست نہیں دے سکتا تھا۔"
افغانستان میں سوویت یونین کی شکست نے اس کے خاتمے میں مدد کی، جس سے ماسکو کے زیر تسلط 14 ممالک کو اپنی آزادی حاصل کرنے کا موقع ملا۔ سوویت کے بعد کی 15ویں ریاست خود روس ہے۔
سنہ 1979-1989 کے دوران افغانستان پر سابق سوویت یونین کے حملے کے دوران 15,000 سوویت فوجی ہلاک اور 35,000 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
سوویت فوج 350 جنگی طیاروں، 400 ہیلی کاپٹروں اور ہزاروں ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں سے محروم ہو گئی۔
ہرات میں سوویت فوج کے خلاف لڑنے والے 67 سالہ محمد حسن نے کہا کہ روسی حکومت کو تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے تھا اور کبھی یوکرین پر حملہ نہ کرتی۔
انہوں نے کہا کہ "اپنے ہتھیاروں اور طیاروں کے بل پر سے روسی یوکرینیوں پر دن رات بمباری کر رہے ہیں۔ سوویت یونین نے اسی تکبر کے ساتھ افغانستان پر حملہ کیا تھا لیکن شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔"
انہوں نے کہا، "یوکرین کے لوگ روسی فوجیوں کے خلاف اسی طرح لڑ رہے ہیں جس طرح افغان سوویت فوج کے خلاف لڑتے تھے۔"
حسن نے کہا کہ یوکرین کے عوام کو پیوٹن کی فوجوں کے خلاف متحرک کرنے کا مطلب ہے کہ ان حملہ آور قوتوں کو شکست دی جائے گی۔
پھر بھی، افغانستان کو حملہ آور کو پسپا کرنے کے لیے زبردست نقصان اٹھانا پڑا۔
افغانستان پر نو سالہ سوویت قبضے میں 10 لاکھ سے زائد افغان ہلاک، 30 لاکھ سے زائد زخمی اور معذور ہوئے اور 50 لاکھ سے زائد ہمسایہ ممالک میں جا کر بے گھر ہوئے۔
سوویت فوج نے افغانستان کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کر دیا اور ملک کو کھنڈر بنا دیا۔
سفاک قابض
صوبہ نمروز میں مقیم ایک سیاسی تجزیہ کار حمزہ بلوچ نے کہا کہ روس جہاں بھی قدم رکھتا ہے اس جگہ کو کھنڈرات میں بدل دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روسی فوج نے جان بوجھ کر یوکرین میں شہری عمارتوں، رہائشی علاقوں، سڑکوں، پلوں، ہوائی اڈوں اور جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے تباہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "روسی یوکرین میں انتہائی وحشیانہ حربے استعمال کر رہے ہیں۔ وہ کسی کو بھی نہیں چھوڑتے اور کہیں بھی نہیں چھوڑتے۔ سوویت فوج نے افغانستان میں یہی حربے استعمال کیے تھے۔"
بلوچ نے کہا، "دنیا پر لازم ہے کہ روسی جبر کے خلاف متحرک ہو جائے اور جلد از جلد ضروری اقدامات کرے۔ اس جبر کے سامنے خاموشی پیوٹن اور اس کے فوجیوں کو مزید ہلاشیری دے گی۔"
انہوں نے کہا کہ پیوٹن کا تکبر اور ناقص پالیسیاں عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
ہرات شہر کے ایک رہائشی جاوید نایاب نے کہا کہ "کوئی جانور دوسرے جانور کے ساتھ ایسی بربریت نہیں کرے گا" جو سوویت فوجیوں نے افغانستان میں کی اور روسی یوکرین میں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، "ایک کلپ میں، میں نے ایک روسی ٹینک کو یوکرین کے دارالحکومت میں جان بوجھ کر ایک سویلین کار پر چڑھتے دیکھا"۔ سوویت یونین نے افغانستان میں بالکل ایسا ہی کیا تھا۔
انہوں نے کہا، "اگر افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کو اس طرح فلمایا جاتا جس طرح یوکرین پر روسی حملے کو اب فلمایا گیا ہے، تو یہ دکھایا جاتا کہ اس کے قبضے کا ہر دن ہولناکیوں اور انسانیت کے خلاف جرائم سے بھرپور تھا"۔
نایاب نے کہا کہ کوئی بھی جبر ہمیشہ کے لیے قائم نہیں رہ سکتا اور سابق سوویت یونین کی طرح روس کو بھی جلد شکست ہو گی۔