سلامتی

ابوظہبی میں ایران کے زیرِ سرپرستی حملوں میں پاکستانی جاںبحق

پاکستان فارورڈ اور اے ایف پی

ایک تصویر میں 17 جنوری کو اماراتی صدرمقامی ابوظہبی میں مصفّہ صنعتی ضلع کا ایک جزوی منظر دکھایا گیا ہے۔ [اے ایف پی]

ایک تصویر میں 17 جنوری کو اماراتی صدرمقامی ابوظہبی میں مصفّہ صنعتی ضلع کا ایک جزوی منظر دکھایا گیا ہے۔ [اے ایف پی]

صنعا – پیر (17 جنوری) کو علی الصبح ایران کی زیرِ سرپرستی ایک گروہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) پر ایک خال اور مہلک حملہ کیے جانے کے بعد اسی روز دیر گئے حوثی قبضہ میں یمن کے شہر صنعا میں عرب اتحاد کے فضائی حملوں میں 11 افراد جاںبحق ہو گئے۔

سعودی عرب کے ریاستی ملکیت الاخباریہ ٹی وی کے مطابق، ان حملوں میں صنعا میں "حوثی کیمپوں اور ہیڈکوارٹرز" کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے مبینہ طور پر صنعا میں دو گھروں کو نشانہ بنایا، جو تباہ ہو گئے۔

متحدہ عرب امارات سعودی قیادت کے عرب اتحاد کا ایک کلیدی رکن ہے، جو یمن میں ملک کی آئنی حکومت کی حمایت میں حوثیوں کے خلاف لڑ رہا ہے۔

18 جنوری کو عرب اتحاد کی جانب سے راتوں رات حوثی قبضہ میں صنعا کو ہدف بنانے والے فضائی حملوں کے بعد یمنی نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ایک روز قبل حوثیوں نے عرب اتحاد کے اتحادی ابو ظہبی کے خلاف ایک مہلک حملہ کیا۔ [محمّد حوائس/اے ایف پی]

18 جنوری کو عرب اتحاد کی جانب سے راتوں رات حوثی قبضہ میں صنعا کو ہدف بنانے والے فضائی حملوں کے بعد یمنی نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ایک روز قبل حوثیوں نے عرب اتحاد کے اتحادی ابو ظہبی کے خلاف ایک مہلک حملہ کیا۔ [محمّد حوائس/اے ایف پی]

حوثیوں نے پیر کے روز ابوظہبی میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شہریوں اور غیر ملکی فرمز کو خبردار کرنے کے لیے ایک "تنبیہی پیغام" کے طور پر بیلاسٹک میزائل چلائے اور مسلح ڈرون تعینات کیے تاکہ متحدہ عرب امارات میں "اہم تنصیبات" کو بچایا جا سکے۔

ذخیرہ کی ایک تنصیب کے قریب پیٹرول کے تین ٹینک پھٹنے سے مصفّہ کے علاقہ میں ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی (اے ڈی این او سی) کے لیے کام کرنے والے دو بھارتی اور ایک پاکستانی کارکنان جانبحق ہو گئے، جبکہ ابوظہبی ہوائی اڈے پر ایک تعمیراتی علاقہ میں آگ بھی بھڑک اٹھی۔

حملوں میں چھ دیگر زخمی ہو گئے۔

اماراتی پولیس نے کہا کہ دونوں مقامات پر "چھوٹی اڑنے والی اشیا، جو ممکنہ طور پر ڈرونز سے متعلقہ تھیں"، پائی گئیں۔

دھمکی آمیز پیغامات

حوثیوں نے مبینہ طور پر سعودی عرب کے خلاف سرحد پار سے متواتر ڈرون حملے کیے ہیں، لیکن یہ پہلا ملک حملہ ہے جسے متحدہ عرب امارات نے اپنی سرحدوں کے اندر تسلیم کیا ہے اور جس کی ذمہ داری حوثیوں نے قبول کی۔

اس جارحیت کے بعد یمن میں لڑائی میں شدت آ گئی ہے، جس میں صوبہ شابوا میں متحدہ عرب امارت کے تربیت یافتہ فوجیوں کی جانب سے پیش رفت شامل ہے۔

حوثیوں نے قبل ازاں ابوظہبی اور دبئی کو ہدف بنانے کی دھمکی دی ہے۔

ایک کم معروف عراقی ملشیا الویات الوعد الحق، جس کے بارے میں ایران کی زیرِ سرپرستی کتائب حزب اللہ ہونے کا خیال کیا جاتا ہے، نے جنوری 2021 میں سعودی عرب کے الیمامہ محل پر ایک ناکام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات پر حملہ کرنے کی دھمکی دی۔

اس گروہ نے متحدہ عرب امارات میں یادگاری بلند و بالا برج خلیفہ کی تحریف شدہ تصاویر پوسٹ کیں، جن میں دکھایا گیا کہ اسے ڈرون سے نشانہ بنایا گیا ہے – امریکہ میں 9/11 دہشتگرد حملوں کی یاد دلانے کے مقصد سے ایک تصویر۔

واشنگٹن انسٹیٹیوٹ کے فیلو اور ملشیا سپاٹ لائیٹ کے شریک بانی حامدی ملک نے کہا کہ پیر کے حوثی حملوں کے نتیجہ کے طور پر الویات الوعد الحق نے ایک برس تک غیر فعال رہنے کے بعد یہ کہتے ہوئے ایک بیان دیا کہ یہ تو محض آغاز ہے۔

انہوں نے ٹویٹر پر ایک تھریڈ میں کہا کہ کتائب حزب اللہ کے ابو علی العسکری اور اسائب اہل الحق کے قیس الخزالی، جنہوں نے امارات کو "عراق کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کے نتائج" سے خبردار کیا تھا، نے بھی ایسے ہی بیانات دیے۔

وال سٹریٹ جرنل نے خبر دی کہ اگرچہ امریکی حکام نے کہا ہے کہ ایران پر اس حملے میں براہِ راست کردار ادا کرنے کا شبہ نہیں ہے، تاہم ایک خلیجی عہدیدار نے حوالہ دیا کہ حوثی "ایران کی اجازت یا ہدایات کے بغیر" دیگر ممالک پر حملہ نہیں کرتے۔

بڑے پیمانے پر مذمت

متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ نے پیر کو ابوظہبی پر حوثیوں کے حملے کو "سخت مجرمانہ جارحیت" قرار دیا۔

متحدہ عرب امارات کے وزیرِ خارجہ عبداللہ بن زید النہیان نے ایک بیان میں کہا، "ہم آج کے دن حوثی دہشتگرد ملشیا کی جانب سے متحدہ عرب امارات کی سرزمین پر شہری علاقوں اور تنصیبات کو ہدف بنانے کی مذمت کرتے ہیں۔۔۔ ہدف بنانے کے اس مجرمانہ اقدام کو بنا سزا کے نہیں چھوڑا جائے گا۔"

امریکہ نے حوثیوں کو "زیرِ احتساب" لانے کا عہد کیا، جبکہ برطانیہ، فرانس اور خلیجی طاقتوں نے اسی طرح سے متحدہ عرب امارات میں حملوں کی شدید مذمت کی۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سُلیوان نے عہد کیا کہ واشنگٹن حوثیوں کو "زیرِ احتساب" لانے کے لیے متحدہ عرب امارات اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرے گا۔

انہوں نے کہا، "متحدہ عرب امارات کی سلامتی کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اور ہم اپنے اماراتی شراکت داروں کے ساتھ ان کے علاقہٴ عملداری کو درپیش تمام خدشات کے خلاف شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔"

وزارتِ داخلہ نے اسی مذمت کو دہرایا، جس میں ترجمان نیڈ پرائس نے "ان متاثرین کے خاندانوں اور متحدہ عرب امارات کے عوام" سے تعزیت کا اظہار کیا۔

پرائس نے ایک دیگر بیان میں کہا کہ سیکریٹری خارجہ اینٹونی بلنکن نے پیر کو بعد ازاں اماراتی وزیرِ خارجہ سے بات کی۔

فرانسیسی وزیرِ خارجہ جین یویس لی دریان نے کہا کہ حوثیوں کے اس اقدام نے متحدہ عرب امارات اور تمام تر خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

لی دریان نے حوثیوں سے اپنے مطالبہ کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ "فوری طور پر یمن اور خطے میں اپنے عدم استحکام کے موجب اقدامات کو بند کریں اور بحران سے نکلنے کے لیے ایک سیاسی عمل میں تعمیری طور پر شریک ہوں۔"

برطانوی وزیرِ خارجہ لِز ٹرس نے کہا کہ وہ حوثیوں کے "دہشتگرد حملوں" کی "شدید ترین الفاظ میں" مذمت کرتی ہیں – یہی اصطلاحات سعودی عرب، بحرین، قطر اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے مذمت میں بھی استعمال کی گئیں۔

اسرائیل نے بھی کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ کھڑا ہے۔

’خطرناک جارحیت‘

یہ واقعہ حوثیوں کی جانب سے متحدہ عرب امارات کی ایک کشتی اغوا کیے جانے اور کشتی پر عسکری آلات دکھانے کے مقصد سے ویڈیو جاری کیے جانے کے کے دو ہفتے بعد پیش آیا۔

متحدہ عرب امارات نے کہا کہ یہ کشتی جس کے بین الاقوامی عملہ کے 11 ارکان اب یرغمال ہیں، ایک "شہری مال بردار کشتی تھی" اور کہا کہ بحیرہٴ احمر کے اس مصروف بحری راستے پر یرغمال بنائے جانے کا یہ اقدام ایک "خطرناک جارحیت" ہے۔

اس نے یرغمال بنائے جانے کے اس اقدام کو بحری قزّاقی کا ایک اقدام قرار دیا جس سے بحری سفر کی آزادی اور جنوبی بحیرہٴ احمر اور آبنائے باب المندیب میں بین الاقوامی تجارت کو خطرہ لاحق ہے۔

حوثیوں نے بعد ازاں اقوامِ متحدہ سیکیورٹی کاؤنسل کی جانب سے جہاز کو فوری طور پر چھوڑ دیے جانے کے مطالبہ کو مسترد کر دیا۔

جداگانہ طور پر سعودی اور متحدہ عرب امارات کی سرپرستی کی حامل، حکومت موافق جنّات افواج نے حال ہی میں صوبہ شابوا میں تین اضلاع پر دوبارہ قبضہ کرتے ہوئے حوثیوں کو ایک نمایاں دھچکہ پہنچایا ہے۔

یہ تصادم یمن میں تشدد میں حالیہ اضافہ کا ایک جزُ تھے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500