سلامتی

امن- 21 مشقوں میں امن و سلامتی کے لیے اجتماعی بین الاقوامی ارادے کا مظاہرہ

ضیاءالرّحمٰن

14 فروری کو کثیر قومی امن- 21 بحری مشق کے دوران پاک بحریہ کا سپیشل سروسز گروپ انسدادِ دہشتگردی کے ایک مظاہرے میں شریک ہے۔ [پاک بحریہ]

14 فروری کو کثیر قومی امن- 21 بحری مشق کے دوران پاک بحریہ کا سپیشل سروسز گروپ انسدادِ دہشتگردی کے ایک مظاہرے میں شریک ہے۔ [پاک بحریہ]

کراچی – عہدیداران اور مشاہدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی میزبانی میں کثیر قومی امن- 21 مشق امن و سلامتی کی جانب بین الاقوامی برادری کے اجتماعی ارادہ کی غماز ہے۔

کثیر قومی بحری مشق کے ساتویں شمارے کا باقاعدہ افتتاح 12 فروری کو کراچی میں ایک آبدوز چھاؤنی، پاک بحریہ کے ڈاک یارڈ میں پرچم کشائی کی ایک رنگارنگ تقریب میں ہوا۔

بحری جہازوں، تباہ کن بحری بیڑوں، فائیٹر جیٹس، سپیشل آپریشن ٹیمز، دھماکہ خیز مواد کے ماہرین اور عسکری مشاہدین کے ہمراہ – پینتالیس ممالک نے ایک ہفتہ طویل امن- 21 مشقوں میں شرکت کی، جو منگل (16 فروری) کو اختتام پذیر ہوئیں۔

یہ مشقیں دو حصّوں میں منقسم تھیں: بندرگاہ پر اور سمندر میں۔ بندرگاہ کی سرگرمیوں میں سمینار، مباحثے، مظاہرے اور بین الاقوامی تقریبات شامل تھیں، جبکہ سمندر کی سرگرمیوں میں جنگی حکمت عملی، گولہ باری کی مشقیں، اور تلاش اور بچاؤ کے مشن شامل تھے۔

پاکستان کے چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل امجد خان نیازی 13 فروری کو ایک سری لنکن جنگی بحری بیڑے کا دورہ کر رہے ہیں۔ [پاک بحریہ]

پاکستان کے چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل امجد خان نیازی 13 فروری کو ایک سری لنکن جنگی بحری بیڑے کا دورہ کر رہے ہیں۔ [پاک بحریہ]

پاکستان کے چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل امجد خان نیازی نے 13 فروری کو مشقوں میں شریک غیر ملکی جنگی بحری بیڑوں کے دورے کے دوران کہا، "’امن کے لیے متحد‘ کے نعرے کے تحت امن- 21 مشقیں امن، علاقائی بحری سلامتی کے ازسرِ نو نفاذ، اور علاقائی اور دوسرے علاقوں کی بحری افواج کے مابین باہمی آپس میں مل کر کام کرنے کے استعداد میں بہتری کے لیے پاکستان کے عزم کا مظاہرہ کرتی ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ ان مشقوں میں پیدا ہونے والا دوستانہ پن مستقبل میں پھلے پھولے گا اور ملکوں کو امن و آسودگی کے مشترکہ ہدف کے قریب تر لائے گا۔

آپس میں مل کر کام کرنے کی استعداد میں اضافہ

امن- 21 کا مقصد مستحکم بحری ماحول کو یقینی بنانے اور دہشتگردی اور دیگر بحری خدشات کے خلاف لڑنے کے لیے بحری افواج کی آپس میں مل کر کام کرنے کی استعداد میں اضافہ کرنا ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ یہ مشقیں "خطے میں انسانی اسمگلنگ، منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ اور دہشتگردی کے خلاف" مل کر کام کرنے میں ممالک کے لیے مددگار ہوں گی۔

ایک اسلام آباد اساسی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹیڈیز کے ایک سیکیورٹی تجزیہ کار نوفل شاہ رخ نے کہا کہ امن- 21 پرامن طور پر مل جل کر رہنے اور خطے میں استحکام کے پیغام کی حامل ہیں۔

انہوں نے کہا، "2007 سے یہ مشقیں شرکاء کو ایسی تراکیب تشکیل دینے اور استعمال کرنے کے لیے تربیت کا ایک بے مثال موقع فراہم کرتی ہیں، جو انہیں دنیا بھر کے سمندروں میں محفوظ اور پرامن بحری راستوں کی راہ ہموار کرنے والے باہمی تعلقات استوار کرنے میں مدد دیتی ہیں۔"

گزشتہ برسوں میں ان مشقوں کے شرکاء کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

2007 کی مشقوں میں اٹھائیس ممالک نے شرکت کی، جبکہ رواں برس 45 ممالک شریک ہوئے۔

عسکری تعاون میں اضافہ

یہ مشقیں شریک ممالک کے مابین عسکری ارتباط میں اضافہ کے لیے مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔

پاک بحریہ کے ایک بیان کے مطابق، 14 فروری کو نیازی نے امریکہ کے ریئر ایڈمرل کرٹ رینشا، سعودی ریئر ایڈمرل احمد بن محمّد، سری لنکا کے ریئر ایڈمرل وائی ایم جی بی جیاتھیلاکے، اردن کے کرنل ہاشم خلیل مبارک الجرّاح، اور دیگر بحری افواج کے کمانداروں سے جداگانہ طور پر ملاقات کی اور دفاعی الحاق اور بحری سلامتی کے اتارچڑھاؤ سے متعلق بات چیت کی۔

پاکستان کے بیڑے کے کماندار ریئر ایڈمرل نوید اشرف نے کہا، "یہ مشقیں اس امر کی عکاس ہیں کہ ممالک حالیہ تعلقات کو مستحکم کرتے ہوئے تخلیقی تعلقات استوار کرنے اور نئے روابط قائم کرنے میں ایک تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں۔"

پاکستان نے 2004 میں گہرے پانیوں میں غیر قانونی غیر ریاستی کرداروں کی انسداد اور سلامتی، استحکام اور آسودہ حالی کو فروغ دیتے ہوئے بین الاقوامی ضوابط پر مبنی فرمان کو قائم کرنے کے لیے امریکہ کی زیرِ قیادت 33 ملکوں کے ایک اتحاد کمبائنڈ میری ٹائم فورسز (سی ایم ایف) میں شمولیت اختیار کی۔

یہ قریباً 32 لاکھ مربع میل (83 لاکھ مربع کلومیٹر) کی وسعت میں کام کرتی ہے، جو کہ دنیا کے اہم ترین بحری راستوں میں سے چند پر محیط ہے۔

سی ایم ایف ان پانیوں سے بحری سفر کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے امریکی نیول فورسز سنٹرل کمانڈ (نییو سینٹ) کے ساتھ کام کرتی ہے۔

پاکستان نے سی ایم ایف کی تین میں سے دو ٹاسک فورسز میں متعدد بار نہ صرف شرکت کی بلکہ ان کی قیادت بھی کی: سی ٹی ایف 150، جو کہ خلیج کے باہر بحری سلامتی کو تحفظ فراہم کرتی ہے، اور سی ٹی ایف 151، جو بحری قذاقی کے خلاف لڑتی ہے۔

سی ایم ایف نے بحیرہٴ عرب اور بحرِ ہند میں حالیہ کاروائیوں کے ایک سلسلہ میں قریباً 3 ٹن غیر قانونی منشیات ضبط کیں۔ ان منشیات کی مالیت اندازاً 11 ملین ڈالر ہے۔

بحری معیشت

امن- 21 کے مساوی، اسلام آباد میں پاک بحریہ سے منسلک ایک بحری تحقیقی ادارے، قومی ادارہ برائے بحری امور نے ایک تین روزہ بین الاقوامی بحری کانفرنس کا انعقاد کیا، جس کا عنوان تھا "ایک محفوظ اور مستحکم ماحول کے تحت بحری معیشت کی ترقی: مغربی بحرِ ہند کے خطے کا ایک مشترکہ مستقبل"

شریک ممالک بشمول امریکہ اور برطانیہ سے بین الاقوامی سکالرز نے 13 تا 15 فروری کراچی میں ذاتی طور پر اور آن لائن اس تقریب میں شرکت کی۔

صدر عارف علوی نے بحری معیشت کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی برادری پر سمندروں کی جانب مزید ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کے لیے زور دیا۔

ایکسپریس ٹربیون کے مطابق، انہوں نے 13 فروری کو اس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان اپنی بحری سرحدوں کے دفاع کے ساتھ ساتھ، سمندری وسائل کو انسانیت کے مفاد کے لیے بروئے کار لانے کی غرض سے ایک مستحکم حکمتِ عملی تشکیل دینے کی بھی کوشش کرے گا۔

انہوں نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ مچھلیوں کے پاکستانی اور بین الاقوامی ذخائر میں سے تقریباً 90 فیصد کا مکمل طور پر استحصال، زائد استحصال یا خاتمہ کر دیا جاتا ہے اور کہا، "ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا سمندروں کے غیر ذمہ دارانہ استحصال کا خاتمہ کرے۔"

نییوسینٹ کے کماندار امریکی وائس ایڈمرل سیموئیل پاپارو نے بھی مغربی بحرِ ہند میں سلامتی میں اضافہ کے لیے مؤثر میکنزم بیان کرتے ہوئے آراء کا اظہار کیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500