سلامتی

بڑی کثیر ملکی بحری مشق کی میزبانی کے لیے پاکستان کی تیاری

زرق خان

15 فروری 2021 کو لی گئی اس تصویر میں بحیرۂ عرب میں پاکستان کے ساحلی شہر کراچی کے قریب کثیر ملکی بحری مشق امن-21 کے دوران متعدد ممالک سے بحری جہاز دکھائے گئے ہیں۔ رواں برس 10-14 فروری کو امن-23 کا انعقاد طے ہے۔ ]رضوان تبسم/ اے ایف پی[

15 فروری 2021 کو لی گئی اس تصویر میں بحیرۂ عرب میں پاکستان کے ساحلی شہر کراچی کے قریب کثیر ملکی بحری مشق امن-21 کے دوران متعدد ممالک سے بحری جہاز دکھائے گئے ہیں۔ رواں برس 10-14 فروری کو امن-23 کا انعقاد طے ہے۔ ]رضوان تبسم/ اے ایف پی[

پاکستان سلامتی تعاون کو فروغ دینے اور بحری دہشتگردی اور قزّاقی کے خلاف جنگ کے مقصد سے آئندہ ماہ کراچی کے ساحل کے قریب بحیرۂ عرب میں ایک کثیر ملکی بحری مشق کی میزبانی کی تیاری کر رہا ہے۔

پاک بحریہ 2007 سے دوسالہ امن مشق منعقد کر رہا ہے ۔

رواں برس امن-23 مشق 10-14 فروری تک منعقد ہو گی۔

پاکستان کے چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمّد امجد خان نیازی نے 9 جنوری کو چین کے گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ یہ مشق "تکنیکی استعداد کی مختلف سطوحات پر علاقائی اور ماورائے خطہ بحری افواج کے مابین انٹرآپریبلیٹی کو بہتر بناتے ہوئے بحری سلامتی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے شریک بحری یونٹس کے مابین مطابقت پیدا کرے گی۔"

17 نومبر کو کراچی کے ساحل پر بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سمینار (آئی ڈی ای اے ایس) 2022 کے دوران پاکستان کے بحری فوجی ایک مشق میں حصہ لے رہے ہیں۔ ]رضوان تبسم/ اے ایف پی[

17 نومبر کو کراچی کے ساحل پر بین الاقوامی دفاعی نمائش اور سمینار (آئی ڈی ای اے ایس) 2022 کے دوران پاکستان کے بحری فوجی ایک مشق میں حصہ لے رہے ہیں۔ ]رضوان تبسم/ اے ایف پی[

نیازی نے کہا، "بحرِ ہند کے وسیع تر خطہ میں دہشتگردی، قزّاقی، منشیات سمگلنگ اور اسلحہ سمگلنگ جیسے متعدد غیر روایتی خطرات پائے جاتے ہیں۔"

انہوں نے کہا، "سمندر کی وسعت بحری میدان کو غیر قانونی سرگرمیوں کو ایک پرکشش شاہراہ بناتی ہے، اور کسی ملک میں تنِ تنہا ان چیلنجز سے نمٹنے کی استعداد نہیں۔"

انہوں نے کہا کہ نتیجتاً ایک معمول کے طور پر مشترکہ بحری سلامتی کی نمو ہوئی اور پاک بحریہ بین الاقوامی اور علاقائی کاوشوں میں فعال طور پر شریک ہے۔

مشق کے مراحل

امن-23 مشق دو الگ مراحل میں منقسم ہے – بندرگاہ اور سمندر

بندرگاہ کا مرحلہ 10-12 فروری کو منعقد ہو گا، اور اس میں مشق کا افتتاح کرتے ہوئے تمام شریک ممالک کے پرچم لہرائے جانا شامل ہوگا۔

تقریب کا انتظام کرنے میں شریک پاک بحریہ کے ایک عہدیدار نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھی جانے کی شرط پر کہا، "بندرگاہ کے مرحلہ کے دوران، تمام ممالک سے شرکا ایک دوسرے کے جہازوں کا دورہ کریں گے اور پاکستانی عہدیداران بحری سلامتی کے دورِ حاضر کے چیلنجز پر اپنے تجربات ایک دوسرے تک پہنچانے اور سمندری مشقوں کے طریقِ کار سے متعلق ہم آہنگ کرنے کے لیے اعلیٰ غیرملکی بحری افسران سے ملاقاتیں منعقد کریں گے۔"

اس عہدیدار نے کہا کہ سمندری مرحلہ، جو 13-14 فروری کو منعقد ہو گا، "جنگی بحری جہازوں، ہیلی کاپٹروں اور دیگر ہوائی جہازوں کے ذریعے مشقوں" کے ساتھ ساتھ سپیشل آپریشن ڈرلز، گولہ باری، قزاقی مخالف مظاہروں، سمندر میں قمک کی فراہمی، اور فلائی پاسٹ پر مشتمل ہو گا۔

رواں برس امن-23 میں شرکت کے لیے 110 بحری افواج کو مدعو کیا گیا ہے۔

بحری عہدیدار نے کہا، "ہم دنیا بھر سے بڑے پیمانے پر شرکت کی توقع کر رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا، "امن مشقوں میں شرکت میں اضافہ بحرِ ہند کے خطہ میں عسکری سلامتی کو مستحکم بنانے کے لیے پاکستان کی جانب سے جاری علاقائی اور بین الاقوامی اقدامات کی حمایت کے لیے علاقائی ممالک کے جوش و ولولہ کو ظاہر کرتا ہے۔

2007 میں 28 ممالک نے اس مشق میں حصہ لیا۔

COVID-19 کی پابندیوں کے باوجود 2021 میں یہ تعداد بڑھ کر 43 ممالک تک پہنچ گئی۔

بین الاقوامی تعاون

ایک اسلام آباد اساسی تھنک ٹینک سنٹر فار ساؤتھ ایشیا اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے ایگزیکٹیو ڈائیریکٹر ڈاکٹر محمود الحسن خان نے کہا کہ پاکستان کی معاشرتی-معاشی خوشحالی اور علاقائی ارتباط و انضمام سمندروں پر منحصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن-23 ریاستی اور غیر ریاستی خطرات کے خلاف انٹیلی جنس کے تبادلہ اور مشترکہ حکمت ہائے عملی کے حوالہ سے بطورِ کل پاکستان کی آپریشنل اور ٹیکٹیکل تیاری کو مزید بہتر بنائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان کی بحری جدت کے ساتھ ساتھ گہرے پانیوں اور ساحلی علاقوں میں سلامتی کا میکنزم بھی بہتر ہو گا ۔

خان نے کہا کہ اس مشق کا مقصد شریک ممالک کے مابین دوستانہ تعلقات اور تعاون پیدا کرنا، باہمی تعاون سے کام کرنے میں تسہیل کرنا اور بحری عملہ کے مابین دوستی پیدا کرنا اور رکاوٹیں دور کرنا ہے۔

انہوں نے کہا، "اس سے ہمارے قریبی بحری علاقہ میں دہشتگردی، قزّاقی، مسلح ڈکیتی، منشیات کی تجارت، اسلحہ سمگلنگ، انسانی سمگلنگ، غیرقانونی ماہی گیری، اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے غیر روایتی خطرات کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے باہمی مفاہمت بھی بہتر ہوتی ہے۔"

امن-23 مشقوں کی میزبانی، سمندروں کے تحفظ میں بحری افواج کی مدد میں پاکستان کے کئی برسوں کے کام کا تسلسل ہے۔

پاک بحریہ نے بین الاقوامی بحری مشق (IMX) 2022 میں اس برس کے ماہِ فروری میں خلیج اومان میں شرکت کی۔

اس مشق کے ڈپٹی کمانڈر، پاک بحریہ کے کموڈور وقار محمد نے امریکی سنٹرل کمانڈ کے ایک بیان میں کہا، "IMX/CE 2022 نے دنیا بھر سے بحری افواج، بحری تنظیموں اور کمیونیٹیز کو قواعد پر مبنی بین الاقوامی ضابطہ کو برقرار رکھنے کے لیے ایک منفرد موقع فراہم کیا۔"

سی ایم ایف کی ویب سائیٹ کے مطابق، 2004 میں پاکستان نے امریکی قیادت میں ایک 34-ملکی اتحاد، مشترکہ بحری افواج (سی ایم ایف) میں شمولیت اختیار کی، جو "گہرے سمندروں میں غیر قانونی غیر ریاستی کرداروں کے خلاف کام کرتے ہوئے ۔۔۔ قواعد پر مبنی بین الاقوامی ضابطہ برقرار رکھنے کے لیے ہے۔"

سی ایم ایف "تقریباً 3.2 ملین مربع میل ]8.3 ملین مربع کلومیٹر[ بین الاقوامی پانیوں" کو تحفظ فراہم کرتی ہے اور اس کا صدردفتر بحرین میں امریکی بحری چھاونی میں ہے۔

پاکستان نے سی ایم ایف کی چار میں سے دو ٹاسک فورسز میں شرکت کی: سی ٹی ایف 150، جو خلیج سے باہر بحری سلامتی کو تحفظ فراہم کرتی ہے، اور سی ایف ٹی 151 جو قزّاقی کے خلاف لڑتی ہے۔

ان ٹاسک فورسز کی کمان ہر چار سے چھ ماہ میں باری پرتبدیل ہوتی ہے۔ پاک بحریہ نے ہر ٹاسک فورس کی متعدد مرتبہ کمان سنبھالی ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500