سلامتی

کے پی نے قبائلی اضلاع میں پولیس کو بہتر بنایا اور سامان سے لیس کیا ہے

جاوید خان

خیبرپختونخواہ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ثناء اللہ عباسی نومبر میں شمالی وزیرستان میں نئے پولیس اسٹیشن کا افتتاح کر رہے ہیں۔ [کے پی پولیس]

خیبرپختونخواہ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ثناء اللہ عباسی نومبر میں شمالی وزیرستان میں نئے پولیس اسٹیشن کا افتتاح کر رہے ہیں۔ [کے پی پولیس]

پشاور -- خیبر پختونخواہ (کے پی)حال ہی میں منضمم ہونے والے قبائلی اضلاع میں دہشت گردی سے جنگ کرنے کے لیے پولیس کو مزید سہولیات فراہم کر رہا ہے۔

کے پی کی حکومت نے "انضمام شدہ قبائلی اضلاع میں پولیس کے لیے حالیہ مالی سال کے دوران، عملے کو لے جانے والی 9 بکتر بند گاڑیاں (اے پی سیز)، 71 سنگل کیبن پک اپس اور 7 ڈبل کیبن پک اپس خریدی ہیں"۔ یہ بات کے پی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) برائے مالیات سلیم مروت نے 5 دسمبر کو بتائی۔

علاوہ ازیں، کے پی کی حکومت نے کے پی پولیس آپریشن یونٹس کے لیے سات روبوٹ، 27 موبائل فون جیمرز، 1،133 پاکٹ فون اور ان کے لیے ضروری ساز و سامان اور انضمام شدہ اضلاع میں پولیس کے لیے بارودی سرنگوں کا پتہ لگانے والے 100 ڈیٹکٹرز خریدے ہیں۔

مروت نے کہا کہ کے پی پولیس نے "قبائلی اضلاع کے پولیس افسران میں 35,840 وردیاں بھی تقسیم کی ہیں"۔

کے پی کے آئی جی پی ثناء اللہ عباسی نے کہا کہ کے پی پولیس ایک پیشہ ورانہ فورس ہے جسے مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تربیت، ساز و سامان اور اسلح فراہم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکام "پولیس کے شعبہ کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو استعمال کریں گے"۔

انہوں نے سینئر افسران کو حکم دیا کہ وہ انضمام شدہ اضلاع میں پولیس کے ترقیاتی منصوبوں کو مزید تیز کریں۔

نومبر میں ہونے والی ایک میٹنگ میں، تمام علاقائی پولیس افسران نے عباسی کو پولیس لائنز، پولیس اسٹیشنوں، پولیس چوکیوں کی تعمیر اور اس کے ساتھ ساتھ پولیس فورس کے لیے جدید ترین ہتھیاروں، ساز و سامان اور مواصلات کے نظام خریدنے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی تھی۔

شہریوں کی توقعات پر پورا اترنا

عباسی نے کہا کہ "انضمام شدہ اضلاع میں پولیس کو بہتر بنانا ہماری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے تاکہ علاقوں اور ملک میں دیرپا امن کو یقینی بنایا جا سکے"۔

انہوں نے کہا کہ کے پی کی حکومت نے پولیس کو جدید آلات، ہتھیاروں، سیکورٹی کے سامان، مواصلات کے نظام اور گاڑیوں سے لیس کرنے کے لیے حال ہی میں 100 ملین روپے (623,640 ڈالر) جاری کیے تھے اور جلد ہی مزید سرمایہ فراہم کیا جائے گا۔

عباسی نے کہا کہ "ہم مزید اے پی سیز اور اس کے ساتھ ہی انضمام شدہ اضلاع اور کے پی کی باقی پولیس فورس کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کریں گے"۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے شہریوں نے پولیس سے زیادہ توقعات وابستہ کر لی ہیں۔

اورکزئی کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر نثار احمد نے کہا کہ "ہم نے مزید پولیس اسٹیشن اور چوکیاں قائم کی ہیں اور پولیس کو جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں سے لیس کیا ہے تاکہ وہ درپیش مشکلات کا سامنا کر سکیں"۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے رہائشی پولیس فورس کو سابقہ فاٹا تک وسعتدیے جانے کو دیکھ کر خوش ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500