جرم و انصاف

کے پی میں عسکریت پسندوں کے سابقہ گڑھ تیراہ میں پہلی بار پولیس اسٹیشن کا قیام

جاوید خان

ڈسٹرکٹ پولیس افسر خیبر محمد اقبال (درمیان میں) 18 ستمبر کو تیراہ وادی پولیس اسٹیشن میں پولیس افسران سے بات چیت کر رہے ہیں۔ [کے پی پولیس]

ڈسٹرکٹ پولیس افسر خیبر محمد اقبال (درمیان میں) 18 ستمبر کو تیراہ وادی پولیس اسٹیشن میں پولیس افسران سے بات چیت کر رہے ہیں۔ [کے پی پولیس]

پشاور -- حکام نے خیبر ڈسٹرکٹ کی افتادہ تیراہ وادی میں اولین ترین پولیس اسٹیشن قائم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ علاقے کی سیکورٹی کو بہتر بنا رہے ہیں جو کسی زمانے میں دہشت گردوں کا گڑھ ہوتا تھا۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر پشاور محمد علی گنڈاپور نے 15 اکتوبر کو کہا کہ اسٹیشن ہاوس افسر اور دیگر عملے کو نئے پولیس اسٹیشن میں تعینات کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اس پولیس اسٹیشن سے دورافتادہ وادی میں امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہو جائے گی جو کسی زمانے میں عسکریت پسندوں کا گڑھ ہونے کے باعث مشکلات کا شکار تھی"۔

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ یہ ایک دور افتادہ علاقہ ہے جہاں گزشتہ چند سالوں سے حکومت کی بہت معمولی موجودگی رہی ہے، کہا کہ "تیراہ حکمتِ عملی کے لحاظ سے انتہائی اہم جگہ پر واقع ایک وسیع وادی ہے جو جزوی طور پر کرم اور اورکزئی میں واقع ہے اور اس کی سرحد افغانستان کے ساتھ لگتی ہے"۔

کیپیٹل پولیس افسر پشاور محمد علی گنڈاپور (بائیں) 18 ستمبر کو تیراہ وادی پولیس اسٹیشن کے افتتاح میں مدد کر رہے ہیں۔ [کے پی پولیس]

کیپیٹل پولیس افسر پشاور محمد علی گنڈاپور (بائیں) 18 ستمبر کو تیراہ وادی پولیس اسٹیشن کے افتتاح میں مدد کر رہے ہیں۔ [کے پی پولیس]

گنڈاپور جو کہ علاقائی پولیس افسر کے طور پر خیبر ڈسٹرکٹ پولیس کی سربراہی بھی کرتے ہیں، نے کہا کہ "تیراہ میں پولیس اسٹیشن کی ایک علامتی اہمیت ہے اور یہ قانون کے نفاذ اور عوامی خدمات کی فراہمی میں مدد کرے گا"۔

دہشت گردوں کی طرف سے علاقے کا انتظام سنبھالنے کے بعد، تیراہ کے ہزاروں شہریوں کو پشاور، کوہاٹ، ہنگو اور دوسرے علاقوں میں ہجرت کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ 2015 میں کیے جانے والے ایک عسکری آپریشن نے وادی کو عسکریت پسندوں سے پاک کر کے امن و امان بحال کیا تھا۔

مقامی جھگڑوں کو نپٹانا

گنڈاپور نے کہا کہ تیراہ کے علاوہ، پولیس نے خیبر ڈسٹرکٹ کے علاقوں چلمن اور ملا گوری میں بھی مزید دو پولیس اسٹیشن کھولے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "اب خیبر ڈسٹرکٹ میں چھہ پولیس اسٹیشن ہیں جہاں ابتدائی طور پر تین پولیس اسٹیشن قائم کیے گئے تھے"۔

انہوں نے کہا کہ کے پی پولیس انضمام شدہ اضلاع میں موثر پولیس سازی کا ڈھانچہ اور عمل متعارف کروانا چاہتی ہے تاکہ انہیں دوسرے اضلاع کی سطح تک لایا جا سکے۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر خیبر محمد اقبال نے کہا کہ تیراہ میں نیا پولیس اسٹیشن نہ صرف امن کو بحال کرنے میں مدد کرے گا بلکہ مقامی جھگڑوں کو نپٹانے میں بھی کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ "تیراہ کی خاصہ دار اور لیویز فورس کے اہلکاروں نے امن کے لیے بہت سی قربانیاں دی ہیں اور اب وہ اس پولیس اسٹیشن کے ذریعے امن بحال کرنے میں مدد کریں گے"۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ قبائلی علاقوں کے انضمام کے بعد سے پولیس، خیبر اور دوسرے قبائلی اضلاع میں بہت اچھا کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ شکایات درج کروانے کے لیے آنے والوں اور ایسے دوسرے تمام افراد کے ساتھ دوستانہ طریقے سے پیش آئے جو پولیس کے پاس مدد حاصل کرنے کے لیے آئیں"۔

امن کا پیغام

تیراہ کے مقامی شہری اور بزرگ جاوید آفریدی نے کہا کہ "ایسے علاقے میں پولیس اسٹیشن قائم کرنا جو کبھی دہشت گردوں کو گڑھ ہوتا تھا، دنیا کو امن کا بہت بڑا پیغام بھیجتا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ تیراہ میں پولیس اسٹیشن کے قیام سے، سالوں کی دہشت گردی کے بعد، علاقے کی آبادی کے حوصلے میں اضافہ ہو گا۔

پشاور کے کمشنر امجد علی خان نے کہا کہ "تیراہ وادی میں پولیس اسٹیشن سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنے اور علاقے میں امن بحال کرنے میں مدد ملے گی"۔

انہوں نے کہا کہ جب امن مکمل طور پر بحال ہو جائے گا تو ضلعی انتظامیہ علاقے کے بہبودکے لیے مزید منصوبوں کا آغاز کرے گی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500