سلامتی

خاصہ دار ، لیویز فورس نے قبائلی اضلاع میں پولیس افسران کے طور پر تربیت شروع کر دی

جاوید خان

خیبر ڈسٹرکٹ سے تعلق رکھنے والے خاصہ دار اور لیویز افسران 5 اگست کو پشاور میں پولیس لائنز میں ہتھیار استعمال کرنا سیکھ رہے ہیں۔ [جاوید خان]

خیبر ڈسٹرکٹ سے تعلق رکھنے والے خاصہ دار اور لیویز افسران 5 اگست کو پشاور میں پولیس لائنز میں ہتھیار استعمال کرنا سیکھ رہے ہیں۔ [جاوید خان]

پشاور -- نئے انضمام شدہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے خاصہ داروں اور لیویز کے اہلکاروں نے خیبر پختونخواہ (کے پی) پولیس کے ساتھ تربیت شروع کر دی ہے جو کہ ان کے فورس میں ضم ہونے کے عمل کا حصہ ہے۔

اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) ٹریننگ عارف شہباز وزیر نے پیر (17 اگست) کو کہا کہ "360 خاصہ داران اور لیویز اہلکاروں کا پہلا گروہ صوبہ کی مختلف پولیس لائنز میں تربیت حاصل کر رہا ہے"۔

وزیر نے کہا کہ "لیویز اور خاصہ داران کو ہتھیاروں کے استعمال اور عوام سے تمیز و تہذیب سے بات کرنے کی تربیت دی جائے گی اور وہ قانون کے متعلقہ حصوں کے بارے میں بھی سیکھیں گے"۔

اس تربیت میں حصہ لینے والے، جس کا باضابطہ آغاز 3 اگست کو ہوا تھا، قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے خاصہ داران اور لیویز کے تقریبا 29,000 اہلکاروں کا ایک حصہ ہیں جنہیں اس پروگرام کے تحتپولیس فورس میں شامل کر لیا گیا ہے جس کی منظوری کے پی کی حکومت نے دی تھی۔

خاصہ دار افسران 5 اگست کو پشاور میں پولیس لائنز میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ [جاوید خان]

خاصہ دار افسران 5 اگست کو پشاور میں پولیس لائنز میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ [جاوید خان]

خاصہ دار اور لیویز افسران پشاور میں 5 اگست کو پولیس لائنز میں جماعت میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ [جاوید خان]

خاصہ دار اور لیویز افسران پشاور میں 5 اگست کو پولیس لائنز میں جماعت میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ [جاوید خان]

حکام کے مطابق، پیراملٹری گروہوں کا کے پی پولیس کے ساتھ انضمام فروری میں شروع ہوا تھا۔

فوج کے ساتھ مل کر، خاصہ داران اور لیویز فورسز نے شمالی اور جنوبی وزیرستان، کرام، اورکزئی، خیبر، مہمند، باجوڑ اور دوسرے سرحدی علاقوں میں تقریبا 20 سال سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی ہے اور ہزاروں اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے شہید ہوئے ہیں۔

کے پی پولیس کی جون کی رپورٹ کے مطابق، نئے انضمام شدہ اضلاع میں پولیس کی طرف سے علاقے میںقانون کو نفاذ کا کام سنبھالنے کے بعد، دہشت گردی کی سرگرمیاں اور دوسرے جرائم جیسے کہ ٹارگٹ کلنگز میں کافی زیادہ کمی آئی ہے۔

دہشت گردوں کے حملوں کا مقابلہ کرنا

پاکستان کا سابقہ نیم خودمختار قبائلی علاقہ جو کسی زمانے میں عسکریت پسندوں اور بین الاقوامی مطوبہ دہشت گردوں کا گڑھ مانا جاتا تھا،عام پولیس فورس کے دائرہ کار سے باہر تھا اور وہاں پر نوآبادیاتی دور کا قانون نافذ تھا جو کہ فرنٹئیر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) کہلاتا ہے۔

اب تمام نئے انضمام شدہ اضلاع میں ڈسٹرکٹ پولیس افسران کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، تمام قبائلی علاقوں میں اب پولیس اسٹیشن کام کر رہے ہیں تاکہ امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے اور دہشت گردی کے خلاف حفاظت کی جا سکے۔

کے پی پولیس کے انسپکٹر جنرل ثناء اللہ عباسی نے 6 اگست کو پشاور اور صوابی میں پولیس لائنز میں خاصہ داران اور لیویز کو اپنی تربیت کا آغاز کرتے ہوئے دیکھا اور تربیت کاروں کو ہدایت دی کہ وہ دونوں گروہوں کے لیے معیاری تربیت کو یقینی بنائیں۔

عباسی نے اپنے دوروں کے دوران اعلان کیا کہ قبائلی اضلاع میں پولیس کو گزشتہ ماہ میں 60 نئی گاڑیاں اور اسلحہ ملا ہے۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) پشاور محمد علی گنڈا پور نے کہا کہ خاصہ داران اور لیویز کی دو ماہ کی تربیت میں ایک ماہ کی جسمانی تربیت دی جاتی ہے جس کے بعد ایک ماہ تک مختلف پولیس اسٹیشنوں میں تعیناتی ہوتی ہے۔

گنڈا پور نے کہا کہ "خیبر ڈسٹرکٹ اور پشاور کی حسن خیل سب ڈویژن سے تعلق رکھنے والے تقریبا 40 افسران کو اس وقت ملک سید شہید پولیس لائنز میں تربیت دی جا رہی ہے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ مزید اہلکاروں کو مردان، سوات، نوشہرہ، صوابی، کوہاٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں تربیت دی جا رہی ہے۔

خیبر ڈسٹرکٹ سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ عمران آفریدی نے کہا کہ "خاصہ داروں اور لیویز کی اکثریت کو پولیس اسٹیشنوں کے معاملات چلانے اور امن کو موثر طور پر قائم رکھنے اور نئے انضمام شدہ اضلاع میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے مناسب تربیت کی ضرورت ہے"۔

انہوں نے کہا کہ تربیت سے امن بحال کرنے اور علاقے سے دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی۔

آفریدی نے کہا کہ "نئے انضمام شدہ اضلاع میں پولیس نے پہلے ہی گزشتہ چند ماہ سے بہت اچھا کام کیا ہے اور آنے والے ماہ میں امن و امان کو بہتر بنانے میں مزید مدد ملے گی"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500