سفارتکاری

عمران خان نے افغانستان کے ساتھ طورخم سرحد پر 7/24 سرحد کا افتتاح کر دیا

از اشفاق یوسفزئی

سامان سے لدے ہوئے پاکستانی ٹرکوں کو طورخم کے قریب، پاکستان-افغان سرحد کے پاس، 14 اپریل 2017 کو دیکھا گیا ہے۔ مزید اہلکاروں اور 7/24 سرحد کے کھلنے نے دونوں اطراف پر عبور کو تیز رفتار بنا دیا ہے۔ [عبدالمجید/اے ایف پی]

سامان سے لدے ہوئے پاکستانی ٹرکوں کو طورخم کے قریب، پاکستان-افغان سرحد کے پاس، 14 اپریل 2017 کو دیکھا گیا ہے۔ مزید اہلکاروں اور 7/24 سرحد کے کھلنے نے دونوں اطراف پر عبور کو تیز رفتار بنا دیا ہے۔ [عبدالمجید/اے ایف پی]

پشاور -- وزیرِ اعظم عمران خان نے بدھ (18 ستمبر) کے روز پاکستان اور افغانستان کے درمیانطورخم سرحد کراسنگ کے 7/24 کھلنےکا افتتاح کیا۔

ضلع خیبر میں سرحد کے قریب منعقد ہونے والی تقریب میں خان نے کہا کہ کراسنگ کا کھلنا "لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لائے گا۔"

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کی کوششوں نے علاقائی خوشحالی کا راستہ کھولا ہے، انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ٹرمینل کا دن میں 24 گھنٹے کھلا رہنا علاقے کی معاشی ترقی میں اہمیت کا حامل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بہتر سہولیات کے ساتھ، تجارت میں مزید اضافہ ہو گا اور وہ امن کے قیام اور ملازمتوں کی تخلیق پر منتج ہو گا۔

وزیرِ اعظم عمران خان 18 ستمبر کو طورخم میں طورخم انضمامی عبوری تجارتی انتظام کے نظام کی افتتاحی تقریب میں شریک ہیں۔ [پی ٹی آئی]

وزیرِ اعظم عمران خان 18 ستمبر کو طورخم میں طورخم انضمامی عبوری تجارتی انتظام کے نظام کی افتتاحی تقریب میں شریک ہیں۔ [پی ٹی آئی]

وزیرِ اعظم نے طورخم میں پاک-افغان دوستی ہسپتال کا بھی افتتاح کیا۔ کراسنگ کے ذریعے پاکستان پہنچنے والے مریضوں کی ہسپتال میں دیکھ بھال کی جائے گی۔

حکام نے 4 ستمبر کو تجرباتی بنیادوں پر کراسنگ کو دن میں 24 گھنٹے کھولا تھا۔ مزدور 16 بلین روپے (102 ملین ڈالر) کی لاگت سے ایک انضمامی سرحدی انتظام کا نظام نصب کر رہے ہیں، جو کہ سنہ 2022 میں پایۂ تکمیل کو پہنچے گا۔

کولیکٹر کسٹمز اپریزمنٹ احسان علی شاہ نے کہا، "آزمائشی بنیادوں پر سرحد کے کھلنے کے بعد سے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں تقریباً 100 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے پاکستان اور افغانستان کے عوام اور تاجروں کو فائدہ ہوا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ مقصد یہ تھا کہ تجارت کو بڑھایا جائے اور قانونی درآمدات و برآمدات کے لیےراہ ہموار کی جائے۔

شاہ نے کہا کہ گزشتہ ہفتے، تجارت میں 800،000 ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔ تبدیلی کے بعد سے، تجارت کا حجم روزانہ 80،000 ڈالر سے بڑھ کر 160،000 ڈالر ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا، "اب، سامان سے لدے ہوئے اوسطاً 2،000 ٹرک سرحد پار کرتے ہیں، اس کے مقابلے میں کراسنگ کے ہر وقت کھلا رہنے سے قبل 800 ٹرک گزرتے تھے۔

انتظار کے عرصے میں کمی

شاہ نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو اینڈ کسٹمز نے افراد اور اشیاء کی تیزی سے پڑتال اور کلیئرنس کو یقینی بنانے کے لیے اضافی عملہ تعینات کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں، کلیئرنس کے انتظار میں سرحد کے دونوں اطراف سینکڑوں ٹرک کھڑے ہوتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اہلکاروں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ، مسائل ختم ہو گئے ہیں اور انتظار کے عرصے دنوں سے سکڑ کر گھنٹوں میں آ گئے ہیں۔

سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر، فیض محمد فیضی نے کہا، "حکومت کی جانب سے کیا گیا اقدام خوشحالی لائے گا کیونکہ یہ کاروبار اور تجارت کے مزید مواقع پیدا کرے گا۔ ہمیں مقامی صنعت کے لیے منڈیوں کی ضرورت ہے، اور افغانستان موزوں ترین ملک ہے۔"

فیض نے کہا کہ باہمی تجارت سے دونوں ہمسایہ ممالک کی آبادی مستفید ہوتی ہے۔ ماضی میں، پاکستانی کاروبار افغان منڈی کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں، افغانستان کے ساتھ تجارت 2.5 بلین ڈالر سے کم ہو کر 1 بلین ڈالر ہو گئی تھی، جس سے دونوں اطراف کے مکین متاثر ہوئے۔

فیضی نے کہا، "ہم اسلام آباد اور کابل دونوں کو ترغیب دیتے ہیں کہ اقتصادی روابط کو مضبوط کریں اور اس اقدام سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے تجارت سے متعلقہ قانون میں لچک لائیں۔"

سمیر راسا، جو افتتاح میں شریک ہونے والے تین رکنی وفد میں بطور رکن افغانستان کی نمائندگی کر رہے تھے، نے کہا کہ زیادہ پُرامن وقتو میں، طورخم کابل اور اسلام آباد کے درمیان داخلے کے مقامات میں سے مصروف ترین مقام تھا اور یہ اشیاء کی نقل و حمل اور باربرداری کے ایک بڑے مقام کا کام دیتا تھا۔

انہوں نے کہا، "ہم پاکستان کا بہت احترام کرتے ہیں کیونکہ یہ افغانستان کے لیے ایک اہم کاروباری شراکت دار تھا۔"

راسا، جو افغان وزارتِ صنعت و تجارت کے ترجمان بھی ہیں، نے کہا، "ہم اپنے تاجروں کے لیے بہتر سہولیات کے لیے بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔"

افغانستان چیمبر آف انڈسٹریز اینڈ مائینز کے ڈپٹی ڈائریکٹر، سخی احمد پیمان نے اس امید کا اظہار کیا کہ سرحد کا کھلنا افغان مصنوعات کی پاکستان کو یا پاکستان کے ذریعے دیگر ممالک کو برآمد میں سہولت کاری کرنے کے لیے بہت دور تک جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان چاروں طرف سے خشکی سے گھرا ملک ہے جسے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت شروع کرنے میں پاکستان کی معاونت کی ضرورت ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500