روگون -- تاجکستان نے متوقع طور پر دنیا کے دوسرے بلند ترین ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کا افتتاح کر دیا ہے، جو اس غریب ملک کو ملک میں بجلی کی قلت کو ختم کرنے اور افغانستان اور پاکستان کو بجلی برآمد کرنے کے قابل بنائے گا۔
3.9 بلین ڈالر کی لاگت کا یہ منصوبہ تاجکستان کو وسطی ایشیاء میں بجلی پیدا کرنے والا اہم ملک بنا دے گا۔
16 نومبر کو پامیر کی پہاڑیوں میں ایک رنگا رنگ تقریب میں، تاجک صدر امام علی رحمان نے آن لائن ہونے والے روگون ہائیڈروالیکٹرک ڈیم میں پہلی چھ ٹربائنوں کو چلا کر حاضرین سے داد وصول کرنے کے لیے ایک بڑا علامتی بٹن دبایا۔
ایک دہائی میں جب یہ پایہ تکمیل کو پہنچے گا تو پاور پلانٹ سے 3،600 میگا واٹ بجلی مہیا کرنا متوقع ہے -- جو تین نیوکلیائی پاور پلانٹس کے مساوی ہے۔
ڈیم اندازاً 9 ملین نفوس کی آبادی والے سابقہ سویت یونین کے اس غریب ملک میں توانائی کی پیداوار کو دوگنا کر دے گا، جس سے ملک میں بجلی کی کمی میں نمایاں کمی واقع ہو گی۔
ضرورت سے زائد بجلی افغانستان اور پاکستان جیسے ہمسایہ ممالک کو بیچی جائے گی۔
جنوبی تاجکستان میں طاقتور دریائے واخش پر تعمیر کردہ، پلانٹ کے پایہ تکمیل کو پہنچنے پر 335 میٹر کی بلندی پر پہنچنے کی توقع ہے، جسے سے یہ دنیا کا بلند ترین ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم بن جائے گا۔
اگر یہ منصوبہ بندی کردہ بلندی تک پہنچ جاتا ہے، تو روگون حال ہی میں چین میں تعمیر کردہ جن پنگ-اول ڈیم سے 30 میٹر لمبا اور تاجکستان کے ہی سوویت یونین کے زمانے کے نیورک ڈیم سے 35 میٹر لمبا ہو گا، یہ ڈیم بھی دریائے واخش پر ہی ہے۔
آج بھی روگون -- جس کی نگرانی اطالوی کمپنی سالینی امپریگولیو کر رہی ہے -- ایک وسیع تعمیراتی سائٹ ہے، جس میں پتھریلی زمین نے اس علاقے کو ڈھانپ رکھا ہے جس سے واخش نکالا گیا تھا۔
تعمیر کے لیے مالی وسائل میں مدد کے لیے تاجکستان نے ایک افتتاحی بین الاقوامی بانڈ سے 2017 میں 500 ملین ڈالر جمع کیے تھے۔
حکام پُرامید ہیں کہ، جب منصوبے کی رفتار تیر ہو جائے گی، یہ مزید تعمیر میں لگانے کے لیے پیسہ بنائے گا۔
دوسری ٹربائن کا آغاز اگلے سال ہو گا۔
تاجکستان کی ضرورت سے یه زیاده هے،اسلےء پاکستان کو بهی ایکسپورٹ کر سکتے هیں
جوابہاں کیوں نہیں
جوابتبصرے 2